- درجہ بندیوں کا شجرہ
- قرآن کریم
- سنّت
- عقیدہ
- فقہ وعلوم فقہ
- عبادات
- مالی معاملات کا علم
- قسم ونذور
- خاندان
- دوا وعلاج اور شرعی دم
- کھانے اور پینے کی چیزیں
- جرائم
- سزائیں(حد)
- حکم وانصاف وفیصلہ
- جہاد
- نئے پیش آمدہ مسائل کا علم
- اقلّیات کے مسائل کا علم
- جدید مسلم کے احکام
- شرعی سیاست
- فقہی مذاہب
- فتاوے
- اصول فقہ
- فقہ کی کتابیں
- فضائل اعمال وطاعات اور ان سے متعلقہ باتیں
- دعوت الی اللہ
- اسلامی دعوت کی صورتحال
- بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا
- رقائق ومواعظ
- اسلام کی دعوت
- Issues That Muslims Need to Know
- عربی زبان
- تاریخ
- الثقافة الإسلامية
- منبری خطبے
- Academic lessons
مالی معاملات
عناصر کی تعداد: 3
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں مطلقہ ہوں اور طلاق اس ليے طلب كى كہ خاوند نے مجھے چھوڑ ركھا تھا، اور اس ليے بھى كہ اسنے رشوت دے كر بے اے كى جعلى ڈگرى حاصل كى، اور يہ علم ميں رہے كہ ميں نے اسے نصيحت بھى كى كہ اس گواہى سے آنے والا مال حرام ہے اور پھر وہ بھى اس سے غافل نہ تھا اسے اس كا علم بھى تھا اس نے كئى بار رشوت دى اور جو چاہتا تھا وہ حاصل بھى كيا. اس كے علاوہ اس نے اپنے اٹھارہ سالہ بھائى كو بھى ميرے ساتھ فليٹ ميں ركھا اور اسے چابى دے ركھى تھى كہ جب چاہے آئے اور جائے، اس سلسلہ ميں ميرا خاوند كے ساتھ اختلاف بھى ہوا، اور اسى وقت ميرے خاوند نے ميرے گھر والوں كى تذليل بھى كى جنہوں نے اس كے ساتھ كوئى برا سلوك نہيں كيا تھا. يہ علم ميں رہے كہ خاوند كى ملازمت كى وجہ سے ہم كسى دوسرے ملك ميں اكٹھے رہتے تھے اس كے بعد خاوند نے مجھ سے ٹيلى فون بھى لے ليا اور بغير محرم مجھے اپنے پانچ سالہ بچے كے ساتھ اپنے ملك بھى روانہ كر ديا صرف ميرے ساتھ خادمہ تھى، تو يہاں سے اس نے ميرے ساتھ عليحدگى اور بائيكاٹ شروع كيا، اس كے بعد اور بھى بہت سارى مشكلات پيدا ہوئيں جن ميں غير اخلاقى حركات بھى تھيں اور ميں نے طلاق كا مطالبہ كر ديا، تو كيا ميرے طلاق طلب كرنے ميں مجھے كوئى گناہ تو نہيں، اس كا ميرے ساتھ اكثر طور پر معاملہ ايك ملازمہ جيسا تھا اور نہ ہى احترام كرتا تھا.
- اردو مُفتی : محمد صالح مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
كيا سامان كی قيمت بڑھا كرقسطوں ميں فروخت كرنا جائز ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح مراجعہ : شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی
مال حرام سے توبہ کرنے کے بعد اگر انسان کو اس مال کے استعمال کی ضرورت پڑ جائے تو شرعی نقطہ نظر سے اسکا کیا حکم ہے ؟۔ فتوی مذکور میں اسی کا تفصیلی جواب پیش ہے۔