علمی زمرے

معلومات المواد باللغة العربية

فتاوے

عناصر کی تعداد: 508

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں اٹھائيس برس كى ہوں، بااعتماد اور دين كا التزام كرنے والى ہوں، الحمد للہ ہر كوئى ميرا احترام كرتا اور مجھ سے محبت كرتا ہے، ميرى شادى نہيں ہوئى، سبب يہ ہے كہ جب بھى ميرا كوئى رشتہ آتا ہے تو ميں كوشش كرتى ہوں كہ اس ميں كوئى عيب نكالوں تا كہ اس رشتہ سے انكار كر دوں، ليكن پھر بعد ميں نادم ہوتى ہوں. ميرى ايك سہيلى جو مجھ سے محبت بھى كرتى ہے اور ميرى مصلحت بھى چاہتى ہے كچھ ايام قبل اس نے مجھ سے كہا يہ جادو كى وجہ سے ہے جو چاہتا ہے كہ آپ كى شادى نہ ہو اس نے آپ پر جادو كر ركھا ہے. ميں اس موضوع كے متعلق شرعى حكم معلوم كرنا چاہتى ہوں، آيا كيا ممكن ہے كہ واقعى ايسا ہو سكتا ہے ؟ يعنى كيا يہ ممكن ہے كہ وہ مجھے ايسا جادو كر ديں جو ميرے خيال ميں رشتہ سے انكار پيدا كر دے چاہے آنے والے رشتہ پر مطمئن بھى ہوں. اور اگر يہ بات صحيح ہے تو يہ بتائيں كہ اس كا حل كيا ہے ؟ ميرى سہيلى نے مجھے يہ بھى كہا كہ كچھ ايسے افراد موجود ہيں جو يہ جادو ختم كر سكتے ہيں، برائے مہربانى ميرى مدد فرمائيں كيونكہ ميں اس واقع كى تصديق نہيں كرتى.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    جو شخص كچھ دير جہنم ميں رہا اور پھر اسے نكال كر جنت ميں داخل كر ديا جائے تو وہ جنت ميں كس طرح فائدہ حاصل كريگا؟ اور جہنم ميں گزرے ہوئے وقت كے نفسياتى دباؤ كے ہوتے ہوئے وہ جنت كے فائدہ كو كس طرح محسوس كرينگے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ايك شخص كى بيوى اپنے خاوند پر سب و شتم كرتى ہے، اس نے كئى بار بيوى كو دھمكايا بھى ليكن وہ زبان درازى سے باز نہيں آتى، خاوند برداشت نہيں كر سكتا، اب اسے اپنى بيٹى سے بھى عليحدہ ہونے كا خطرہ نظر آ رہا ہے اس صورت ميں خاوند كو كيا كرنا چاہيے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    میرا خاوند مسلمان ہے اورمجھے اسلام قبول کرنے کا بہت زیادہ کہتا ہے لیکن میرے نزدیک ایک چيزبہت اہم ہے جو کہ پردہ ہے ، عورتوں پریہ کیوں واجب ہے کہ عادتا ظاہرہونے والی اشیاء کے علاوہ باقی ہرچيزکا پردہ کریں ؟ میں امریکی عورت ہوں اورہم عام طورپرعادتا جسم کا زیادہ ترحصہ ننگا رکھتی ہيں ، میں سمجھنا چاہتی ہوں ۔

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں ٹيچر ہوں اور ميرى عمر اكتيس برس ہے، ميں ( 1996 ) سے ليكر ( 1997 ) كے آخر تك محكمہ تربيت و تعليم ميں ملازم رہى ہوں، ميرے ليے ميرے سكول كے ايك ساتھى نے رشتہ طلب كيا تو ميں نے اسے انتظار كرنے كا كہا كہ پہلے ميرى بڑى بہن كى شادى ہونے دو، چنانچہ ( 2000 ) ميں بڑى بہن كى شادى كے بعد اس مدرس نے گھر آ كر ميرا رشتہ طلب كيا ليكن ميرے والد نے اس رشتہ سے انكار كر ديا حالانكہ والدہ راضى تھى. والد صاحب نے انكار كرنے كى دليل يہ دى كہ اس نے تو ابھى ايم اے اور پى ايچ ڈى كرنى ہے، اور احتمال ہے كہ يونيورسٹى ميں اسے پڑھانا بھى