- درجہ بندیوں کا شجرہ
- قرآن کریم
- سنّت
- عقیدہ
- فقہ وعلوم فقہ
- عبادات
- مالی معاملات کا علم
- قسم ونذور
- خاندان
- دوا وعلاج اور شرعی دم
- کھانے اور پینے کی چیزیں
- جرائم
- سزائیں(حد)
- حکم وانصاف وفیصلہ
- جہاد
- نئے پیش آمدہ مسائل کا علم
- اقلّیات کے مسائل کا علم
- جدید مسلم کے احکام
- شرعی سیاست
- فقہی مذاہب
- فتاوے
- اصول فقہ
- فقہ کی کتابیں
- فضائل اعمال وطاعات اور ان سے متعلقہ باتیں
- دعوت الی اللہ
- اسلامی دعوت کی صورتحال
- بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا
- رقائق ومواعظ
- اسلام کی دعوت
- Issues That Muslims Need to Know
- عربی زبان
- تاریخ
- الثقافة الإسلامية
- منبری خطبے
- Academic lessons
عقیدہ
اس فائل میں اسلامی عقیدہ کے اصول ،اسس اور اہم معالم کو درج ذیل فائلوں کے ذریعہ پیش کیا گیا ہے: ادیان ومذاھب، ایمان باللہ،محمد رسول اللہ، ایمان بالملائکہ، سحر وشعبدہ بازی، پیغمبر ورسالت، ایمان بالیوم الآخر،ایمان بالقضاء والقدر، ارکان ایمان واصول عقیدہ، صحابہ کرام، دوستی ودشمنی ،ولاء وبراء۔
عناصر کی تعداد: 1149
- اردو مُفتی : محمد صالح
میں نے کچھ دن قبل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بدنی صفات کا مطالعہ کیا اوراپنے ذھن میں ایک شکل بنائ پھر خواب میں اس ذھنی شکل کے مشابہ ایک شخص دیکھا لیکن مجھے اب پوری وضاحت سے علم نہیں کہ اس نے کیا کہا سواۓ اس کے ڈر ہے کہ ہوسکتا ہے اس نے یہ کہا ہو: میں جن مسلمان بھائیوں سے محبت کرتا ہوں وہ مجھے خواب میں دیکھیں گے ، اس خواب سے پہلے میں نے ان کے گھر میں ایک گناہ کا ارتکاب کیا تھا ، تواب مجھے ڈرہے کہ انہیں خواب کے ذریعے میرے اس جرم کا علم ہوجاۓ گا ۔ توسوال یہ ہے کہ مجھے یہ علم کیسے ہوگا میں نےاس خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوہی دیکھا ہے ، مجھے اس معاملے نے بہت پریشان کر رکھا ہے ؟ اس کے بعد میں نے ابھی کچھ دن قبل ایک اورخواب دیکھا میر ےخیال میں میں نے دوبارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوہی دیکھا ہے کہ وہ رمضان میں جبریل علیہ السلام کے ساتھ قرآن مجید کا دور کر رہے ہیں ، اوران کے ساتھ زید اورحمزہ رضي اللہ تعالی عنہما بھی موجود تھے ۔ حالانکہ مجھے اس کا علم ہے کہ حمزہ رضي اللہ تعالی عنہ حقیقت میں وہاں نہیں تھے کیونکہ وہ جنگ احد میں شھید ہوچکے تھے ، توکیا واقعی میں نے خواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا ہے ؟ اس کی تحقیق کس طرح ہوسکتی ہے ؟ والسلام علیکم ورحمۃ اللہ ۔
- اردو مُفتی : محمد صالح
عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا پربہتان لگانے والے کا حکم کیا ہے ؟
- اردو
- اردو مُفتی : محمد صالح
بچوں كے پاركوں ميں جانے كا حكم كيا ہے؛ كيونہ وہاں اكثر كھيلنے والى اشياء جانوروں كى شكل ( گھوڑا، بندر ) ميں ہوتے ہيں. اور بعض كھيلوں پر بھى جانوروں كے مجسمے ہوتے ہيں تو كيا يہ شرعى طور پر حرام مجسموں ميں شمار ہونگے تو اس كے نتيجہ ميں ان كھيلوں كے پارك ميں جانا جائز نہيں ہوگا ؟
- اردو مُقرّر : برادر عمران مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
اسلام اور مسلمانوں سے متعلق حا ضرین کی طرف سے کئے گئےسوال وجواب کا بیان
- اردو مُقرّر : برادر عمران مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
دنیا کے عالمی مذاہب کی کتابوں میں محمد صلى الله عليه وسلم کے ذکر کے دلائل کیا ہیں؟
