علمی زمرے

معلومات المواد باللغة العربية

حقوق زوجیت

عناصر کی تعداد: 55

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    مسلمان شخص كى كيتھولك عيسائى بيوى كو اپنے دنيى تہوار منانے كى اجازت كيوں نہيں، حالانكہ وہ مسلمان سے شادى شدہ ہے اور اپنے عقيدہ پر بھى قائم ہے ؟ كيا اس عيسائى بيوى كو اپنے اعتقاد كے مطابق عبادت كرنے كى اجازت ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى والدہ اور ميرى بيوى كے مابين تعلقات بہت خراب ہيں، اور اس درجہ تك خراب ہو گئے ہيں كہ ميرى والدہ ميرى بيوى كا چہرہ بھى نہيں ديكھنا چاہتى، والدہ چاہتى ہے كہ ہم عليحدہ ہو جائيں، ليكن ميں اپنى والدہ كو نہيں چھوڑنا چاہتا كيونكہ ميں خاندان ميں بڑا بيٹا ہوں، اور اسى طرح ميں انہيں ناراض بھى نہيں كرنا چاہتا، تو كيا ميں اپنى بيوى كو طلاق دے دوں ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں ايك ايسے شخص سے شادى شدہ ہوں جو مجھ سے محبت نہيں كرتا، اور نہ ہى ميرے اخراجات برداشت كرتا ہے اور ميرے ساتھ معاملات بھى صحيح نہيں كرتا، اور سنت پر ميرا عمل كرنا بھى اسے برا لگتا ہے، اور مجھے ملازمت كرنے پر مجبور كرتا ہے، ميں اس سے خلع لينا چاہتى ہوں، ليكن ميرے والدين انكار كرتے ہيں، اس سلسلہ ميں شريعت كى رائے كيا ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى بہن كى شادى كو آٹھ ماہ ہوئے ہيں، اور اسے شكايت ہے كہ وہ اپنے خاوند سے محبت نہيں كرتى اس ليے طلاق چاہتى ہے، حالانكہ اس كا خاوند ايك اچھے اخلاق والا اور صاحب علم اور نوجوانوں ميں افضل ہے، ميرا سوال يہ ہے كہ ان دونوں كى اصلاح كے ليے آپ مجھے كيا نصيحت كرتے ہيں، يا كہ ان كے ليے طلاق ہى مناسب ہو گى ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى والدہ ميرى بيوى كو بغير ناحق تنگ كرتى ہے حتى كہ بيوى كے خاندان والوں كو بھى برا كہتى ہے، اور بيوى اور اس كے خاندان والوں پر ناحق غلط قسم كے الزامات لگاتى رہتى ہے، اس كے نتيجہ ميرى بيوى اپنى ساس سے قطع تعلق كرنے لگى ہے. يہ علم ميں رہے كہ ميں والدہ كو ملتا رہتا اور ٹيلى فون پر بھى ان كى خيريت دريافت كرتا رہتا ہوں، ميرى والدہ كو ميرى بيوى كى جانب سے قطع تعلقى كى توقع نہ تھى ليكن جب بيوى نے ايسا كيا تو والدہ اس كا الزام مجھ پر لگانے لگى كہ ميں نے ہى بيوى كو ايسا كرنے كى اجازت دى ہے، والدہ كہتى ہے كہ جب تك ميرى بيوى كے اس سے تعلقات صحيح نہيں ہوتے تو وہ مجھ سے قيامت تك راضى نہيں ہوگى، ميں بيوى پر سختى نہيں كرنا چاہتا بلكہ اسے اختيار ديا ہے كہ وہ رابطہ ركھے يا نہ ركھے، اب تو والدہ مجھے ناحق بد دعائيں دينے لگى ہيں. ميرا سوال يہ ہے كہ: كيا ميرى بيوى كا اپنى ساس سے قطع تلقى كرنے ميں كوئى محروميت ہے يا پھر ايسا كرنے كا حكم كيا ہے ؟ دوسرا سوال يہ ہے كہ: كيا والدہ كو حق ہے كہ وہ مجھ پر راضى ہونے كے ليے اپنے ساتھ ميرى بيوى كے تعلقات بحال كرنے اور ملنے كى شرط ركھے، حالانكہ ميں نماز ميں والدہ كے ليے دعا مانگتا رہتا ہوں، اور والدہ كى جانب سے صدقہ بھى كرتا ہوں ؟ تيسرا سوال يہ ہے كہ: اگر ميرى بيوى قطع تعلقى پر مصر رہے تو كيا والدہ كى ناراضگى كا گناہ مجھ پر ہوگا يا نہيں ؟ برائے مہربانى معلومات فراہم كر كے عند اللہ ماجور ہوں.