پڑے، اسى طرح كئى ايك اور بھى رشتے آئے تو ان سے بھى انكار كر ديا، سبب يہ تھا كہ يونيورسٹى ميں ملازمت كے بعد اس سے بھى بہتر رشتہ آئيگا ( جن رشتوں كا انكار كيا گيا اس ميں ايك انجينئر كا بھى رشتہ آيا تھا ) اور ( 2002 ) ميں مجھے يونيورسٹى ميں بطور استاد متعين كر ديا گيا، اور بھى كئى ايك رشتے آئے، ليكن والد صاحب نے ان سے كئى اسباب كى بنا پر انكار كر ديا. جو رشتہ بھى آتا اسے يہ كہہ كر انكار كر ديا گيا كہ وہ تو پڑھائى ميں مشغول ہے... جس ميں ايك ڈاكٹر كا بھى رشتہ آيا تھا اس كا رشتہ اس ليے رد كيا گيا كہ وہ ميرى نوكرى اور مرتبہ كا لالچى تھا، جس مدرس اور ٹيچر كا سب سے پہلے رشتہ آيا تھا اس نے دوبارہ رشتہ لينے كى كوشش كى اور ميرى مكمل اور واضح موافقت كے اعلان كے باوجود اس رشتہ سے انكار كر ديا گيا اور والد نے دليل يہ دى كہ تمہارا پيشہ مختلف ہے ( وہ مدرس ہے اور ميں يونيورسٹى ميں ليكچرار ). باوجود اس كے كہ وہ علمى طور پر ميرا ہم پلہ ہے كيونكہ وہ يونيورسٹى كى تعليم بھى اسى شعبہ ميں مكمل كريگا، اور ثقافتى اور معاشرتى طور پر بھى وہ ميرے مناسب ہے، اور اسى طرح مالى حالت بھى اچھى ہے، اور اخلاقى اور دينى اعتبار سے بھى بہتر ہے. ( 2003 ) سے اب ( 2006 ) تك سوائے اس شخص كے ميرے ليے كسى اور كا رشتہ نہيں آيا اور وہ اب تك مجھ سے شادى كرنے پر مصر ہے، اور ميں بھى اس سے شادى كرنے كى رغبت ركھتى ہوں، ميرے والد صاحب نے مجھے بتايا ہے كہ تمہارا مدرس سے شادى كرنے سے غير شادى شدہ رہنا ہى افضل ہے، اور دليل يہ دى كہ ميرى ملازمت پكى ہے، اور پھر آمدنى بھى بہت زيادہ ہے ميں شادى كى محتاج نہيں. اور اس كے نزديك يہ چيز حقيقت پر مبنى ہے، اور يہ چيز ميرے ليے نفسياتى ضرر اور پريشانى كا باعث ہوگا، كيونكہ ميرے رائے اور لالچ ملازمت ميں نہيں بلكہ ميں تو ايك خاندان اور گھر بنانا چاہتى ہوں. ميرا سوال يہ ہے كہ: كيا مجھے حق حاصل ہے كہ ميں ولى كے علم كے بغير ہى شادى كر لوں ؟ اور كيا يہ رشتہ ميرے ليے كفؤ شمار نہيں ہوتا، برائے مہربانى اس سلسلہ ميں مجھے تفصيل سے معلومات عنائت كريں، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں اپنے خاوند سے جنونى محبت كرتى ہوں، اور ميرا خاوند مجھ سے مكل طور پر راضى ہے، جب وہ سفر پر جاتا ہے تو ميرا انتظار يہاں تك پہنچ جاتا ہے كہ ميرا اشتياق اور بڑھ جاتا ہے، اور جب تك وہ مجھ سے بات نہ كر لے مجھے سكون نہيں آتا. حالانكہ ميں دينى واجبات كى ادائيگى كرتى ہوں ليكن اس كے باوجود ميں اس كے نہ ہونے كى كمى محسوس كرتى ہوں، ميرے دينى بھائيوں صبر كے ليے مجھے آپ كيا نصيحت كرتے ہيں ؟ اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    تقريبا اڑھائى برس قبل ميرى شادى ہوئى ہے ليكن ميرا خاوند تقريبا ہر تين يا پانچ ماہ ميں ہى ميرے قريب آتا ہے اور بيمارى يا پھر جادو كا بہانہ بناتا ہے، يا پھر كبھى مالى حالت صحيح نہيں ہے، اور ميرے ساتھ بالكل محبت و مودت نہيں كرتا، جب بھى ميں نے بات كى اس كے پاس عذر اور بہانے تيار ہوتے ہيں. يہ علم ميں رہے كہ وہ جو كچھ كہتا ہے اس ميں سے اسے كوئى بھى مشكل درپيش نہيں، حتى كہ ميں نے اس كے گھر والوں كو بھى اس كے متعلق بتايا ہے، ليكن انہوں نے بھى اس سے كلام كى اور كوئى فائدہ نہيں ہوا، اب وہ مجھ پر حمل كے علاج كا دباؤ ڈالتا رہتا ہے. تقريبا اڑھائى برس قبل ميرى شادى ہوئى ہے ليكن ميرا خاوند تقريبا ہر تين يا پانچ ماہ ميں ہى ميرے قريب آتا ہے اور بيمارى يا پھر جادو كا بہانہ بناتا ہے، يا پھر كبھى مالى حالت صحيح نہيں ہے، اور ميرے ساتھ بالكل محبت و مودت نہيں كرتا، جب بھى ميں نے بات كى اس كے پاس عذر اور بہانے تيار ہوتے ہيں. يہ علم ميں رہے كہ وہ جو كچھ كہتا ہے اس ميں سے اسے كوئى بھى مشكل درپيش نہيں، حتى كہ ميں نے اس كے گھر والوں كو بھى اس كے متعلق بتايا ہے، ليكن انہوں نے بھى اس سے كلام كى اور كوئى فائدہ نہيں ہوا، اب وہ مجھ پر حمل كے علاج كا دباؤ ڈالتا رہتا ہے. مجھے كچھ سمجھ نہيں آ رہى كہ يہ كيسے ہوگا، ميں بہت تھك چكى ہوں، اور كچھ علم نہيں كہ كيا كروں، اگر ميرے ميكے والوں كا اس كا علم ہوگيا تو پھر طلاق يقينى ہے اور يہ بھى علم ميں رہے كہ ہم كئى ايك عالم دين كے پاس بھى گئے ہيں، يہ سب متفق ہيں كہ كوئى ايسا ہے جس كى ہميں نظر لگى ہے، ليكن ہميں كوئى فائدہ نہيں ہوا. ميں صراحت كے ساتھ كہتى ہوں كہ مجھے خدشہ ہے كہ كہيں فحاشى كا ارتكاب نہ كر بيٹھوں، برائے مہربانى مجھے معلومات فراہم كريں كہ مجھ پر كيا واجب ہوتا ہے، اور طلاق كى حالت ميں ميرے حقوق كيا ہونگے ؟ مجھے كچھ سمجھ نہيں آ رہى كہ يہ كيسے ہوگا، ميں بہت تھك چكى ہوں، اور كچھ علم نہيں كہ كيا كروں، اگر ميرے ميكے والوں كا اس كا علم ہوگيا تو پھر طلاق يقينى ہے اور يہ بھى علم ميں رہے كہ ہم كئى ايك عالم دين كے پاس بھى گئے ہيں، يہ سب متفق ہيں كہ كوئى ايسا ہے جس كى ہميں نظر لگى ہے، ليكن ہميں كوئى فائدہ نہيں ہوا. ميں صراحت كے ساتھ كہتى ہوں كہ مجھے خدشہ ہے كہ كہيں فحاشى كا ارتكاب نہ كر بيٹھوں، برائے مہربانى مجھے معلومات فراہم كريں كہ مجھ پر كيا واجب ہوتا ہے، اور طلاق كى حالت ميں ميرے حقوق كيا ہونگے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں ايسى كمپنى ميں ملازمت كرتا ہوں جہاں سب ملازمين غير مسلم ہيں، ميں اكيلا ہى مسلمان ہوں، سارا دن وہاں وضوء كے ليے كوئى مناسب جگہ نہيں ملتى، اور نہ ہى نماز كے ليے مخصوص جگہ ہے، كيا ميرے ليے گھر جانے تك ظہر اور عصر كى نماز ميں تاخير كرنى جائز ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ایک جدید مسلم دوست کا سوال : ایک آدمی نے شادی کی جس سے اس کے دو بچے ہيں ، وہ کام کے سلسلے میں سعودیہ گیا اوراپنے بیوی بچوں کوملک میں ہی چھوڑ دیا ، سعودیہ میں ایک عورت سے تعارف کے بعد پہلی بیوی کے علم کے بغیر ہی دوسری شادی کرلی اوراس سے بھی ایک بچہ پیدا ہوا اورسعودیہ میں کام کرنے والے دونوں میاں بیوی نے اسلام قبول کرلیا ۔ اس لیے کہ وہ دونوں جدید مسلمان ہیں ان کوخدشہ ہے کہ ہم نے گناہ کا کام کیا ہے ، توکیا ممکن ہے کہ آپ ہمیں کوئ نصیحت کریں ؟ 1 - مذکورہ تعلق کا کیا حکم ہے ؟ 2 - آدمی کے ذمہ پہلی بیوی اوربچوں کے بارہ میں کیا واجبات ہیں ؟ 3 - وہ کون سے گناہ کے مرتکب ہوۓ ہيں اوراس سے بچنے کے لیے انہيں کیا کرنا چاہیے تا کہ آئندء وقوع پذیر نہ ہو ؟ گزارش ہے کہ اس جیسے حالات کوختم کرنے کے لیے کو‏ئ نصیت فرمائيں

