- درجہ بندیوں کا شجرہ
- قرآن کریم
- سنّت
- عقیدہ
- فقہ وعلوم فقہ
- عبادات
- مالی معاملات کا علم
- قسم ونذور
- خاندان
- دوا وعلاج اور شرعی دم
- کھانے اور پینے کی چیزیں
- جرائم
- سزائیں(حد)
- حکم وانصاف وفیصلہ
- جہاد
- نئے پیش آمدہ مسائل کا علم
- اقلّیات کے مسائل کا علم
- جدید مسلم کے احکام
- شرعی سیاست
- فقہی مذاہب
- فتاوے
- اصول فقہ
- فقہ کی کتابیں
- فضائل اعمال وطاعات اور ان سے متعلقہ باتیں
- دعوت الی اللہ
- اسلامی دعوت کی صورتحال
- بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا
- رقائق ومواعظ
- اسلام کی دعوت
- Issues That Muslims Need to Know
- عربی زبان
- تاریخ
- الثقافة الإسلامية
- منبری خطبے
- Academic lessons
فقہ وعلوم فقہ
عناصر کی تعداد: 332
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں آپ كے سامنے اپنا قصہ اور پر مشكل پيش كرنا چاہتا ہوں اميد ہے آپ اس كو مدنظر ركھتے ہوئے مجھے جواب ديں گے: ايك برس قبل دوران تعليم ميرا ايك بااخلاق لڑكى سے تعارف ہوا اور تعليم مكمل كرنے كے بعد ہم نے شادى كرنے كا وعدہ بھى كيا، ليكن ايك دن مجھے علم ہوا كہ اس كى ايك ايسے شخص كے ساتھ منگنى ہو گئى ہے جسے وہ جانتى تك نہيں، اور اس كے چچا اس شادى پر موافق ہيں، بلكہ اس نے اس آدمى كے ساتھ اس كى شادى كرنے كا وعدہ بھى كر ليا ہے، حالانكہ لڑكى كا والد اور بھائى موجود ہيں. باپ خاموش رہا اور اس نے كوئى بات نہيں كى، حالانكہ وہ اور اس كى بيٹى دونوں ہى اس شادى پر موافق نہيں، ان كے گھر ميں چچا كى بات چلتى ہے كيونكہ وہى خاندان ميں بڑى عمر كا ہے، طويل جھگڑے كے بعد چچا نے جبرا اسے نكاح پر مجبور كر ديا حالانكہ وہ كنوارى ہے. اور ايك ماہ گزرنے كے بعد علم ہوا كہ اس كا خاوند شراب نوشى كرتا ہے، اور اكثر گھر آتا ہے تو نشہ كى حالت ميں اور بيوى كو زدكوب كرتا اور گالياں نكالتا ہے، اور مكمل طور پر اسلامى احكام پر عمل نہيں كرتا. حالانكہ ميں الحمد للہ دين پر عمل كرنے والا ہوں، حتى كہ ميں نے اس كو كہا تھا اگر ميں نے تجھ سے شادى كى تو تم پردہ كرو گى، اور ميں نے عورت كے سارے فرائض بھى اسے بتائے تو وہ اس پر راضى تھى، اس لڑكى كا بڑا بھائى سفر پر گيا ہوا تھا جب وہ سفر سے واپس آيا تو اسے علم ہوا كہ اس كى بہن كى جبرا شادى كر دى گئى ہے، اور اس كا بہنوئى شراب نوشى كرتا اور بہن كو زدكوب كرتا ہے، تو وہ اپنى بہن كو گھر لے آيا اسے طلاق تو نہيں ہوئى ـ ليكن وہ والدين كے گھر ميں ہے ـ. پہلا سوال يہ ہے كہ: كيا اس لڑكى كى اجازت كے بغير يہ نكاح صحيح شمار ہو گا ؟ اور كيا باپ اور بھائى كے ہوتے ہوئے چچا كو بھتيجى كى شادى كرنے كا حق حاصل تھا ؟ دوسرا سوال يہ ہے كہ: اگر اس سے طلاق طلب كى جائے تو وہ طلاق نہيں دےگا، كيونكہ وہ جانتا ہے كہ ميں اس سے شادى كرنا چاہتا ہوں، اب جبكہ بھائى اسے گھر لے آيا ہے اور خاوند طلاق دينے سے انكار كر دے تو كيا قاضى يا امام كے ليے اسے طلاق دينا جائز ہے ؟ اور كيا اسلام ميں دين كى برابرى نہيں ہے، كيا ميں اس لڑكى كا زيادہ حقدار نہيں جبكہ اب ميں اسلامى يونيورسٹى كا طالب علم ہوں ؟
- اردو مُفتی : عبد الرحمن بن ناصر السعدي
اگر كسى شخص كى دو بيوياں ہوں، اور اس شخص كى ماں نے اسے ايك بيوى كے حقوق ميں كوتاہى پر مجبور كر ديا تو خاوند نے اس بيوى كو اس كوتاہى ميں ہى اپنے ساتھ رہنے يا پھر عليحدگى اختيار كرنے كا كہہ ديا اور بيوى اس كے ساتھ رہنا اختيار كر لے تو كيا ايسا جائز ہو گا ؟
- اردو مُفتی : محمد بن صالح العثيمين
ميرے كئى ايك رشتے آئے ليكن والد صاحب نے يہ كہہ كر رد كر ديے كہ ابھى ميرى تعليم مكمل نہيں ہوئى، ميں نے والدين كو منانے كى كوشش كى كہ مجھے شادى كى رغبت ہے اور شادى ميرى تعليم ميں ركاوٹ پيدا نہيں كريگى، ليكن والدين اپنے موقف پر قائم رہے، تو كيا والدين كى رضامندى كے بغير ميرے ليے شادى كرنا جائز ہے، وگرنہ مجھے كيا كرنا چاہيے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
كيا عورت كے ليے شرابى اور نشئى خاوند سے طلاق طلب كرنا جائز ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