- اردو مُقرّر : برادر عمران مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر ہی طعن وتشنیع کیوں ؟ اسلام اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف غلط فہمیوں کے اسباب کیا ہیں؟ محمد صلى الله عليه وسلمکے بارے میں منصف پسند غیر مسلم مفکرین و دانشوروں کا موقف کیا ہے؟
- اردو مُقرّر : برادر عمران مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
رسالت کسے کہتے ہیں؟ رسالتِ محمدی کا اصل مقصد کیا ہے؟ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پر ہی طعن وتشنیع کیوں؟
- اردو
کفار سے مشابہت ایک شرعی وتحقیقی جائزہ : زیر نظر رسالہ معروف اسلامی اسکالرڈاکٹر ناصر عبد الکریم العقل کے عربی رسالہ (من تشبّه بقوم فهو منهم ) کا اردو ترجمہ ہے جسے ابو اسامہ محمد طاہر آصف-حفظہ اللہ - نے سَر انجام دیا ہے، اس کتاب میں مشابہت کا حقیقی مفہوم بیان کرکے یہود ونصاری اور کفار کی تقلید ومشابہت،اور ان کی طرف سے مختلف وسائل کے ذریعے مسلمانوں میں پھیلائی جانے والی زہریلی ثقافت وتہذیب سے دوری اپنانے کی تاکید کی گئی ہے۔
- اردو مُفتی : محمد صالح
برائے مہربانى درج ذيل موضوع كے متعلق معلومات مہيا كريں: عيد ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم كے موضوع ميں لوگ دو گروہوں ميں بٹے ہوئے ہيں، ان ميں سے ايك گروہ تو كہتا ہے كہ يہ بدعت ہے كيونكہ نہ تو يہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں منائى گئى اور نہ ہى صحابہ كے دور ميں اور نہ تابعين كے دور ميں. اور دوسرا گروہ اس كا رد كرتے ہوئے كہتا ہے كہ: تمہيں جو كوئى بھى يہ كہتا ہے كہ ہم جو كچھ بھى كرتے ہيں وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں يا پھر صحابہ يا تابعين كے دور ميں پاياگيا ہے، مثلا ہمارے پاس علم رجال اور جرح و تعديل نامى اشياء ايسى ہيں اور ان كا انكار بھى كوئى شخص نہيں كرتا حالانكہ انكار ميں اصل يہ ہے كہ وہ بدعت نئى ايجاد كردہ ہو اور اصل كى مخالف ہو. اور جشن عيد ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم كى اصل كہاں ہے جس كى مخالفت ہوئى ہے، اور بہت سارے اختلافات اس موضوع كے گرد گھومتے ہيں ؟ اسى طرح وہ اس كو دليل بناتے ہيں كہ ابن كثير رحمہ اللہ نے جشن ميلاد منانے كو صحيح كہا ہے، اس ليے آپ اس سلسلہ ميں شرعى دلائل كے ساتھ حكم واضح كريں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ہم ہر ماہ كے آخرى اتوار تقريبا تيس يا اس سے زيادہ عورتيں اكٹھى ہو كر قرآن خوانى كرتى ہيں اور ہر ايك تقريبا ايك سپارہ پڑھ كر ايك يا ڈيڑھ گھنٹہ ميں مكمل قرآن ختم ہو جاتا ہے، ہميں كہا جاتا ہے كہ اس طرح ہر ايك كے ليے ـ ان شاء اللہ ـ پورا قرآن شمار ہو گا، كيا يہ كلام صحيح ہے ؟ اس كے بعد ہم دعا كرتى ہيں كہ اللہ تعالى اس قرآن خوانى كا ثواب زندہ اور فوت شدگان مومنوں كو پہنچے تو كيا يہ ثواب ان كو پہنچتا ہے ؟ وہ اس كى دليل نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا درج ذيل فرمان بناتے ہيں: \” جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو اس كے عمل منقطع ہو جاتے ہيں ليكن تين قسم كے نہيں، صدقہ جاريہ يا فائدہ مند علم جس سے لوگ فائدہ اٹھائيں يا نيك و صالح اولاد جو اس كے دعا كرے \” اسى طرح وہ عيد ميلاد النبى مناتے ہيں جو صبح دس بجے شروع ہو كر شام تين بجے تك رہتى ہے، اس ميں ابتدا استغفار اور حمد و تسبيح اور تكبير اور نبى صلى اللہ عليہ وسلم پر درود و سلام سے ہوتى ہے اور پھر قرآن پڑھتے ہيں، اور بعض عورتيں اس دن روزہ بھى ركھتى ہيں تو كيا اس دن كو يہ سارى عبادات كے ليے مخصوص كرنا بدعت شمار ہوتا ہے ؟ اسى طرح ہمارے ہاں ايك بہت لمبى دعا ہے جو سحرى كے وقت كى جاتى ہے جو اس كى استطاعت ركھتا ہو اس دعا كا نام \” دعاء رابطہ \” ہے يہ دعا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر دورد و سلام اور آپ كى جماعت پر رحمت اور سارے انبياء اور امہات المؤمنين اور صحابيات پر سلام اور خلفاء راشدين اور تابعين عظام اور اولياء و صالحين پر رحمت كى دعا كے ساتھ ہر ايك اپنا نام ذكر كرتا ہے. اور كيا يہ صحيح ہے كہ ان سب ناموں كا ذكر كرنے سے وہ ہمارا تعارف كر ليتے ہيں اور جنت ميں ہميں پكارينگے، كيا يہ دعاء بدعت ہے ؟ ميں تو يہى سمجھتى ہوں كہ يہ بدعت ہے، ليكن اكثر عورتيں ميرى مخالفت كرتى ہيں، اگر ميں غلطى پر ہوں تو كيا اللہ مجھے سزا ديگا، اور ميں حق پر ہوں تو مجھے بتائيں كہ ميں انہيں كيسے مطمئن كر سكتى ہوں ؟ ميں اس مسئلہ سے بہت پريشان ہوں جب بھى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى درج ذيل حديث ذہن ميں آتى ہے تو ميرى پريشانى اور غم اور بھى زيادہ ہو جاتا ہے: نبى كريم صلى اللہ عليہ و سلم كا فرمان ہے: \” ہر نيا كام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہى ہے، اور ہر گمراہى آگ ميں ہے \”
- اردو مُقرّر : زبیر احمد اسد الرحمن مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
زیر نظر ویڈیو میں عمل کےقبولیت کی شرطوں میں سے دوسری شرط سنت کی مطابقت کا بیان ہے۔
- اردو مُقرّر : زبیر احمد اسد الرحمن مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
زیر نظر ویڈیو میں عمل کےقبولیت کی شرطوں میں سے پہلی شرط اخلاص کا بیان ہے۔
- اردو مُقرّر : زبیر احمد اسد الرحمن مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
زیر نظر ویڈیو میں غیبت کا مفہوم اور معاشرہ میں اسکی خطرناکی کا اختصار کے ساتھ تذکرہ کیا گیا ہے۔
- اردو
کتاب الوسیلہ لابن تیمیہ: شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا اسم گرامی محتاج تعارف نہیں ۔ساتویں صدی ہجری میں جب کہ ہر طرف شرک و بدعت ،تصوف و فلسفہ اور الحاد ولادینیت کے گھٹا ٹوپ اندھیرے چھائے ہوئے تھے،جناب امام نے توحید رسالت اور آخرت پر ایمان و یقین کی قندیلیں روشن کیں او ر شرک و بدعت کے خلاف عَلَمِ جہاد بلند کیا۔امام صاحب کے زمانہ میں ایک گمراہ کن عقیدہ یہ بھی فروغ پارہا تھا کہ اللہ تعالی تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کسی بزرگ کے وسیلہ کی ضرورت ہے ۔جس طرح ایک عام شہری کسی درمیانی واسطہ کے بغیر براہ راست بادشاہ وقت تک نہیں پہنچ سکتا،اسی طرح اللہ عزوجل کا تقرب بھی کسی توسط کے بغیر ممکن نہیں ۔ظاہر ہے کہ یہ نظریہ قرآن وحدیث سے کسی طرح میل نہیں کھاتا لہذا امام صاحب نے اس کی پرزور تردید کی اور شرعی دلائل کی روشنی میں وسیلہ کے جائز و ناجائز پہلوؤں پر سیر حاصل بحث کی ۔موجودہ زمانے میں بھی یہ مسئلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کہ اہل بدعت وسیلہ کے غلط تصور کو معاشرے میں پھیلانے کے لیے کوشاں ہیں ۔لہذا ہر متبع سنت کو اس کتاب کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ حقیقت حال سے آگاہ ہو سکے اور شکوک و شبہات سے خود بھی بچ سکے اور دوسروں کو بھی بچا سکے-
- اردو
- اردو مُفتی : محمد صالح
کیا یہ ممکن ہے کہ آپ مختصر طور پر دجال اور دابہ اور یاجوج ماجوج کے متعلق معلومات دیں ؟
- اردو