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرے خاوند نے ميرے ملك سے باہر سفر پر جانے سے تين طلاق كو معلق كر ديا ہے كہ اگر سفر پر گئى تو تجھے طلاق اور اس كى نيت طلاق كى ہے، وہ خود ہر سال اپنے دوست و احباب كے ساتھ سياحتى سفر پر جاتا اور كہتا ہے كہ وہاں بہت فتنہ و فساد ہے، اور ميں ايك غيرت مند آدمى ہوں، اور ميں مرد ہوں اس ليے وہاں جانے ميں كوئى مانع نہيں، حالانكہ وہ طبعى جگہوں پر جاتا ہے ليكن مجھے اور بچوں كو سير و تفريح پر لے جانے سے انكار كرتا ہے، حتى كہ يہاں سعوديہ ميں بھى نہيں لے كر جاتا. بلكہ جواب يہ ديتا ہے ميں تمہيں اختلاط والى جگہوں پر نہيں لے جانا چاہتا، ميں تو اس سے بحث كركے تھك گئى ہوں وہ كہتا ہے ميں ہر برس ايك ماہ كے ليے سير و تفريح پر جاتا ہوں كيا يہ جائز ہے كہ مجھ پر اللہ كى جانب سے حلال كردہ سياحت كو حرام كر ديا جائے، وہ جب چاہتا ہے چلا جاتا ہے. حالانكہ وہ نماز كا بھى پابند ہے، اور ہمارے پاس ڈش بھى نہيں اور نہ ہى وہ گانے سنتا ہے، كيا اسے حق حاصل ہے كہ وہ مجھے ميرى مرضى كے بغير ميرے ميكے چھوڑ كر چلا جائے ؟ مجھے بتائيں كہ ميں اس كے ساتھ كيا كروں ؟ اللہ تعالى سے دعا كريں كہ وہ مجھ اور اس سے غفلت كو دور كرے.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں مطلقہ ہوں اور طلاق اس ليے طلب كى كہ خاوند نے مجھے چھوڑ ركھا تھا، اور اس ليے بھى كہ اسنے رشوت دے كر بے اے كى جعلى ڈگرى حاصل كى، اور يہ علم ميں رہے كہ ميں نے اسے نصيحت بھى كى كہ اس گواہى سے آنے والا مال حرام ہے اور پھر وہ بھى اس سے غافل نہ تھا اسے اس كا علم بھى تھا اس نے كئى بار رشوت دى اور جو چاہتا تھا وہ حاصل بھى كيا. اس كے علاوہ اس نے اپنے اٹھارہ سالہ بھائى كو بھى ميرے ساتھ فليٹ ميں ركھا اور اسے چابى دے ركھى تھى كہ جب چاہے آئے اور جائے، اس سلسلہ ميں ميرا خاوند كے ساتھ اختلاف بھى ہوا، اور اسى وقت ميرے خاوند نے ميرے گھر والوں كى تذليل بھى كى جنہوں نے اس كے ساتھ كوئى برا سلوك نہيں كيا تھا. يہ علم ميں رہے كہ خاوند كى ملازمت كى وجہ سے ہم كسى دوسرے ملك ميں اكٹھے رہتے تھے اس كے بعد خاوند نے مجھ سے ٹيلى فون بھى لے ليا اور بغير محرم مجھے اپنے پانچ سالہ بچے كے ساتھ اپنے ملك بھى روانہ كر ديا صرف ميرے ساتھ خادمہ تھى، تو يہاں سے اس نے ميرے ساتھ عليحدگى اور بائيكاٹ شروع كيا، اس كے بعد اور بھى بہت سارى مشكلات پيدا ہوئيں جن ميں غير اخلاقى حركات بھى تھيں اور ميں نے طلاق كا مطالبہ كر ديا، تو كيا ميرے طلاق طلب كرنے ميں مجھے كوئى گناہ تو نہيں، اس كا ميرے ساتھ اكثر طور پر معاملہ ايك ملازمہ جيسا تھا اور نہ ہى احترام كرتا تھا.