- درجہ بندیوں کا شجرہ
- قرآن کریم
- سنّت
- عقیدہ
- فقہ وعلوم فقہ
- عبادات
- مالی معاملات کا علم
- قسم ونذور
- خاندان
- دوا وعلاج اور شرعی دم
- کھانے اور پینے کی چیزیں
- جرائم
- سزائیں(حد)
- حکم وانصاف وفیصلہ
- جہاد
- نئے پیش آمدہ مسائل کا علم
- اقلّیات کے مسائل کا علم
- جدید مسلم کے احکام
- شرعی سیاست
- فقہی مذاہب
- فتاوے
- اصول فقہ
- فقہ کی کتابیں
- فضائل اعمال وطاعات اور ان سے متعلقہ باتیں
- دعوت الی اللہ
- اسلامی دعوت کی صورتحال
- بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا
- رقائق ومواعظ
- اسلام کی دعوت
- Issues That Muslims Need to Know
- عربی زبان
- تاریخ
- الثقافة الإسلامية
- منبری خطبے
- Academic lessons
خاندان
عناصر کی تعداد: 174
-
اردو
سوال:میں اور میرا خاوند عربی زبان سیکھنے کیلئے مخلوط کلاسوں میں شرکت کرنا چاہتے ہیں، ہمیں معلوم ہے کہ اختلاط جائز نہیں ہے، لیکن ہمیں یہ بتلادیں کہ اختلاط کہتے کسے ہیں؟ اور دلائل کے مطابق اسکا کیا حکم ہے؟ سوال کیلئے اضافی معلومات یہ ہیں: کلاس میں دس طالب علم ہیں، جن میں سے اکثر خواتین ہیں، تو کیا میں اور میرا خاوند کلاس میں شرکت کرنے کیلئے جائیں، یاد رہے ان میں سے کچھ غیر مسلم طلباء بھی ہیں۔
-
اردو
مُفتی : شعبہ علمی اسلام سوال وجواب سائٹ مراجعہ : عزیزالرحمن ضیاء اللہ سنابلیؔ
سوال:کیا محرم کے مہینے میں شادی کرنا مکروہ ہے؟ میں نے کچھ لوگوں سے ایسا ہی سنا ہے۔
-
اردو
مُفتی : شعبہ علمی اسلام سوال وجواب سائٹ مراجعہ : عزیزالرحمن ضیاء اللہ سنابلیؔ
سوال : كيا جڑواں بچوں ( بچہ اور بچى ) كے عقيقہ ميں تين بكروں كے بجائے ايك بچھڑا يا گائے ذبح كرنا جائز ہے، اگر جواب مثبت میں ہو تو اس کی اوصاف كيا ہوں گى ؟
-
اردو
مُفتی : شعبہ علمی اسلام سوال وجواب سائٹ مراجعہ : عزیزالرحمن ضیاء اللہ سنابلیؔ
سوال : كيا ايك ہى جانور عقيقہ اور قربانى كى نيت سے ذبح كرنا جائز ہے ؟
-
اردو
مُفتی : شعبہ علمی اسلام سوال وجواب سائٹ مراجعہ : عزیزالرحمن ضیاء اللہ سنابلیؔ
کیا میری بیوی جواپنے دس ماہ کے بچے کودودھ پلارہی ہے کے لیے رمضان کے روزے چھوڑنا جائز ہیں ؟
-
اردو
مُفتی : شعبہ علمی اسلام سوال وجواب سائٹ مراجعہ : عزیزالرحمن ضیاء اللہ سنابلیؔ
سوال : میں نے پڑھا ہے کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے لئےروزہ ترک کرنا جائزہے اوران پرکوئی قضا نہیں ہے بلکہ روزے کے بدلے صرف کھانا کھلانا کافی ہوگا،اوراس کی دلیل میں ابن عمررضی اللہ عنہما کی روایت پیش کی جاتی ہے،کیا یہ صحیح ہے؟ ہمیں اس کے متعلق دلیل کے ساتھ جانکاری دیں،اللہ تعالیٰ آپ کو برکت سے نوازے۔
-
اردو
مُفتی : محمد صالح مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
عورت کے رحم سے خارج ہونے والی رُطوبت(secretions) کا حُکم :شیخ محمد بن صالح المنجد ۔ حفظہ اللہ۔ سے پوچھا گیاکہ: بعض اوقات ميں محسوس كرتى ہوں كہ انڈروئير پر(transparent secretions) شفاف پانى سا لگا ہے جس كے خارج ہونے كا مجھے احساس تك نہيں ہوتا، كيا اس حالت ميں نماز ادا كرنا جائز ہے، اور اگر جائز نہيں تو كيا انڈر وئير تبديل كر كے وضو دوبارہ كرنا ہو گا ؟"
