علمی زمرے

معلومات المواد باللغة العربية

فقہ وعلوم فقہ

عناصر کی تعداد: 332

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرے والد نےوفات سے ايك برس قبل ہميں تين لڑكيوں اور ايك لڑكے كواس كے خاص مالي حساب وكتاب كےاوراق ديے جوانہوں نے ہمارے ليے ہم سے كئي برس دور رہ كر كتني مشكلات سے جمع كيے ، ہم سب جانتے ہيں كہ انہوں نے ہمارے ليے يہ سب كچھ كرنے ميں كتني مشكل اٹھائي اس ليے احتراما ہم ميں سےكسي ايك نے بھي يہ جرات نہيں كي كہ اس مال ميں سے ان كے پوچھےبغير كچھ رقم نكلوائے . ميرےبھائي اور بہن كےدرميان جھگڑا ہوا جس كي بنا پر بھائي نے اكاؤنٹ سےساري رقم نكلوا لي ، والد مرحوم لڑكيوں كي طرف داري ميں تھے جس كي بنا پر بھائي ( اللہ اسے معاف فرمائے) نے وہ ساري رقم نكلوا لي جووالد صاحب نےاس كے اكاؤنٹ ميں ركھي تھي اور اس كےكاغذات بھي اسے دے ديے تھے، اور جب بھائي كواس وصيت كا علم ہوا تواس نے اس كےخلاف دعوي دائر كرديا جس ميں اس نے وصيت اور اس كي مشروعيت ميں كيڑے نكالنے كي كوشش شروع كردي . جب والد صاحب كوبنك سے اس كا علم ہوا توانہيں بہت شديد صدمہ پہنچا ، اور اسے رقم واپس كرنے كا كہا اس ليے كہ انہيں بيماري ميں رقم كي ضرورت ہے ليكن بھائي نے والد صاحب كورقم واپس كرنے سے انكار كرديا جس كا والد صاحب پر بہت برا اثر ہوا ، اور والد صاحب بھائي پر ناراضگي كي حالت ميں ہي فوت ہوگئے ، صحيح ہوش وحواس ميں رہتے ہوئے انہوں نے وفات سے قبل بيٹيوں كےليے ايك تہائي كي وصيت لكھ دي يہ وصيت بھائي كےليے بطورسزا تھي . ميں نے خود بھي يہ وصيت ماننے سے انكار كرديا تھا كيونكہ ميں اس وصيت پر خوش نہيں تھي اور ميں نے صرف اپنا شرعي حق ليا اور اپني بہنوں كي بھي نصيحت كي كہ اس وصيت كوچھوڑ ديں تا كہ اگر والد صاحب كسي غلطي ميں پڑے ہوں تو ہم اس شك سے بھي نكل سكيں ، اور اسي طرح بھائي كےساتھ بھي صلہ رحمي قائم رہے جيسا كہ اللہ تعالي نے ہميں حكم بھي ديا ہے ، ليكن انہيں اس پر مطمئن كرنے كي ميري كئي كوشش كامياب نہ ہوسكيں اور انہوں نے اس وصيت پر عمل كرنے كےليے مقدمہ بازي كا راستہ اختيار كر ليا . ميري والدہ مرحومہ كےآنسو بھي انہيں اس مطالبہ سے باز نہ ركھ سكے ، ميں نے بھائي كےساتھ بھي كئي ايك بار كوشش كي كہ وہ والد صاحب كے نام اور شہرت كي حفاظت كي خاطر بہنوں كےساتھ مقدمہ بازي ميں نہ پڑے ليكن اس ميں بھي كامياب نہ ہوسكي ، اور اسے كہا كہ يہ سب كچھ وہ اپنے ليے دنيا ميں ان اعمال كي سزا تصور كرلے جو كچھ اس نے والد صاحب كے ساتھ كيا تھا ، ليكن اس نے جو اپنا حق سمجھ ركھا تھا اس سے پيچھے ہٹنے سے انكار كرديا ، اور دونوں فريق مجھے يہ كہنا شروع ہوگئے كہ تم حق كا ساتھ نہيں ديتي ، ميں نے ابتدا سے ہي اس جھگڑے ميں نہ پڑنے كا فيصلہ كرليا اور وكيل كےذريعہ اس معاملہ سے انكار كرتي رہي . ميري گزارش ہے كہ اس بارہ ميں آپ جوشرعي حكم ديكھتے ہيں وہ بيان كريں اور ميري بہنوں كا اس ميں شرعي حق كيا ہوگا ، اور ان كےمتعلق ميرے كيا واجبات ہيں ميري صلہ رحمي كي كئي ايك كوشش كےباوجود انہوں نے ميرے بارہ ميں موقف اختيار كرركھا ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    میرے خاوند کا بھائی ہروقت ہمارے گھرمیں ہی رہتا ہے یا پھر خاوند سے ٹیلی فون پر بات چيت کرتا یا اسےاپنے ساتھ گھر سے باہرلے جاتا ہے ، میرے خاوندکے بغیر وہ کچھ بھی نہیں کرسکتا ، اوریہ معاملہ یہاں تک پہنچ چکا ہےکہ میں اب اسے دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتی ، اورمجھے محسوس ہوتاہے کہ وہ میرے خاوند کومیری اوراولاد کی ذمہ داری سے دور ہٹا رہا ہے ۔ ہم اپنی اولاد کے ساتھ اچھی بھلی زندگی بسر کر رہے ہیں اور میں یہ چاہتی ہوں کہ اپنی اولاد کے لیے جوچاہوں کروں ، لیکن مجھے اسی طرح یہ بھی پسند ہے کہ میرا خاوند ہمارے ساتھ ہو ، لیکن اس کا بھائي ہماری لیے اس کی فرصت ہی نہیں دیتا ، اورجب ہم کہیں جائيں تووہ ٹیلی فون پر اسے تلاش کرلیتا ہے ۔ اسی وجہ سے میرے اورخاوند کے مابین جھگڑا بھی ہوچکا ہے اس کے خیال میں میرے لیے کسی بھی کام میں نہ کرنا آسان ہے کیونکہ میں اسے معاف کردیتی اور کچھ نہیں کہوں گی لیکن وہ اپنے بھائي کے سامنے انکار نہیں کرسکتا کیونکہ اس کی بنا پر وہ اس سے ایک طویل عرصہ تک ناراض ہوجائے گا ۔ خاوند کے لیے واجب اورضروری تو یہ ہے کہ اگروہ یہ چاہتا ہے کہ ہماری ازدواجی زندگی اچھی رہے تو وہ ہمارے ساتھ زيادہ تعلقات رکھے نہ کہ اپنے بھائي کے ساتھ ، ایک مسلمان عورت ہونے کے ناطے کیا میں اس سے اپنے حقوق سے بھی زيادہ کا مطالبہ کررہی ہوں ؟ یا کہ اسے اپنے بھائي کی سوچ ہم سے بھی پہلے آنی چاہیے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    میں ایک یورپیین عورت ہوں اللہ تعالی نے صراط مستقیم کی ھدایت نصیب فرمائي اورالحمدللہ اسلام قبول کرلیا ۔ میں پوری کوشش کرتی ہوں کہ اللہ تعالی کے دین کی اتباع کروں ، لیکن میں آپ سے بعض ازدواجی مشکلات کے بارہ میں نصیحت طلب کرتی ہوں جوکہ میرے اورخاوند کے مابین پیدا ہوچکی ہیں ۔ میرے خیال میں آپ کویہ بتانا ضروری ہے کہ ہماری ازدواجی زندگي کشیدگي کی علامت بن چکی ہے ، حتی کہ معاملہ اس حد تک جا پہنچا ہے کہ میں نے اپنے خاوند سے چند مال قبل پہلی مرتبہ طلاق کا مطالبہ بھی کردیا ہے ، اس کا سبب یہ ہے کہ وہ جانتے ہوئے بھی کہ نماز فرض اورضروری ہے نماز میں سستی کرنے لگا ہے ۔ اوراس نے ایک اوربری عادت بنا لی ہے کہ وہ جب بھی غصہ میں ہوتا ہے مجھے طلاق کی دھمکیاں دیتا ہے ، اوراسی حالت میں مجھے اس نے گھر سے بھی نکال دیا تھا ، اورجب اسے یہ پتہ چلا کہ میں بھی اسے چھوڑ دونگي تو اس نے توبہ کی اوراپنے معاملات میں تبدیلی پیدا کرلی ، جس کی وجہ سے میں نے اپنا مطالبہ ختم کردیا اوراس کے پاس واپس آگئی ۔ اس کے باوجود کشیدگي ابھی تک پائي جاتی ہے اورہمارے تعلقات کوخراب کررہی ہے ، اس کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ موجود دور میں وہ مجھ سے ایمان میں کمزور ہے ، اورمیں بھی اپنے آپ کوکامل ایمان نہيں سمجھتی ، اورمجھے بھی علم ہے کہ میں بھی معصیت اورگناہ میں پڑ جاتی ہوں ، لیکن میں اسے ہروقت دیکھتی ہوں کہ وہ اچھے کام نہیں کرتا ( وہ حرام اورمکروہ کام میں پڑا رہتا ہے ) ۔ میں یہ سب کچھ برداشت نہیں کرسکتی اوراسے ایسے کاموں سے منع کرنے سے نہیں رک سکتی کہ میں اس پر خاموش رہوں مثلا : بیٹی کے سامنے ایسی جگہ کا بوسہ لینا جوکہ کسی کے سامنے شرم کی بات ہے ، اوربیٹی کی موجودگی میں ہی فحش کلمات کی ادائیگي وغیرہ الخ ۔ اورجب میں اس سے یہ کہتی ہوں کہ ایسا کرنا صحیح نہیں ، بعض اوقات تووہ مجھے قرآن وسنت میں سے دلیل دیتا ہے وہ چاہتا ہے کہ اس سے معلوم کروائے اورپھر وہ اپنے اسی فعل میں کوجاری رکھتا ہے ، یا پھر غصہ میں آجاتا ہے اورمجھے کہتا ہے کہ وہ اپنے معاملات میں ہی مشغول رہے میرے معاملات میں دخل نہ دیا کرو ، اورہمارے درمیان کشیدگي کا یہی سبب اورمصدر ہے ۔ ہم دونوں میں سے ہرایک کے صبر کا پیمانہ لبريز ہوچکا ہے کوئي بھی صبر نہیں کرسکتا تومیرا سوال یہ ہے کہ : اللہ تعالی ان حالت میں مجھے کس چيز میں آزمانا چاہتا ہے ؟ اگرمجھے علم ہوتوکیا مجھ پر ضروری نہيں کہ میں اسے نصیحت کروں اوراسے صحیح چيز کے متعلق بتا‎ؤں یا کہ میں صبرو تحمل کا مظاہرہ کروں اورانتظار کروں کہ اسے خود ہی صحیح اورغلط کا علم ہوجائے گا کیونکہ اب وہ اسلامی کتب پڑھنے لگا ہے ؟ اس موضوع کے بارہ میں آپ سے نصیحت چاہتی ہوں ، کیونکہ اب وہ اس طرح کی تنبیھات سے تنگی محسوس کرنے لگا ہے ، اورمیں صبر نہیں کرسکتی بلکہ اگر تو وہ میری بات نہ سنے تو میں غصہ میں آجاتی ہوں ، میری آّپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے کوئي نصیحت کریں اوراس میں کتاب وسنت کے دلائل بھی دیں ۔

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى عمر سولہ برس ہے ميں نے اپنى تعليم ختم كر كے اپنى والدہ سے گھريلو كام كاج اور خاوند كے متعلقہ امور سيكھنا شروع كر ديے ہيں، يہ ميرے ارادہ سے ہى ہوا كسى نے مجھ پر جبر نہيں كيا. ميرا ايك چچازاد ہے جس كى عمر بتيس برس ہے اور وہ شادى شدہ بھى ہے، اس كا اخلاق بھى اچھا ہے اور ديندار بھى ہے اور مالى حالت بھى اچھى ہے، ميں اس سے جنون كى حد تك محبت كرتى ہوں، اور كسى دوسرى كے ليے اس سے محبت كرنے كو مباح نہيں كرتى. ميرے چچا كے بيٹے نے دوسرى شادى كرنا چاہى اور ميرا نصيب كہ اس نے سب لڑكيوں ميں مجھے ہى اختيار كيا، اور اس وقت ميرى محبت كے بارہ ميں جانا ميں نے سب كو كہہ ديا كہ ميں اس سے محبت كرتى ہوں اور اس كى دوسرى بيوى بننے پر موافق ہوں. اور حقيقتا اس نے آ كر ميرے والد سے ميرا رشتہ طلب كيا ليكن ميرے والد نے انكار كر ديا، اور مجھے كہنےلگے: ميں آپ كى شادى كسى شادى شدہ مرد سے نہيں كرونگا، تم ابھى چھوٹى عمر كى ہو اور اپنى مصلحت كو نہيں پہچانتى، ميرے چچا كے بيٹے نے ابھى اس كو تسليم نہيں كيا اور ابھى تك وہ ميرے ساتھ شادى كرنے پر اصرار كر رہا ہے، ليكن پہلے كى طرح وہ ہمارے گھر نہيں آتا، تا كہ كوئى فضول بات نہ ہو اور مجھے اور باقى سب كو تنگى كا سامنا نہ كرنا پڑے، ليكن وہ عادت كے مطابق گھر ميں آتا اور ڈرائنگ روم ميں ميرے دادا اور چچاؤں كے ساتھ بيٹھتا ہے. يہاں يہ بات قابل ذكر ہے كہ ميں اسے روزانہ ديكھتى ہوں ليكن وہ مجھ سے بات نہيں كرتا، ميں دين پر عمل كرنے والى ہوں اور جانتى ہوں كہ ايك بالغ شخص اللہ كے سامنے اپنے اعمال كا جواب دينے والا ہے اور ہر چيز كا محاسبہ ہونا ہے، اور ميرے والد كو يہ حق نہيں كہ وہ اس چيز كو حرام كرے جسے اللہ نے حلال كيا ہے. حديث ميں ہے: " جب تمہارے پاس ايسا شخص آئے جس كے دين اور اخلاق كو تم پسند كرتے ہو تو تم اس كے ساتھ ( اپنى لڑكى كا ) نكاح كر دو، اگر ايسا نہيں كرو گے تو زمين ميں بہت زيادہ فتنہ و فساد بپا ہو گا " برائے مہربانى آپ اس كا جواب ديں اور كوئى نصيحت كريں كہ ميں اپنےوالد كى نافرمانى كيے بغير كيا كروں، اور ميرا چچا زاد بيٹا كيا كرے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    وہ کونسا بہتراورافضل طریقہ ہے کہ میں اپنی غیرمسلم والدہ جوکہ اسلام پربڑی شدت سے تنقید کرتی ہے کوبتا سکوں کہ میرا خاوند دوسری شادی کرنے والا ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    مجھے ان دنوں کسی چيزکی وجہ سے پریشانی درپیش ہے لیکن یہ علم نہيں کہ کس چيزمیں ہے ، میں نے اسے بھولنے کی بہت کوشش کی ہے لیکن کوئی فائدہ نہيں ، مجھے آپ کے تعاون کی اشد ضرورت ہے ۔ ایک مسلمان اورشادی شدہ لڑکی ہونے کے ناطے مجھے کیا کرنا چاہیے کہ میں اس موضوع کو بھول جاؤں ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ہمارے گھر ميں ايك ملازمہ كام كرتى ہے جو كہ مسلمان نہيں، والدہ نے اسے ہر قسم كا كھانا پكانے كى تعليم دى حتى كہ وہ اس ميں ماہر ہو گئى ہے، اور ملازمہ نے خود ہى كھانے كے سارے طريقے ايك كاپى ميں لكھ ليے ہيں، سوال يہ ہے كہ: اب والدہ اس كى وہ كاپى اس دليل كے ساتھ ملازمہ كے علم كے بغير لينا چاہتى ہے كہ يہ سب كچھ اس نے ہى سكھايا ہے، اور اسے يہ لينے كا حق حاصل ہے، تو كيا يہ ملازمہ پر ظلم شمار تو نہيں ہو گا ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرا دوست عنقريب ايك اسلامى ملك ميں شادى كر رہا ہے وہ صراط مستقيم پر قائم اور سنت كى پيروى كرتا ہے ( اس نے داڑھى بھى ركھى ہوئى ہے ) ليكن جس ملك ميں وہ جائيگا وہاں داڑھى والے شخص كو بند كر ليا جاتا ہے، اور پھر خفيہ پوليس والے اس كا پيچھا كرتے رہتے ہيں، ميرا دوست اپنے سسرالى خاندان كے ليے كوئى مشكلات پيدا كرنا نہيں چاہتا، كيونكہ حكومت كى جانب سے ان كا خفيہ طور پر پيچھا كرنا متوقع ہے، اس بنا وہ اپنى داڑھى كى تھوڑى سى كانٹ چھانٹ كرنا چاہتا ہے، اور پھر بعد ميں دوبارہ داڑھى بڑھا لےگا اگر مذكورہ بالا اسباب نہ ہوتے تو وہ داڑھى كو نہ كاٹتا، اس كا حكم كيا ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں عرب نوجوان ہوں اور اپنى عرب ثقافت يا جسے حسن خلق اور ادب كا نام ديا جاتا ہے پر قائم ہوں، ليكن يہ اسلامى التزام كے ساتھ كوئى صلہ نہيں ركھتا، وہ اس طرح كہ ہمارے رسم و رواج موسيقى و مرد و عورت كا اختلاط اور سودى بنكوں كے ساتھ لين دين كوئى تعارض نہيں ركھتے، ميں نے اپنے ہى رسم و رواج قائم ركھنے والى ايك لڑكى سے منگنى كى ہے اس كا خاندان بہت مدت سے ہمارے دوست خاندان ميں سے ہے، سب ہى اس شادى كى مبارك ديتے ہيں، جو كہ ہم ميں معروف ہے، ہم دونوں ہى اچھے اخلاق كے مالك ہيں، افسوس كے ساتھ مشكل يہ درپيش ہے كہ جب سے ميں نے اسلام ميں شادى كے احكام كا مطالعہ شروع كيا ہے، ميں نے عورتوں كے ساتھ اختلاط ميں كمى اور مسجد ميں نماز كى ادائيگى، اور داڑھى بڑھانى شروع كر دى ہے، اور سودى بنكوں كے ساتھ لين دين بھى ختم كر ديا ہے، اور موسيقى بھى نہيں سنتا. اس بنا پر اب دونوں خاندان ہى مجھے تشدد پسند اور بنياد پرست قرار دينے لگے ہيں، مگر وہ جس پر ميرا رب رحم كرے، اور اب وہ اس لڑكى كو بھى مجھ سے ڈرانے اور خوفزدہ كرنے لگے ہيں، حالانكہ وہ مجھ سے بہت زيادہ محبت كرتى ہے، اور كئى بار اس نے سب كے سامنے اس كى صراحت بھى كى ہے. لڑكى بھى اسلامى تعليمات كا التزام كرنا چاہتى ہے، ليكن وہ بعض اشياء مثلا نقاب پہننا يا چہرہ ڈھانپنے كى استطاعت نہيں ركھتى، خاندان والوں كے ليے طبعى طور پر يہ اشياء تشدد اور غلو فى الدين شمار كى جاتى ہيں، تو كيا ميں ايسى لڑكى كو چھوڑ دوں جو اخلاق حيمدہ كى مالك ہے، اور ادب والى بھى ہے، اور نماز اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ثابت شدہ دعاؤں اور اذكار كا بھى التزام كرتى ہے، اور اسلامى تعليمات كے التزام كى كوشش كرتى ہے، اور مجھ سے محبت بھى كرتى ہے، اور اس علانيہ طور پر بھى كہتى ہے، مجھے چھوڑنا نہيں چاہتى، ليكن بعض دينى امور مثلا چہرے كا پردہ نہيں كر سكتى، ميں ايسى لڑكى كو چھوڑ كر كوئى اور ملتزم لڑكى تلاش كروں، ليكن مجھے اس كے خاندان اور اس كے سلوك كا علم نہ ہو، اور اس كے متعلق ميرا حكم صرف اس سے جان پہچا نركھنے والوں سے سن كر ہى ہو ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    أريد أن أسأل عن عملية التجميل في الأنف هل هي حرام - خاصة وإذا كانت تتعبني نفسيّاً وتؤثر علي في حياتي ، وأيضاً قال الأطباء إنها تحتاج عملية ؟.