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    جناب مولانا صاحب ميرا سوال بيويوں كے ساتھ تعامل كے متعلق ہے كيونكہ ميري دو بيوياں ہيں پہلى بيوى سے ميرے تين بچے ہيں اور وہ چوتھے بچے كى ماں بننے والى ہے، اور دوسرى بيوى سے ميں تقريبا سات ماہ قبل شادى كى ہے، جناب مولانا صاحب ميرا سوال يہ ہے كہ: ايك دن مجھے دوسرى بيوى كہنے لگى: مجھے آپ كى پہلى بيوى نے بطور نصيحت يہ بات كہى كہ: عنقريب تم اپنى شادى پر نادم ہوگى، يعنى ميں نے اتنى مدت سے اپنے بچوں كى وجہ سے صبر و شكر كر رہى ہوں. دوسرى بيوى كہنے لگے: اس نے مجھے آپ كے متعلق بہت باتيں كيں ليكن ميں نے اسے خاموش كرا ديا، اور اسے كہا كيا تمہيں علم ہے كہ يہ غيبت اور چغلى شمار ہوتى ہے؟ اور اسے نصيحت كى اور اللہ كا خوف دلايا، اس طرح كى حالت اور موقف ميں كيا كرنا چاہيے ؟ يہ علم ميں رہے كہ ميں نے دونوں ميں سے كسى ايك كے ساتھ بھى كوئى كمى و كوتاہى نہ برتى، اور انہيں آپس ميں بہنيں بن كر رہنا ديكھنا پسند كرتا ہوں، اور ميں ان دونوں كے ساتھ اسى بنياد پر سلوك كرتا ہوں، اور استطاعت كے مطابق كوشش كرتا ہوں كہ ايك كى جانب سے نكلى بات كو دوسرے سے چھپاؤں اور اسے پردہ ميں ركھوں، اور استطاعت كے مطابق كوشش كرتا ہوں كہ ان دونوں كے ذاتى اخراجات ميں بھى عدل سے كام لوں اور رات بسر كرنے ميں بھى، اور باقى حياۃ زوجيت ميں بھى برابرى كى كوشش كرتا ہوں. اور ميں پسند كرتا ہوں كہ ہم ايك ہى خاندان كى طرح اكٹھے جائيں اور گھوميں، برائے مہربانى كوئى نصيحت فرمائيں ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    اگر كوئى شخص يہ بات كہے كہ: " مسلمانوں كے فقر اور كمزورى اور اس دور ميں ان كے پيچھے رہنے كا سبب كثرت نسل ہے، اس ليے مسلمان ترقى نہيں كر سكے، ايسا اعتقاد ركھنے والے شخص كا شريعت ميں كيا حكم ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى عمر چاليس برس ہو چكى ہے اور ميں دس برس سے شادى شدہ ہوں اور بيوى كے اعضاء تناسليہ ميں پرابلم كى وجہ سے اب تك كوئى اولاد پيدا نہيں ہوئى، ہم نے بہت سارے ڈاكٹر حضرات سے رابطہ كيا اور بہت علاج كيا ہے ليكن كوئى فائدہ نہيں ہوا، اب ميرے گھر والے مجھ پر دوسرى شادى كرنے كا دباؤ ڈال رہے ہيں اور ميں بھى اس سوچ پر مطمئن ہوں، ليكن اپنى بيوى كے دل كو زخمى نہيں كرنا چاہتا، كيونكہ اس نے دوسرى شادى كى سوچ رد كر دى ہے اور شادى كى صورت ميں خود كشى كرنے كى دھمكى دى ہے، برائے مہربانى مجھے راہنمائى كريں كہ مجھے كيا كرنا چاہيے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    برائے مہربانى اس عورت كے شبھات كا رد كريں ايك ويب سائٹ مجلس ميں يہ عورت اعتراض كرتے ہوئے كہتى ہے: خاوند كى فضيلت اور اس كے حقوق كے متعلق بہت سارى احاديث پائى جاتى ہيں جن ميں كچھ مفہوم بيان كرتى ہوں: ـ خاوند بيوى كو مباشرت كے ليے بلائے اور بيوى انكار كر دے تو فرشتے عورت پر لعنت كرتے ہيں. ـ اگر كسى شخص كو كسى دوسرے كے سامنے سجدہ كرنے كا حكم ديا جاتا تو عورت كو