علمی زمرے

معلومات المواد باللغة العربية

حقوق زوجیت

عناصر کی تعداد: 55

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں پردہ تو كرتى ہوں، ليكن نقاب نہيں پہنتى، ميرا خاوند كہتا ہے كہ اگر ميں نے اپنے چہرے كا پردہ نہ كيا تو وہ مجھے طلاق دے ديگا، ا سكا كہنا ہے كہ ميں جو بھى مطالبہ كروں مجھے اس كى اطاعت كرنا ہوگى، ميں خاوند كى نافرمانى نہيں كرنا چاہتى، ليكن نقاب پہننے سے ليے تنگى كا باعث بنے گا، اور ميرے ليے بہت پريشانى كا سبب ہو گا، ميرا خيال ہے كہ مجھے يہ احساس صرف ميرى ايمانى كمزورى كى بنا پر ہے، ليكن ميں يہ محسوس كرتى ہوں كہ ميرا خاوند مجھے وہ كام كر كے غصہ دلاتا ہے جو ميں كرنا نہيں چاہتى، آپ سے گزارش ہے كہ اس موضوع ميں مجھے كوئى نصيحت كريں.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں آپ كے سامنے اپنا قصہ اور پر مشكل پيش كرنا چاہتا ہوں اميد ہے آپ اس كو مدنظر ركھتے ہوئے مجھے جواب ديں گے: ايك برس قبل دوران تعليم ميرا ايك بااخلاق لڑكى سے تعارف ہوا اور تعليم مكمل كرنے كے بعد ہم نے شادى كرنے كا وعدہ بھى كيا، ليكن ايك دن مجھے علم ہوا كہ اس كى ايك ايسے شخص كے ساتھ منگنى ہو گئى ہے جسے وہ جانتى تك نہيں، اور اس كے چچا اس شادى پر موافق ہيں، بلكہ اس نے اس آدمى كے ساتھ اس كى شادى كرنے كا وعدہ بھى كر ليا ہے، حالانكہ لڑكى كا والد اور بھائى موجود ہيں. باپ خاموش رہا اور اس نے كوئى بات نہيں كى، حالانكہ وہ اور اس كى بيٹى دونوں ہى اس شادى پر موافق نہيں، ان كے گھر ميں چچا كى بات چلتى ہے كيونكہ وہى خاندان ميں بڑى عمر كا ہے، طويل جھگڑے كے بعد چچا نے جبرا اسے نكاح پر مجبور كر ديا حالانكہ وہ كنوارى ہے. اور ايك ماہ گزرنے كے بعد علم ہوا كہ اس كا خاوند شراب نوشى كرتا ہے، اور اكثر گھر آتا ہے تو نشہ كى حالت ميں اور بيوى كو زدكوب كرتا اور گالياں نكالتا ہے، اور مكمل طور پر اسلامى احكام پر عمل نہيں كرتا. حالانكہ ميں الحمد للہ دين پر عمل كرنے والا ہوں، حتى كہ ميں نے اس كو كہا تھا اگر ميں نے تجھ سے شادى كى تو تم پردہ كرو گى، اور ميں نے عورت كے سارے فرائض بھى اسے بتائے تو وہ اس پر راضى تھى، اس لڑكى كا بڑا بھائى سفر پر گيا ہوا تھا جب وہ سفر سے واپس آيا تو اسے علم ہوا كہ اس كى بہن كى جبرا شادى كر دى گئى ہے، اور اس كا بہنوئى شراب نوشى كرتا اور بہن كو زدكوب كرتا ہے، تو وہ اپنى بہن كو گھر لے آيا اسے طلاق تو نہيں ہوئى ـ ليكن وہ والدين كے گھر ميں ہے ـ. پہلا سوال يہ ہے كہ: كيا اس لڑكى كى اجازت كے بغير يہ نكاح صحيح شمار ہو گا ؟ اور كيا باپ اور بھائى كے ہوتے ہوئے چچا كو بھتيجى كى شادى كرنے كا حق حاصل تھا ؟ دوسرا سوال يہ ہے كہ: اگر اس سے طلاق طلب كى جائے تو وہ طلاق نہيں دےگا، كيونكہ وہ جانتا ہے كہ ميں اس سے شادى كرنا چاہتا ہوں، اب جبكہ بھائى اسے گھر لے آيا ہے اور خاوند طلاق دينے سے انكار كر دے تو كيا قاضى يا امام كے ليے اسے طلاق دينا جائز ہے ؟ اور كيا اسلام ميں دين كى برابرى نہيں ہے، كيا ميں اس لڑكى كا زيادہ حقدار نہيں جبكہ اب ميں اسلامى يونيورسٹى كا طالب علم ہوں ؟

  • اردو

    PDF

