- درجہ بندیوں کا شجرہ
- قرآن کریم
- سنّت
- عقیدہ
- فقہ وعلوم فقہ
- عبادات
- مالی معاملات کا علم
- قسم ونذور
- خاندان
- دوا وعلاج اور شرعی دم
- کھانے اور پینے کی چیزیں
- جرائم
- سزائیں(حد)
- حکم وانصاف وفیصلہ
- جہاد
- نئے پیش آمدہ مسائل کا علم
- اقلّیات کے مسائل کا علم
- جدید مسلم کے احکام
- شرعی سیاست
- فقہی مذاہب
- فتاوے
- اصول فقہ
- فقہ کی کتابیں
- فضائل اعمال وطاعات اور ان سے متعلقہ باتیں
- دعوت الی اللہ
- اسلامی دعوت کی صورتحال
- بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا
- رقائق ومواعظ
- اسلام کی دعوت
- Issues That Muslims Need to Know
- عربی زبان
- تاریخ
- الثقافة الإسلامية
- منبری خطبے
- Academic lessons
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
ميرى كچھ عرصہ قبل شادى ہوئى ہے، ليكن ميں اس شادى پر خوش اور سعادتمند نہيں، اور ميرے خاوند ميں كوئى عيب نہيں ہے، يا پھر كوئى نفرت والى چيز بھى نہيں ہے، بلكہ وہ صوم و صلاۃ كا پابند ہے اور نمازيں مسجد ميں ادا كرتا اور اخلاق جميلہ كا مالك بھى ہے، اور اللہ كا تقوى كرنے كى كوشش كرتا ہے. مشكل يہ ہے كہ ميں اس سے محبت نہيں كرتى، حالانكہ ميں ہميشہ يہى چاہتى تھى كہ كسى دين كا التزام كرنے والے شخص سے شادى كروں، ہو سكتا ہے ميں نے يہ رشتہ قبول كرنے ميں جلد بازى سے كام ليا ہو كيونكہ ميں شادى سے قبل اس شخص كو اچھى طرح نہيں جانتى تھى. اور عقد نكاح كے عرصہ ميں بھى بعض اوقات محسوس كرتى تھى كہ مجھے يہ رشتہ قبول نہيں كرنا چاہيے، مجھے خدشہ ہے كہ اندھيرے مستقبل ميں اس سے عليحدہ نہ ہو جاؤں ليكن ميں ابھى تك متردد ہوں. صرف ايك چيز مجھے مطئمن كرتى ہے كہ ميں نے شادى سے قبل استخارہ كيا تھا، مجھے معلوم نہيں ہو رہا كہ اب ميں اس حالت ميں كيوں ہوں، اور آيا كيا يہ حقيقتا امتحان تو نہيں ہے، يا كہ ميں نے يہ غم خود اپنے آپ پيدا كيا ہے. اور كيا ميں اس شعور اور احساس كے ہوتے ہوئے يہ شادى مكمل بھى كر سكوں گى يا نہيں اور اس سے اپنى اولاد پيدا كر سكوں گى، اور وہ بڑے ہوں گے، اور كيا ميرى اس شخص كے ساتھ زندگى راضى و خوشى بسر ہوگى جس پر ميں راضى ہى نہيں. يا مجھے يہ سب كچھ بھول كر بغير كسى شعور اور احساس كے اپنے اس خاوند كے ساتھ زندگى بسر كرنى چاہيے!