كيا عورت كے جائز ہے كہ وہ اس سے شادى كرنے والے شخص سگرٹ نوشى ترك كرنے كى شرط ركھے، اور اگر وہ اس شرط پر عمل نہ كرے تو عورت كو كيا كرنا چاہيے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں نوجوان ہوں اور تين برس قبل ميں نے اپنے سے ايك برس چھوٹى بيوى سے شادى كى، الحمد للہ ميرى اس سے دو برس كى بيٹى بھى ہے، مشكل يہ ہے كہ ہمارے درميان ابھى تك سمجھوتہ نہيں ہے، ہمارا ہميشہ آپس ميں تصادم ہى رہتا ہے كيونكہ وہ بہت غصہ والى ہے، اور اكثر اسے كوئى چيز پسند نہيں آتى اور پھر وہ بہت زيادہ شكوى شكايت كرنے والى بھى ہے، اور ميرے گھر والوں كے ساتھ سمجھوتہ نہيں كرتى. اس پر مستزاد يہ كہ مجھے اس كے ماضى ميں شك ہے وہ شادى سے قبل يونيورسٹى ميں تعليم حاصل كرنے كے عرصہ ميں سگرٹ نوشى كرتى اور نائٹ كلب جانے والوں ميں شامل تھى، اس نے شادى سے قبل ميرے سامنے اس كا اعتراف بھى كيا تھا، اور يقين كے ساتھ كہنے لگى كہ ان امور سے تجاوز نہيں ہوا. ليكن ايك برس قبل اچانك مجھے اس كے ذاتى كاغذات ميں سے ايك ميڈيكل سرٹيفكيٹ ملا ( اس كى تاريخ شادى سے ايك برس قبل كى ہے ) جس ميں اسے كنوارہ ثابت كيا گيا ہے، ميں نے اسے اس كے بارہ ميں دريافت كيا اور اس سے اس سرٹيفكيٹ حاصل كرنے كى وجہ دريافت كى كہ اگر وہ اپنے كنوارہ ہونے ميں شك نہيں ركھتى تھى تو پھر وہ ڈاكٹر سے يہ رپورٹ لينے كيوں گئى ؟ اس نے جواب ديا: كہ اس كى كچھ سہيلوں نے يہ كہا كہ ايسا كرنا روٹين كى بات ہے جو لڑكى اس ليے كرتى ہے كہ كہيں رخصتى كى رات كچھ خاوند حضرات مشكل كھڑى كر ديتے ہيں اس سے بچنے كے ليے ايسا كيا جاتا ہے، ليكن ميں مطمئن نہ ہوا، حالانكہ مجھے اس كے كنوارہ ہونے كا يقين تھا ليكن اس كے باوجود ميں شك ميں پڑا رہا. آپس ميں مشكلات كى كثرت اور سمجھوتے ميں صعوبت ہونے كے ساتھ ساتھ شك كى بنا پر ميں حقيقى طور پر اسے طلاق دينے كے بارہ ميں سوچنے لگا تا كہ فتنہ و خرابى سے اجتناب كر سكوں اور اپنے اور اس پر رحم كروں. ميرا سوال يہ ہے كہ: كيا ہر حال ميں طلاق حرام ہے يا حلال، اور اگر اس حالت ميں طلاق ديتا ہوں تو كيا گنہگار شمار كيا جاؤنگا ؟ برائے مہربانى شافى جواب سے نوازيں، اور آپ كے وسعت صدر سے سوال قبول كرنے پر آپ كا شكريہ.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں نے ايك لڑكى سے اس ليے شادى كى كہ وہ كنوارى ہے اور جب رخصتى ہوئى تو ميں نے اسےكنوارا نہ پايا، چنانچہ اسے طلاق دے دى، اور جو مہر ادا كيا تھا وہ واپس لے ليا، يہ علم ميں رہے اس نے اس رات اقرار كيا تھا كہ اس كے والدين كو اس كا علم تھا، اور وہ اس كو مجھ سے چھپانا چاہتے تھے ہو سكتا ہے وہ اس پر متنبہ نہ ہو. اور اس نے يہ بھى اقرار كيا كہ اس كے ساتھ يہ قبيح فعل كرنے والا اس كا خالو تھا، اور وہى شخص ہمارى شادى كرانے ميں واسطہ تھا، كيا اس سلسلہ ميں مجھ كچھ لازم آتا ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں آپ كے سامنے اپنى مشكل ركھنا چاہتى ہوں مجھے اميد ہے كہ اللہ سبحانہ و تعالى مشكل كا كوئى حل نكالےگا: ميں بھى ايك لڑكى ہوں جس طرح دوسرى لڑكياں اس عمر ميں محبت كا شكار ہوتى ہيں ميں بھى شريف قسم كى محبت كا شكار رہى ہوں، اس طرح نوجوانوں كے ساتھ بات چيت شروع كى ، بہر حال جس نوجوان كے ساتھ وہ اس وقت بات چيت كرتى اور تعلق ركھتى ہے وہ لڑكا اس سے عشق كے درجہ كى محبت ركھتا ہے، حتى كہ اس نے لڑكى كے گھر والوں سے اس كا رشتہ طلب كيا ليكن گھر والوں نے نشئى ہونے كى بنا پر اس نوجوان كا رشتہ قبول نہ كيا. ليكن نوجوان كہتا ہے كہ شادى ہوتے ہى وہ نشہ چھوڑ دے گا، شادى كا انكار ہونے كے بعد اس نوجوان نے كئى ايك بار خود كشى كرنے كى كوشش كى، حتى كہ اس نوجوان كى والدہ نے لڑكى سے رابطہ كر كے بتايا كہ وہ لڑكى اس كے بيٹے كے قتل كا سبب بن رہى ہے. ليكن اب وہ لڑكى اس لڑكے كو پسند نہيں كرتى.. كيونكہ وہ اسے پاگل اور مجنون سمجھتى ہے، ايك اور نوجوان كا رشتہ آيا ہے اور لڑكى نے يہ رشتہ قبول كر ليا، ليكن جب پہلے نوجوان كو علم ہوا تو وہ آ كر كہنے لگا: اب وہ اپنے آپ كو نہيں بلكہ تجھے يعنى لڑكى كو قتل كريگا، اور وہ كہتى ہے كہ وہ نوجوان كچھ بھى كر سكتا ہے تا كہ كسى اور سے شادى نہ كرے. ميرا سوال يہ ہے كہ: اب اس لڑكى كو كيا كرنا چاہيے، كيا وہ كسى دوسرے نوجوان كا رشتہ قبول كر لے يا كيا كرے، برائے مہربانى آپ سوال كا جواب دے كر عند اللہ ماجور ہوں.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں مصرى ہوں اور ايك مصرى عورت سے شادى كى جس كے پاس كينڈا كى شہريت ہے، پھر ميں اس كے ساتھ كينڈا گيا ـ يہ علم ميں رہے كہ ميرے پاس امريكہ كى شہريت ہے ـ جب ميں كينڈا گيا تو مجھ پر انكشاف ہوا كہ بيوى كے خاندان ميں بہت سارى غير اسلامى روايات ہيں، حالانكہ ميں نے شادى سے قبل اس سے اس كے متعلق دريافت بھى كيا تھا مثلا: نماز وغيرہ. ہمارے مابين اتفاق ہوا تھا كہ ميرا كينڈا ميں رہنے كى عدم رغبت يا وہاں نہ رہ سكنے كى صورت ميں واپس خليج چلا جاؤنگا، اور بيوى نے اس پر موافقت كى تھى، جب ميں وہاں گيا تو اس كے خاندان ميں حالات غير مطمئن ديكھے اور وہاں زندگى بسر كرنے ميں اپنے ليے خطرہ محسوس كيا، اور اسلامى امور ميں اس كے خاندان كى دخل اندازى ديكھى اور ديكھا كہ وہ ميرے اسلامى مظہر پر بھى