كہا جاتا كہ وہ اپنے خاوند كو سجدہ كرے، آپ ديكھيں يہ خاوند كوئى بھى ہو اور چاہے اپنے مزاج كے مطابق بيوى سے سلوك كرے يا حسن معاشرت كرتا ہو. ـ جو عورت پانچ نمازيں ادا كرتى اور اپنى شرمگاہ كى حفاظت كرے اور خاوند كى اطاعت كرے تو وہ جنت ميں داخل ہوگى. اگر عورت فوت ہو اور اس كا خاوند اس سے راضى تھا تو عورت جنت ميں جائيگى. مرد چاہے دو يا تين يا چار شادياں كر سكتا ہے؛ كيونكہ يہ زنا سے افضل ہے، ليكن اس عورت كے بارہ ميں كيا ہے جسے اس كا خاوند چھوڑ دے ؟! وہ عورت اس سے خلع طلب كرنے كے ليے خاوند كو مال ادا كرے، اور بعد ميں تكليف و مصيبت بھى اٹھائے! آدمى بيوى كو گھر سے باہر نكلنے كى اجازت نہيں ديتا اور سفر پر چلا گيا عورت كا والد بيمار ہوا تو اس نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اجازت مانگى تو آپ نے فرمايا خاوند كى اطاعت كرو، اس كا والد فوت ہوگيا ليكن وہ اسے ديكھ بھى نہ سكى! ـ طلاق كى صورت ميں عورت بچے كى تربيت كرتى اور رات بيدار رہتى اور مشكل سے مشكل مراحل سے گزرتى ، اور پھر جب بچہ خود كھانے پينے كے قابل ہو تو والد آ كر لے جائے! اگر ان احاديث كو بيان كرنے ميں مجھے كوئى غلطى لگى ہو تو آپ اس كى تصحيح كر ديں، مجھے نصا احاديث ياد نہيں ہيں، ليكن عورت اور اس كے حقوق كے بارہ ميں كيا ہے اسے كہا جاتا ہے حقوق حاصل كرنے كے ليے عدالت ميں جانا پڑ تا ہے، ہم ايسے مردانہ معاشرہ ميں رہتے ہيں جہاں مرد كو ہى تقويت دى جاتى ہے چاہے وہ ظلم بھى كرے يا غلط بھى ہو ليكن عورت كو صبر و تحمل كرنے كى تلقين كے ساتھ اپنے كچھ حقوق سے بھى دستبردار ہو جائے تا كہ خاوند راضى ہو اور گھر كا شيرازہ نہ بكھرے، كيونكہ طلاق كے بعد تو اسے اور بھى زيادہ مشكلات پيدا ہونگى، اس كے ليے دوسرى شادى كرنا اور بچوں كو پالنا مشكل ہوتا ہے. مجھے بھى اسى طرح كى مشكلات كا سامنا ہے، شادى كے صرف دو ماہ بعد مجھے خاوند نے صرف اس بنا پر چھوڑ ديا كہ ميں خاوند كى ايك قريبى رشتہ دار كے ہاں نہيں گئى تھى، مجھے اس نے تين ماہ تك ميكے ميں چھوڑے ركھا اور كوئى خبر بھى نہ لى حالانكہ ميں حاملہ تھى، اب وہ كسى دوسرے ملك ميں چٹھياں گزار رہا ہے اور مجھے معلق چھوڑ ركھا ہے مجھے حمل كى مشكلات كے ساتھ ذہنى پريشانى بھى اٹھانا پڑ رہى ہے، كيا ميں طلاق طلب كر لوں يا نہ ، اور بچے كا كيا ہو گا ؟ كيا وہ اسے لے جائيگا يا ميں اس كے ليے چھوڑ دوں ؟ كيا ميں اس سے ايسے گناہ كى معافى مانگوں جس كا ميں نے ارتكاب بھى نہيں كيا ؟ وہ ميرے ساتھ حسن سلوك نہيں كرتا پہلى رات سے ہى مجھ پر سختى كر رہا ہے اور مجھے سبب كا بھى علم نہيں، اس كى والدہ كا اس پر بہت اثر ہے، مجھے بتائيں ميں كيا كروں كيا دين ميں كوئى ايسى جانب ہے جہاں مرد و عورت كے مابين مساوات قائم كى گئى ہيں جس كا مجھے علم نہيں ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    غم و پريشانى حاصل ہونے كى صورت ميں طلاق طلب كرنے كا كيا حكم ہے ؟ كيا اپنے ملك اور گھر والوں سے دورى ـ جس نے مجھے نفسياتى مريض بنا كر غم و پريشان كر ديا ہے ـ ايسا عذر ہے جس كى بنا پر طلاق طلب كرنا مباح ہو جاتى ہے، يہ علم ميں رہے كہ مجھے شادى سے قبل يہ علم تھا كہ ميں شادى كے بعد اپنے ملك كے علاوہ دوسرے ملك رہوں گى.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ہم ديكھتے ہيں كہ نماز تراويح كے ليے آنے والى كئى ايك عورتيں بہت تيز خوشبو استعمال كرتى ہيں، جس كى بنا پر پيچھے آنے والے مرد بھى يہ خوشبو سونگھتے ہيں، ہم نے كچھ عورتوں ك واس كے متعلق نصيحت بھى كى تو وہ كہنے لگيں مسجد آتے وقت خوشبو استعمال كرنا مسجد كے ادب و احترام ميں شامل ہے، آپ سے گزارش ہے كہ اس كے متعلق كيا حكم ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں ستائيس برس كى مسلمان لڑكى ہوں، مجھے دينى التزام كا كچھ علم نہ تھا، يا اس كى طرف راہ كا بھى علم نہ تھا، بہر حال ميں نے ايك عيسائى نوجوان سے محبت كرنا شروع كر دى اور مجھے اس نے بتايا كہ وہ مجھ سے شادى كرنے كے ليے مسلمان ہو رہا ہے، ليكن وہ اپنے اسلام كو ظاہر نہيں كرنا چاہتا كيونكہ چرچ والے اس كو قتل كر دينگے. ہم نے آپس ميں ايك ورقہ لكھا جسے " عرفى زنا يا نكاح " كا نام ديا جاتا ہے، ليكن مجھے اس وقت نكاح كے معنى كا علم نہ تھا، اور اس لڑكے نے ميرے گھر والوں كے علم كے بغير مجھ سے دخول اور جماع بھى كيا، ميں بہت خوش تھى كہ اس نے ميرى وجہ سے اسلام قبول كر ليا ہے، مجھے حمل بھى ہو گيا اور ميں نے اس كے اسلام كے اظہار كا انتظار كيا ليكن وہ بہت ہى گندا اور برا شخص نكلا اس نے مجھے بتايا كہ وہ مسلمان نہيں ہوا اور نہ ہى اس نے ميرے ساتھ شادى كو ظاہر كيا، اور امريكہ چلا گيا. اس كے بعد مجھے احساس ہوا كہ ميرا انجام قريب ہے، اور جو كچھ ميں نے كيا ہے اللہ اس كا مجھ سے انتقام لينے والا ہے ليكن اللہ تعالى نے ميرا پردہ ركھا جو كہ اللہ كى جانب سے عظيم احسان تھا، ميں نے پورى كوشش كى كہ كسى طريقہ سے اس بچہ سے چھٹكارا حاصل كر لوں، ليكن ايسا نہ ہو سكتا، ميں ولادت سے قبل گھر سے بھاگ گئى اور بچہ پيدا ہوا تو ميں نے اسے كچھ غريب و فقير افراد كے حوالے كر ديا اور انہيں اس كے اخراجات كے ليے كچھ رقم بھى دى. اللہ كى قسم پھر اللہ كى قسم ميں نے ہر قسم كے گناہ سے اللہ كے ہاں توبہ كر لى، اور اب پردہ بھى كرنے لگى ہوں اور روزے ركھتى ہوں اور نماز پنجگانہ كى پابندى كرنے لگى ہوں، اس كے چار برس بعد ميرے ليے ايك دين پر عمل كرنے والے نوجوان كا رشتہ آيا تو ميں نے بالكل صراحت كے ساتھ اس كو سب كچھ بيان كر ديا، ليكن ميں اس سے حيران ہوئى كہ اس كے باوجود اس نے مجھے نہيں چھوڑا اور ميرا ساتھ ديا اور ميرا پردہ ركھا اور ميں نے اس سے شادى كر لى. اب وہ ميرے ساتھ بہت اچھا معاملہ كر رہا ہے؛ كيونكہ وہ دين پر عمل كرتا ہے، اب ہمارى زندگى ايمان سے بھرپور ہے اور تقوى و دين پايا جاتا ہے، اب مجھے معلوم نہيں كہ اس بچے كا حكم كيا ہے كيا وہ بالفعل ميرا بچہ ہے يا كہ نہيں، اور يہ كيسے اور ميرى اس حالت كا شرعى حكم كيا ہے، اور كيا ميرے اس خاوند سے بچوں كا بھائى