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
ميرا خاوند مجھے مجبور كرتا ہے كہ ميرى والدہ يا بہن يا كسى دوسرے شخص نے جو بات بھى مجھ سے كى ہے وہ بتاؤں، اور دليل يہ ديتا ہے كہ ہو سكتا ہے ميرى ماں نے كوئى ايسى بات كہى ہو جس سے گھر خراب ہو جائے، اور اگر ميں نہ بتاؤں تو مشكلات شروع ہو جاتى ہيں، كيا ميں خاوند كى بات مان لوں يا نہ ؟
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
ميرى عمر چھبيس برس ہے اور سال بھر خاوند كا گھر چھوڑنے كے بعد اب تقريبا ايك ہفتہ قبل مجھے طلاق ہوئى ہے ميں اس وقت اپنے بچے كے ساتھ ميكے ميں ہوں بچے كى عمر تقريبا دو برس ہے. يہ شادى محبت كى شادى تھى ابتدا ميں تو ميں اپنى ساس كے ساتھ رہائش پذير رہى اور ميرى ساس ہر چيز ميں دخل اندازى كرنے لگى. اور خاوند نے مجھ سے ملازمت كا مطالبہ كيا تا كہ شادى كے ليے حاصل كردہ قرض كى ادائيگى ميں مدد ہو سكے، اور مجھے ملازمت مل گئى ميں نے ملازمت كر كے قرض كى ادائيگى ميں مدد بھى كى. ميرى ايك ہى شرط تھى كہ ہم اپنے عليحدہ گھر ميں رہيں جہاں ساس كا دخل نہ ہو، اور خاوند نے مجھ سے اس كا وعدہ بھى كيا تھا، كيونكہ گھر ميں والدہ ہى ہر كام كو كنٹرول كرتى تھى، اور ميرا خاوند كوئى اعتراض نہيں كر سكتاتھا، اگر اعتراض كرتا تو والدہ اسے گھر سے نكال ديتى، ميرى ساس بھى ملازمت كرتى ہے. ميں نے دو برس اپنے خاوند كا تجربہ كيا اور اس كے ساتھ رہى ہوں تو ميں نے اسے وہ شخص نہيں پايا جسے ميں نے ابتدا ميں جانا تھا، وہ تو صرف ايك نقاب اور ماسك تھا جو اس نے پہن ركھا تھا. ميرا خاوند ميرى سارى تنخواہ لے ليتا اور مجھے يوميہ اخراجات كے علاوہ كچھ نہ ديتا، جب بھى اسے رقم كى ضرورت ہوتى يا پھر كام چھوڑ ديتا تو مجھ سے زيور فروخت كرنے كا مطالبہ كرتا، اور ميں نے ايسا ہى كيا اور اپنا زيور تك فروخت كر ديا، اور بعض اوقات اس نے بھى ايسا ہى كيا. ميرا خاوند مجھ سے كہتا كہ جاؤ اپنے گھر والوں سے قرض لاؤ تو ميں اپنے ميكے سے رقم حاصل كرتى، ليكن اس كے مقابلہ ميں وہ مجھے كچھ نہ ديتا، ميں ہر چيز سے محروم تھى، اور وہ ہميشہ مجھے يہى كہتا تھا " تمہيں ہمارى حالت كا علم ہے اور تم اسے برداشت كرو " وہ اپنا بٹوہ گاڑى ميں چھپا كر ركھتا تھا اور كہتا كہ مجھے كوئى حق نہيں پہنچتا كہ اسے معلوم ہو اس كے پاس كتنى رقم ہے، يا كچھ بھى نہيں. اس طرح ہمارے مابين مشكلات ميں اضافہ ہوتا رہا، اور ميں مطالبہ كرتى رہى كہ ہمارا عليحدہ گھر ہونا چاہيے كيونكہ ميں اس كى عادى نہ تھى كہ ايسے گھر ميں رہوں جہاں جو مرضى ہوتا رہے اور خارج والا خارج رہے. كيونكہ اس كى ايك مطلقہ بہن تھى جو ملازمت كرتى اور اپنى ملازمت والى جگہ پر ہى ہوٹل ميں رات بسر كرتى تھى جو ہمارے علاقے سے باہر تھا، اور ہميں ملتى آتى تو اس دوران بھى ہر رات باہر رہتى اور آدھى رات كے بعد گھر واپس آتى مجھے يہ چيز اچھى نہ لگتى اور ميں اپنے محترم خاوند سے كہتى: ہمارے پڑوسى اس گھر والوں كے متعلق كيا كہيں گے جہاں ہم رہتے ہيں ؟ يہ عيب ہے تو خاوند جواب ديتا: ميں ان سے بات كرونگا مجھے بھى يہ چيز اچھى نہيں لگتى، اور مجھے صبر كرنے كا كہتا، اور بالآخر اس نے يہ كہا: يہ ہمارى عادت اور رسم و رواج ہے ( كيونكہ وہ عرب نہيں ہيں غير عرب ہيں " اور ميں اپنى والدہ اور بہن كو اكيلے اپنے سے دور نہيں ركھ سكتا، ميں نے اپنے گھر والوں كو بالكل كچھ نہيں بتايا كيونكہ وہ تو شروع سے ہى اس شخص كے ساتھ شادى كرنے كى مخالفت كرتے تھے، ليكن ميں نے اس سے شادى كرنے پر اصرار كيا تھا اس ليے كہ ميں نے اس ميں اچھا اخلاق ديكھا اور يہ كہ وہ اچھے دل كا مالك ہے، ميں اس وقت كتنى اندھى ہو چكى تھى. بالآخر ميں نے اپنے گھر والوں كو بتا ديا كيونكہ ميں نے اپنے كانوں سے سنا كہ وہ اپنى والدہ كو ميرى شكايت لگا رہا ہے اور والدہ اسے مجھے زدكوب كر كے مجھ سے بچہ لينے كا كہہ رہى ہے، سب سے آخرى بات يہى ہے اس كے بعد ميں نے اچھے چھوڑ ديا اور اپنے ميكے چلى آئى. اس كے پندرہ روز كے بعد ميرا خاوند يہ معلوم كرنے آيا كہ ميں نے گھر كيوں چھوڑا ہے، ليكن ميں نے اسے يہ نہ بتايا كہ ميں اس كى والدہ كے ساتھ ہونے والى بات سن چكى ہوں، ميں نے اس سے عليحدہ گھر كا مطالبہ كيا اور اس نے موافقت كى. جب ہم نے مكان ديكھا اور خاوند مكان ديكھنے گيا تو اس نے اپنى رائے بدل لى اور دو برس تك ايسے ہى حالت رہى، اس دوران ميرے خاوند نے مجھ پر الزام لگايا كہ ميرے كسى كے ساتھ تعلقات ہيں، اور ميرى عقل كے ساتھ كھيل رہا ہے، يہ اس وقت ہوا كہ جب اس نے ديكھا كہ ميرے والد كے جاننے والے شخص نے مجھے ميرى ملازمت والى جگہ سے مجھے گھر پہنچايا، جسے ميں نے ايك روز اچانك اپنے آفس ديكھا اور نيچے ميرا خاوند ميرا انتظار كر رہا تھا تو مجھے خوف ہوا كہ كہيں خاوند مجھے نقصان نہ پہنچائے لہذا ميں نے والد صاحب كو جاننے والے شخص سے كہا كہ وہ مجھے گھر پہنچا دے. اس كے بعد ميرے كچھ جاننے والے لوگوں كو بھيجا كہ يا تو ميں اپنے سسرالى گھر ميں واپس آ جاؤں يا پھر طلاق كے مقابلہ ميں اپنے حقوق سے دستبردار ہو جاؤں، ليكن ميں نے انكار كر ديا، اور ميں نے طلاق لينے پر اصرار كيا، ميں گھر نہيں چاہتى. اس نے دو بار مقدمہ بھى كيا اور بالآخر ميں نے بھى طلاق كا مقدمہ كر ديا، ليكن ان آخرى پانچ ماہ ميں ميں نے بغير كسى قصد و ارادہ كے اچانك اسى شخص سے بات كى جس نے مجھے گھر پہنچايا تھا اور اسے ميرے والد صاحب جانتے ہيں اور وہ مجھ سے چودہ برس بڑا بھى ہے، ميرے ساتھ جو كچھ ہوا ميں نے اسے سب كچھ بتايا، تو اس نے ميرا ساتھ ديا، اور زندگى اور لوگوں كے متعلق اس نے مجھے كئى ايك امور سمجھائے، اور كچھ ايسے امور ہوتے ہيں جن پر خاموش نہيں رہنا چاہيے. كہ ابتدا سے ہى ميرا اس شخص كے قريب ہونا غلط تھا اور ميں نے كسى كى كوئى نصيحت نہ سنى اور سب كى رائے كو ٹھكرا ديا، ميں ہى غلط تھى، اس كے بعد مجھے محسوس ہوا كہ ميں اس كى جانب كھنچى جا رہى ہوں، مجھے اندر سے معلوم ہے كہ ايسا كرنا غلط ہے، اور مجھے ہر وقت يہ احساس نادم كرتا رہا ہے، خاص كر اب تو ميں