    اگر كسى شخص كى دو بيوياں ہوں، اور اس شخص كى ماں نے اسے ايك بيوى كے حقوق ميں كوتاہى پر مجبور كر ديا تو خاوند نے اس بيوى كو اس كوتاہى ميں ہى اپنے ساتھ رہنے يا پھر عليحدگى اختيار كرنے كا كہہ ديا اور بيوى اس كے ساتھ رہنا اختيار كر لے تو كيا ايسا جائز ہو گا ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    كيا عورت كے جائز ہے كہ وہ اس سے شادى كرنے والے شخص سگرٹ نوشى ترك كرنے كى شرط ركھے، اور اگر وہ اس شرط پر عمل نہ كرے تو عورت كو كيا كرنا چاہيے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں نے ايك لڑكى سے اس ليے شادى كى كہ وہ كنوارى ہے اور جب رخصتى ہوئى تو ميں نے اسےكنوارا نہ پايا، چنانچہ اسے طلاق دے دى، اور جو مہر ادا كيا تھا وہ واپس لے ليا، يہ علم ميں رہے اس نے اس رات اقرار كيا تھا كہ اس كے والدين كو اس كا علم تھا، اور وہ اس كو مجھ سے چھپانا چاہتے تھے ہو سكتا ہے وہ اس پر متنبہ نہ ہو. اور اس نے يہ بھى اقرار كيا كہ اس كے ساتھ يہ قبيح فعل كرنے والا اس كا خالو تھا، اور وہى شخص ہمارى شادى كرانے ميں واسطہ تھا، كيا اس سلسلہ ميں مجھ كچھ لازم آتا ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    مجھے يہ مشكل درپيش ہے كہ ميرى بہن كى سہيلى كے خاوند سے شادى ہونے والى ہے، ميں اس كے گھر جاتى اور ہم سب آپس ميں بيٹھ كر باتيں كيا كرتے، جب ميرى بہن اسے نصيحت كرتى كہ يہ حرام ہے يعنى مرد و عورت كا اختلاط حرام ہے تو وہ اس سے مذاق كرتى اور كہتى كے تم لوگ تو پيچھے زمانے ميں جا رہے ہو، معاملہ يہاں تك پہنچ گيا كہ اس كے خاوند نے ميرا رشتہ طلب كر ليا. اس كا كہنا ہے كہ ميں اسے پہلى نظر ميں ہى پسند آ گئى تھى، وہ اولاد چاہتا ہے كيونكہ اسكى بيوى اولاد پيدا نہيں كر سكتى، جب اس كى بيوى نے يہ بات سنى تو وہ مجھے كہتى ہے كہ ميں نے اس كے ساتھ خيانت كي ہے، كيا ميں اس كى بيوى بننا قبول كر لوں يا قبول نہ كروں ؟ ان ميں اختلافات پيدا ہو چكے ہيں اس ليے وہ اپنى بيوى كو طلاق دينا چاہتا ہے، يہ علم ميں رہے كہ وہ بنك ميں ملازم ہے اور اپنى ملازمت بھى تبديل كرنا چاہتا ہے كيونكہ اسے علم ہے كہ يہ ملازمت حرام ہے، اور وہ پكا نمازى بھى ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى والدہ جس بات كے پيچھے پڑ جائے اسے چھوڑتى نہيں، اور اس كے مطالبات ختم ہونے كا نام نہيں ليتے، ميرے ساتھ ميرے خاوند كے متعلق لڑتى رہتى ہے حالانكہ ميرا خاوند مجھ اور ميرى اولاد كے ساتھ بہت ہى اچھا برتاؤ كرتا ہے، ميرى والدہ چاہتى ہے كہ ميرا خاوند اسے سير و تفريح ميں اپنے ساتھ لے كر جائے، اس كے اور بھى كئى مطالبات ہيں، اور بہت زيادہ خرچ كرتى ہے جسے ميرا خاوند پسند نہيں كرتا. ميرا خاوند ايك ڈاكٹر ہے اور اپنى ساس كو اتنا وقت نہيں دے سكتا، اور پھر وہ سمجھتا ہے كہ ميں اور ميرى والدہ اكٹھى نہيں رہ سكتيں، ميرى والد سال ميں كم از كم تين يا چار بار ہميں ملنے آتى ہے، اور چاہتى ہے اسے روزانہ سير و تفريح كے ليے لے جاؤں چاہے بچوں اور گھر كو وقت نہ بھى ديا جائے. والدہ تجارت بھى كرتى ہے ليكن اس كے باوجود كہتى ہے تم اپنے بہن بھائى كو اپنے پاس ركھو جن كى عمر سولہ اور اٹھارہ برس ہے، اور اس كے ليے خاوند كى اجازت كى بھى ضرورت نہيں، دو برس قبل والد صاحب فوت ہوئے تو انہوں نے ميرى يونيورسٹى ميں تعليم كے ليے قرض ليا تھا اور يہ قرض واپس كرنے سے انكار كر ديا جس كى بنا پر ميرى شہرت اتنى خراب ہوئى كہ ميں اپنے نام پر كوئى چيز بھى نہيں خريد سكتى. اس سے بھى بڑھ كر والد فوت ہونے سے كچھ عرصہ قبل ميرى والدہ نے والد كى سارى جائداد اور مال اپنے نام كروا ليا تا كہ ہم ميں تقيسم كرنا آسان رہے، ہم چار بہنيں اور ايك بھائى ہيں، ليكن والد كى وفات كے بعد كہنے لگى وہ سب كچھ توم ميرے نام ہے، ميں نے تمہارے والد كے قرض كى ادائيگى كے ليے بہت كچھ ادا كيا ہے، قرض كى ادائيگى سے ہى اس كى تجارت يہاں تك پہنچى ہے، اس ليے وہ مرنے تك سارا مال اور جائداد خود ہى ركھےگى. جب والدہ نے ظاہر كيا كہ وہ والد كے قرض كى ادائيگى كرنا چاہتى ہے تو ميں نے كسى كو بتائے بغير والدہ كو تقريبا ايك لاكھ ڈالر ديے، ليكن والدہ نے قرض ادا كرنے كى بجائے گرميوں ميں رہنے كے ليے ايك گھر خريد ليا، اور بالكل انكار كر ديا كہ اسے ميں نے كچھ ديا ہے، شادى سے چھ برس قبل يہ قرض ليا گيا تھا اور خاوند كو اس كے متعلق علم بھى نہيں ہے اب يہ قرض ميرے نام ہے اور روز بروز اس ميں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اس كے علاوہ ميرى والدہ ميرے خاوند كے ساتھ برا سلوك كرتى اور اسے گالياں بھى نكالتى ہے اور مجھے اس كى نافرمانى كرنے كا كہتى رہتى ہے، كہ والدہ كا تجھ پر خاوند سے بھى زيادہ حق ہے، اور مجھے اپنے خاوند كو معذرت كرنے پر مجبور كرتى ہے كہ وہ اپنى ساس سے معذرت كرے حالانكہ اس نے كوئى غلطى بھى نہيں كى، ہم دو ملكوں مصر اور امريكہ ميں بٹے ہوئے ہيں، بلكہ كچھ ايام قبل والدہ نے دھمكى بھى دى كہ اگر تم ماں سے محبت كرتى اور اللہ كى نافرمان نہيں كرنا چاہتى تو اپنى اولاد كے ساتھ مجھے ملنے آؤ، ليكن ميرا خاوند اكيلا رہنے پر راضى نہيں، ماں كہتى ہے كہ خاوند كى بات نہ سنو بلكہ ماں كى بات مانو، ليكن اس كے باوجود مجھے خاوند يہى كہتا ہے كہ والدہ كے ساتھ حسب استطاعت بہتر سلوك كرتے ہوئے اچھے تعلقات ركھو. ميرا سوال يہ ہے كہ ان حالات ميں مجھ پر كيا ذمہ دارى عائد ہوتى ہے، كہ والدہ كے ساتھ كيسے تعلقات ركھوں، اور اسى طرح اس قرض كا ذمہ دار كون ہے، حالانكہ مجھے اس يونيورسٹى ميں پڑھائى كر مجبور كيا گيا اور ميرى عمر بھى اس وقت سولہ اور اٹھارہ برس كے درميان تھى، خاوند كو اس قرض كے متعلق كچھ علم نيں، اور پھر ماں كے پاس تو قرض كى ادائيگى سے بھى زياد مال ہے.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى كچھ عرصہ قبل شادى ہوئى ہے، ليكن ميں اس شادى پر خوش اور سعادتمند نہيں، اور ميرے خاوند ميں كوئى عيب نہيں ہے، يا پھر كوئى نفرت والى چيز بھى نہيں ہے، بلكہ وہ صوم و صلاۃ كا پابند ہے اور نمازيں مسجد ميں ادا كرتا اور اخلاق جميلہ كا مالك بھى ہے، اور اللہ كا تقوى كرنے كى كوشش كرتا ہے. مشكل يہ ہے كہ ميں اس سے محبت نہيں كرتى، حالانكہ ميں ہميشہ يہى چاہتى تھى كہ كسى دين كا