- درجہ بندیوں کا شجرہ
- قرآن کریم
- سنّت
- عقیدہ
- فقہ وعلوم فقہ
- عبادات
- مالی معاملات کا علم
- قسم ونذور
- خاندان
- دوا وعلاج اور شرعی دم
- کھانے اور پینے کی چیزیں
- جرائم
- سزائیں(حد)
- حکم وانصاف وفیصلہ
- جہاد
- نئے پیش آمدہ مسائل کا علم
- اقلّیات کے مسائل کا علم
- جدید مسلم کے احکام
- شرعی سیاست
- فقہی مذاہب
- فتاوے
- اصول فقہ
- فقہ کی کتابیں
- فضائل اعمال وطاعات اور ان سے متعلقہ باتیں
- دعوت الی اللہ
- اسلامی دعوت کی صورتحال
- بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا
- رقائق ومواعظ
- اسلام کی دعوت
- Issues That Muslims Need to Know
- عربی زبان
- تاریخ
- الثقافة الإسلامية
- منبری خطبے
- Academic lessons
مالی معاملات کا علم
اس فائل میں ان تمام چیزوں کا بیان ہے جنکا تعلق مالی معاملات اور ان کے احکام سے ہے،جیسے: بیع، ربا، صرف،خیار، سَلم،قرض،رہن، حوالہ، شرکت، عاریہ، شُفعہ، مساقاۃ، مزارعہ، اجارہ، احیاء الموات، ہبہ، جُعالہ، ودیعہ، سِباق، مناضلہ، وقف، احکام الابراء
عناصر کی تعداد: 7
- مین پیج
- انٹرفیس کی زبان : اردو
- مشتملات کی زبان : اردو
- مالی معاملات کا علم
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں مطلقہ ہوں اور طلاق اس ليے طلب كى كہ خاوند نے مجھے چھوڑ ركھا تھا، اور اس ليے بھى كہ اسنے رشوت دے كر بے اے كى جعلى ڈگرى حاصل كى، اور يہ علم ميں رہے كہ ميں نے اسے نصيحت بھى كى كہ اس گواہى سے آنے والا مال حرام ہے اور پھر وہ بھى اس سے غافل نہ تھا اسے اس كا علم بھى تھا اس نے كئى بار رشوت دى اور جو چاہتا تھا وہ حاصل بھى كيا. اس كے علاوہ اس نے اپنے اٹھارہ سالہ بھائى كو بھى ميرے ساتھ فليٹ ميں ركھا اور اسے چابى دے ركھى تھى كہ جب چاہے آئے اور جائے، اس سلسلہ ميں ميرا خاوند كے ساتھ اختلاف بھى ہوا، اور اسى وقت ميرے خاوند نے ميرے گھر والوں كى تذليل بھى كى جنہوں نے اس كے ساتھ كوئى برا سلوك نہيں كيا تھا. يہ علم ميں رہے كہ خاوند كى ملازمت كى وجہ سے ہم كسى دوسرے ملك ميں اكٹھے رہتے تھے اس كے بعد خاوند نے مجھ سے ٹيلى فون بھى لے ليا اور بغير محرم مجھے اپنے پانچ سالہ بچے كے ساتھ اپنے ملك بھى روانہ كر ديا صرف ميرے ساتھ خادمہ تھى، تو يہاں سے اس نے ميرے ساتھ عليحدگى اور بائيكاٹ شروع كيا، اس كے بعد اور بھى بہت سارى مشكلات پيدا ہوئيں جن ميں غير اخلاقى حركات بھى تھيں اور ميں نے طلاق كا مطالبہ كر ديا، تو كيا ميرے طلاق طلب كرنے ميں مجھے كوئى گناہ تو نہيں، اس كا ميرے ساتھ اكثر طور پر معاملہ ايك ملازمہ جيسا تھا اور نہ ہى احترام كرتا تھا.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرے والد نےوفات سے ايك برس قبل ہميں تين لڑكيوں اور ايك لڑكے كواس كے خاص مالي حساب وكتاب كےاوراق ديے جوانہوں نے ہمارے ليے ہم سے كئي برس دور رہ كر كتني مشكلات سے جمع كيے ، ہم سب جانتے ہيں كہ انہوں نے ہمارے ليے يہ سب كچھ كرنے ميں كتني مشكل اٹھائي اس ليے احتراما ہم ميں سےكسي ايك نے بھي يہ جرات نہيں كي كہ اس مال ميں سے ان كے پوچھےبغير كچھ رقم نكلوائے . ميرےبھائي اور بہن كےدرميان جھگڑا ہوا جس كي بنا پر بھائي نے اكاؤنٹ سےساري رقم نكلوا لي ، والد مرحوم لڑكيوں كي طرف داري ميں تھے جس كي بنا پر بھائي ( اللہ اسے معاف فرمائے) نے وہ ساري رقم نكلوا لي جووالد صاحب نےاس كے اكاؤنٹ ميں ركھي تھي اور اس كےكاغذات بھي اسے دے ديے تھے، اور جب بھائي كواس وصيت كا علم ہوا تواس نے اس كےخلاف دعوي دائر كرديا جس ميں اس نے وصيت اور اس كي مشروعيت ميں كيڑے نكالنے كي كوشش شروع كردي . جب والد صاحب كوبنك سے اس كا علم