اس سے محبت كرنے لگى ہوں، اور جانتى ہوں كہ وہ بھى مجھ سے محبت كرتا ہے، يہ ايسا معاملہ ہے جس كى كوئى پلاننگ نہيں كى گئى تھى. ہم كئى ايك بار مل بھى چكے ہيں، اور بيٹھ كر بہت باتيں بھى كى ہيں حتى كہ طلاق ہونے سے قبل اس نے شادى كا مطالبہ بھى كيا تھا، ميں بھى يہ چاہتى ہوں ليكن مجھے خوف ہے كہ كہيں بعد ميں مخالفت نہ ہو جائے، خاص كر جن حالات ميں يہ تعلقات قائم ہوئے ہيں، مجھے اللہ سے بھى خوف ہے كہ كہيں ميں غلطى پر تو نہيں كہ ميں نے كسى اور شخص سے محبت كى ہے حالانكہ ميں ابھى كسى اور كے نكاح ميں تھى. يہ علم ميں رہے كہ ميں نے اپنے خاوند كو ايك بر ساور تين ماہ سے چھوڑ ركھا ہے، اور اب مجھے دو ہفتے قبل طلاق ہوئى ہے، برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ آيا ميں غلطى پر ہوں اور كيا ميں نے جو كچھ كيا ہے وہ حرام ہے ؟ ميں ہميشہ اپنے اندر كى مخالفت كرتى ہوں اور بہت پريشان ہوں؛ كيونكہ ميں اللہ كو ناراض نہيں كرنا چاہتى اور كہيں ميں معصيت و نافرمانى كا ارتكاب تو نہيں كر بيٹھى.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں جوان ہوں اور تقريبا اڑھائى برس قبل شادى كى ہے الحمد للہ ہمارى شادى كے ابتدائى ايام ميں ہزار خير پائى جاتى تھى، اور ہم كتاب اللہ اور رياض الصالحين پر جمع تھے اور سوموار اور جمعرات كا روزہ بھى ركھتے، ليكن ـ جيسا كہ ضرب المثل ہے ـ كہ حالت ايك طرح كى رہنى محال ہے، ہمارى شادى كے تين ماہ ہى گزرے تھے كہ اس بيوى كى حالت تبديل ہوگى. يہ انكشاف ہوا كہ يہ عورت تو ان عورتوں ميں شمار ہوتى ہے جو نمازيں بروقت ادا نہيں كرتيں، اور بعض اوقات تو اكثر نمازيں ايك ہى وقت جمع كر كے ادا كرتى ہے، حالانكہ بعض اوقات تو ميرى بيوى تھجد بھى ادا كرنے كا اہتمام كرتى ہے، اور رات كو بيدار رہنے كا اسے عشق ہے، جس كى بنا پر سارا دن سوئى رہتى ہے. گھر ميں ڈش نہيں تھى تو بيوى كے مطالبہ پر تقريبا چھ ماہ قبل ميں نے ڈش چينل كا اضافہ كرديا، اس پر مستزاد يہ كہ اس كے نزديك خاوند كى كوئى اہميت نہيں وہ اس كا اہتمام نہيں كرتى، اكثر طور پر ہم بسترى سے انكار كرتى ہے، اور اس سلسلہ ميں كثرت سے كر ليں كر ليں گے كہتى رہتى ہے. حالانكہ اسے علم ہے كہ خاوند اسے اس كى سزا كا بھى علم ہے؛ اور پھر اس كے پاس اسلامى علوم ميں بى اے كى ڈگرى بھى ہے!! اور جب ميں اس سے ناراض ہوتا ہوں تو پھر بھى اس پر كوئى اثر نہيں ہوتاگويا كہ يہ چيز تو اس كے ليے عام حيثيت ركھتى ہے، كتنى بار اسے بستر پر الگ چھوڑا ہے ليكن اس پر كوئى اثر ہى نہيں. اور كئى بار تو دوسرے لوگوں نے اس كى اصلاح كے ليے دخل اندازى كى ہے ليكن افسوس كہ اس كى حالت پہلے سے بھى خراب ہوئى ہے، اس پر مستزاد يہ كہ اس ميں دائمى عناد پايا جاتا ہے، وہ بڑى شدت سے اس پر قائم ہے چاہے غلطى پر ہى ہو، اس كے ہاں تو معذرت كا اسلوب پايا ہى نہيں جاتا كہ وہ كبھى معذرت بھى كر سكتى ہے، برائے مہربانى آپ يہ بتائيں كہ اس كا حل كيا ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