التزام كرنے والے شخص سے شادى كروں، ہو سكتا ہے ميں نے يہ رشتہ قبول كرنے ميں جلد بازى سے كام ليا ہو كيونكہ ميں شادى سے قبل اس شخص كو اچھى طرح نہيں جانتى تھى. اور عقد نكاح كے عرصہ ميں بھى بعض اوقات محسوس كرتى تھى كہ مجھے يہ رشتہ قبول نہيں كرنا چاہيے، مجھے خدشہ ہے كہ اندھيرے مستقبل ميں اس سے عليحدہ نہ ہو جاؤں ليكن ميں ابھى تك متردد ہوں. صرف ايك چيز مجھے مطئمن كرتى ہے كہ ميں نے شادى سے قبل استخارہ كيا تھا، مجھے معلوم نہيں ہو رہا كہ اب ميں اس حالت ميں كيوں ہوں، اور آيا كيا يہ حقيقتا امتحان تو نہيں ہے، يا كہ ميں نے يہ غم خود اپنے آپ پيدا كيا ہے. اور كيا ميں اس شعور اور احساس كے ہوتے ہوئے يہ شادى مكمل بھى كر سكوں گى يا نہيں اور اس سے اپنى اولاد پيدا كر سكوں گى، اور وہ بڑے ہوں گے، اور كيا ميرى اس شخص كے ساتھ زندگى راضى و خوشى بسر ہوگى جس پر ميں راضى ہى نہيں. يا مجھے يہ سب كچھ بھول كر بغير كسى شعور اور احساس كے اپنے اس خاوند كے ساتھ زندگى بسر كرنى چاہيے!

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرا خاوند مجھے مجبور كرتا ہے كہ ميرى والدہ يا بہن يا كسى دوسرے شخص نے جو بات بھى مجھ سے كى ہے وہ بتاؤں، اور دليل يہ ديتا ہے كہ ہو سكتا ہے ميرى ماں نے كوئى ايسى بات كہى ہو جس سے گھر خراب ہو جائے، اور اگر ميں نہ بتاؤں تو مشكلات شروع ہو جاتى ہيں، كيا ميں خاوند كى بات مان لوں يا نہ ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں جوان ہوں اور تقريبا اڑھائى برس قبل شادى كى ہے الحمد للہ ہمارى شادى كے ابتدائى ايام ميں ہزار خير پائى جاتى تھى، اور ہم كتاب اللہ اور رياض الصالحين پر جمع تھے اور سوموار اور جمعرات كا روزہ بھى ركھتے، ليكن ـ جيسا كہ ضرب المثل ہے ـ كہ حالت ايك طرح كى رہنى محال ہے، ہمارى شادى كے تين ماہ ہى گزرے تھے كہ اس بيوى كى حالت تبديل ہوگى. يہ انكشاف ہوا كہ يہ عورت تو ان عورتوں ميں شمار ہوتى ہے جو نمازيں بروقت ادا نہيں كرتيں، اور بعض اوقات تو اكثر نمازيں ايك ہى وقت جمع كر كے ادا كرتى ہے، حالانكہ بعض اوقات تو ميرى بيوى تھجد بھى ادا كرنے كا اہتمام كرتى ہے، اور رات كو بيدار رہنے كا اسے عشق ہے، جس كى بنا پر سارا دن سوئى رہتى ہے. گھر ميں ڈش نہيں تھى تو بيوى كے مطالبہ پر تقريبا چھ ماہ قبل ميں نے ڈش چينل كا اضافہ كرديا، اس پر مستزاد يہ كہ اس كے نزديك خاوند كى كوئى اہميت نہيں وہ اس كا اہتمام نہيں كرتى، اكثر طور پر ہم بسترى سے انكار كرتى ہے، اور اس سلسلہ ميں كثرت سے كر ليں كر ليں گے كہتى رہتى ہے. حالانكہ اسے علم ہے كہ خاوند اسے اس كى سزا كا بھى علم ہے؛ اور پھر اس كے پاس اسلامى علوم ميں بى اے كى ڈگرى بھى ہے!! اور جب ميں اس سے ناراض ہوتا ہوں تو پھر بھى اس پر كوئى اثر نہيں ہوتاگويا كہ يہ چيز تو اس كے ليے عام حيثيت ركھتى ہے، كتنى بار اسے بستر پر الگ چھوڑا ہے ليكن اس پر كوئى اثر ہى نہيں. اور كئى بار تو دوسرے لوگوں نے اس كى اصلاح كے ليے دخل اندازى كى ہے ليكن افسوس كہ اس كى حالت پہلے سے بھى خراب ہوئى ہے، اس پر مستزاد يہ كہ اس ميں دائمى عناد پايا جاتا ہے، وہ بڑى شدت سے