- اردو مُفتی : محمد صالح مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
عورت (کی شرمگاہ)سے مُسَلسل نکلنے والی رُطوبت(سیّال مادّہ) سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا: شیخ محمد بن صالح المنجد ۔ حفظہ اللہ۔ سے پوچھا گیاکہ:’’ جب شفّاف سیّال مادّہ پانی کی طرح نکلے(اور پھر خشک ہونے کے بعد سفید ہوجائے) تو کیا ہماری نماز اور روزہ صحیح ہوگی؟ اور کیا اس سے غسل واجب ہوگا؟ ازراہ کرم اس کے بارے میں مجھے بتائیں، کیونکہ یہ رطوبت( سیّال مادّہ) مجھے بہت نکلتا ہے، اور اسے میں اپنے اندرونی لباس (انڈروئر) میں پاتی ہوں، اور میں اس کی وجہ سے دن میں دو یا تین بار غسل کرتی ہوں تاکہ میری نماز اور روزہ درست ہوسکے‘‘؟۔
- اردو مُفتی : محمد صالح مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
شیخ محمد بن صالح المنجد ۔ حفظہ اللہ۔ سے پوچھا گیا : کہ عیسائی لڑکی مسلمان ہو چکی ہے لیکن اس نے اسلام کا اعلان نہیں کیا ہے اور اسکے گھر والے اسکی شادی کسی نصرانی لڑکے سے کروانا چاہتے ہیں تو ایسی حالت میں شرعی حکم کیا ہے؟ فتوی مذکور میں اسی کا جواب پیش ہےـ.
- اردو مُفتی : محمد صالح
موسيقى لگانے والے نائى كى دوكان پر جانے كا حكم كيا ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميں دل ميں اللہ كا ذكر كرتا رہا ہوں، اور ميرے قريب كوئى ايسى باربر شاپ نہيں جو موسيقى نہ لگاتے ہوں، كچھ ايسے ہيں ليكن وہ حجامت صحيح نہيں بناتے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
مسلمان شخص كى كيتھولك عيسائى بيوى كو اپنے دنيى تہوار منانے كى اجازت كيوں نہيں، حالانكہ وہ مسلمان سے شادى شدہ ہے اور اپنے عقيدہ پر بھى قائم ہے ؟ كيا اس عيسائى بيوى كو اپنے اعتقاد كے مطابق عبادت كرنے كى اجازت ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں نے ايك عيسائى عورت سے شادى كر ركھى ہے اور اس سے ميرے دو بچے بھى ہيں، ايك رمضان المبارك كے مہينہ ميں ايسا ہوا كہ ميں افطارى كر رہا تھا كہ كھانے كے دوران ميرى بيوى نے شراب نوشى شروع كر دى، اور ميں اسے اس سے نہ روك سكا، كيونكہ اگر ميں روكنے كى كوشش كرتا تو وہ طلاق كا مطالبہ كرتى اور ہو سكتا ہے طلاق كى صورت ميں بچوں كى پرورش كا حق بھى حاصل كر ليتى، اس طرح ميرے ليے بچوں كو دين اسلام كى تعليم دين مشكل ہو جاتا. ميرا سوال يہ ہے كہ كيا رمضان المبارك ميں جب وہ شراب نوشى كرے اور اس كے خاندان والے شراب نوشى كريں تو كيا ميرے ليے ان كے ساتھ بيٹھنا حرام ہے، حالانكہ ميں شراب نوشى نہيں كرتا ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ہمارے ملك ميں شادى بياہ كى تقريبات موسقيى و گانے اور رقص و سرور پر مشتمل ہوتى ہيں، كيا اگر ميں شادى ميں تقريب ميں جا كر گانے كى مجلس سے دور بيٹھوں خاص كر اپنے اور سسرالى خاندان كى شادى تقريب ميں جاؤں تو كيا گنہگار ٹھرونگى، ميں وہاں نہ جانے اور كھانے وغيرہ مباح امور ميں شركت نہ كرنے كى استطاعت نہيں ركھتى ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