ہے يا نہيں ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں پردہ تو كرتى ہوں، ليكن نقاب نہيں پہنتى، ميرا خاوند كہتا ہے كہ اگر ميں نے اپنے چہرے كا پردہ نہ كيا تو وہ مجھے طلاق دے ديگا، ا سكا كہنا ہے كہ ميں جو بھى مطالبہ كروں مجھے اس كى اطاعت كرنا ہوگى، ميں خاوند كى نافرمانى نہيں كرنا چاہتى، ليكن نقاب پہننے سے ليے تنگى كا باعث بنے گا، اور ميرے ليے بہت پريشانى كا سبب ہو گا، ميرا خيال ہے كہ مجھے يہ احساس صرف ميرى ايمانى كمزورى كى بنا پر ہے، ليكن ميں يہ محسوس كرتى ہوں كہ ميرا خاوند مجھے وہ كام كر كے غصہ دلاتا ہے جو ميں كرنا نہيں چاہتى، آپ سے گزارش ہے كہ اس موضوع ميں مجھے كوئى نصيحت كريں.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں آپ كے سامنے اپنا قصہ اور پر مشكل پيش كرنا چاہتا ہوں اميد ہے آپ اس كو مدنظر ركھتے ہوئے مجھے جواب ديں گے: ايك برس قبل دوران تعليم ميرا ايك بااخلاق لڑكى سے تعارف ہوا اور تعليم مكمل كرنے كے بعد ہم نے شادى كرنے كا وعدہ بھى كيا، ليكن ايك دن مجھے علم ہوا كہ اس كى ايك ايسے شخص كے ساتھ منگنى ہو گئى ہے جسے وہ جانتى تك نہيں، اور اس كے چچا اس شادى پر موافق ہيں، بلكہ اس نے اس آدمى كے ساتھ اس كى شادى كرنے كا وعدہ بھى كر ليا ہے، حالانكہ لڑكى كا والد اور بھائى موجود ہيں. باپ خاموش رہا اور اس نے كوئى بات نہيں كى، حالانكہ وہ اور اس كى بيٹى دونوں ہى اس شادى پر موافق نہيں، ان كے گھر ميں چچا كى بات چلتى ہے كيونكہ وہى خاندان ميں بڑى عمر كا ہے، طويل جھگڑے كے بعد چچا نے جبرا اسے نكاح پر مجبور كر ديا حالانكہ وہ كنوارى ہے. اور ايك ماہ گزرنے كے بعد علم ہوا كہ اس كا خاوند شراب نوشى كرتا ہے، اور اكثر گھر آتا ہے تو نشہ كى حالت ميں اور بيوى كو زدكوب كرتا اور گالياں نكالتا ہے، اور مكمل طور پر اسلامى احكام پر عمل نہيں كرتا. حالانكہ ميں الحمد للہ دين پر عمل كرنے والا ہوں، حتى كہ ميں نے اس كو كہا تھا اگر ميں نے تجھ سے شادى كى تو تم پردہ كرو گى، اور ميں نے عورت كے سارے فرائض بھى اسے بتائے تو وہ اس پر راضى تھى، اس لڑكى كا بڑا بھائى سفر پر گيا ہوا تھا جب وہ سفر سے واپس آيا تو اسے علم ہوا كہ اس كى بہن كى جبرا شادى كر دى گئى ہے، اور اس كا بہنوئى شراب نوشى كرتا اور بہن كو زدكوب كرتا ہے، تو وہ اپنى بہن كو گھر لے آيا اسے طلاق تو نہيں ہوئى ـ ليكن وہ والدين كے گھر ميں ہے ـ. پہلا سوال يہ ہے كہ: كيا اس لڑكى كى اجازت كے بغير يہ نكاح صحيح شمار ہو گا ؟ اور كيا باپ اور بھائى كے ہوتے ہوئے چچا كو بھتيجى كى شادى كرنے كا حق حاصل تھا ؟ دوسرا سوال يہ ہے كہ: اگر اس سے طلاق طلب كى جائے تو وہ طلاق نہيں دےگا، كيونكہ وہ جانتا ہے كہ ميں اس سے شادى كرنا چاہتا ہوں، اب جبكہ بھائى اسے گھر لے آيا ہے اور خاوند طلاق دينے سے انكار كر دے تو كيا قاضى يا امام كے ليے اسے طلاق دينا جائز ہے ؟ اور كيا اسلام ميں دين كى برابرى نہيں ہے، كيا ميں اس لڑكى كا زيادہ حقدار نہيں جبكہ اب ميں اسلامى يونيورسٹى كا طالب علم ہوں ؟