اثرانداز ہو كر مجھے تبديل كرنے كى كوشش كرنے لگے كہ ايك ماڈرن مسلمان بن جاؤں جو پردہ وغيرہ نہ كيا جائے اور شراب كى محفل ميں بيٹھا جائے. ميرى بيوى نے مجھے قسطوں (mortgage) پر گھر خريدنے پر راضى كر ليا، كچھ عرصہ بعد مجھے علم ہوا كہ يہ حرام ہے، اور بعض علماء نے مجبور شخص كے ليے اس كى اجازت دى ہے، لہذا ميں نے اسے فروخت كرنے كا عزم كر ليا، ليكن اس ليے نہيں كہ يہ حرام ہے بلكہ اس ليے كہ وہ راضى نہيں ہوئے، اور اسى اثناء ميں ميرى بيوى حاملہ ہو گئى تو ميں نے صبر كيا حتى كہ اس كے ہاں بچہ پيدا ہو گيا، اس كے بعد ميں نے اسے كہا چلو يہاں سے واپس خليج چلتے ہيں تو وہ بادل نخواستہ تيار ہو گئى، ليكن اس كے گھر والوں نے انكار كر ديا اور وہ اپنى ماں كى موافقت كے بغير خود كچھ بھى نہيں كر سكتى؛ كيونكہ اس كى ماں ہى گھر ميں سياہ و سفيد كى مالك ہے اور باپ كى نہيں چلتى، كئى ايك مشكلات كے بعد ميں نے كہا كہ چلو ميں اكيلا ہى واپس چلا جاتا ہوں ـ اور ان كى تجويز كى بنا پر ـ ميں نے كہا وقت فوقتا بيوى كو ملنے آ جايا كرونگا، اور جب ميں نے گھر فروخت كرنے كا كہا تو وہ پاگل ہو گئے اور گھر فروخت كرنے سے انكار كر ديا اور كہا كہ بيوى كو طلاق دے دو اور گھر فروخت كر دو، اور ميرى بيوى كو بھى ميرے خلاف كر ديا اور اسے ميرے گھر سے نكال كر لے گئے. اسى دن اس كے بھائى نے ميرے ساتھ بات كى اور مجھ سے طلاق كا مطالبہ كيا تا كہ مجھے سفر سے روك دے، اور وكيل نے مجھے طلاق دينے كے ليے طلب كيا پھر ميرے مالى حالات كچھ سخت ہو گئے حتى كہ ميں نے اپنا گھر بھى چھوڑ ديا اور اپنى بيٹى كو بھى پرورش ميں نہ لينے پر مجبور كر ديا گيا... الخ. ميں اب ايك اسلامى عربى ملك جانا چاہتا ہوں اور اپنى عفت و عصمت كو بچانے كے ليے شادى كرونگا ليكن اپنى بيٹى كو كينڈا ميں چھوڑوں جس كى عمر ابھى صرف ڈيڑھ برس ہے اور ميں مقروض بھى ہوں اور اپنى بچى كو اپنى پرورش ميں لينے پر قادر ہوں ليكن اس كے ليے مجھے وہاں كينڈا ميں ہى رہنا پڑيگا ليكن ميں اپنى اولاد كى پرورش اسلامى معاشرے ميں كرنا چاہتا ہوں كسى غير اسلامى معاشرے ميں نہيں برائے مہربانى كوئى نصيحت فرمائيں، اور كيا اگر ميں كينڈا ترك كر كے آ جاؤں اور كبھى اپنى بيٹى كو ملنے كے ليے جاؤں تو اللہ ميرى پكڑ كريگا اور كيا ميں اس حديث كے تحت تو نہيں آتا " آدمى كے ليے يہى كافى ہے كہ وہ اپنى پرورش اور عيالت دارى ميں رہنے والے كو ضائع كر دے " ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
مجھے يہ مشكل درپيش ہے كہ ميرى بہن كى سہيلى كے خاوند سے شادى ہونے والى ہے، ميں اس كے گھر جاتى اور ہم سب آپس ميں بيٹھ كر باتيں كيا كرتے، جب ميرى بہن اسے نصيحت كرتى كہ يہ حرام ہے يعنى مرد و عورت كا اختلاط حرام ہے تو وہ اس سے مذاق كرتى اور كہتى كے تم لوگ تو پيچھے زمانے ميں جا رہے ہو، معاملہ يہاں تك پہنچ گيا كہ اس كے خاوند نے ميرا رشتہ طلب كر ليا. اس كا كہنا ہے كہ ميں اسے پہلى نظر ميں ہى پسند آ گئى تھى، وہ اولاد چاہتا ہے كيونكہ اسكى بيوى اولاد پيدا نہيں كر سكتى، جب اس كى بيوى نے يہ بات سنى تو وہ مجھے كہتى ہے كہ ميں نے اس كے ساتھ خيانت كي ہے، كيا ميں اس كى بيوى بننا قبول كر لوں يا قبول نہ كروں ؟ ان ميں اختلافات پيدا ہو چكے ہيں اس ليے وہ اپنى بيوى كو طلاق دينا چاہتا ہے، يہ علم ميں رہے كہ وہ بنك ميں ملازم ہے اور اپنى ملازمت بھى تبديل كرنا چاہتا ہے كيونكہ اسے علم ہے كہ يہ ملازمت حرام ہے، اور وہ پكا نمازى بھى ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ايسى بيوى كے حقوق كيا ہيں جس كے اپنے پہلے خاوند سے تعلقات ثابت ہو جائيں جس نے اسے طلاق دے دى تھى اور اس نے نئے خاوند سے طلاق لے كر پہلے خاوند كے پاس جانے كا اتفاق بھى كر ليا ہو ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرى والدہ جس بات كے پيچھے پڑ جائے اسے چھوڑتى نہيں، اور اس كے مطالبات ختم ہونے كا نام نہيں ليتے، ميرے ساتھ ميرے خاوند كے متعلق لڑتى رہتى ہے حالانكہ ميرا خاوند مجھ اور ميرى اولاد كے ساتھ بہت ہى اچھا برتاؤ كرتا ہے، ميرى والدہ چاہتى ہے كہ ميرا خاوند اسے سير و تفريح ميں اپنے ساتھ لے كر جائے، اس كے اور بھى كئى مطالبات ہيں، اور بہت زيادہ خرچ كرتى ہے جسے ميرا خاوند پسند نہيں كرتا. ميرا خاوند ايك ڈاكٹر ہے اور اپنى ساس كو اتنا وقت نہيں دے سكتا، اور پھر وہ سمجھتا ہے كہ ميں اور ميرى والدہ اكٹھى نہيں رہ سكتيں، ميرى والد سال ميں كم از كم تين يا چار بار ہميں ملنے آتى ہے، اور چاہتى ہے اسے روزانہ سير و تفريح كے ليے لے جاؤں چاہے بچوں اور گھر كو وقت نہ بھى ديا جائے. والدہ تجارت بھى كرتى ہے ليكن اس كے باوجود كہتى ہے تم اپنے بہن بھائى كو