بے شک شریعت کے ماموربہ تمام اعمال میں نیت اورقصد الہی کا پایا جانا ضروری ہے، اگر عمل میں خلوص وللہیت پائی جائے گی تو وہ رب کے یہاں مقبول ہوگا،ورنہ وہ ضائع وبرباد ہو جائے گا۔ ؛کیونکہ نیت عمل کی روح اور مغز ہےِ،اورعمل کی درستگی نیت کی اصلاح و درستگی پر منحصر ہے۔ امام ابن قیّم الجوزیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:"... عبادات سب نیّت پرہی موقوف ہیں۔کوئی فعل بغیر نیّت وقصد کے معتبرہوتا ہی نہیں،مثلاً کوئی شخص پانی کے تالاب یاکنویں میں اترا لیکن واجب غسل ادا کرنے کی نیّت سے نہیں اترا یا غسل خانہ میں گیا لیکن صرف مَیل دور کرنے کی غرض سے گیا ہے یا تیرنے اور ٹھنڈک حاصل کرنے کی غرض سے پانی میں اترا ہے تو نہ غسل ادا ہو گا نہ ثواب حاصل ہوگا،اور نہ عبادت میں یہ غسل داخل ہوگا کیونکہ اسکا قصد و نیّت یہ نہیں ،اس لئے اسے یہ حاصل نہ ہوگا۔ اورہرشخص کے لئے وہی ہے جس کی وہ نیت کرے ۔ اگر کسی شخص نے دن بھر کچھ بھی نہ کھایا پیا لیکن بطورعادت کے یا بسبب کسی مشغولیت کے توظاہر ہے کہ اس کا روزہ نہ ہوگا،نہ اسے روزے کا ثواب ملے گا،کیونکہ اسکی نیّت نہیں، اگرکسی شخص کی کوئی چیزبیت اللہ میں گرپڑے اور اسے ڈھونڈتے ہوئے بیت اللہ شریف کے سات چکرلگاچکا تو اسے طواف کا ثواب ہرگزنہیں مل سکتا۔ اگر کسی فقیرکوہِبہ یا ہدیئے کی نیّت سے کوئی رقم دی توظاہر ہے کہ وہ زکاۃ میں شمار نہ کی جائے گی۔ اگرمسجد میں ہی بیٹھا رہا لیکن بہ نیّت اعتکاف نہیں بیٹھا توظاہرہے کہ اعتکاف نہ ہوگا۔ پھر جیسے کہ یہ چیزجائزہونے اور حکم برداری میں معتبر ہے ثواب وعذاب میں بھی اسکا پورا اعتبار رکھا گیا ہے،... پس یاد رکھوکہ نیّت روح عمل ہے ،نیت لبؔ ولباب عمل ہے ،نیّت ہی عمل کی جڑہے،عمل وقول نیت کے تابع ہیں۔ اس کی صحت سے صحت ہے اور اس کے فساد سے فساد ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث جس میں صرف دو کلمے ہیں۔ اس معاملہ میں ہر طرح اور ہر وجہ سے بالکل کافی شافی ہے۔ ہمیں کہنے دیجئے کہ جملہ علوم کے خزانے ان دو جملوں میں مخفی ہیں۔ فرماتے ہیں :"کہ تمام اعمال كا دارومدارنیتوں پرہیں،اورہرشخص کے لئے وہی ہے جس کی وہ نیت کرے"۔ پہلے جملے میں تو بیان ہے کہ عمل نیّت کے ساتھ ہی واقع ہوتا ہے، کوئی عمل بلا نیّت ہوتا ہی نہیں۔ پھر دوسرے جملے میں بیان ہے کہ عامل کے لئے اس کے عمل سے وہی ہوتا ہے جو اس کی نیّت میں ہو۔ پس یہ فرمانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم تمام عبادات ،تمام معاملات،تمام قسمیں،تمام نذریں،تمام لین دین اورکل افعال کوشامل ہے"۔(اعلام الموقعین ، جلد دوم ،ص:۱۳۳) ۔ لہذا معلوم ہوا کہ تمام عبادات کی درستگی کیلئے نیت کا پا یا جانا ضروری ہے، اور نیت ہی کی بنیاد پر ان پر ثواب حاصل ہوسکتا ہے۔ پیش نظر کتاب ‘‘عبادات میں نیت کا اثر’’میں ریاض احمد محمد مستقیم ۔ حفظہ اللہ۔ نے کتاب وسنت اور اقوال سلف کی روشنی میں نیت کی اہمیت وفضیلت اور عبادات وغیرہ میں نیت کے اثرات کا عمدہ تذکرہ فرمایا ہے۔ کتاب کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ اردو زبان میں نیت کے موضوع پرمستقل پہلی تصنیف ہے جسے قدیم وجدید مستند علمی مصادرومآخذ سے ترتیب دیا گیا ہے۔
- اردو مُفتی : محمد صالح مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
توہين رسالت ميں ہمارا موقف؟: شیخ محمد صالح المنجد حفظہ اللہ سے پوچھا گیا : « يورپين نے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى جو توہين كى وہ ہم سب نےسنى، چنانچہ اس سلسلہ ميں ہمارا كيا موقف ہونا چاہيے ؟ اور ہميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا كس طرح دفاع كرنا چاہيے ؟؟ « فتوى مذكور میں اسى كا مختصر جواب پیش خدمت ہے.