ہوا توانہيں بہت شديد صدمہ پہنچا ، اور اسے رقم واپس كرنے كا كہا اس ليے كہ انہيں بيماري ميں رقم كي ضرورت ہے ليكن بھائي نے والد صاحب كورقم واپس كرنے سے انكار كرديا جس كا والد صاحب پر بہت برا اثر ہوا ، اور والد صاحب بھائي پر ناراضگي كي حالت ميں ہي فوت ہوگئے ، صحيح ہوش وحواس ميں رہتے ہوئے انہوں نے وفات سے قبل بيٹيوں كےليے ايك تہائي كي وصيت لكھ دي يہ وصيت بھائي كےليے بطورسزا تھي . ميں نے خود بھي يہ وصيت ماننے سے انكار كرديا تھا كيونكہ ميں اس وصيت پر خوش نہيں تھي اور ميں نے صرف اپنا شرعي حق ليا اور اپني بہنوں كي بھي نصيحت كي كہ اس وصيت كوچھوڑ ديں تا كہ اگر والد صاحب كسي غلطي ميں پڑے ہوں تو ہم اس شك سے بھي نكل سكيں ، اور اسي طرح بھائي كےساتھ بھي صلہ رحمي قائم رہے جيسا كہ اللہ تعالي نے ہميں حكم بھي ديا ہے ، ليكن انہيں اس پر مطمئن كرنے كي ميري كئي كوشش كامياب نہ ہوسكيں اور انہوں نے اس وصيت پر عمل كرنے كےليے مقدمہ بازي كا راستہ اختيار كر ليا . ميري والدہ مرحومہ كےآنسو بھي انہيں اس مطالبہ سے باز نہ ركھ سكے ، ميں نے بھائي كےساتھ بھي كئي ايك بار كوشش كي كہ وہ والد صاحب كے نام اور شہرت كي حفاظت كي خاطر بہنوں كےساتھ مقدمہ بازي ميں نہ پڑے ليكن اس ميں بھي كامياب نہ ہوسكي ، اور اسے كہا كہ يہ سب كچھ وہ اپنے ليے دنيا ميں ان اعمال كي سزا تصور كرلے جو كچھ اس نے والد صاحب كے ساتھ كيا تھا ، ليكن اس نے جو اپنا حق سمجھ ركھا تھا اس سے پيچھے ہٹنے سے انكار كرديا ، اور دونوں فريق مجھے يہ كہنا شروع ہوگئے كہ تم حق كا ساتھ نہيں ديتي ، ميں نے ابتدا سے ہي اس جھگڑے ميں نہ پڑنے كا فيصلہ كرليا اور وكيل كےذريعہ اس معاملہ سے انكار كرتي رہي . ميري گزارش ہے كہ اس بارہ ميں آپ جوشرعي حكم ديكھتے ہيں وہ بيان كريں اور ميري بہنوں كا اس ميں شرعي حق كيا ہوگا ، اور ان كےمتعلق ميرے كيا واجبات ہيں ميري صلہ رحمي كي كئي ايك كوشش كےباوجود انہوں نے ميرے بارہ ميں موقف اختيار كرركھا ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ہمارے گھر ميں ايك ملازمہ كام كرتى ہے جو كہ مسلمان نہيں، والدہ نے اسے ہر قسم كا كھانا پكانے كى تعليم دى حتى كہ وہ اس ميں ماہر ہو گئى ہے، اور ملازمہ نے خود ہى كھانے كے سارے طريقے ايك كاپى ميں لكھ ليے ہيں، سوال يہ ہے كہ: اب والدہ اس كى وہ كاپى اس دليل كے ساتھ ملازمہ كے علم كے بغير لينا چاہتى ہے كہ يہ سب كچھ اس نے ہى سكھايا ہے، اور اسے يہ لينے كا حق حاصل ہے، تو كيا يہ ملازمہ پر ظلم شمار تو نہيں ہو گا ؟
- اردو مُفتی : محمد بن صالح العثيمين
شرعى علم كا مذاكرہ اور مطالعہ كرتے وقت بعض طلباء شرط ركھتے ہيں كہ جو بھى كسى مسئلہ ميں غلطى كريگا وہ غلطى كى تصحيح كرنے والے كو ايك كتاب خريد كر ديگا، تو كيا يہ حلال ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
كيا سامان كی قيمت بڑھا كرقسطوں ميں فروخت كرنا جائز ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
مال حرام سے توبہ کرنے کے بعد اگر انسان کو اس مال کے استعمال کی ضرورت پڑ جائے تو شرعی نقطہ نظر سے اسکا کیا حکم ہے ؟۔ فتوی مذکور میں اسی کا تفصیلی جواب پیش ہے۔
- اردو مُفتی : محمد صالح
میرے والدین نے قسطوں پرگھرخریدا ہے اوروہ اس قرض پرسود ادا کرتے ہيں ، اوراب انہوں نے حج پرجانے کا فیصلہ کیا ہے اورمکان کی اقساط کی ادائیگي کے ابھی پندرہ برس باقی ہیں توکیا مقروض ہونے کے باوجود ان کےلیے حج کی ادائیگي جائزہے ؟ آیاانہیں پندرہ برس انتظار کرنا چاہیے کہ نہیں ؟ اوراگرفی الحال ان کےلیے حج کی ادائيگي جائزنہيں توکیا وہ اس دوران عمرہ ادا کرسکتے ہیں ؟