اپنے پاس ركھو جن كى عمر سولہ اور اٹھارہ برس ہے، اور اس كے ليے خاوند كى اجازت كى بھى ضرورت نہيں، دو برس قبل والد صاحب فوت ہوئے تو انہوں نے ميرى يونيورسٹى ميں تعليم كے ليے قرض ليا تھا اور يہ قرض واپس كرنے سے انكار كر ديا جس كى بنا پر ميرى شہرت اتنى خراب ہوئى كہ ميں اپنے نام پر كوئى چيز بھى نہيں خريد سكتى. اس سے بھى بڑھ كر والد فوت ہونے سے كچھ عرصہ قبل ميرى والدہ نے والد كى سارى جائداد اور مال اپنے نام كروا ليا تا كہ ہم ميں تقيسم كرنا آسان رہے، ہم چار بہنيں اور ايك بھائى ہيں، ليكن والد كى وفات كے بعد كہنے لگى وہ سب كچھ توم ميرے نام ہے، ميں نے تمہارے والد كے قرض كى ادائيگى كے ليے بہت كچھ ادا كيا ہے، قرض كى ادائيگى سے ہى اس كى تجارت يہاں تك پہنچى ہے، اس ليے وہ مرنے تك سارا مال اور جائداد خود ہى ركھےگى. جب والدہ نے ظاہر كيا كہ وہ والد كے قرض كى ادائيگى كرنا چاہتى ہے تو ميں نے كسى كو بتائے بغير والدہ كو تقريبا ايك لاكھ ڈالر ديے، ليكن والدہ نے قرض ادا كرنے كى بجائے گرميوں ميں رہنے كے ليے ايك گھر خريد ليا، اور بالكل انكار كر ديا كہ اسے ميں نے كچھ ديا ہے، شادى سے چھ برس قبل يہ قرض ليا گيا تھا اور خاوند كو اس كے متعلق علم بھى نہيں ہے اب يہ قرض ميرے نام ہے اور روز بروز اس ميں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اس كے علاوہ ميرى والدہ ميرے خاوند كے ساتھ برا سلوك كرتى اور اسے گالياں بھى نكالتى ہے اور مجھے اس كى نافرمانى كرنے كا كہتى رہتى ہے، كہ والدہ كا تجھ پر خاوند سے بھى زيادہ حق ہے، اور مجھے اپنے خاوند كو معذرت كرنے پر مجبور كرتى ہے كہ وہ اپنى ساس سے معذرت كرے حالانكہ اس نے كوئى غلطى بھى نہيں كى، ہم دو ملكوں مصر اور امريكہ ميں بٹے ہوئے ہيں، بلكہ كچھ ايام قبل والدہ نے دھمكى بھى دى كہ اگر تم ماں سے محبت كرتى اور اللہ كى نافرمان نہيں كرنا چاہتى تو اپنى اولاد كے ساتھ مجھے ملنے آؤ، ليكن ميرا خاوند اكيلا رہنے پر راضى نہيں، ماں كہتى ہے كہ خاوند كى بات نہ سنو بلكہ ماں كى بات مانو، ليكن اس كے باوجود مجھے خاوند يہى كہتا ہے كہ والدہ كے ساتھ حسب استطاعت بہتر سلوك كرتے ہوئے اچھے تعلقات ركھو. ميرا سوال يہ ہے كہ ان حالات ميں مجھ پر كيا ذمہ دارى عائد ہوتى ہے، كہ والدہ كے ساتھ كيسے تعلقات ركھوں، اور اسى طرح اس قرض كا ذمہ دار كون ہے، حالانكہ مجھے اس يونيورسٹى ميں پڑھائى كر مجبور كيا گيا اور ميرى عمر بھى اس وقت سولہ اور اٹھارہ برس كے درميان تھى، خاوند كو اس قرض كے متعلق كچھ علم نيں، اور پھر ماں كے پاس تو قرض كى ادائيگى سے بھى زياد مال ہے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں نے چھ ماقبل دوسرى شادى كى ہے جس كا پہلى بيوى كو علم نہيں، ليكن كچھ عرصہ بعد ايسے لوگوں كے ذريعہ بيوى كو علم ہو گيا جنہيں ہم نہيں جانتے، ميرى پہلى بيوى سے چار اور دو برس كى دو بيٹياں ہيں، ليكن كچھ عرصہ سے ميرى پہلى بيوى اور گھر والوں كا جھگڑا چل رہا ہے، اور وہ اپنے مستقل گھر ميں عليحدہ رہتى ہے، اور پھر ميرے گھر والے بڑا اختلاف ہونے كى وجہ سے ميرى بيوى سے محبت نہيں كرتے، كيونكہ وہ ان كا احترام نہيں كرتى. جناب مولانا صاحب سوال يہ ہے كہ: ميرى پہلى بيوى طلاق لينے كا مصمم ارادہ ركھتى ہے، اور اس نے عدالت ميں بھى مقدمہ كر ركھا ہے، اس نے واپس آنے كے ليے شرط يہ ركھى ہے كہ ميں اپنى دوسرى بيوى كو طلاق دوں تو وہ واپس آ سكتى ہے، حالانكہ ميرى دوسرى بيوى ميرے گھر والوں سے بہت زيادہ محبت كرتى ہے. مجھے اس وقت مشكل يہ درپيش ہے كہ ميں اپنى بيٹيوں كى ماں ہونے كے ناطے اپنى پہلى بيوى سے بہت زيادہ محبت كرتا ہوں، ليكن اس كا يہ فيصلہ اٹل ہے اور اس ميں كوئى نقاش اور بات چيت يا سمجھوتہ نہيں ہو سكتا، يا تو ميں دوسرى بيوى كو طلاق دوں، يا پھلا يہ مقدمہ عدالت ميں جارى رہے حتى كہ وہ عدالت ميں طلاق حاصل كر لے. ميرى طرف سے تو يہ ہے كہ ميں دوسرى كى بجائے پہلى بيوى كى طرف زيادہ مائل ہوں، اس ليے برائے مہربانى كوئى نصيحت فرمائيں، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے كيونكہ اللہ كى قسم ميں تھك گيا ہوں اور مجھے سمجھ نہيں آرہى كہ ميں كيا كروں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