الحمد للہ ميرى چھ ماہ قبل شادى ہوئى اور ميں اپنے خاوند كے ساتھ سعودى عرب ميں رہ رہى ہوں، ميرا خاوند مصرى ہے اور ميں اصلا جرمن ہوں اور امريكہ كى شہريت حاصل كر ركھى ہے، ميرا خاوند مجھے طلاق دينا چاہتا ہے كيونكہ ميں نے ساس سسر سے عليحدہ رہائش كا مطالبہ كيا تھا حالانكہ ہم اس وقت خاوند كے والدين كے ساتھ نہيں رہتے بلكہ وہ مصر ميں رہتے ہيں. وہ چند ہفتے قبل مصر جانے سے پہلے ہمارے ہاں سعوديہ ميں تين ماہ رہ كر گئے ہيں ميرا خاوند بھى واپس جانے كا سوچ رہا ہے اور والدين كے ساتھ ہى رہنا چاہتا ہے، تا كہ ميں اس كے والدين كى خدمت كر سكوں، ميں نے خاوند كو بتايا اس كا والدين كے بارہ ميں سوچنا اور ان سے محبت ركھنا ايك اچھى چيز ہے، ليكن ميں ايك بيوى كى حيثيت سے مستقل طور پر اس كى والدين كے ساتھ ايك ہى گھر ميں نہيں رہ سكتى، اس نے وعدہ كيا ہے كہ ہم اسى گھر ميں اوپر والى منزل پر رہيں گے تا كہ والدين كى خدمت كر سكيں، اور ان كى ضروريات پورى كى جائيں، ميں نے اسے بتايا كہ اسلامى اور شرعى طور پر يہ ميرا كام نہيں كہ ميں ان كى خدمت كروں، اس ليے كہ اسلام ميں كوئى ايسى نص اور دليل نہيں ملتى جو اس كے نظريہ كى دليل ہو. اس طرح ميرے بھى والدين ہيں ان كى خدمت كرنا بھى مجھ پر فرض ہے، اور ان سے صلہ رحمى كرنا اور ان كى ضروريات پورى كرنا مجھ پر بھى عائد ہونگى، ميرا خاوند اس پر متفق ہے كہ ميرے والدين كو جب بھى ميرى ضرورت ہوگى وہ ان كى خدمت كے ليے مجھے جانے سے منع نہيں كريگا، ليكن جب ابھى اس كى ضرورت نہيں تو ميرے والدين كى خدمت كرو، ميں نے سوچا ہے كہ يہ ہے تو اچھا ليكن اگر مجھ سے اس كے والدين كى خدمت صحيح نہ ہو سكى يا پھر ميرا خاوند اس پر مطمئن نہ ہوا تو يہ مجھے طلاق كا باعث بن سكتا ہے، ليكن ميں ايسا پسند نہيں كرتى، كيونكہ اس كے والدين كى خدمت اور گھر كى ديكھ بھال ميرا ذمہ نہيں ہے، ميں نے واضح كيا ہے كہ مجھے ان كى خدمت ميں كوئى اعتراض نہيں اگر ميرا گھر ان كے قريب ہى ہوا تو ميں ان سے اچھے تعلقات ركھوں گى اور ان كى ديكھ بھال بھى كرونگى اور ضرورت كے وقت گھريلو معاملات ميں بھى ہاتھ بٹاؤں گى ليكن ميں مستقل طور پر ايسا پسند نہيں كرتى، مثلا يہ كہ اگر ايسا نہ كروں تو مجھے سزا دى جائے يا پھر اسے مجھ پر لازم كيا جائے يا پھر اس كى مرضى كے مطابق نہ ہو تو مجھ پر دباؤ ڈالا جائے. ميں نے اس سے پورى وضاحت كے ساتھ بات كى ہے ليكن وہ مجھے طلاق دينا چاہتا ہے كيونكہ ميں اپنى ساس اور سسر كے ساتھ ايك ہى گھر ميں نہيں رہنا چاہتى، كيونكہ مجھے تجربہ ہے كہ ان كے ساتھ رہنے سے مجھے اپنى خصوصيت اور خاوند كے ساتھ خاص وقت بسر كرنے سے بھى ہاتھ دھونا پڑيں گے، كيونكہ گھر كے كام كاج ميں مصروف رہوں گى، افسوس ہے كہ انہوں نے اور باقى رشتہ داروں نے ميرى غيبت بھى كرنا شروع كر دى ہے جس كا خاوند كو علم نہيں، برائے مہربانى مجھے اس سلسلہ ميں كوئى نصيحت فرمائيں تا كہ خاوند كے ساتھ محبت و مودت اور نرمى كے ساتھ معاملہ طے كر سكوں دو دن سے تو وہ ميرے ساتھ سوتا بھى نہيں بلكہ عليحدہ كمرہ ميں اكيلا سوتا ہے، برائے مہربانى ميرى مدد كريں.