كيا يہ صحيح ہے كہ جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سنگى لگوائى تھى تو ايك صحابى نے خون پى ليا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: " تيرے اندر نبوت سرايت كر گئى ہے " ؟ ايك طالبہ نے خون كے نجس ہونے اور خون پينے كى حرمت كے متعلق حديث بيان كى ہے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
کثرت افراد کے حامل ممالک میں تحدید نسل کا کیا حکم ہے مثلا قاہرہ وغیرہ میں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرا سوال رمضان كے علاوہ روزہ ركھنے كے متعلق ہے، يعنى جب مسلمان شخص شادى كى خواہش ركھے ليكن فى الحال شادى كى استطاعت نہ ہو تو مجھے علم ہے كہ اسے اس حالت ميں روزے ركھنے كى نصيحت كى جاتى ہے، ليكن اس ميں صحيح حكم كيا ہے ؟
- اردو مُفتی : عبد الله بن عبد الرحمن الجبرين
دین نصرانی میں کبوتر امن وسلامتی کی علامت ہے یہی نہیں بلکہ وہ بنفسہ مقدس ہے ، توکیا دین اسلام میں بھی کبوتر کی کوئ اھمیت ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
كچھ مدت قبل ميرے ليے ايك نوجوان كا رشتہ آيا ميں اور والدہ نے كئى بار استخارہ كيا اور ميرا عقد نكاح كر ديا گيا ليكن چھ ماہ بعد نامعلوم اسباب كى بنا پر اس كى جانب سے نكاح فسخ كر ديا گيا، وہ كہتا ہے كہ: وہ اپنے جذبات اور احساسات ميں گرمجوشى محسوس نہيں كرتا. حالانكہ وہ مجھ سے بہت زيادہ محبت كرتا تھا، جس كى بنا پر ميں نوجوانوں كو ناپسند كرنے لگى ہوں جنہيں صرف اپنى زندگى اہم ہے كسى اور كى پرواہ نہيں، ميں اب دوبارہ رشتہ نہيں كرنا چاہتى، كيونكہ پہلى بار سب كچھ صحيح تھا اور پھر شادى بھى استخارہ كے بعد ہوئى تھى. نوٹ: وہ نوجوان بنك ميں ملازمت كرتا ہے، تو كيا يہ ممكن ہے كہ ميں نے بنك ملازم كے ساتھ شادى پر رضامندى كا اظہار كيا تو اللہ نے مجھ يہ سزا دى ہو، ليكن ميں نے كئى بار استخارہ بھى كيا تھا ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ناكامى سے بچاؤ كرے كچھ لوگوں كے پاس كيا اسباب ہوتے ہيں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرى تيرہ برس قبل شادى ہوئى اور ميرے تين بچے بھى ہيں، تقريبا دو برس سے ميں اپنى بيوى كے بستر سے عليحدہ ہوں اور اس كے علاوہ ميرى بيوى بہت موٹى بھى ہو گئى وہ اپنا خيال بھى نہيں كرتى، ڈيڑھ برس سے ميرا ايك شادى شادہ عورت سے تعلق بنا ہے اور يہ عورت مجھ سے بہت زيادہ محبت كرنے لگى ہے حتى كہ اس نے اپنے خاوند اور دونوں بچيوں كو بھى چھوڑ ديا ہے اور اسے ايك طلاق بھى ہو چكى ہےز جب سے اسے طلاق ہوئى ہے وہ مجھ سے زيادہ تعلق ركھنے لگى ہے حتى كہ وہ مجھ سے ملنے كے ليے اپناشہر چھوڑ كر ميرے شہر ميں آئى ہے اور چند ايام ميرے ساتھ رہ رہى ہے ( ميرے بيوى بچے دوسرے شہر ميں ہيں ) وہ عورت مجھ سے روزانہ فون اور اي ميل پر رابطہ كرتى ہے. ہمارا كئى بار شادى كرنے پر اتفاق ہوا ليكن ہر بار اپنے بچوں اور گھر كى تباہى كا سوچ كر ميں پيچھے ہٹ جاتا ہوں، ليكن مجھے اس عورت پر