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرے بھائى كى تقريبا دو برس قبل شادى ہوئى ہے، اور اس مدت كے درميان وہ اپنى بيوى كو اپنے بھائيوں كے سامنے بھى نہيں آنے ديتا، چاہے باپرد ہو كر ہى، اور جب بھائى اسے ملنے آتے ہيں تو پھر بھى وہ اپنى بيوى كو ان سے بات چيت بھى نہيں كرنے ديتا، اور اب تك ہم نہ تو اپنى بھابھى كى شكل سے واقف ہيں، اور نہ ہى ہم نے اس سے كوئى بات بھى نہيں كى، سوال يہ ہے كہ آيا شريعت ميں ايسا كرنا جائز ہے، يا كہ اس ميں كچھ تشدد اور سختى پائى جاتى ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں شادى شدہ ہوں اور ميرے تين بچے بھى ہيں، ميرا خاوند ہميشہ دعوى كرتا ہے كہ ميں اس كى اطاعت نہيں كرتى اور جھگڑا رہتا ہے، بعض اوقات تو جھگڑے كے آخر ميں ايسے الفاظ نكال ديتى ہوں جو متقى لوگوں كى زبان سے صادر نہيں ہوتے، اور اسى فيصد حالت ميں مجھے محسوس ہوتا ہے كہ ميں ايك برى عورت ہوں، اور رات بھر مجھ پر فرشتے لعنت كرتے رہتے ہيں. ميں محسوس كرتى ہوں كہ چاہے ميرى غلطى نہ بھى ہو پھر بھى معذرت كر لوں تو اس طرح مجھے كچھ راحت حاصل ہوتى ہے، ليكن جب ميرا خاوند كہتا ہے كہ ميں ہميشہ شكوى و شكايت ہى زبان پر لاتى ہوں تو مجھے گناہ كا احساس ہوتا ہے، اگر ميں خاوند كى سب باتيں بيان كروں جو وہ كہتا رہتا ہے تو كئى گھنٹے لگ جائيں. ميرا خاوند مبالغہ كرتا ہوا كہتا ہے كہ وہ ايك مرد بننا چاہتا ہے تو ميں نے اسے كہا: تو پھر جيسے آيت ميں آيا ہے ہم عليحدہ كيوں نہيں ہو جاتے، ميں اس زندگى ميں كوئى سعادت نہيں پا رہى، اور نہ ہى خاوند اس زندگى سے خوش ہے. ميں يہ محسوس كرتى ہوں كہ ميرا خاوند اپنے ساتھ بھى سچائى نہيں برت رہا كيونكہ اگر ميں اس كى اطاعت نہيں كرتى اور ہميشہ شكوى شكايت كى كرتى رہتى ہوں اور مردوں كى طرح تصرف كرتى ہوں، اگر ايسا ہى ہے تو پھر اس نے مجھے ابھى تك اپنے ساتھ كيوں ركھا ہوا ہے ؟ برائے مہربانى ميرى مدد كريں، اور كوئى نصيحت فرمائيں كيونكہ ميں اللہ اور اپنے خاوند كو ناراض نہيں كرنا چاہتى، وہ كہتا ہے ميں اسے ہر روز ناراض كرتى اور اس سے لڑائى جھگڑا كرتى ہوں، ميں اللہ سے بخشش كى طلبگار ہوں اللہ سبحانہ و تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى دو برس قبل شادى ہوئى الحمد للہ ميرا خاوند ميرے معاملہ ميں اللہ سے ڈرتا ہے، ليكن ميں اپنے اندر نفسياتى طور پر ركاوٹ سى محسوس كرتى ہوں كيونكہ ميرے والد نے ميرے اور ميرے بھائيوں اور والدہ كے ساتھ اچھا سلوك نہيں كيا جس كى بنا پر ميرے اور بھائيوں كے اندر والد كے بارہ ميں كينہ اور بغض بھر گيا، حالانكہ ميں شادى كر كے اس تكليف دہ زندگى والے ماحول سے دور ہو چكى ہوں ليكن ميں والدہ اور بھائيوں كے غم اور پريشانى ميں پريشان ہوئے بغير نہيں رہ سكتى، كيونكہ وہ اب تك پريشان ہيں جس كے نتيجہ ميں ميرے خاوند كے ساتھ معاملات پر بھى اثرپڑتا ہے، حالانكہ ميرا خاوند ميرا احترام بھى كرتا ہے. ليكن جب وہ اكثر اوقات پريشان ديكھتا ہے تو اس كا صبر جاتا رہتا ہے وہ خيال كرنے لگتا ہے كہ ميں ماحول كو سوگوار بنانا پسند كرتى ہوں، برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ كيا كروں ؟ اسى طرح ہم سب بہن بھائى والد صاحب كے برے سلوك كى بنا پر ان كا احترام نہيں كر سكتے، ہميں اپنے اس بغض كو ختم كرنے كے ليے كيا كرنا ہوگا ؟ يہ علم ميں رہے كہ ہم والد صاحب كا احترام كرنے كى كوشش تو كرتے ہيں، ليكن والد صاحب كسى كا احترام نہيں كرتے، اور انہيں مشكل درپيش ہے كہ وہ اپنے سے افضل شخص كو ناپسند كرتے ہيں، اور ان ميں ايك اور چيز پائى جاتى ہے كہ وہ اپنے آپ كو امتياز كرنے اور اونچا ہونا پسند كرتے ہيں يعنى وہ چاہتے ہيں كہ لوگ يہ سمجھيں كہ وہ بہت مالدار ہيں حالانكہ والد صاحب تو لوگوں كے مقروض ہيں، برائے مہربانى ميرى مدد فرمائيں كہ ہميں كيا كرنا چاہيے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    كيا والد كے ليے ممكن ہے كہ وہ بيٹى كو مرد و زن سے مخلوط جگہ ميں كام كرنے پر مجبور كرے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں شادى شدہ ہوں اور ميرے تين بچے بھى ہيں، ميرا خاوند ميرے ساتھ حسن سلوك بھى كرتا اور ميرا بہت خيال كرتا ہے، ليكن ميں خاوند كے ايك رشتہ دار مرد كى طرف كھنچتى چلى جا رہى ہوں، مذكورہ شخص مجھ سے دس برس چھوٹا ہے، مجھے علم ہے كہ وہ شخص كچھ عرصہ سے ميرى محبت ميں گرفتار ہے. ميں نے اسے بتايا ہے كہ يہ معاملہ ناممكن ہے، ليكن ميرے بارہ ميں اس كے احساسات اور جذبات زيادہ بڑھ رہے ہيں، ميں نے اسے كہا كہ تم استخارہ كرو اور اللہ سے ہدايت طلب كرو تو اس نے تين بار استخارہ كيا اور ہر بار مثبت نتيجہ ہى سامنے آيا. ميں اس سے نہيں ملتى ليكن مجھے علم ہے كہ وہ ايك احترام كرنے والا سچا نوجوان ہے، ميرے جذبات اور احساسات بھى اس كے بارہ ميں كچھ عجيب سے ہو رہے ہيں ميں اس كى طرف مائل ہوتى جا رہى ہوں، ليكن ميں ہميشہ ان جذبات و احساسات كو پوشيدہ ركھتى ہوں، كيا ميرے ليے شادى شدہ ہوتے ہوئے اس كے بارہ ميں استخارہ كرنا جائز ہے ؟ اور مجھے كيا كرنا چاہيے ؟ برائے مہربانى ميرے ليے دعا فرمائيں اور اس مشكل ترين مرحلہ ميں ميرى مدد فرمائيں، ميں اپنے خاوند اور اپنے خاندان كے ليے مشكلات كا باعث نہيں بننا چاہتى، ميں كيا كروں ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    مجھے دو بار طلاق ہو چكى ہے: پہلى بار اس ليے طلاق ہوئى كہ ميں نے خاوند سے مطالبہ كيا تھا كہ وہ ميرے اور بچوں كے ليے مہينہ ميں ايك دن مقرر كر دے جس ميں وہ ہمارے ساتھ بيٹھے اور وہاں اپنے گھر والوں كى ياد نہ كرے. دوسرى بار طلاق اس ليے ہوئى كہ خاوند دوسرى عورت سے محبت كرتا تھا اور ميرے ساتھ بچوں كے سامنے توہين آميز رويہ اختيار كرتا، اور اسے مجھ پر فوقيت ديتا اور ميرے اور ميرے بچوں كے احساس كا خيال تك نہ كرتا تھا، اور وہ اس سے شادى كيے بغير ميرے سامنے ٹيلى فون پر محبت كى باتيں كرتا رہتا. اب وہ سفر پر گيا ہوا ہے اور مجھے ميرے بچوں كے ساتھ اكيلا چھوڑ گيا ہے، ميرا اس سے تعلق صرف يہى ہے كہ وہ اپنے گھر والوں كے ذريعہ كچھ خرچ بھيج ديتا ہے. مجھے يہ بتائيں كہ اگر مجھے طلاق ہو جائے تو اللہ مجھے اللہ اس كا نعم البدل ديگا، اور مجھے اپنے فضل سے غنى كر ديگا اور ميں جو ظلم ديكھ رہى ہوں مجھے اس كے عوض ميں بہتر بدلہ دےگا يا كہ يہ اللہ كى قضاء و قدر پر عدم رضا ہو گى ؟ اور كيا مجھے يہ حق حاصل ہے كہ ميرا ايسا خاوند ہو جس كے ساتھ محبت و پيار اور سكون سے رہوں، يا كہ ميں اور ميرے بچے صرف ماہانہ اخراجات پر ذلت كى زندگى پر راضى رہيں جو ہر ماہ خاوند كے گھر والوں كے ذريعہ بھيج ديتا ہے جس سے ميرى اور بھى زيادہ تذليل ہوتى ہے ؟ اور كيا ميں صبر و شكر كرنے والى شمار ہوتى ہوں يا كہ كمزور كيونكہ ميں طلاق كے خوف كى بنا پر گيارہ برس سے اس زندگى پر راضى ہوں ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    برائے مہربانى آپ درج ذيل مسئلہ ميں شريعت اسلاميہ كے مطابق راہنمائى فرمائيں: اگر دوسرى بيوى كاغذات ميں جعل سازى كر كے اپنے خاوند كے خلاف مہر اور اخراجات كا مسئلہ كھڑا كرے .. اور اس كى غيرموجودگى ميں بداخلاقى كرتى ہو اور وہ اپنى والدہ كے ساتھ رہ رہى ہے، ميں نے صلح كى بہت كوشش كى ہے ليكن اس كا كوئى فائدہ نہ ہوا، اب اگر ميں نے اسے طلاق دى تو يہ تيسرى طلاق ہو گى، ليكن اسے طلاق كى كوئى پرواہ نہيں وہ مال كے علاوہ كچھ نہيں چاہتى. اس نے عدالت ميں طلاق كا مقدمہ كر ركھا ہے تو كيا يہ خلع شمار ہو گا، اور اگر ايسا نہيں تو بچى كى پرورش كا ذمہ دار كون ہے ؟ ميں اس كى غطياں اور كوتاہياں بيان نہيں كرنا چاہتا ليكن كچھ حقائق بيان ضرور كرونگا، كوئى اہتمام نہيں كرتى اور اچھے طريقہ سے نہيں رہتى جس كى وجہ سے بچى كى تربيت پر اثر پڑے گا، اس كى تعليم بھى كوئى نہيں ہے، اور مستقبل ميں اس كا يہ طريقہ بچى پر اثرانداز ہو گا. اس سے بھى اہم چيز يہ ہے كہ اس نے مجھے ٹيلى فون پر بتايا كہ وہ بچى كى شخصيت كو برا بنا كر ركھ دے گى، مجھے يہ بتائيں كہ بچى كى پرورش كرنا كس پر واجب ہوتى ہے تا كہ ہم بچى كو غلط ماحول سے بچا سكيں ؟ حالانكہ وہ ملازمت بھى كرتى اور مال كماتى ہے، ليكن زندگى ميں يہ مال ہى ہر كچھ نہيں ہوتا، زندگى كا معنى تو اچھى عادات و تربيت اور اخلاقيات و دين كا قوى ہونے كا نام ہے، ان اشياء كو مدنظر ركھتے ہوئے بچى كى والدہ ميں يہ چيزيں قوى اور مضبوط نہيں. اور جب وہ كام پر جاتى ہے تو بچى كو نانى سنبھالتى ہے اور اس كى ديكھ بھال كرتى ہے، اور نانى بھى جاہل ہے پڑھى لكھى نہيں، ميں نے اچانك ايك بار اس سے بچى كے متعلق بہت برے الفاظ سنے تو وہ اس كى تربيت كس طرح اچھى كر سكتى ہے ؟ اسلامى تعليمات كے مطابق كيا خاندان ميں والد كے علاوہ كوئى اور شخص چھوٹے بچے كى ديكھ بھال اور تربيت كر سكتا ہے ؟ اور وہ شخص كون ہے جس كى عادات اور دين اعلى ہو، اور وہ شخص كون ہو گا جس كى معاشرے ميں زيادہ ذمہ دارياں ہيں ؟ ميرے خيال ميں تو ميرى بچى كو ايك نيك و صالح انسان وہى بنا سكتى ہے جو عورت خود بھى اچھے اخلاق اور عادات كى مالك ہو گى اور دين كا شغف ركھتى ہو.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    میں ایک مسلمان عورت ہوں اوراپنے سارے افعال میں اللہ تعالی کا خوف رکھتی ہوں ، الحمد للہ میں نے ایک مثالی شخص سے شادی کی جوکہ اپنے سب معاملات میں اپنی مثال آپ ہے ، معاملات میں بھی بہت اچھا ہے ، ہمارے تعلقات بہت ہی اچھے جارہے تھے ، آپس میں محبت ، ایک دوسرے کا احترام ، ایک دوسرے کی موافقت ، ایک دوسرے کے خاندان سے محبت ۔ لیکن ہوائيں بھی ہروقت کشتیوں کے موافق نہیں چلتیں ، ان دنوں ہم پر یہ انکشاف ہوا ہے کہ میں کنواری نہیں تھی اورمیرا کنوارا پن ضائع ہوچکا تھا ، لیکن مجھے یقین ہے کہ میں بری ہوں اس لیے کہ خاوند سے قبل کبھی بھی کسی نے مجھے چھوا تک بھی نہیں ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    میں تیس برس کی عمرکا جوان ہوں اورشادی سے قبل دین کا التزام نہیں کرتا تھا ، الحمد للہ اب اللہ تعالی نے مجھ پرھدایت کا انعام کیا ہے میں دین کا التزام کرنے لگا ہوں ، میں نے ایک ایسی لڑکی سے شادی کی جوکہ اسلامک سٹڈی کر چکی تھی ۔ میں بہت ہی خوش تھا کہ وہ اللہ تعالی اطاعت اوردینی التزام میں میری معاون ثابت ہوگي ، لیکن اس کے ساتھ رہنے سے مجھے پتہ چلا کہ وہ توایک عام سی لڑکی ہے اوراس میں دینی التزام تونام کا بھی نہیں ، اوراس میں بہت ساری منفی چيزیں بھی پائي جاتی ہیں ۔ مثلا: اس میں کسی بھی چھوٹی یا بڑی برائي کوروکنے کی طاقت نہيں ، بلکہ وہ خود بعض برائياں کرتی ہے مثلا ٹیلی ويژن دیکھنا ، غیبت اورچغلی کرنی ، اورعبادت میں کمی بھی پائي جاتی ہے ۔ اوراس میں بعض مثبت چيزیں بھی ہيں مثلا ، وہ بہت اچھی اورصابرہ ہے ، اورخاوند اورگھرکے سب واجبات کو اچھے طریقے سے نبھاتی ہے ، لیکن جوچيز غم میں ڈالتی ہے وہ یہ کہ میں کوئي ایسا شخص چاہتا ہوں جو دینی التزام کرنے میں میرا تعاون کرے ، اوریہ کسی دین والے کے ذریعہ ممکن تھا لیکن میں نے تودین والی کوبھی پایا ہے کہ وہ بھی اس کی محتاج ہے کہ اس کی معاونت کی جائے ، میری یہی مشکل ہے میں آپ سے گزارش کرتا ہے کہ آپ مجھے اس کا کوئي حل بتائيں آپ کا شکریہ ۔

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں نے سوال نمبر ( 2803 ) كے جواب ميں پڑھا جس ميں آپ نے سوال كرنے والى كو اپنى شادى كے اعلان كى نصيحت كى ہے كيونكہ يہى سنت ہے جيسا كہ ميں نے ايك دوسرے سوال ميں پڑھا ہے كہ كئى ايك اسباب كى بنا پر والدين نے اپنے بيٹے يا بيٹى كى شادى كى رغبت كو ٹھكرا ديا ہے تو اس سلسلہ ميں آپ اس بہن كو كيا نصيحت كرتے ہيں: ايك عورت جس كا خاوند ہندو ہے اس كو طلاق ہو چكى اور پھر اس عورت نے اسلام قبول كر ليا كيونكہ وہ حق كو پہچان گئى اور اسے صراط مستقيم كى راہنمائى حاصل ہو گئى ہے الحمد للہ. اس نے اپنے خاندان والوں سے كسى معروف سبب كى بنا اپنا اسلام مخفى ركھا، ليكن اس كے دونوں بچے ابھى تك ہندو ہى ہيں، اس ليے كہ اس كا سابقہ خاوند اسلام دشمن ہونے كى بنا پر بيوى كو قتل كرنا بہتر سمجھتا ہے كہ اس كے دونوں بچے اسلام قبول كر ليں، وہ شخص دين اسلام اور اللہ سبحانہ و تعالى پر كئى ايك موقع پر سب و شتم بھى كر چكا ہے. يہ بہن اب ايك دين والے مسلمان شخص كو پسند كرتى ہے جو اخلاق عاليہ كا مالك ہے، ليكن مشكل يہ درپيش ہے كہ اس شخص كے والدين اس شادى كے خلاف ہيں، اس كى والدہ كا اعتقاد ہے كہ جو نئے مسلمان ہوتے ہيں وہ اچھے نہيں ہوتے بلكہ وہ كہتى ہے " يہ ممكن ہى نہيں ہو سكتا كہ وہ كسى دن ہم ميں سے ہوں " جب وہ شادى كا فيصلہ كرے تو كيا دونوں كے ليے اس شادى كو ان اسباب كى بنا پر خفيہ ركھنا جائز ہے ؟ جو شخص اس عورت سے شادى كرنا چاہتا ہے وہ ان دونوں بچوں كو اپنے ساتھ ركھنے پر متفق ہيں، اور وہ انہيں اسلام كى دعوت دے كر انہيں مسلمان بنائيں گے، وہ شخص كہتا ہے كہ ايك ہى گھر ميں دو دين پر عمل نہيں ہو سكتا. ان دو مشكلات كى موجودگى ميں وہ دونوں كس طرح زندگى بسر كر سكتے ہيں، يعنى خاوند كى جانب سے گھر والوں كى مشكل، اور بيوى كى جانب سے سابقہ خاوند جو اپنے بچوں كو اسلام ميں داخل نہيں ہونے ديتا، اور ميرى يہ سہيلى بچوں كى پرورش كا حق چھنوانا نہيں چاہتى كيونكہ ان كا باپ برے اخلاق كا مالك ہے اور ان پر ظلم و زيادتى كريگا. برائے مہربانى اس بہن كو جلد از جلد كوئى ايسى نصيحت كريں جو اس كو مشكلات سے نكالنے كا باعث بن سكے، كيونكہ وہ رات كو بھى سو نہيں سكتى، و صلى اللہ علي نبى محمد عليہ السلام.