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں شيطانى چالوں سے كس طرح چھٹكارا حاصل كر سكتا ہوں، ميرى بيوى زبان دراز اور برى زبان والى ہے، ميں نے كئى بار اسے طلاق دينے اور اسے چھوڑنے كا سوچ چكا ہوں پھر ميں اپنى تقدير كے بارہ ميں سوچ كر كہتا ہوں: اللہ سبحانہ و تعالى نے ميرے ليے يہ حالت كيوں اختيار كي ہے ؟! اور اس كے نتيجہ ميں نماز چھوڑ ديتا ہوں، پھر اللہ سے استغفار كر كے توبہ كرتا ہوں، برائے مہربانى آپ مجھے كيا نصيحت كرتے ہيں، اور كيا تقدير كے مسئلہ كى شرح كر سكتے ہيں ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى چار برس قبل ايك شخص سے شادى ہوئى اور اس كى ايك بيٹى بھى ہو چكى ہے، خاوند مجھے كہنے لگا يہ شادى ميرى بيوى اور والد پر مخفى رہنى چاہيے حتى انہيں لوگوں كے ذريعہ ہى علم ہو ميرى جانب سے پتہ نہ چلے، ميں نے اس كى موافقت كى اور جب سے ہم نے شادى كى ہے وہ ميرے پاس صرف ايك ہفتہ سويا ہے، وہ بھى اس طرح كہ سفر كا بہانہ كر كے اور اس كے بعد وہ ميرے پاس گھر ميں نہيں سويا، ميں اكيلى رہ رہى ہوں وہ روزانہ آتا تھا اور مجھے حمل بھى ٹھر گيا اور ميں نے ايك بچى بھى جنم دى جس كى عمر دو برس ہو چكى ہے اور آج تك اس بچى كا نام اندارج نہيں كرايا گيا اس خوف سے كہ كہيں اس كى بيوى كو علم نہ ہو جائے، يہ سارا وقت ميں صبر و شكر ميں بسر كرتى رہى اور كہتى كہ كوئى حرج نہيں كيونكہ صراحتا ميرا خاوند ايك انسان ہے جس كى كوئى مثال نہيں ملتى، وہ مجھ سے محبت كرتا ہے. ليكن ساڑھےتين برس گزرنے كے بعد اس كى پہلى بيوى اور اس كے والد كو علم ہو گيا اور وہ مجھے طلاق دينے كا مطالبہ كرنے لگى ليكن خاوند نے مجھے طلاق دينے سے انكار كر ديا اور اسے بھى طلاق دينے سے انكار كر ديا، ليكن اب تك وہ ہمارے درميان عدل نہيں كر پا رہا، اور ميرے اور اپنى بيٹى كے ہاں كبھى نہيں سويا، اور نہ ہى اس نے بچى كا اپنے نام سے اندراج كرايا ہے مجھے اس كا سبب معلوم نہيں كہ ايسا كيوں ہے، حتى كہ جمعہ كے دن بھى اس كے ليے ہمارے ہاں آنا مشكل ہو چكا ہے، يہاں تك كہ اگر ميرى بيٹى رات كو بيمار ہو جائے تو ميں اسے نہيں بتا سكتى اور ہميشہ اكيلے ہى ہاسپٹل لے جاتى ہوں مجھے سمجھ نہيں آ رہى كہ ميں كيا كروں، اللہ كى قسم ميں ہر وقت اللہ سے دعا كرتى ہوں كے وہ مجھے صبر دے كيونكہ ان برسوں ميں مجھے بہت زيادہ اكتاہٹ و تھكاوٹ ہو چكى ہے، اور پتہ نہيں كب تك ايسا ہو. يہ علم ميں رہے كہ ميرا خاوند اللہ سے ڈرنے والا ہے،اور كبھى نماز ترك نہيں كى، اور نيكى و بھلائى كے عمل كرنے والا ہے، جب بھى ميں نے اس سے بات كى تو وہ مجھے كہتا ہے ہر چيز اپنے وقت پر اچھى ہوتى ہے، اور تم نے بہت صبر كيا ہے، اب تم زيادہ صبر نہيں كر سكتى، برائے مہربانى ميرا تعاون كريں كيونكہ حقيقتا ميں زيادہ ظلم برداشت نہيں كر سكتى ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    خاوند كى منت و سماجت اور اصرار كے بعد ميں نے اپنے ماضى كے بارہ ميں بتا ديا، حالانكہ ميں توبہ كر چكى تھى اور شادى سے تين برس قبل اپنى اصلاح كر كے دين احكام كا التزام بھى كرنا شروع كر ديا تھا، اور اللہ كے فضل و كرم سے اب تك اس پر قائم ہوں. ليكن مجھے اس كى باتيں پريشان كرتى ہيں، اور وہ مجھے طعنے ديتا اور فاسق قسم كى عورتوں كے ساتھ تشبيہ ديتا ہے اور كہتا ہے كہ ميرى تربيت اچھى نہيں كى گئى، ميں اپنى تقدير پر راضى ہوں، اور اپنے خاوند سے محبت كرتى ہوں اللہ سے دعا ہے كہ وہ ہميں ہدايت نصيب فرمائے، اور ہمارے حالات كى اصلاح فرمائے، اور جن اور انسانوں ميں سے شيطان كو ہم سے دور كرے. ميرا سوال يہ ہے كہ: كيا ميرى غلطياں اور وہ گناہ جو ميں ماضى ميں كر چكى ہوں، ان كى بنا پر مجھے پاك اور عفت و عصمت والى كہنے ميں مانع ہيں، كہ ميں ايك اچھى اور فاضل پاكباز مسلمان عورت نہيں كہلا سكتى ؟ اور كيا ميرا خاوند ميرے بارہ ميں سوء ظن ركھنے كى بنا پر اور مجھ پر سب و شتم كرنے كى وجہ سے گنہگار ہوگا ؟ اور كيا ايسا كرنے پر ميرا خاوند ايك پاكباز عورت پر بہتان لگانے والا شمار كيا جائيگا يا نہيں، يا كہ ميرى جيسى عورت كو پاكباز عورت كہنا جائز نہيں ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں دو بچوں كى ماں ہوں، ايك بچے نے شادى كر كے عليحدہ فليٹ ميں رہائش اختيار كر لى تو ميں اور ميرا خاوند اس كے ساتھ والے فليٹ ميں رہنے لگے، دوسرے بچے كى شادى ہوئى تو وہ ہمارے ساتھ ہى فليٹ ميں رہنے لگا، ميرى دوسرى بہو ميرے خاوند كى بھتيجى ہے اور ہمارے اس بچى اور اس كى والدہ كے ساتھ بہت ہى اچھے تعلقات تھے، ليكن شادى كے كچھ عرصہ بعد ہى مجھے ريڑھ كى ہڈى ميں تكليف كى بنا ہلنے جلنے سے قاصر ہونا پڑا، اس ليے ميں كوئى بھى كام كرنے سے قاصر ہو گئى. تقريبا دو برس تك ميرى بہو ہمارے ساتھ رہى اور اچانك ہى گھر چھوڑ كر ميكے چلى گئى اور عليحدہ گھر ميں رہنے كا مطالبہ كرنے لگى، حالانكہ اس كا كوئى سبب بھى نہيں تھا، اور خاص كر ميرے دو بچوں كے علاوہ اور كوئى اولاد بھى نہيں ہے، اور نہ ہى كوئى بيٹى ہے، ميں اپنا اور اپنے خاوند كى ديكھ بھال تك نہيں كر سكتى، اور مجھ سے كوئى ايسا عمل بھى نہيں ہوا جو بہو كى ناراضگى كا سبب بن سكتا ہو، بلكہ ميں نے اس سے اپنى بيٹى جيسا برتاؤ ہى كرتى رہى ہوں، اور اپنى اولاد كو چھوڑ نہيں سكتى، ايك دن كے ليے بھى ان كے بغير نہيں رہ سكتى. ہم نے اصلاح كى پورى كوشش كى تا كہ وہ واپس گھر آ جائے ليكن ان كا مطالبہ شدت اختيار كرتا گيا كہ عليحدہ گھر ميں ہى رہيگى، وقتى طور پر يہ حل بھى پيش كيا كہ ہم ايك ماہ بڑے بچے كے ساتھ رہيں گے، حالانكہ بڑى بہو ملازمت بھى كرتى ہے، اور اس كے تين بچے بھى ہيں، اور اسى طرح ايك ماہ چھوٹى بہو كے ساتھ رہيں گے، چھوٹى بہو كا كوئى بچہ بھى نہيں ہے، بلكہ چھوٹى بہو والدين كا گھر قريب ہونے كى بنا پر صبح و شام اكثر اپنے والدين كے گھر ہى رہتى تھى. ہم نے اس كى يہ كوتاہى بھى برداشت كى اور رضامندى ہى ظاہر كرتے رہے، اور اپنے بيٹے سے بھى اسے چھپا كر ركھا كہ كہيں مشكلات نہ كھڑى ہو جائيں، ہمارے ليے تو بہو اور اس كے گھر والوں كى جانب سے يہ مشكل كھڑى كرنا بہت بڑا صدمے كا باعث بن گيا ہے، كيونكہ اس كا كوئى سبب بھى نہيں، اور ہمارے تعلقات بھى بہت قوى تھے، اور پھر ميں اپنے بيٹے كو چھوڑ بھى نہيں سكتى، ميں اور خاوند نے چھوٹى بہو كے ليے گھر خالى كر ديا اور بڑے بيٹے كے پاس جا كر رہنے لگے گھر سے نكلى تو ميں بلند آواز سے پھوٹ پھوٹ كر رو رہى تھى، كيونكہ مجھے توقع نہ تھى كہ زندگى ميں مجھے ايسا دن بھى ديكھنا پڑےگا. اس كے بعد بہو كے والد نے لوگوں كى باتوں كى خاطر اور لوگوں سے بچنے كے ليے بہو كو اس شرط پر واپس لانے كى رضامندى ظاہر كى كہ ہم ميں سے كوئى بھى اس كے گھر ميں داخل نہيں ہوگا، اور نہ ہى بہو كے ميكے كوئى جائيگا، اس طرح ميرى بہو سے محبت كراہت ميں تبديل ہو گئى اور ميں اس كے ليے بد دعا كرنے لگى، اس حالت كو اب تقريبا دس ماہ ہو چكے ہيں، اور اس كے مقابلہ ميں بہو كے ميكے والوں كى جانب سے قطع رحمى بھى ہو رہى ہے، ميں بہت پريشان ہوں اور حرام كام ميں پڑنے سے خوفزدہ ہوں، كہ كہيں يہ حرام نہ ہو، اور ميں اپنے آپ پر كنٹرول بھى نہيں كر سكتى كہ اسے پسند كرنے لگوں، اس ليے آپ سے گزارش ہے كہ آپ ہميں اس سلسلہ ميں معلومات فراہم كريں، كہ ہميں كيا كرنا چاہيے تا كہ ہم حرام عمل ميں نہ پڑ جائيں، اور