اس پر قائم ہے چاہے غلطى پر ہى ہو، اس كے ہاں تو معذرت كا اسلوب پايا ہى نہيں جاتا كہ وہ كبھى معذرت بھى كر سكتى ہے، برائے مہربانى آپ يہ بتائيں كہ اس كا حل كيا ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرے بيٹے كى عمر تقريبا گيارہ برس ہے، وہ بہت زيادہ غصہ اور دشمنى والا بن چكا ہے، نہ تو ميرى عزت و احترام كرتا ہے اور نہ ہى بات مانتا ہے، اور ميرے سامنے آواز بھى بلند كرتا ہے، اور جب سے اس كے والد نے اسے كمپيوٹر ديا ہے بغير كسى سبب كے بعض اوقات ہاتھ بھى اٹھاتا ہے، يہ علم ميں رہے كہ اس كا باپ جادو ٹونا كرنا ہے، مجھے يہ يقينى طور پر تو معلوم نہيں كہ وہ جادوگر ہے، اللہ ہى جانتا ہے. اور وہ مجھ سے بيٹا لينا چاہتا ہے ہمارے درميان طلاق ہو چكى ہے، كس طريقہ سے ميں اپنے آپ اور اپنے بيٹے كو بچا سكتى ہوں، اور ميرا بيٹا پہلى حالت پر واپس آجائے جس طرح تھا اس كے ليے مجھے كيا كرنا ہو گا، اور اس باپ كى حقيقت كا مجھے علم كيسے ہو سكتا ہے ؟ اور اگر باپ اپنے بيٹے كو ملنے كے ليے آئے اور مجھے يقين ہو جائے كہ باپ جادوگر ہے اور مجھے اور بيٹے كو نقصان پہنچانا چاہے تو كيا ميں اسے بيٹے سے ملنے سے روكنے كاحق حاصل ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ايك شادى شدہ عورت كے خاوند نے بيوى كى ماں سے كئى بار زنا كا ارتكاب كيا ہے، بيوى كو معلوم نہيں ہو رہا كہ وہ ماں كے ساتھ كيا كرے اور خاوند كے ساتھ كيا سلوك كرے، وہ ا اس معاملہ سے بہت پريشان ہے اسے كيا كرنا چاہيے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ايك شخص يورپى ممالك كى طرف ہجرت كر كے گيا اور وہاں رہائشى پرمٹ حاصل كرنے كے ليے ايك عيسائى عورت سے شادى كى، اس كى ايك بچى بھى ہوئى، شادى كے ابتدائى برس تو اس نے گمراہى ميں ہى برس كر ديے، وہ بيوى پر ظلم و ستم كرتا اور بچى كو بھى اذيت ديتا گويا كہ وہ اس كے كچھ نہيں لگتے. اللہ تعالى نے اس كى بيوى كو ہدايت دى چنانچہ اس نے اسلام قبول كر ليا، ليكن خاوند كى حالت ميں كوئى تبديلى پيدا نہ ہوئى اور وہ اب تك زنا اور گناہوں كا ارتكاب كرتا ہے، اور گھر كے اخراجات بھى ادا نہيں كرتا، نہ تو بيوى كو رقم ديتا ہے اور نہ ہى كھانا لا كر ديتا ہے. بلكہ وہ زبردستى بيوى كے خرچ پر رہتا ہے، ليكن وہ مسكين ہر ظلم پر صبر و تحمل كرتى ہے كيونكہ اس كے اور بھى دو بچے ہيں، اور وہ اپنا گھر خراب نہيں كرنا چاہتى، اور اللہ سے اميد ركھتى ہے كہ اللہ تعالى اس كے خاوند كو ہدايت ضرور دےگا. عورت كے خاندان والوں كا خيال ہے كہ اجنبى لوگ اور اسلام ان كى بيٹى كى تباہى كا سبب ہيں، كيا آپ كوئى نصيحت كريں گے يا آپ كے پاس كوئى ايسا طريقہ ہے جو اس شخص كو صحيح راہ دكھا سكے، اور اس سلسلہ ميں اسلامى حكم كيا ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں جوان لڑكى ہوں ميرے ليے ايك ايسے شخص كا رشتہ آيا ہے جس ميں ہر وہ صفت پائى جاتى ہے جو ايك مسلمان لڑكى اپنے شريك حياۃ ميں ديكھنا چاہتى ہے، الحمد للہ ميں نے يہ رشتہ قبول كر ليا اور عقد نكاح بھى كچھ عرصہ قبل ہو چكا ہے. ميں اس نوجوان ميں خير كے علاوہ كچھ نہيں ديكھتى