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرى والدہ اور ميرى بيوى كے مابين تعلقات بہت خراب ہيں، اور اس درجہ تك خراب ہو گئے ہيں كہ ميرى والدہ ميرى بيوى كا چہرہ بھى نہيں ديكھنا چاہتى، والدہ چاہتى ہے كہ ہم عليحدہ ہو جائيں، ليكن ميں اپنى والدہ كو نہيں چھوڑنا چاہتا كيونكہ ميں خاندان ميں بڑا بيٹا ہوں، اور اسى طرح ميں انہيں ناراض بھى نہيں كرنا چاہتا، تو كيا ميں اپنى بيوى كو طلاق دے دوں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرى ايك سہيلى نقاب اوڑھتى ہے اور تعليم ميں كچھ پيچھے رہ گئى تو اس كے والد نے كہا يہ سب كچھ اس نقاب كى وجہ سے ہوا ہے، اور اس نے لڑكى كى والدہ پر قسم كھائى كہ اگر لڑكى نے نقاب نہ اتارا تو لڑكى كى ماں كو طلاق، اب اس لڑكى كو كيا كرنا چاہيے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں ايك ايسے شخص سے شادى شدہ ہوں جو مجھ سے محبت نہيں كرتا، اور نہ ہى ميرے اخراجات برداشت كرتا ہے اور ميرے ساتھ معاملات بھى صحيح نہيں كرتا، اور سنت پر ميرا عمل كرنا بھى اسے برا لگتا ہے، اور مجھے ملازمت كرنے پر مجبور كرتا ہے، ميں اس سے خلع لينا چاہتى ہوں، ليكن ميرے والدين انكار كرتے ہيں، اس سلسلہ ميں شريعت كى رائے كيا ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرى بہن كى شادى كو آٹھ ماہ ہوئے ہيں، اور اسے شكايت ہے كہ وہ اپنے خاوند سے محبت نہيں كرتى اس ليے طلاق چاہتى ہے، حالانكہ اس كا خاوند ايك اچھے اخلاق والا اور صاحب علم اور نوجوانوں ميں افضل ہے، ميرا سوال يہ ہے كہ ان دونوں كى اصلاح كے ليے آپ مجھے كيا نصيحت كرتے ہيں، يا كہ ان كے ليے طلاق ہى مناسب ہو گى ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرے عزيز بھائيو ميں كيتھولك مذہب ركھنے والى عورت ہوں اور كئى برس سے شادى شدہ بھى ميرى خوبصورت سى دو بيٹياں بھى ہيں، تقريبا پانچ برس سے ميں اپنے خاوند كو پسند نہيں كرتى، ليكن طلاق كے متعلق كبھى سوچا بھى نہيں تھا، كيونكہ ميرا دين اس كى اجازت نہيں ديتا. پچھلے برس ميں اپنے آپ پر كنٹرول نہ ركھ سكى اور ايك چھوٹى عمر كے مسلمان نوجوان كے ساتھ حرام تعلقات قائم كر بيٹھى، اور اس بنا پر كہ وہ ہمارے ليے ايك فليٹ كرايہ پر لے ميں نے اس كے ساتھ عرفى نكاح پر دستخط بھى كر ديے، ليكن جب اس كے خاندان والوں كو علم ہوا تو اس نے وہ كاغذ پھاڑ ديا، ہمارے يہ تعلقات صرف ايك ہفتہ رہے اور پھر ميں نے توبہ كر لى، اور وہ بھى اس سے توبہ كر چكا ہے. اور اس نے اب ايك مسلمان لڑكى سے منگنى كر لى ہے، اور مجھے بھى پچھلے ماہ ايك اچھا سا مسلمان شخص ملا جو شادى شدہ بھى ہے اور اس كے دو بچے بھى ہيں، اور بعض اوقات ہمارى ڈيوٹى اكٹھى ہوتى ہے اور اچھے دوست بھى ہيں اور ہم اس دوسرے كے بہت قريب بھى ہيں، ليكن ابھى تك كوئى حرام كام نہيں كيا، ميرے كچھ سوالات ہيں: 1 ـ كيا ميرى پہلى عرفى شادى ابھى تك موجود ہے، ہم نے دو گواہوں اور ايك وكيل كى موجودگى ميں شادى كى تھى، ليكن مجھے يہ علم نہ تھا كہ يہ حقيقى شادى ہے اور پھر ميں شادى شدہ بھى تھى ؟ 