- درجہ بندیوں کا شجرہ
- قرآن کریم
- سنّت
- عقیدہ
- فقہ وعلوم فقہ
- عبادات
- مالی معاملات کا علم
- قسم ونذور
- خاندان
- دوا وعلاج اور شرعی دم
- کھانے اور پینے کی چیزیں
- جرائم
- سزائیں(حد)
- حکم وانصاف وفیصلہ
- جہاد
- نئے پیش آمدہ مسائل کا علم
- اقلّیات کے مسائل کا علم
- جدید مسلم کے احکام
- شرعی سیاست
- فقہی مذاہب
- فتاوے
- اصول فقہ
- فقہ کی کتابیں
- فضائل اعمال وطاعات اور ان سے متعلقہ باتیں
- دعوت الی اللہ
- اسلامی دعوت کی صورتحال
- بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا
- رقائق ومواعظ
- اسلام کی دعوت
- Issues That Muslims Need to Know
- عربی زبان
- تاریخ
- الثقافة الإسلامية
- منبری خطبے
- Academic lessons
تقدیر پر ایمان
قضا وقدر (بھاگیہ وقسمت) پر ایمان رکھنا ایمان کے ارکانوں میں سے ایک رکن ہے، چنانچہ بندے کا ایمان مکمل نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ یہ نہ جان لے کہ اسے جو مصیبت پہینچی ہے وہ اس سے چوکنے والی نہیں تھی اور جو چیز اس سے چوک گئی ہے وہ اسے پہنچنے والی نہیں تھیِ۔ اس صفحہ میں اس رکن کو بیان کرنے والی بعض مواد ومضامین کا ذکر ہے۔
عناصر کی تعداد: 3
- اردو مُقرّر : عبدالہادی عبد الخالق مدنی مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
‘‘سلسلہ تعارف ارکان ایمان’’ کے آخری رکن میں تقدیر پر ایمان لانے کا مطلب، تقدیر کے مراتب اور اس پر ایمان لانے کے فوائد وثمرات کو شیخ عبدالہادی عبد الخالق مدنی ۔ حفظہ اللہ۔ نے ویڈیو مذکور میں اختصار کے ساتھ بیان فرمایا ہے۔
- اردو
- اردو مُقرّر : جلال الدین قاسمی مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
زیرنظر ویڈیو میں یہ بتا یا گیا ہے کہ یہ دنیا دار الاسباب ہے اسکے دار الاسباب ہونے کا مطلب کہ اللہ نے سارے مسببات کو اسباب کے ساتھ جوڑدیا ہے اگر سبب پایا جائے گا تو مسبب کا وجود ہوگا ورنہ نہیں لیکن کبھی حکمت الہی کے بنا پر سبب کے پائے جانے پر بھی مسبب کا وجود نہیں ہوتا , اور اللہ تعالى ان اسباب کے پیچھے سے اپنی قدرت کی کرشموں کو دکھاتا رہتا ہے گرچہ وہ اس دنیا میں نظرنہیں آتا لیکن یہ منظّم کائنات رب کے وجود پر شاہد ہے .اسی طرح اسبا ب کی دوقسمیں ہیں ظاہری جیسے دولت وقوت وغیرہ 2-باطنی جیسے توکل و ایمان وغیرہ. اسباب ظاہریہ سے زندگی کا بننا ضروری نہیں , ان سے زندگی بنتی ہے اور بگڑ تی بھی لیکن باطنی اسباب سے زندگی بنتی ہے جسکا اللہ نے وعدہ کررکھا ہے.اسی طرح دین بقدر محنت ہے جتنی نیکی کروگے اتنا ہے اجرملے گا اور دنیا بقدر قسمت ہے اتنا ہی ملے گا جتنا اللہ چاہے گا .