برائے مہربانى ميرا ليٹر پڑھ كر جتنى جلدى ہو سكے اس كا جواب ارسال كريں؛ كيونكہ ميں فتوى كى ويب سائٹس تلاش كر كے اور ليٹر ارسال كر كے جواب كا انتظار كر كے تھك چكا ہوں، جس ويب سائٹ پر بھى ليٹر ارسال كيا اس نے جواب نہيں ديا، تو ان ويب سائٹس كے بارہ ميں ميرا نظريہ تبديل ہوگيا. اور جب ميں نے آپ كى اس ويب سائٹ پر كچھ فتوى جات كا مطالعہ كيا تو مجھے بہت راحت ملى اور ميں روزانہ ہى آپ كے فتاوى جات پڑھنے لگا، كيونكہ يہ ميرے ليے راحت كا باعث ہيں، ميں نے اپنے كچھ سوالات كے واضح اور شافى جوابات پائے. برائے مہربانى ميرے سارے سوالات كا حل پيش كريں كيونكہ مجھے يہ سوال سونے بھى نہيں ديتے مجھے شافى جواب كى بہت زيادہ ضرورت ہے؛ كيونكہ ميں بہت تھك چكا ہوں اور بہت زيادہ پريشان ہوں ذہن منتشر ہے اور مجھے خدشہ ہے كہيں ميں وہى غلطى نہ كر بيٹھوں جس سے دور بھاگتا ہوں. ميرا قصہ يہ ہے كہ: ميں اپنے كى بجائے كسى دوسرے ملك ميں زير تعليم تھا اور آپ جانتے ہيں كہ يورپى معاشرہ كيسا ہے ميں قصہ لمبا نہيں كرنا چاہتا: ميں نے شراب نوشى اور زنا جيسے فحش كام بھى كيے، اور رمضان المبارك ميں روزے بھى نہ ركھتا، بلكہ رمضان المبارك ميں زنا بھى كرتا رہا، ميرے غلطياں و كوتاہياں تو بہت ہيں. اس اللہ كا شكر ہے جس نے مجھے ہدايت سے نوزا اور ميں نے توبہ كر لى اور مجھے اللہ نے ايك نئى زندگى كى توفيق دى اور مجھے اندھيروں سے نور كى طرف لےآيا، ميں نے رمضان المبارك ميں توبہ كى تھى، ميرے ساتھ ايك عيسائى لڑكى رہتى تھى، جب اس لڑكى نے مجھے توبہ كر كے قرآن مجيد كى تلاوت كرتے اور نماز روزہ كى پابندى كرتے ہوئے ديكھا تو يہ لڑكى اسلام كے قريب ہونے لگى، اور دس رمضان المبارك كے روز يہ لڑكى بھى مسلمان ہوگئى، اور شرعى لباس زيب تن كر كے پردہ كرنا شروع كر ديا، اور قرآن مجيد كى تعليم حاصل كرنے لگى، اور فرض نمازيں اور سنتوں كے ساتھ ساتھ روزے بھى ركھنا شروع كر ديے، اور سيرت نبويہ كا مطالعہ كر كے بہت سارے اسلامى درس بھى سننے لگى. جس دن اس نے اسلام كا اعلان كيا ميں نے اس سے شادى كر لى، اور ہم اپنى زندگى كے بہترين ايام بسر كر رہے تھے كہ ايك دن ميں نے كڑوى حقيقت جانى جس نے ميرى زندگى كو ہى تبديل كر ديا، اور ميں ہر وقت پريشان و غمزدہ رہنا لگا، ميں نے اس لڑكى كى تاريخ معلوم كر لى، اس كا ماضى بالكل ايك اجنبى ( آزاد اور خائن ) لڑكى جيسا تھا، مجھے معلوم ہوا كہ اس نے مجھ سے كئى ايك بار خيانت كى ہے، ليكن اس نے يہ خيانت اسلام قبول كرنے اور ميرى اس كے ساتھ شادى كرنے سے قبل كى تھى، ليكن اس ليے كہ وہ ميرى بيوى بن چكى ہے اور پھر ميں عربى النسل ہوں ميں ماضى نہيں بھول سكتا، ميں نے اپنے دين اور اپنے پرودگار كى بھى خيانت كى اور اسلام سے دور رہا ميں پيدائشى مسلمان ہوں، وہ اسلام كے بارہ ميں كچھ نہيں جانتى تھى، ليكن ميں اسلام كے بارہ ميں بہت كچھ جانتا تھا وہ مجھ سے بہت بہتر ہے كيا واقعتا ايسا ہى نہيں ؟ اسلام اپنے سے قبل ہر گناہ كو ختم كر ديتا ہے، اور توبہ كرنے والا بھى ايسا ہى ہے جيسے كسى كے پہلے كوئى گناہ نہ ہو ميں اس كى قدر و احترام كرتا ہوں كيونكہ اس نے يقين كے ساتھ اسلام قبول كيا ہے، وہ بہت روتى رہتى ہے، خاص كر جب قرآن مجيد كى تلاوت كرے، اور احاديث نبويہ كا مطالعہ كرتے وقت بھى، اس نے بھى غلطياں كى تھيں، ليكن اسے اسلام كا علم نہ تھا اور ميں نے غلطياں اور گناہ كيے اور مجھے علم تھا كہ زنا گناہ كبيرہ ہے، اور اللہ سبحانہ و تعالى شديد العقاب ہے، ليكن انسان خطا كار ہے، اور اس كى سوچ محدود ہے. مجھے جو تنگى محسوس ہوتى ہے وہ يہ كہ جب مجھے ماضى كا علم ہوا تو ميں بہت شديد غصہ ميں آ گيا اور ناراض ہوا، اور اسے ايك بار طلاق بھى دے دى، اور دو روز كے بعد ميں پھر غصہ ميں ہوا اور اسے زدكوب بھى كيا اور بہت زيادہ ناراض ہوا، اور اسے دوبارہ طلاق دے دى، ہمارے درميان مشكلات بڑھ گئيں، اور ميرا غصہ زيادہ ہونے لگا، جب ميں غصہ ميں ہوتا ہوں تو پاگل كى طرح ہو جاتا ہوں، نہ تو كچھ سوچتا ہوں، اور نہ ہى سمجھ ہوتى ہے كہ زبان سے كيا نكال رہا ہوں، زبان سے جو كچھ نكلتا ہے وہ نكلتا ہى جاتا ہے مجھے كچھ علم نہيں ہوتا. ميں نے دونوں بار سوال اور استفسار كے بعد اس سے رجوع كر ليا، كچھ ايام ہى گزرے كہ ہمارے درميان پھر جھگڑا ہوا اور ميں نے اسے زدكوب كيا، اس نے ميرى توہين كى تھى ليكن شروع ميں كرنے والا تھا، ميں نے اسے تيسرى بار طلاق دے دى اور جتنى بار بھى طلاق ہوئى ميں نادم ہوتا اور روتا اور اس پر شفقت كرتا كيونكہ يہ لڑكى اسلام قبول كرنے كے بعد بہت ہى نيك و صالح بن گئى ہے، مجھے اس كے ضائع ہونے كا خدشہ رہتا ہے، ليكن غصے اور شيطان نے مجھے غلطياں كرنے پر مجبور كر ديا ہے، تيسرى بار طلاق دينے كے بعد ميں نے دو ركعت نماز ادا كى اور اللہ كے سامنے رويا بھى، اور اللہ سے دعا كى كہ اگر طلاق واقع ہو گئى ہے تو مجھے فورى طور پر اس سے دور كر دے اور اگر طلاق نہيں ہوئى تو پھر جتنى جلدى ہو سكے ميں اس سے رجوع كر لوں، اور يہى ہوا، ميں نے اللہ كى توفيق سے اسى رات اس سے رجوع كر ليا، ميں نے پڑھا ہے كہ غصہ ميں طلاق واقع نہيں ہوتى. اور جب ميرى تعليم مكمل ہوئى تو ميں اپنے