2 ـ اب ميں اپنے خاوند سے طلاق لينا چاہتى ہوں، كيونكہ ميں اس سے محبت نہيں كرتى اور نہ ہى خاوند اور اپنى بچيوں كے ساتھ مسلسل جھوٹ بول سكتى ہوں ؟ 3 ـ اگر مجھے طلاق ہو جاتى ہے تو كيا ميرے ليے اس اچھے مسلمان دوست سے اسلامى شادى كر كے دوسرى بيوى بننا جائز ہے، اور عدت كى مدت كتنى ہو گى ؟ 4 ـ اس نے مجھے بتايا ہے كہ اس كى پہلى بيوى كہتى ہے اگر اس نے دوسرى شادى كى تو وہ اس سے طلاق لے كر بچوں سميت چلى جائيگى اس ليے ميں آپ سے شادى نہيں كر سكتا، تو كيا اس كى پہلى بيوى كو ايسا كرنے كا حق حاصل ہے ؟ ميں نے چاہتى كہ ميرى وجہ سے اسے تكليف اور اذيت سے دوچار ہونا پڑے كہ وہ اپنے خاندان سے دور رہے، اور خاندان كو ملنے نہ جائے، ميں نہ تو اس سے مال حاصل كرنا چاہتى ہوں اور نہ ہى ميں اس كے خاندان كا خسارہ اور نقصان كرنا چاہتى ہوں اور نہ ہى اس كى پہلى بيوى كے ساتھ كوئى برائى كرنا چاہتى ہوں، اور نہ ہى ميں اس پر غيرت ركھتى ہوں بلكہ ميں تو اس كى دوسرى بيوى بن كر اس كے ملك ميں بھى رہنے كے ليے تيار ہوں اور بعض اوقات اپنے ملك آ جايا كرونگى تا كہ اپنى بيٹيوں كو مل ليا كروں. اگر آپ اس موضوع ميں ميرا تعاون كرينگے تو ميں آپ كى مشكور رہوں گى، اللہ تعالى آپ كى حسنات و نيكيوں ميں اضافہ فرمائے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرى والدہ ميرى بيوى كو بغير ناحق تنگ كرتى ہے حتى كہ بيوى كے خاندان والوں كو بھى برا كہتى ہے، اور بيوى اور اس كے خاندان والوں پر ناحق غلط قسم كے الزامات لگاتى رہتى ہے، اس كے نتيجہ ميرى بيوى اپنى ساس سے قطع تعلق كرنے لگى ہے. يہ علم ميں رہے كہ ميں والدہ كو ملتا رہتا اور ٹيلى فون پر بھى ان كى خيريت دريافت كرتا رہتا ہوں، ميرى والدہ كو ميرى بيوى كى جانب سے قطع تعلقى كى توقع نہ تھى ليكن جب بيوى نے ايسا كيا تو والدہ اس كا الزام مجھ پر لگانے لگى كہ ميں نے ہى بيوى كو ايسا كرنے كى اجازت دى ہے، والدہ كہتى ہے كہ جب تك ميرى بيوى كے اس سے تعلقات صحيح نہيں ہوتے تو وہ مجھ سے قيامت تك راضى نہيں ہوگى، ميں بيوى پر سختى نہيں كرنا چاہتا بلكہ اسے اختيار ديا ہے كہ وہ رابطہ ركھے يا نہ ركھے، اب تو والدہ مجھے ناحق بد دعائيں دينے لگى ہيں. ميرا سوال يہ ہے كہ: كيا ميرى بيوى كا اپنى ساس سے قطع تلقى كرنے ميں كوئى محروميت ہے يا پھر ايسا كرنے كا حكم كيا ہے ؟ دوسرا سوال يہ ہے كہ: كيا والدہ كو حق ہے كہ وہ مجھ پر راضى ہونے كے ليے اپنے ساتھ ميرى بيوى كے تعلقات بحال كرنے اور ملنے كى شرط ركھے، حالانكہ ميں نماز ميں والدہ كے ليے دعا مانگتا رہتا ہوں، اور والدہ كى جانب سے صدقہ بھى كرتا ہوں ؟ تيسرا سوال يہ ہے كہ: اگر ميرى بيوى قطع تعلقى پر مصر رہے تو كيا والدہ كى ناراضگى كا گناہ مجھ پر ہوگا يا نہيں ؟ برائے مہربانى معلومات فراہم كر كے عند اللہ ماجور ہوں.