ليكن مشكل يہ ہے كہ اس نوجوان كے رشتہ آنے سے قبل ميرى سہيلى نے مجھ سے ميرے متعلق دريافت كيا تو ميں نے اسے بتايا تھا كہ ميرے طويل عرصہ تك ايك نوجوان سے تعلقات رہے ہيں، ليكن اب يہ تعلقات ختم ہو چكے ہيں اور ميں نے اللہ سے اس كى توبہ بھى كر لى ہے. ليكن مجھے كچھ عرصہ قبل ہى معلوم ہوا ہے كہ ميرى اس سہيلى نے اسے يہ سب كچھ بتا ديا ہے، ميں گواہى ديتى ہوں كہ ميں نے اللہ كے ہاں توبہ كر لى ہے، اور صحيح راہ پر واپس آ چكى ہوں، اور اس سے كبھى بات بھى نہيں. ليكن مجھے جب ميرى سہيلى نے يہ بتايا تو مجھے بہت صدمہ ہوا اور ميں نے اسے ڈانٹا، ليكن سہيلى مجھے كہنے لگى اسے ان تعلقات كے بارہ ميں بتانا ہمارے ليے واجب تھا، اور مجھ پر بھى واجب ہے كہ ميں پورى صراحت كے ساتھ اسے بتاؤں، ميرا سوال يہ ہے كہ: اگر وہ مجھ سے اس كے متعلق دريافت كرے تو كيا مجھ پر صراحت كرنى ضرورى اور واجب ہے يا كہ ميں معاملہ كو چھپانا چاہيے؟ ميں خوفزدہ ہوں كہ ميرا يہ ماضى ميرى زندگى نہ تباہ كر دے.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    میرے خاوند کا بھائی ہروقت ہمارے گھرمیں ہی رہتا ہے یا پھر خاوند سے ٹیلی فون پر بات چيت کرتا یا اسےاپنے ساتھ گھر سے باہرلے جاتا ہے ، میرے خاوندکے بغیر وہ کچھ بھی نہیں کرسکتا ، اوریہ معاملہ یہاں تک پہنچ چکا ہےکہ میں اب اسے دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتی ، اورمجھے محسوس ہوتاہے کہ وہ میرے خاوند کومیری اوراولاد کی ذمہ داری سے دور ہٹا رہا ہے ۔ ہم اپنی اولاد کے ساتھ اچھی بھلی زندگی بسر کر رہے ہیں اور میں یہ چاہتی ہوں کہ اپنی اولاد کے لیے جوچاہوں کروں ، لیکن مجھے اسی طرح یہ بھی پسند ہے کہ میرا خاوند ہمارے ساتھ ہو ، لیکن اس کا بھائي ہماری لیے اس کی فرصت ہی نہیں دیتا ، اورجب ہم کہیں جائيں تووہ ٹیلی فون پر اسے تلاش کرلیتا ہے ۔ اسی وجہ سے میرے اورخاوند کے مابین جھگڑا بھی ہوچکا ہے اس کے خیال میں میرے لیے کسی بھی کام میں نہ کرنا آسان ہے کیونکہ میں اسے معاف کردیتی اور کچھ نہیں کہوں گی لیکن وہ اپنے بھائي کے سامنے انکار نہیں کرسکتا کیونکہ اس کی بنا پر وہ اس سے ایک طویل عرصہ تک ناراض ہوجائے گا ۔ خاوند کے لیے واجب اورضروری تو یہ ہے کہ اگروہ یہ چاہتا ہے کہ ہماری ازدواجی زندگی اچھی رہے تو وہ ہمارے ساتھ زيادہ تعلقات رکھے نہ کہ اپنے بھائي کے ساتھ ، ایک مسلمان عورت ہونے کے ناطے کیا میں اس سے اپنے حقوق سے بھی زيادہ کا مطالبہ کررہی ہوں ؟ یا کہ اسے اپنے بھائي کی سوچ ہم سے بھی پہلے آنی چاہیے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرے بھائى كى تقريبا دو برس قبل شادى ہوئى ہے، اور اس مدت كے درميان وہ اپنى بيوى كو اپنے بھائيوں كے سامنے بھى نہيں آنے ديتا، چاہے باپرد ہو كر ہى، اور جب بھائى اسے ملنے آتے ہيں تو پھر بھى وہ اپنى بيوى كو ان سے بات چيت بھى نہيں كرنے ديتا، اور اب تك ہم نہ تو اپنى بھابھى كى شكل سے واقف ہيں، اور نہ ہى ہم نے اس سے كوئى بات بھى نہيں كى، سوال يہ ہے كہ آيا شريعت ميں ايسا كرنا جائز ہے، يا كہ اس ميں كچھ تشدد اور سختى پائى جاتى