ملك واپس آ گيا اور ميں نے اس سے وعدہ كيا تھا كہ ميں اپنے خاندان والوں سے بات كرونگا تا كہ تم بھى ميرے پاس آ سكو، ليكن يہاں معاملہ ہى مختلف ہے، ميں نے ايك عرب لڑكى جسے كبھى كسى نے ہاتھ بھى نہيں لگايا كو بہت مختلف پايا، اور ايك اجنبى لڑكى جو مجھ سے قبل بہت سارے مردوں كے ساتھ سوتى رہى ميں بہت فرق پايا، يہى چيز مجھے بہت غضبناك كر ديتى ہے اور بعض اوقات تو ميں اسے چھوڑنے كا سوچنا شروع كر ديتا ہوں، ليكن اللہ سے ڈرتا ہوں كہ ميں بھى تو اس جيسا ہى تھا، اور اب وہ مجھ سے بہتر اور افضل ہو چكى ہے، اب ميرى عقل اور سوچ ايك عرب لڑكى اور ايك اجنبى لڑكى ميں موازنہ كرنے ميں مشغول رہتى ہے، اور ميرے گھر والے بھى ميرى شادى كو قبول نہيں كرتے، اور وہ مجھ سے سوال كرنے لگے ہيں: وہ كون ہے ؟ كيا شادى سے قبل وہ لڑكى تھى ؟ تو ميں نے انہيں كہا جى ہاں وہ ايسى نہ تھى، ميں نے اس سے شادى اس ليے كى كہ اس نے اسلام قبول كر ليا تھا، اور بہت اچھى مسلمان بن گئى، ميں نے اس سے شادى اللہ كى رضا و خوشنودى كے ليے كى ہے، اور تا كہ ميں اپنے گناہوں كا كفارہ ادا كر سكوں، اور اب وہ ميرا انتظار كر رہى ہے، اور مسلمان ملك ميں رمضان كے روزے ركھنے كى تمنا ركھتى ہے، ليكن ميرے گھر والے اس سے انكار كرتے ہيں، ميں چاہتا ہوں كہ و ہ ميرے پاس آ جائے تا كہ وہاں رہ كر ضائع نہ ہو جائے، وہ بہت اچھے اخلاق كى مالك ہے اور خاص كر اسلام لانے كے بعد تو اس كا اخلاق اور بھى اچھا ہو چكا ہے، ميرى نظر ميں تو وہ پہلے دور كى ايك اسلامى عورت بن چكى ہے، ميں اب بہت ہى عذاب سے دوچار ہوں، جب ميں اپنى اور اس كى تاريخ اور ماضى ياد كرتا ہوں تو اپنے دل ميں كہتا ہوں اللہ نے اس لڑكى كو ميرے ليے گناہوں كا كفارہ بنا كر بھيجا ہے. كيا طلاق واقع ہو چكى ہے يا نہيں ؟، اور اگر طلاق واقع ہو گئى ہے تو كيا مجھے رجوع كرنے كا حق حاصل ہے تاكہ وہ ايك كفريہ ملك ميں اكيلى رہ كر ضائع نہ ہو جائے ؟ مجھ پر كيا واجب ہوتا ہے، كيا ميں ايك نيا اسلام قبول كرنے والى بيوى كے ساتھ رہوں، يا كہ ايك عرب مسلمان لڑكى سے شادى كر لوں ؟ ميں اپنے گھر والوں كے ساتھ كيا معاملہ كروں، وہ چاہتے ہيں كہ ميں اسے طلاق دے دوں، اور اگر ميں انہيں راضى كرنے كے ليے بيوى كو طلاق دے دوں تو كيا يہ حرام ہوگا ؟ كيا زنا ميرى گردن ميں قرض ہے كہ ايك دن مجھے اس كى قيمت ادا كرنا پڑيگى ؟ اور ميں اس كا ماضى كيسے بھول سكتا ہوں كہ وہ ميرے ساتھ كھاتى پيتى اور سوتى جاگتى تھى اور ميں اس كے ساتھ مسلمان خاوند بيوى كى طرح رہتا تھا ؟ برائے مہربانى ايسے دلائل ارسال كريں جو اس سلسلہ ميں ميرى معاونت كريں، ميں آپ سے شديد گزارش كرتا ہوں كہ آپ مجھے شافى جواب ديں جس كا مجھے بہت عرصہ اور شدت سے انتظار ہے، اور اس ليے بھى كہ جو ويب سائٹس مسلمانوں كى معاونت كے ليے كھولى گئى ہيں ان كے بارہ ميں ميرا گمان برا نہ ہو جائے، اور خاص كر ان كى معاونت كے ليے جو تباہ ہو كر برے راستے پر چل نكلے ہيں اور ميرى طرح ضائع ہو رہے ہيں وہ مدد كے محتاج ہيں، چاہے كوئى نصيحت كر كے ہى مدد كريں، ( ڈوبنے والے كو تنكے كا سہارا ہى سہى ) اے مسلمانوں كے علماء كرام جب تم ميرى مدد نہيں كرو گے تو ميں كہاں جاؤں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں تئيس سالہ لڑكى ہوں اور پندرہ برس سے اپنى والدہ كے ساتھ جرمنى ميں رہائش پذير ہوں، والدين ميں طلاق كے بعد ايك برس قبل ميرى والدہ اور بھائى نے مجھے ايك شخص كے ساتھ شادى كرنے پر مجبور كيا، والدہ كا دعوى تھا كہ وہ شخص بہت مجبور ہے اور معاونت كا محتاج ہے، والدہ كے اصرار اور ہر وقت ناراضگى كى دھمكى سن كر ميرے ليے اسے قبول كرنے كے علاوہ كوئى اختيار باقى نہ رہا كيونكہ بھائى نے بھى ميرى مسؤليت ختم كرنے كا كہہ ديا تھا. ميرى والدہ اپنے ہر معاملے كو دين كہہ كر صحيح قرار ديتى، جرمنى كى عدالت ميں يہ عقد نكاح ہو گيا اور ميں نے اس شخص كو صرف عقد نكاح كے وقت ہى ديكھا ہے اس كے بعد نہيں، كيونكہ اس طرح جرمنى كى نيشنلٹى حاصل ہو سكتى ہے، دو برس كے بعد كئى ايك كوشش كرنے كے بعد ميں نے والدہ كو طلاق لينے كا معاملہ شروع كرنے پر تيار كيا، وہ شخص آج جرمنى ميں رہنے پر قادر ہے طلاق پر راضى موافق ہوگيا جيسا كہ شروع سے ہى ميرى والدہ كے ساتھ متفق تھا. ميرا سوال يہ ہے كہ: كيا ميرے ذمہ مطلقہ كى عدت ہے اور ميں اپنے اس گناہ كا كفارہ كس طرح ادا كروں، ميں بہت پريشان ہوں، كيونكہ ميرے ليے ايك نوجوان كا رشتہ آيا ہے اور اگر ميں اسے اپنے مطلقہ ہونے كا بتاتى ہوں تو وہ مجھ سے دور ہو جائيگا، اور اگر نہ بتاؤں تو ميں اسے دھوكہ ميں ركھوں گى، مجھے خدشہ ہے كہ وہ مجھے چھوڑ دےگا، پھر يہ كہ ميں اس كے ليے كب حلال ہونگى آيا باطل شادى سے طلاق كے بعد يا كہ اس سے قبل ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