- اردو
بعض غفلت شعار لوگوں کی نیک نیتى کی بنا پر یا دین میں بگاڑپیدا کرنے کا ارادہ رکھنے والے بعض مفسدہ پردازلوگوں کے سبب زمانہ قدیم سے مسلمانوں میں بدعات کی ایجاد اوران پرعمل کا سلسلہ جاری ہے-ان گمراہ کن بدعتوں کی ترویج بعض علمائے سوء اورارباب تصوف کے ذریعہ ہوئی جودنیاوى منافع کےلئے عوام کی قیادت کے شائق ہوتے ہیں، بنابریں یہ لوگ بہت سی بدعات کے داعی بن گئے اوراپنے پرکشش پروپیگنڈوں کے ذریعہ بدعات کی اشاعت کرتے رہے-کبھی یہ لوگ بدعتوں کو ذکراللہ اور فنا فی اللہ سے تعبیرکرتے ہیں،كبھی انہیں حبّ نبوى کا لبادہ پہنادیتے ہیں، کبھی ان بدعات کو اولیاء مقربین اورصالحین کی محبت کے سانچے میں ڈھال لیتے ہیں- کبھی سادہ لوح عوام کے سامنے ان بدعتوں پر ایسی خوارق عادات چیزوں کی ملمع کاری کردیتے ہیں جن کی بنیاد فریب وشعبدہ بازی پرہوتی ہے- یا پھرنباتات اورگھاس پھوس نیزجانوروں کے خواص کے علم سے کام لے کرایسی چیزیں تیارکرلیتے ہیں جوجاہل آدمی کی نظرمیں کرامات معلوم ہوتی ہیں- جیسا کہ بعض لوگ آگ کے اثرکو روکنے والے بعض روغن بدن پرمَل کرآگ کے اندرگھس جاتے ہیں یا کسی شیطانى منترکے ذریعہ سانپ پکڑلیتے ہیں یا شیاطین کوتابع بناکران کے خلاف ِعادت کوئی بھی کام آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں یا پھرشیاطین ہی ان سے اس طرح کے کام کراڈالتے ہیں وغیرہ وغیرہ- چنانچہ ان بدعات سے آگاہ کرنے اوران پر قدغن لگانے کیلئے شیخ احمد بن حجرآل بوطامی –رحمہ اللہ –نے "بدعات اورانکا شرعی پوسٹ مارٹم" نامی کتاب تالیف فرمائی-اس کتاب میں حقیقی طور پر موضوع سے متعلقہ تمام مواد کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ کتاب میں عقائد و عبادات سے متعلق بہت سی بدعات کو جمع کرنے کے ساتھ ساتھ ایسے قواعد کا تذکرہ موجود ہے جو اس موضوع پر بنیادی اصول کا درجہ رکھتے ہیں۔جہاں اہل بدعات کے شبہات کا ذکر اوران کا مدلل رد موجود ہے وہیں بدعت کی تمام اقسام کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کی تشریعی حیثیت کو بھی کتاب کی زینت بنایا گیا ہے۔ کتاب کا خاتمہ مختلف ابواب میں وارد شدہ موضوع احادیث کے مجموعہ پر کیا گیا ہے جس نے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