ہے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميں شادى شدہ ہوں اور ميرے تين بچے بھى ہيں، ميرا خاوند ہميشہ دعوى كرتا ہے كہ ميں اس كى اطاعت نہيں كرتى اور جھگڑا رہتا ہے، بعض اوقات تو جھگڑے كے آخر ميں ايسے الفاظ نكال ديتى ہوں جو متقى لوگوں كى زبان سے صادر نہيں ہوتے، اور اسى فيصد حالت ميں مجھے محسوس ہوتا ہے كہ ميں ايك برى عورت ہوں، اور رات بھر مجھ پر فرشتے لعنت كرتے رہتے ہيں. ميں محسوس كرتى ہوں كہ چاہے ميرى غلطى نہ بھى ہو پھر بھى معذرت كر لوں تو اس طرح مجھے كچھ راحت حاصل ہوتى ہے، ليكن جب ميرا خاوند كہتا ہے كہ ميں ہميشہ شكوى و شكايت ہى زبان پر لاتى ہوں تو مجھے گناہ كا احساس ہوتا ہے، اگر ميں خاوند كى سب باتيں بيان كروں جو وہ كہتا رہتا ہے تو كئى گھنٹے لگ جائيں. ميرا خاوند مبالغہ كرتا ہوا كہتا ہے كہ وہ ايك مرد بننا چاہتا ہے تو ميں نے اسے كہا: تو پھر جيسے آيت ميں آيا ہے ہم عليحدہ كيوں نہيں ہو جاتے، ميں اس زندگى ميں كوئى سعادت نہيں پا رہى، اور نہ ہى خاوند اس زندگى سے خوش ہے. ميں يہ محسوس كرتى ہوں كہ ميرا خاوند اپنے ساتھ بھى سچائى نہيں برت رہا كيونكہ اگر ميں اس كى اطاعت نہيں كرتى اور ہميشہ شكوى شكايت كى كرتى رہتى ہوں اور مردوں كى طرح تصرف كرتى ہوں، اگر ايسا ہى ہے تو پھر اس نے مجھے ابھى تك اپنے ساتھ كيوں ركھا ہوا ہے ؟ برائے مہربانى ميرى مدد كريں، اور كوئى نصيحت فرمائيں كيونكہ ميں اللہ اور اپنے خاوند كو ناراض نہيں كرنا چاہتى، وہ كہتا ہے ميں اسے ہر روز ناراض كرتى اور اس سے لڑائى جھگڑا كرتى ہوں، ميں اللہ سے بخشش كى طلبگار ہوں اللہ سبحانہ و تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى دو برس قبل شادى ہوئى الحمد للہ ميرا خاوند ميرے معاملہ ميں اللہ سے ڈرتا ہے، ليكن ميں اپنے اندر نفسياتى طور پر ركاوٹ سى محسوس كرتى ہوں كيونكہ ميرے والد نے ميرے اور ميرے بھائيوں اور والدہ كے ساتھ اچھا سلوك نہيں كيا جس كى بنا پر ميرے اور بھائيوں كے اندر والد كے بارہ ميں كينہ اور بغض بھر گيا، حالانكہ ميں شادى كر كے اس تكليف دہ زندگى والے ماحول سے دور ہو چكى ہوں ليكن ميں والدہ اور بھائيوں كے غم اور پريشانى ميں پريشان ہوئے بغير نہيں رہ سكتى، كيونكہ وہ اب تك پريشان ہيں جس كے نتيجہ ميں ميرے خاوند كے ساتھ معاملات پر بھى اثرپڑتا ہے، حالانكہ ميرا خاوند ميرا احترام بھى كرتا ہے. ليكن جب وہ اكثر اوقات پريشان ديكھتا ہے تو اس كا صبر جاتا رہتا ہے وہ خيال كرنے لگتا ہے كہ ميں ماحول كو سوگوار بنانا پسند كرتى ہوں، برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ كيا كروں ؟ اسى طرح ہم سب بہن بھائى والد صاحب كے برے سلوك كى بنا پر ان كا احترام نہيں كر سكتے، ہميں اپنے اس بغض كو ختم كرنے كے ليے كيا كرنا ہوگا ؟ يہ علم ميں رہے كہ ہم والد صاحب كا احترام كرنے كى كوشش تو كرتے ہيں، ليكن والد صاحب كسى كا احترام نہيں كرتے، اور انہيں مشكل درپيش ہے كہ وہ اپنے سے افضل شخص كو ناپسند كرتے ہيں، اور ان ميں ايك اور چيز پائى جاتى ہے كہ وہ اپنے آپ كو امتياز كرنے اور اونچا ہونا پسند كرتے ہيں يعنى وہ چاہتے ہيں كہ لوگ يہ سمجھيں كہ وہ بہت مالدار ہيں حالانكہ والد صاحب تو لوگوں كے مقروض ہيں، برائے مہربانى ميرى مدد فرمائيں كہ ہميں كيا كرنا چاہيے ؟