بھى بڑا ترس آتا ہے كيونكہ اس نے ميرے ليے اپنى زندگى اور بچيوں كى قربانى دينے سے بھى گريز نہيں كيا ( حالانكہ ميں نے اسے طلاق لينے كا نہيں كہا تھا ) ميں اس عورت سے شادى كرنا چاہتا ہوں ليكن ميں يہ بھى نہيں بھول سكتا كہ وہ مجھ سے قبل كسى اور شخص كى بيوى تھى جو اس سے جنسى تعلقات قائم كرتا رہا ہے. اب رمضان المبارك سے ميں نے دينى امور كا التزام كرنا شروع كر ديا اور سارى نمازيں باجماعت مسجد ميں ادا كرتا ہوں كسى نماز سے پيچھے نہيں رہتا، اور قرآن مجيد كى تلاوت كرتا ہوں، اور صدقہ و خيرات بھى، اور اب ميرا اخلاق بھى پہلے سے بہت بہتر اور اچھا ہو گيا ہے، اور اب وہ عورت بھى بہت اچھى ہو گئى ہے، مجھے اللہ سے ڈر لگتا ہے كہ ميں كہيں اس عورت كى پہلى زندگى تباہ كرنے كا سبب تو نہيں بنا، اور ميں اس كے ساتھ اپنى دوسرى بيوى كى طرح زندگى بسر كرنا چاہتا ہوں، ليكن مجھے اپنا گھر تباہ ہونے كا خطرہ ہے، اور ميں اس كى پہلى شادى نہيں بھول سكوں گا. برائے مہربانى ميرى راہنمائى كريں، كيونكہ مجھے ضمير كى ملامت درپيش ہے جس كى بنا پر ميرى عبادت بھى خراب ہو جاتى ہے، يہ علم ميں رہے مالى طور پر ميں شادى كرنے كى استطاعت ركھتا ہوں.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ہمارى شادى كو ساڑھے تين برس ہوئے ہيں، ميرا خاوند دين پر عمل كرنے والا اور بہت اچھا ہے، الحمد للہ ہم اكھٹے حسب استطاعت اللہ كى عبادت بھى كرتے ہيں، شادى كى ابتداء سے ميرے ساتھ يہ مشكل درپيش ہے كہ اس كے ليے دوران جماع كوئى نہ كوئى جنسى قصہ بيان كرنا ضرورى تھا اور ميں اس قصہ كے خيالات ميں كھو جاتى؛ كيونكہ ميں اس كے بغير اپنى خواہش پورى نہيں كر سكتى تھى. ميرے ليے ان خيالات ميں كھونا ضرورى ہوتا تا كہ ميں مكمل لطف اٹھا سكوں اور اپنى حاجت پورى كروں، يہ مشكل اب تك موجود ہے، اور ہر جماع كے بعد اپنے ضمير كى ملامت محسوس كرتى ہوں، ميں اس كے ساتھ بھى ہوتى ہوں تو يہ خيالات ميرا پيچھا كرتے رہتے ہيں. يہ خيالات بالكل كسى اور شخص كے متعلق نہيں ہوتے صرف وہ لوگ جنہيں ميں جانتى بھى نہيں، ميں نے اسے اپنى اس مشكل كے بارہ ميں بتايا تو وہ كوئى ناراض نہيں ہوا، ليكن ميں ايك قسم كى خيانت كا شعور محسوس كرتى ہوں برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ ميں كيا كروں، اور شرعى طور پر اس كا حكم كيا ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں اپنى ايك قريبى رشتہ دار لڑكى سے چھ ماہ قبل عقد نكاح كيا، يہ علم ميں رہے كہ ميں كسى دوسرے ملك ميں ملازمت كرتا ہوں، منگنى اور عقد نكاح يہ سب سفر كى حالت ميں ہى ہوا، جب سے ميرا عقد نكاح ہوا ہے بيوى ميں بہت تبديلى پيدا ہو چكى ہے اور وہ بہت ہى نحوست كرنے لگى ہے اور اسے شك ہے كہ ميرے ساتھ اس كى زندگى سعادت مند نہيں رہےگى. اور پھر مستقبل ميں بھى وہ ايسا محسوس نہيں كرتى اس ليے وہ مجھ سے طلاق طلب كرنے لگى ہے، كيا ميرے ليے اسے طلاق دينا جائز ہے ؟ يہ علم ميں رہے كہ وہ ميرے ليے اہم قسم كے معاملات ميں ميرى مخالفت كرتى ہے مثلا مكمل شرعى پردہ، اور مخلوط جگہ ملازمت كرتى ہے، ميں اپنے دين كى حفاظت كرنا چاہتا ہوں برائے مہربانى مجھے بتائيں ميں كيا كروں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرے بيٹے كى عمر تقريبا گيارہ برس ہے، وہ بہت زيادہ غصہ اور دشمنى والا بن چكا ہے، نہ تو ميرى عزت و احترام كرتا ہے اور نہ ہى بات مانتا ہے، اور ميرے سامنے آواز بھى بلند كرتا ہے، اور جب سے اس كے والد نے اسے كمپيوٹر ديا ہے بغير كسى سبب كے بعض اوقات ہاتھ بھى اٹھاتا ہے، يہ علم ميں رہے كہ اس كا باپ جادو ٹونا كرنا ہے، مجھے يہ يقينى طور پر تو معلوم نہيں كہ وہ جادوگر ہے، اللہ ہى جانتا ہے. اور وہ مجھ سے بيٹا لينا چاہتا ہے ہمارے درميان طلاق ہو چكى ہے، كس طريقہ سے ميں اپنے آپ اور اپنے بيٹے كو بچا سكتى ہوں، اور ميرا بيٹا پہلى حالت پر واپس آجائے جس طرح تھا اس كے ليے مجھے كيا كرنا ہو گا، اور اس باپ كى حقيقت كا مجھے علم كيسے ہو سكتا ہے ؟ اور اگر باپ اپنے بيٹے كو ملنے كے ليے آئے اور مجھے يقين ہو جائے كہ باپ جادوگر ہے اور مجھے اور بيٹے كو نقصان پہنچانا چاہے تو كيا ميں اسے بيٹے سے ملنے سے روكنے كاحق حاصل ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ايك شادى شدہ عورت كے خاوند نے بيوى كى ماں سے كئى بار زنا كا ارتكاب كيا ہے، بيوى كو معلوم نہيں ہو رہا كہ وہ ماں كے ساتھ كيا كرے اور خاوند كے ساتھ كيا سلوك كرے، وہ ا اس معاملہ سے بہت پريشان ہے اسے كيا كرنا چاہيے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ايك شخص يورپى ممالك كى طرف ہجرت كر كے گيا اور وہاں رہائشى پرمٹ حاصل كرنے كے ليے ايك عيسائى عورت سے شادى كى، اس كى ايك بچى بھى ہوئى، شادى كے ابتدائى برس تو اس نے گمراہى ميں ہى برس كر ديے، وہ بيوى پر ظلم و ستم كرتا اور بچى كو بھى اذيت ديتا گويا كہ وہ اس كے كچھ نہيں لگتے. اللہ تعالى نے اس كى بيوى كو ہدايت دى چنانچہ اس نے اسلام قبول كر ليا، ليكن خاوند كى حالت ميں كوئى تبديلى پيدا نہ ہوئى اور وہ اب تك زنا اور گناہوں كا ارتكاب كرتا ہے، اور گھر كے اخراجات بھى ادا نہيں كرتا، نہ تو بيوى كو رقم ديتا ہے اور نہ ہى كھانا لا كر ديتا ہے. بلكہ وہ زبردستى بيوى كے خرچ پر رہتا ہے، ليكن وہ مسكين ہر ظلم پر صبر و تحمل كرتى ہے كيونكہ اس كے اور بھى دو بچے ہيں، اور وہ اپنا گھر خراب نہيں كرنا چاہتى، اور اللہ سے اميد ركھتى ہے كہ اللہ تعالى اس كے خاوند كو ہدايت ضرور دےگا. عورت كے خاندان والوں كا خيال ہے كہ اجنبى لوگ اور اسلام ان كى بيٹى كى تباہى كا سبب ہيں، كيا آپ كوئى نصيحت كريں گے يا آپ كے پاس كوئى ايسا طريقہ ہے جو اس شخص كو صحيح راہ دكھا سكے، اور اس سلسلہ ميں اسلامى حكم كيا ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ڈينٹل ڈاكٹر بيمارى كى بنا پر خراب داڑھ نكال كر اس كى جگہ مصنوعى لگا ديتا ہے، اس كا كہنا ہے كہ اگر خالى جگہ پر نہ كى گئى تو باقى دانتوں كو بھى نقصان ہوگا، يہ علم ميں رہے كہ مصنوعى دانت يا تو فكس ہوتى ہے يا نہيں ( يعنى ان كا اتارنا ممكن ہوتا ہے، تو كيا يہ حلال ہے يا حرام، اور تغير خلق اللہ ميں داخل ہوتى ہيں يا نہيں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
دينى امور كا التزام اور نفل و نوافل كا خيال ركھنے، اور حسب استطاعت اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرنے والا شخص بچپن سے ہى ايك بيمارى كا شكار ہے، كہ وہ عورتوں جيسا لباس پہن كر اپنى خواہش پورى كرنے كا عادى ہے، كيا وہ اس فعل كى بنا پر گنہگار ہے ؟ دين كا التزام كرنے كى بنا پر بالفعل وہ اس بيمارى سے رك گيا، ليكن ابھى تك اس كى سوچ عورتوں كے ماتحت ہے اور ان سے مشابہت اختيار كرنے كے ساتھ منى يا مذى خارج ہونے كا امكان بھى ہے، تو كيا اس سے گناہ ہو گا ؟ اور كيا بغير انزال كے صرف افكار و سوچ سے بھى گناہ ہوتا ہے ؟ اور اگر اس كا حل شادى ہے تو كيا وہ اپنى بيوى كو بتا دے ، يا اگر بيوى موافق ہو تو كيا اس كے ساتھ مشابہت وغيرہ كر سكتا ہے ؟ آپ سے گزارش ہے كہ تفصيلى جواب ديں، اللہ كى قسم كتنى بار وہ اس سے توبہ كر چكا ہے، ليكن اس كا نفس پھر غالب آ جاتا ہے، اور غالبا وہ شہوت اس ميں صرف كر رہا ہے، ہميں معلومات فراہم كريں، اللہ كى قسم مجھے اپنے دين كا خطرہ پڑ گيا ہے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرى اپنى سسرال والوں كے ساتھ پربلم چل رہى ہے، ميں نے ان كى بيٹى سے يہ گمان كر كے شادى كى كہ وہ اپنے دين پر قائم ہيں، ليكن بعد ميں علم ہوا كہ وہ تو رسم و رواج پر سختى سے چمٹے ہوئے ہيں. ميرے سسرال والے زبردستى ميرى بيوى كو لے جاتے ميں اس دنيا ميں بہت كمزور ہوں، لا حول و لا قوۃ الا باللہ، اس كى پيدائش ان كے ہاں ہوئى ہے، اور اب وہ ميرى بيوى اور بيٹى كو واپس بھيجنے كے ليے شرط ركھتے ہيں كہ جب تك ميں بہت مالدار نہيں ہوتا وہ بيوى كو واپس نہيں بھيج سكتے. يہ علم ميں رہے كہ انہوں نے ميرى بيوى كو اختيار ديا كہ وہ ميرے ساتھ آ جائے يا پھر مالدار ہونے تك اپنے ميكے ہى رہے، اور اگر وہ ميرے ساتھ جانا اختيار كرتى ہے تو خاندان والے ناراض ہو جائيں گے. ميرى بيوى جانتى ہے كہ ميں حق پر ہوں اور اس كے ميكے والے باطل پر ہيں، ليكن اس كے باوجود اس نے بھى ان كا طريقہ ہى اختيار كر ليا ہے، برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ شرعى طور پر مجھے كيا كرنا چاہيے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرا بہترين مشغلہ رومانٹك ڈائجسٹ اور ناول پڑھنا ہے، جن ميں بعض اوقات ہيرو اور ہيروئن كے جنسى تعلقات اور مشاہد كو تفصيلا بيان كيا گيا ہوتا ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميں نماز بھى ادا كرتى ہوں، اور پردہ بھى كرتى ہوں، اور بہت زيادہ اللہ كا تقوى اور ڈر بھى ركھتى ہوں، اور ميرا كسى بھى نوجوان سے كوئى تعلق نہيں ہے، ليكن ميں ايك رومانسى لڑكى ہوں، اور موسيقى سننا، ار رومانٹك افلام ديكھنا پسند كرتى ہوں، ليكن مجھے جو چيز پريشان كرتى ہے وہ يہ ناول ہى ہيں.