مجھے اصل ميں اپنى مشكل كا صحيح طور پر علم نہيں ہو پا رہا! ! ! ميں تيس برس كى عمر كا جوان ہوں اور شادى شدہ ہوں، الحمد للہ ميرى ايك بيٹى بھى ہے، اور ميں بدنظمى كا شكار ہوں، اور انتہائى طور پر عدم كنٹرول ركھتا ہوں. الحمد للہ مجھ ميں بہت سارى صلاحيات پائى جاتى ہيں ميں شاعر بھى ہوں، اور قصہ گو بھى، اور تاليف بھى كر سكتا ہوں، اور ٹى اور سٹيج ڈرامے پر كرنے كا بھى ملكہ ركھتا ہوں اور ادب شعر و شاعرى ميں بھى يدطولى ركھتا ہوں، اور تاريخ اور ثقافت ميں بھى. اور واقعہ كو سمجھنے كى صلاحيت بھى ہے، اور حافظہ بہت تيز ہے، جلد حفظ كر ليتا ہوں، اور ياداشت بھى بہت قوى ہے، ليكن اس كے باوجود اپنى پڑھائى اور تعليم ميں سست ہوں، حالانكہ ميں اچھے نمبر حاصل كر كے امتيازى حيثيت حاصل كر سكتا ہوں ليكن ! مجھے نيند اور سستى و كاہلى سے بہت عشق ہے، كبھى كبھار ہى كوئى كام مكمل كر پاتا ہوں، اور بعض اوقات تو ميرى اميديں خيال كى حدود سے بھى تجاوز كر جاتى ہيں، ميں سب كچھ ہى بننا چاہتا ہوں. مثلا جب تاريخ كى كوئى كتاب پاتا ہوں تو مجھے يقين ہونے لگتا ہے كہ ميں امام طبرى كى طرح مؤرخ بن جاؤں گا، اور جب ميں ٹى وى ميں كسى عالم كو ديكھتا ہوں اور وہ مجھے اچھا لگتا ہے تو ميں يہ فيصلہ كرتا ہوں كہ ميں ايسا طالب علم بنوں گا كہ لوگ اس كى طرف اشارے كريں گے. ليكن كچھ عرصہ بعد جب ميں كوئى قصيدہ پڑھتا ہوں تو كہتا ہوں ميں امت كا ايك بہت بڑا شاعر بنوں گا، اسى طرح آپ ديكھيں گے كہ ايك ہى دن ميں يہ فيصلہ كرتا ہوں كہ ميں دنيا ميں سب سے عظيم شخص بنوں گا، اور ہر چيز كا اصل اور ميں يہ بنوں ايسا بنوں گا. عجيب بات ہے كہ ميں بعض اوقات پينٹنگ كرتا ہوں اور اس سلسلہ ميں پلاننگ بھى كرتا ہوں اور پروگرام بھى بناتا ہوں يہ سب كچھ كسى كى نقالى ميں نہيں ہوتا بلكہ سب كچھ اپنى جانب سے ہى ابتدائى طور پر كرتا ہوں، ليكن يہ كاغذ پر سياہى ہى بن كر رہ جاتى ہے. حالانكہ مجھے يقين ہوتا ہے كہ اگر ميں اس پلاننگ كا چوتھائى بھى كر لوں جس حالت ميں ہوں اس سے بہت زيادہ بہتر بن سكتا ہوں، اور اس سے بھى زيادہ عجيب و غريب بات يہ ہے كہ ميں تربيت كے ميدان ميں ايك امتيازى حيثيت كا مالك ہوں، اور اس ميں كوئى دوسرا ميرا مقابلہ نہيں كر سكتا، ميں كيمپ كے جس گروہ اور فريق كا ميں سربراہ بن جاؤں وہ ہر چيز ميں پہلى پوزيشن حاصل كرتا ہے، ليكن اپنى تربيت نہيں كر سكا، ميرا سامان اور لباس ہميشہ ہى بكھرا سا رہتا ہے اور كبھى منظم نہيں ہوا. ہر چيز بكھرى سى رہتى ہے اور ميں اسے مرتب نہيں كر سكتا، اور نہ ہى كوئى نظام ركھتا ہوں، ميں يہ محسوس كرتا ہوں كہ منظم لوگ تو اپنى زندگى ميں ايك ربوٹ كى طرح ہيں جو صرف اپنے كام پورے كرتے ہيں. ميں بہت زيادہ خيالى پلاؤ اور سپنے ركھنے والا شخص ہوں، ليكن فى الواقع كچھ بھى نہيں ہوتا، صراحت كے ساتھ كہتا ہوں كہ اب ميں معطل ہو كر رہ گيا ہوں، ميں نے يونيورسٹى چھوڑ دى ہے، دس برس قبل ميں نے ميٹرك كيا تھا اور پھر يونيورسٹى ميں داخلہ ليا اور كئى ايك كالجز ميں منتقل ہوتا رہا.... اور خيراتى اور تعاونى اداروں ميں بھى كام كرتا رہا ہوں اور جب كوئى كام لوں تو اس ابتدا ميں سب سے زيادہ بہتر ہوتا ہوں، ليكن جلد ہى اسے چھوڑ كر نكل جاتا ہوں، اور ميرے بارہ ميں اس بات كا سب كو علم ہو چكا ہے، اس ليے اب كوئى كام مجھے سونپا ہى نہيں جاتا، حالانكہ انہيں علم ہوتا ہے كہ ميں كوئى بھى كام اچھے طريقہ سے سرانجام دينے كى صلاحيت ركھتا ہوں. تقريبا ميرى عمر تيس برس ہو چكى ہے، ليكن ميرى آمدنى كا كوئى ذريعہ نہيں ہے حالانكہ ميں شادى شدہ ہوں اور پھر بھى كوئى نصيحت حاصل نہيں كر سكا، ميرى حالت بہت ہى تنگ ہے، اور ميں اس كو حل كرنے ميں بہت سنجيدہ ہوں، اللہ ہى مدد كرنے والا ہے، برائے مہربانى آپ كوئى حل بتائيں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرے خاوند كى بہن يعنى ميرى نند كى سابقہ زندگى گناہ اور زنا اور حرام افعال سے بھرى ہوئى ہے، اور تقريبا ہم نے اس سے پندرہ برس تك تعلقات ختم كيے ركھے، پھر ميرا خاوند اس سے بات چيت كرنے لگا. اب مجھے اپنى اولاد كے متعلق خدشہ ہے كہ كہيں وہ اس سے متاثر نہ ہو جائے، اس ليے ميں نے اپنى اولاد كے سامنے اس كے شرف پر حملہ كيا اور اسے عار دلائى تا كہ ميرى اولاد اس سے دور رہے، ميں نے بچوں كے سامنے كہا: تمہارى پھوپھى تو اپنے ماموں كے ساتھ زنا كرتى رہى اور اس سے جنسى تعلق بنا ركھے تھے، تو كيا اپنى اولاد كو اس سے دور كرنے كے ليے ايسا كرنا جائز ہے ـ حالانكہ بچے اس سے منقطع رہتے ہيں ليكن مجھے خدشہ ہے كہ ميرا خاوند ان پر اثرانداز نہ ہو جائے ـ تو ميں نے اس كے شرف اور عزت پر ہاتھ ڈالا كيا يہ جائز ہے ؟ اللہ تعالىآپ كو جزائے خير عطا فرمائے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرے ايك ايسے نوجوان سے تعلقات تھے جس نے ميرا كنوارہ پن ختم كر ديا تھا، اور اب ميں كنوارى نہيں رہى، ميں اب اس فعل سے توبہ كر چكى ہوں اور اللہ سے دعا ہے كہ وہ ميرى توبہ قبول فرمائے، اور اس نوجوان نے مجھے شادى كا پيغام بھيجا ہے ليكن وہ اسلامى تعليمات كا پابند نہيں، بلكہ كسى بھى نوجوان كى طرح حشيش اور شراب اور سگرٹ نوشى كرتا ہے. اس نے ميرے ساتھ جو كچھ كيا ہے اس كى وجہ سے ميرے ليے زيادہ بہتر ہے اب ميں كيا كروں، يا ميں اسے چھوڑ كر آپريشن كے ذريعہ بكارت كا پردہ صحيح كروا كر كسى اور نوجوان سے شادى كر لوں جو اسلامى تعليمات پر عمل كرنے والا ہو ؟ يہ علم ميں رہے كہ ميں اس زنا سے حاملہ بھى تھى اور حمل ضائع كروا ديا تھا، ميرى توبہ كى سچائى كا اللہ كو ہى علم ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں تونس سے تعلق ركھتى ہوں مجھے ايك يہ مشكل درپيش ہے كہ ميرا منگيتر مجھے پردہ نہيں كرنے ديتا( چاہے وہ اس وقت رائج پردہ ہى ہو ) ميرا سوال يہ ہے كہ آيا ميں اس سے تعلق ركھوں يا كہ اس رشتہ سے انكار كر دوں، يہ علم ميں رہے كہ اكثر تونسى شہرى ايسے ہى ہيں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرى شادى كوتيرہ برس ہو چكے ہيں اور ميرى دو بيٹياں ايك كى عمر گيارہ اور دوسرى كى نو برس ہے، كئى ہفتے قبل مجھ پر اچانك انكشاف ہوا كہ گھر كے ٹيلى فون پر غير معروف نمبر پر لمبى لمبى ٹيلى فون كاليں ہوئى ہيں. اس كے بعد مجھے علم ہوا كہ ميرى بيوى كے پاس خفيہ طور پر موبائل ٹيلى فون بھى ہے، اور اس سے بھى زيادہ خطرناك بات يہ كہ ميرے علم كے بغير بيوى گھر سے باہر جاتى ہے. جب ميں اس سے دريافت كرتا ہوں يا تو وہ انكار كر ديتى ہے، يا پھر تسلى بخش جواب نہيں دے سكتى، ميں نے سسرال والوں سے اس كى شكايت كى ليكن اس سے بھى كوئى فائدہ نہ ہوا، اس كے مسلسل انكار كہ اس سے كوئى غلطى سرزد نہيں ہوئى اور قوى شخص نہ ہونے كى بنا پر بالآخر مجھے اپنے موبائل پر كئى كاليں موصول ہوئيں. اس ميں بتايا گيا كہ ميرى بيوى نے اپنے عاشق سے بہت سارى رقم چورى كى ہے، پھر اس شخص نے مجھ سے ملاقات بھى كى اور يہ دعوى كيا كہ اس نے ميرى بيوى كے ساتھ ميرے ہى گھر ميں كئى بار زنا بھى كيا ہے. اس شخص نے ميرے گھر كا باريك بينى سے پورا نقشہ بھى بتايا، اور ازدواجى راز بھى بتائے جسے ميں اور بيوى كے علاوہ كوئى اور شخص نہيں جانتا تھا، وہ راز ميرے اور بيٹيوں اور بيوى كے خاندان والوں كے متعلق تھے، اور ميرے بيڈ روم كے قالين اور فرش كے متعلق بھى بتايا. اور اسى طرح بيوى كے موبائل نمبر كا بھى جسے ميں بالكل نہيں جانتا تھا كہ موبائل بھى بيوى كے پاس ہے، اور ہمارے ازدواجى اختلافات بھى بتائے، اور ميرے اور ميرے گھر والوں كے بارہ ميں جھوٹى باتيں بھى. پھر اس شخص نے دعوى كيا كہ ايك بار زنا كے بعد ميرى بيوى نے اس كى رقم بھى چورى كر لى، اس سے بڑھ كر مصيبت يہ ہے كہ وہ اب تك انكار كرتى ہے اور ان معلومات كے بارہ ميں كوئى بات نہيں كرتى جو كہ تفصيلى اور صحيح ہيں!! وہ اس اعتبار سے طلاق كا بھى انكار كرتى ہے كہ اس لعنتى شخص كى قربانى بن رہى ہے!! بعض اوقات وہ ميرے سامنے توبہ ظاہر كرتى اور قرآن مجيد كى تلاوت كرتى ہے، اور بعض اوقات مجھے چھوٹى سى بات پر بھى گالياں دينے لگتى ہے!! ہمارے درميان مشكلات بڑھ رہى ہيں، اور ازدواجى زندگى كا قائم رہنا محال ہو چكا ہے، بيٹياں زندگى تباہ كر رہى ہيں اور ميرى نفسياتى حالت بھى بہت خراب ہے، اور اسى طرح ملازمت ميں بھى ميرا مورال كم ہو رہا ہے. دسيوں بار نماز استخارہ ادا كرنے كے بعد ميں اسے اپنى بيوى بنانے پر تيار نہيں ہوا، اس ليے ميرے سامنے يہى راہ رہا ہے كہ راضى و خوشى طلاق پر سمجھوتہ كيا جائے، ليكن اس كى مالى شروط بہت ہى زيادہ ہيں اس ليے كہ وہ اپنے آپ كو برى سمجھتى ہے اور طلاق سے انكار كرتى ہے: اس كے مطالبات يہ ہيں: تيس ہزار خرچ بطور فائدہ ( متعہ ) اور پانچ ہزار باقى مانندہ مہر، بيٹيوں كے ليے بارہ ماہانہ، مكمل ازدواجى گھر كے ساز و سامان كے ساتھ فليٹ، علاج معالجہ اور تعليمى اور لباس كے اخراجات، بچوں كى پرورش كے ليے ايك ملكيتى فليٹ!! سوالات يہ ہيں: كيا عورت كو حق حاصل ہے كہ وہ اس طرح كے مطالبات كرے، خاص كر متعہ كے اخراجات ؟ كيا مجھے لعان كرنے كا حق حاصل ہے، اور كيا مجھے حق ہے كہ ميں اسے اپنے فليٹ سے باہر نكال دوں، يا كسى اور گھر ميں منتقل ہو جاؤں ؟ جو كچھ ہوا ہے اس ميں دين اور قانون كى رائے كيا ہے اور آپ مجھے كيا نصيحت كرتے ہيں كہ مجھے كيا كرنا چاہيے ؟