اللہ كى ناراضگى سے بچ سكيں، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں ايك نيك و صالح اور دين كا التزام كرنے والے شخص سے شادى شدہ ہوں، اس نے اپنے خاندان والوں سے خفيہ طور پر ميرے ساتھ شادى كى كيونكہ وہ پہلے بھى شادى شدہ تھا، اس كى رغبت كا احترام كرتے ہوئے ميں نے بہت سارے حقوق ختم كر ديے تا كہ يہ راز قائم رہے، اس طرح ميں اس سے رابطہ كرنے ميں مشكل سے دوچار رہنے لگى، ميرى شادى كو ايك برس ہو چكا ہے ليكن اس عرصے ميں اسے ميں نے صرف چوبيس دن ديكھا ہے. اور بالآخر ميں نے فيصلہ كيا كہ ميں اس كى بيويوں اور خاندان والوں كو بتا دوں ہو سكتا ہے وہ ميرے ساتھ نرمى و رحمدلى كا سلوك كرتے ہوئے ميرا تعاون كريں، ليكن اچانك مشكل اور بڑھ گئى كيونكہ ميں چھ ماہ كى حاملہ ہوں اس حالت ميں خاوند نے مجھے موبائل ميسج كر كے طلاق دے دى. مجھے حق سننے والا كوئى نہيں ملا ليكن اس سے بھى بڑھ كر ظلم يہ كہ ميرا خاوند حمل گرانے كا مطالبہ كر رہا ہے! اس سلسلہ ميں شريعت كيا كہتى ہے ؟ ميں تو ضائع اور تباہ ہو گئى ہوں كيونكہ ميرا نكاح سركارى طور پر رجسٹر نہيں ہوا، بلكہ صرف شرعى طور پر والد صاحب اور دو گواہوں كى موجودگى ميں نكاح ہوا تھا، اب ميں تو يہى كہتى ہوں كہ مجھے اللہ ہى كافى ہے، ميں نے اس كے خاندان والوں كو بتا كر كوئى برائى نہيں كى، كيونكہ ميرا خيال تھا كہ وہ سمجھتے ہيں، ليكن معاملہ اس كے برعكس اور الٹ ہو كيا، اب مجھے كيا كرنا چاہيے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ايك عورت اپنے خاوند كے بارہ ميں دريافت كرتى ہے كہ اس كا خاوند نفسياتى مريض ہے، اور عقل ميں بھى خلل پايا جاتا ہے، گھريلو امور ميں تو كوئى دخل اندازى نہيں كرتا ليكن بيوى پر ہميشہ گناہ كا الزام لگاتا ہے، حالانكہ بيوى اس سے كوسوں دور ہے، يہ شخص دس افراد كا باپ ہے، اس كى اولاد نے باپ كى معاونت كے بغير ہى شادياں كى ہيں، جس كى بنا پر بيوى كے جذبات الٹ گئے اور وہ خاوند سے بات كرنے كى بھى طاقت نہيں ركھتى، برائے مہربانى ہميں بتائيں كہ اس سلسلہ شرعى حكم كيا ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى شادى كو دس برس ہو چكے ہيں، اور ميرے دو بيٹے اور ايك بيٹى ہے، ميرى شادى محبت كى شادى تو نہيں تھى، ليكن ميں اپنے خاوند سے بہت زيادہ محبت كرتى ہوں؛ كيونكہ شادى كے ابتدا ميں خاوند ميرى بہت عزت كرتا اور ہر معاملہ ميں مجھ سے مشورہ كرتا تھا، اور ميرے ساتھ الفت و محبت كى باتيں كرتا حتى كہ ميں اسے مكمل طور پر محبوب جاننے لگى. صريح بات ہے كہ وہ نماز باجماعت مسجد ميں جا كر ادا كرتا تھا، اور ہر معاملہ ميں ميرى معاونت كرتا، حتى كہ بچوں كى تعليم و تربيت اور گھر كے كام كاج ميں بھى ميرا ہاتھ بٹاتا ليكن شادى كے چار برس بعد اس كے دوسرے نوجوان لڑكوں سے تعلقات بننا شروع ہوئے. اور اچانك انكشاف ہوا كہ وہ تمباكو نوشى كرنے لگا ہے جس سے مجھے بہت دكھ اور صدمہ ہوا، اس نے مجھ سے وعدہ كيا كہ وہ دوبارہ ايسا نہيں كريگا، ليكن شديد افسوس كے ساتھ كہنا پڑتا ہے كہ وہ اب تك تمباكونوشى كر رہا ہے، اور اس كا اتنا عادى ہو چكا ہے كہ صبح كے وقت روزانہ كيفے جا كر حقہ پيتا ہے. جب ميں اسے روكتى ہوں تو وہ مجھ پر چيخنے چلانے لگتا ہے كہ مجھے اس كے معاملات ميں دخل اندازى نہيں كرنى چاہيے، يہ بھى علم رہے كہ وہ ميرے حقوق ميں بھى كوتاہى كر رہا ہے، اور بچوں كے حقوق بھى صحيح طور پر ادا نہيں كرتا، اپنے دوست و احباب كے ساتھ بہت زيادہ مشغول رہتا ہے، بلكہ صبح گھر سے نكلتا ہے تو رات كے آخرى