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    برائے مہربانى آپ درج ذيل مسئلہ ميں شريعت اسلاميہ كے مطابق راہنمائى فرمائيں: اگر دوسرى بيوى كاغذات ميں جعل سازى كر كے اپنے خاوند كے خلاف مہر اور اخراجات كا مسئلہ كھڑا كرے .. اور اس كى غيرموجودگى ميں بداخلاقى كرتى ہو اور وہ اپنى والدہ كے ساتھ رہ رہى ہے، ميں نے صلح كى بہت كوشش كى ہے ليكن اس كا كوئى فائدہ نہ ہوا، اب اگر ميں نے اسے طلاق دى تو يہ تيسرى طلاق ہو گى، ليكن اسے طلاق كى كوئى پرواہ نہيں وہ مال كے علاوہ كچھ نہيں چاہتى. اس نے عدالت ميں طلاق كا مقدمہ كر ركھا ہے تو كيا يہ خلع شمار ہو گا، اور اگر ايسا نہيں تو بچى كى پرورش كا ذمہ دار كون ہے ؟ ميں اس كى غطياں اور كوتاہياں بيان نہيں كرنا چاہتا ليكن كچھ حقائق بيان ضرور كرونگا، كوئى اہتمام نہيں كرتى اور اچھے طريقہ سے نہيں رہتى جس كى وجہ سے بچى كى تربيت پر اثر پڑے گا، اس كى تعليم بھى كوئى نہيں ہے، اور مستقبل ميں اس كا يہ طريقہ بچى پر اثرانداز ہو گا. اس سے بھى اہم چيز يہ ہے كہ اس نے مجھے ٹيلى فون پر بتايا كہ وہ بچى كى شخصيت كو برا بنا كر ركھ دے گى، مجھے يہ بتائيں كہ بچى كى پرورش كرنا كس پر واجب ہوتى ہے تا كہ ہم بچى كو غلط ماحول سے بچا سكيں ؟ حالانكہ وہ ملازمت بھى كرتى اور مال كماتى ہے، ليكن زندگى ميں يہ مال ہى ہر كچھ نہيں ہوتا، زندگى كا معنى تو اچھى عادات و تربيت اور اخلاقيات و دين كا قوى ہونے كا نام ہے، ان اشياء كو مدنظر ركھتے ہوئے بچى كى والدہ ميں يہ چيزيں قوى اور مضبوط نہيں. اور جب وہ كام پر جاتى ہے تو بچى كو نانى سنبھالتى ہے اور اس كى ديكھ بھال كرتى ہے، اور نانى بھى جاہل ہے پڑھى لكھى نہيں، ميں نے اچانك ايك بار اس سے بچى كے متعلق بہت برے الفاظ سنے تو وہ اس كى تربيت كس طرح اچھى كر سكتى ہے ؟ اسلامى تعليمات كے مطابق كيا خاندان ميں والد كے علاوہ كوئى اور شخص چھوٹے بچے كى ديكھ بھال اور تربيت كر سكتا ہے ؟ اور وہ شخص كون ہے جس كى عادات اور دين اعلى ہو، اور وہ شخص كون ہو گا جس كى معاشرے ميں زيادہ ذمہ دارياں ہيں ؟ ميرے خيال ميں تو ميرى بچى كو ايك نيك و صالح انسان وہى بنا سكتى ہے جو عورت خود بھى اچھے اخلاق اور عادات كى مالك ہو گى اور دين كا شغف ركھتى ہو.

  • اردو

    PDF

    مُفتی : محمد صالح

    میں ایک مسلمان عورت ہوں اوراپنے سارے افعال میں اللہ تعالی کا خوف رکھتی ہوں ، الحمد للہ میں نے ایک مثالی شخص سے شادی کی جوکہ اپنے سب معاملات میں اپنی مثال آپ ہے ، معاملات میں بھی بہت اچھا ہے ، ہمارے تعلقات بہت ہی اچھے جارہے تھے ، آپس میں محبت ، ایک دوسرے کا احترام ، ایک دوسرے کی موافقت ، ایک دوسرے کے خاندان سے محبت ۔ لیکن ہوائيں بھی ہروقت کشتیوں کے موافق نہیں چلتیں ، ان دنوں ہم پر یہ انکشاف ہوا ہے کہ میں کنواری نہیں تھی اورمیرا کنوارا پن ضائع ہوچکا تھا ، لیکن مجھے یقین ہے کہ میں بری ہوں اس لیے کہ خاوند سے قبل کبھی بھی کسی نے مجھے چھوا تک بھی نہیں ؟