حصہ ميں ہى واپس پلٹتا ہے. ميں نے اس موضوع ميں اس كے خاندان والوں كو بھى شامل كرنے كى كوشش كى كہ وہ اسے سمجھائيں ليكن اس كا بھى كوئى فائدہ نہيں ہوا، وہ كسى كى بات سنتا ہى نہيں، ميں اس سلسلہ ميں بہت پريشان ہوں، كيونكہ وہ ميرے ساتھ بہت زيادہ عصبيت كا معاملہ كرنے لگا ہے اور بات بات پر غصہ ہونا شروع ہو جاتا ہے. ليكن اپنے دوستوں كے ساتھ ہنستا اور مذاق كرتا رہتا ہے ان سے خوش رہتا ہے، اسى طرح اگر ہم اسے كہيں كہ ہم سب اكٹھے كہيں گھومنے جاتے ہيں تو وہ راضى نہيں ہوتا، اور اگر ہمارے ساتھ كہيں چلا بھى جائے تو بالكل خاموش رہتا ہے اور كسى سے بات تك بھى نہيں كرتا، موبائل كے ساتھ ہى لگا رہتا ہے يا تو ميسج كرتا ہے يا پھر فون پر بات چيت، يہ اس حد تك تھا كہ ابتدائى طور پر تو ميں خيال كرنے لگى كہ اس كے ميرے علاوہ كسى اور كے ساتھ بھى تعلقات ہيں. ليكن اس كے تصرفات كے مطابق تو ميں يہى سمجھتى ہوں كہ وہ اپنے دوستوں كے ساتھ مشغول رہتا ہے، ميں اس سے ہر طرح محبت كرتى ہو اور دل و جان سے چاہتى ہوں. ملاحظات: وہ مسجد ميں نماز ادا كيا كرتا تھا، ليكن اب كئى نمازيں تو وہ ادا ہى نہيں كرتا، وہ مجھے اكثر طور پر مجروح كرتا اور ميرى اہانت كرتا رہتا ہے، اولاد كے سامنے مجھے غصہ ہوتا اور چيختا ہے، بلكہ كسى بھى شخص كے سامنے ميرى بےعزتى كر ديتا ہے اور ميرے جذبات كا خيال بھى نہيں كرتا كہ كسى دوسرے كے سامنے ذليل كر رہا ہے. اكثر طور پر وہ تمباكونوشى كے عادى نوجوانوں كے ساتھ ٹور پر جاتا ہے، اپنے لباس وغيرہ پر فضول خرچى اور اسراف كا مرتكب ہوتا ہے، ليكن اسے گھريلو اخراجات اور ضروريات كى كوئى فكر نہيں كہ گھر ميں كيا چيز كم ہے يا كچھ لانا ہے اس پر قرض بہت زيادہ ہے، اور اس كے پاس كوئى قيمتى چيز تك نہيں رہى. يہ علم ميں رہے كہ ميں كام كرتى اور اپنے اخراجات خود برداشت كرتى ہوں، گھر كا كرايہ بھى ديتى ہوں، اور گھر كى ملازمہ كى تنخواہ بھى ميرے ذمہ ہے، اور گھر كى اكثر ضروريات بھى پورى كرتى ہوں، ليكن اسے كوئى فكر ہى نہيں مجھے بتائيں كہ ميں اس كے ساتھ معاملات ميں كيا طريقہ اختيار كروں ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ايك شخص كى بيوى اپنے خاوند پر سب و شتم كرتى ہے، اس نے كئى بار بيوى كو دھمكايا بھى ليكن وہ زبان درازى سے باز نہيں آتى، خاوند برداشت نہيں كر سكتا، اب اسے اپنى بيٹى سے بھى عليحدہ ہونے كا خطرہ نظر آ رہا ہے اس صورت ميں خاوند كو كيا كرنا چاہيے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    میرا خاوند مسلمان ہے اورمجھے اسلام قبول کرنے کا بہت زیادہ کہتا ہے لیکن میرے نزدیک ایک چيزبہت اہم ہے جو کہ پردہ ہے ، عورتوں پریہ کیوں واجب ہے کہ عادتا ظاہرہونے والی اشیاء کے علاوہ باقی ہرچيزکا پردہ کریں ؟ میں امریکی عورت ہوں اورہم عام طورپرعادتا جسم کا زیادہ ترحصہ ننگا رکھتی ہيں ، میں سمجھنا چاہتی ہوں ۔

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں اپنے خاوند سے جنونى محبت كرتى ہوں، اور ميرا خاوند مجھ سے مكل طور پر راضى ہے، جب وہ سفر پر جاتا ہے تو ميرا انتظار يہاں تك پہنچ جاتا ہے كہ ميرا اشتياق اور بڑھ جاتا ہے، اور جب تك وہ مجھ سے بات نہ كر لے مجھے سكون نہيں آتا. حالانكہ ميں دينى واجبات كى ادائيگى كرتى ہوں ليكن اس كے باوجود ميں اس كے نہ ہونے كى كمى محسوس كرتى ہوں، ميرے دينى بھائيوں صبر كے ليے مجھے آپ كيا نصيحت كرتے ہيں ؟ اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    تقريبا اڑھائى برس قبل ميرى شادى ہوئى ہے ليكن ميرا خاوند تقريبا ہر تين يا پانچ ماہ ميں ہى ميرے قريب آتا ہے اور بيمارى يا پھر جادو كا بہانہ بناتا ہے، يا پھر كبھى مالى حالت صحيح نہيں ہے، اور ميرے ساتھ بالكل محبت و مودت نہيں كرتا، جب بھى ميں نے بات كى اس كے پاس عذر اور بہانے تيار ہوتے ہيں. يہ علم ميں رہے كہ وہ جو كچھ كہتا ہے اس ميں سے اسے كوئى بھى مشكل درپيش نہيں، حتى كہ ميں نے اس كے گھر والوں كو بھى اس كے متعلق بتايا ہے، ليكن انہوں نے بھى اس سے كلام كى اور كوئى فائدہ نہيں ہوا، اب وہ مجھ پر حمل كے علاج كا دباؤ ڈالتا رہتا ہے. تقريبا اڑھائى برس قبل ميرى شادى ہوئى ہے ليكن ميرا خاوند تقريبا ہر تين يا پانچ ماہ ميں ہى ميرے قريب آتا ہے اور بيمارى يا پھر جادو كا بہانہ بناتا ہے، يا پھر كبھى مالى حالت صحيح نہيں ہے، اور ميرے ساتھ بالكل محبت و مودت نہيں كرتا، جب بھى ميں نے بات كى اس كے پاس عذر اور بہانے تيار ہوتے ہيں. يہ علم ميں رہے كہ وہ جو كچھ كہتا ہے اس ميں سے اسے كوئى بھى مشكل درپيش نہيں، حتى كہ ميں نے اس كے گھر والوں كو بھى اس كے متعلق بتايا ہے، ليكن انہوں نے بھى اس سے كلام كى اور كوئى فائدہ نہيں ہوا، اب وہ مجھ پر حمل كے علاج كا دباؤ ڈالتا رہتا ہے. مجھے كچھ سمجھ نہيں آ رہى كہ يہ كيسے ہوگا، ميں بہت تھك چكى ہوں، اور كچھ علم نہيں كہ كيا كروں، اگر ميرے ميكے والوں كا اس كا علم ہوگيا تو پھر طلاق يقينى ہے اور يہ بھى علم ميں رہے كہ ہم كئى ايك عالم دين كے پاس بھى گئے ہيں، يہ سب متفق ہيں كہ كوئى ايسا ہے جس كى ہميں نظر لگى ہے، ليكن ہميں كوئى فائدہ نہيں ہوا. ميں صراحت كے ساتھ كہتى ہوں كہ مجھے خدشہ ہے كہ كہيں فحاشى كا ارتكاب نہ كر بيٹھوں، برائے مہربانى مجھے معلومات فراہم كريں كہ مجھ پر كيا واجب ہوتا ہے، اور طلاق كى حالت ميں ميرے حقوق كيا ہونگے ؟ مجھے كچھ سمجھ نہيں آ رہى كہ يہ كيسے ہوگا، ميں بہت تھك چكى ہوں، اور كچھ علم نہيں كہ كيا كروں، اگر ميرے ميكے والوں كا اس كا علم ہوگيا تو پھر طلاق يقينى ہے اور يہ بھى علم ميں رہے كہ ہم كئى ايك عالم دين كے پاس بھى گئے ہيں، يہ سب متفق ہيں كہ كوئى ايسا ہے جس كى ہميں نظر لگى ہے، ليكن ہميں كوئى فائدہ نہيں ہوا. ميں صراحت كے ساتھ كہتى ہوں كہ مجھے خدشہ ہے كہ كہيں فحاشى كا ارتكاب نہ كر بيٹھوں، برائے مہربانى مجھے معلومات فراہم كريں كہ مجھ پر كيا واجب ہوتا ہے، اور طلاق كى حالت ميں ميرے حقوق كيا ہونگے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ایک جدید مسلم دوست کا سوال : ایک آدمی نے شادی کی جس سے اس کے دو بچے ہيں ، وہ کام کے سلسلے میں سعودیہ گیا اوراپنے بیوی بچوں کوملک میں ہی چھوڑ دیا ، سعودیہ میں ایک عورت سے تعارف کے بعد پہلی بیوی کے علم کے بغیر ہی دوسری شادی کرلی اوراس سے بھی ایک بچہ پیدا ہوا اورسعودیہ میں کام کرنے والے دونوں میاں بیوی نے اسلام قبول کرلیا ۔ اس لیے کہ وہ دونوں جدید مسلمان ہیں ان کوخدشہ ہے کہ ہم نے گناہ کا کام کیا ہے ، توکیا ممکن ہے کہ آپ ہمیں کوئ نصیحت کریں ؟ 1 - مذکورہ تعلق کا کیا حکم ہے ؟ 2 - آدمی کے ذمہ پہلی بیوی اوربچوں کے بارہ میں کیا واجبات ہیں ؟ 3 - وہ کون سے گناہ کے مرتکب ہوۓ ہيں اوراس سے بچنے کے لیے انہيں کیا کرنا چاہیے تا کہ آئندء وقوع پذیر نہ ہو ؟ گزارش ہے کہ اس جیسے حالات کوختم کرنے کے لیے کو‏ئ نصیت فرمائيں

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    جناب مولانا صاحب ميرا سوال بيويوں كے ساتھ تعامل كے متعلق ہے كيونكہ ميري دو بيوياں ہيں پہلى بيوى سے ميرے تين بچے ہيں اور وہ چوتھے بچے كى ماں بننے والى ہے، اور دوسرى بيوى سے ميں تقريبا سات ماہ قبل شادى كى ہے، جناب مولانا صاحب ميرا سوال يہ ہے كہ: ايك دن مجھے دوسرى بيوى كہنے لگى: مجھے آپ كى پہلى بيوى نے بطور نصيحت يہ بات كہى كہ: عنقريب تم اپنى شادى پر نادم ہوگى، يعنى ميں نے اتنى مدت سے اپنے بچوں كى وجہ سے صبر و شكر كر رہى ہوں. دوسرى بيوى كہنے لگے: اس نے مجھے آپ كے متعلق بہت باتيں كيں ليكن ميں نے اسے خاموش كرا ديا، اور اسے كہا كيا تمہيں علم ہے كہ يہ غيبت اور چغلى شمار ہوتى ہے؟ اور اسے نصيحت كى اور اللہ كا خوف دلايا، اس طرح كى حالت اور موقف ميں كيا كرنا چاہيے ؟ يہ علم ميں رہے كہ ميں نے دونوں ميں سے كسى ايك كے ساتھ بھى كوئى كمى و كوتاہى نہ برتى، اور انہيں آپس ميں بہنيں بن كر رہنا ديكھنا پسند كرتا ہوں، اور ميں ان دونوں كے ساتھ اسى بنياد پر سلوك كرتا ہوں، اور استطاعت كے مطابق كوشش كرتا ہوں كہ ايك كى جانب سے نكلى بات كو دوسرے سے چھپاؤں اور اسے پردہ ميں ركھوں، اور استطاعت كے مطابق كوشش كرتا ہوں كہ ان دونوں كے ذاتى اخراجات ميں بھى عدل سے كام لوں اور رات بسر كرنے ميں بھى، اور باقى حياۃ زوجيت ميں بھى برابرى كى كوشش كرتا ہوں. اور ميں پسند كرتا ہوں كہ ہم ايك ہى خاندان كى طرح اكٹھے جائيں اور گھوميں، برائے مہربانى كوئى نصيحت فرمائيں ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    برائے مہربانى اس عورت كے شبھات كا رد كريں ايك ويب سائٹ مجلس ميں يہ عورت اعتراض كرتے ہوئے كہتى ہے: خاوند كى فضيلت اور اس كے حقوق كے متعلق بہت سارى احاديث پائى جاتى ہيں جن ميں كچھ مفہوم بيان كرتى ہوں: ـ خاوند بيوى كو مباشرت كے ليے بلائے اور بيوى انكار كر دے تو فرشتے عورت پر لعنت كرتے ہيں. ـ اگر كسى شخص كو كسى دوسرے كے سامنے سجدہ كرنے كا حكم ديا جاتا تو عورت كو كہا جاتا كہ وہ اپنے خاوند كو سجدہ كرے، آپ ديكھيں يہ خاوند كوئى بھى ہو اور چاہے اپنے مزاج كے مطابق بيوى سے سلوك كرے يا حسن معاشرت كرتا ہو. ـ جو عورت پانچ نمازيں ادا كرتى اور اپنى شرمگاہ كى حفاظت كرے اور خاوند كى اطاعت كرے تو وہ جنت ميں داخل ہوگى. اگر عورت فوت ہو اور اس كا خاوند اس سے راضى تھا تو عورت جنت ميں جائيگى. مرد چاہے دو يا تين يا چار شادياں كر سكتا ہے؛ كيونكہ يہ زنا سے افضل ہے، ليكن اس عورت كے بارہ ميں كيا ہے جسے اس كا خاوند چھوڑ دے ؟! وہ عورت اس سے خلع طلب كرنے كے ليے خاوند كو مال ادا كرے، اور بعد ميں تكليف و مصيبت بھى اٹھائے! آدمى بيوى كو گھر سے باہر نكلنے كى اجازت نہيں ديتا اور سفر پر چلا گيا عورت كا والد بيمار ہوا تو اس نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے اجازت مانگى تو آپ نے فرمايا خاوند كى اطاعت كرو، اس كا والد فوت ہوگيا ليكن وہ اسے ديكھ بھى نہ سكى! ـ طلاق كى صورت ميں عورت بچے كى تربيت كرتى اور رات بيدار رہتى اور مشكل سے مشكل مراحل سے گزرتى ، اور پھر جب بچہ خود كھانے پينے كے قابل ہو تو والد آ كر لے جائے! اگر ان احاديث كو بيان كرنے ميں مجھے كوئى غلطى لگى ہو تو آپ اس كى تصحيح كر ديں، مجھے نصا احاديث ياد نہيں ہيں، ليكن عورت اور اس كے حقوق كے بارہ ميں كيا ہے اسے كہا جاتا ہے حقوق حاصل كرنے كے ليے عدالت ميں جانا پڑ تا ہے، ہم ايسے مردانہ معاشرہ ميں رہتے ہيں جہاں مرد كو ہى تقويت دى جاتى ہے چاہے وہ ظلم بھى كرے يا غلط بھى ہو ليكن عورت كو صبر و تحمل كرنے كى تلقين كے ساتھ اپنے كچھ حقوق سے بھى دستبردار ہو جائے تا كہ خاوند راضى ہو اور گھر كا شيرازہ نہ بكھرے، كيونكہ طلاق كے بعد تو اسے اور بھى زيادہ مشكلات پيدا ہونگى، اس كے ليے دوسرى شادى كرنا اور بچوں كو پالنا مشكل ہوتا ہے. مجھے بھى اسى طرح كى مشكلات كا سامنا ہے، شادى كے صرف دو ماہ بعد مجھے خاوند نے صرف اس بنا پر چھوڑ ديا كہ ميں خاوند كى ايك قريبى رشتہ دار كے ہاں نہيں گئى تھى، مجھے اس نے تين ماہ تك ميكے ميں چھوڑے ركھا اور كوئى خبر بھى نہ لى حالانكہ ميں حاملہ تھى، اب وہ كسى دوسرے ملك ميں چٹھياں گزار رہا ہے اور مجھے معلق چھوڑ ركھا ہے مجھے حمل كى مشكلات كے ساتھ ذہنى پريشانى بھى اٹھانا پڑ رہى ہے، كيا ميں طلاق طلب كر لوں يا نہ ، اور بچے كا كيا ہو گا ؟ كيا وہ اسے لے جائيگا يا ميں اس كے ليے چھوڑ دوں ؟ كيا ميں اس سے ايسے گناہ كى معافى مانگوں جس كا ميں نے ارتكاب بھى نہيں كيا ؟ وہ ميرے ساتھ حسن سلوك نہيں كرتا پہلى رات سے ہى مجھ پر سختى كر رہا ہے اور مجھے سبب كا بھى علم نہيں، اس كى والدہ كا اس پر بہت اثر ہے، مجھے بتائيں ميں كيا كروں كيا دين ميں كوئى ايسى جانب ہے جہاں مرد و عورت كے مابين مساوات قائم كى گئى ہيں جس كا مجھے علم نہيں ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں ستائيس برس كى مسلمان لڑكى ہوں، مجھے دينى التزام كا كچھ علم نہ تھا، يا اس كى طرف راہ كا بھى علم نہ تھا، بہر حال ميں نے ايك عيسائى نوجوان سے محبت كرنا شروع كر دى اور مجھے اس نے بتايا كہ وہ مجھ سے شادى كرنے كے ليے مسلمان ہو رہا ہے، ليكن وہ اپنے اسلام كو ظاہر نہيں كرنا چاہتا كيونكہ چرچ والے اس كو قتل كر دينگے. ہم نے آپس ميں ايك ورقہ لكھا جسے " عرفى زنا يا نكاح " كا نام ديا جاتا ہے، ليكن مجھے اس وقت نكاح كے معنى كا علم نہ تھا، اور اس لڑكے نے ميرے گھر والوں كے علم كے بغير مجھ سے دخول اور جماع بھى كيا، ميں بہت خوش تھى كہ اس نے ميرى وجہ سے اسلام قبول كر ليا ہے، مجھے حمل بھى ہو گيا اور ميں نے اس كے اسلام كے اظہار كا انتظار كيا ليكن وہ بہت ہى گندا اور برا شخص نكلا اس نے مجھے بتايا كہ وہ مسلمان نہيں ہوا اور نہ ہى اس نے ميرے ساتھ شادى كو ظاہر كيا، اور امريكہ چلا گيا. اس كے بعد مجھے احساس ہوا كہ ميرا انجام قريب ہے، اور جو كچھ ميں نے كيا ہے اللہ اس كا مجھ سے انتقام لينے والا ہے ليكن اللہ تعالى نے ميرا پردہ ركھا جو كہ اللہ كى جانب سے عظيم احسان تھا، ميں نے پورى كوشش كى كہ كسى طريقہ سے اس بچہ سے چھٹكارا حاصل كر لوں، ليكن ايسا نہ ہو سكتا، ميں ولادت سے قبل گھر سے بھاگ گئى اور بچہ پيدا ہوا تو ميں نے اسے كچھ غريب و فقير افراد كے حوالے كر ديا اور انہيں اس كے اخراجات كے ليے كچھ رقم بھى دى. اللہ كى قسم پھر اللہ كى قسم ميں نے ہر قسم كے گناہ سے اللہ كے ہاں توبہ كر لى، اور اب پردہ بھى كرنے لگى ہوں اور روزے ركھتى ہوں اور نماز پنجگانہ كى پابندى كرنے لگى ہوں، اس كے چار برس بعد ميرے ليے ايك دين پر عمل كرنے والے نوجوان كا رشتہ آيا تو ميں نے بالكل صراحت كے ساتھ اس كو سب كچھ بيان كر ديا، ليكن ميں اس سے حيران ہوئى كہ اس كے باوجود اس نے مجھے نہيں چھوڑا اور ميرا ساتھ ديا اور ميرا پردہ ركھا اور ميں نے اس سے شادى كر لى. اب وہ ميرے ساتھ بہت اچھا معاملہ كر رہا ہے؛ كيونكہ وہ دين پر عمل كرتا ہے، اب ہمارى زندگى ايمان سے بھرپور ہے اور تقوى و دين پايا جاتا ہے، اب مجھے معلوم نہيں كہ اس بچے كا حكم كيا ہے كيا وہ بالفعل ميرا بچہ ہے يا كہ نہيں، اور يہ كيسے اور ميرى اس حالت كا شرعى حكم كيا ہے، اور كيا ميرے اس خاوند سے بچوں كا بھائى ہے يا نہيں ؟

صفحہ : 3 - سے : 1