- درجہ بندیوں کا شجرہ
- قرآن کریم
- سنّت
- عقیدہ
- فقہ وعلوم فقہ
- عبادات
- مالی معاملات کا علم
- قسم ونذور
- خاندان
- دوا وعلاج اور شرعی دم
- کھانے اور پینے کی چیزیں
- جرائم
- سزائیں(حد)
- حکم وانصاف وفیصلہ
- جہاد
- نئے پیش آمدہ مسائل کا علم
- اقلّیات کے مسائل کا علم
- جدید مسلم کے احکام
- شرعی سیاست
- فقہی مذاہب
- فتاوے
- اصول فقہ
- فقہ کی کتابیں
- فضائل اعمال وطاعات اور ان سے متعلقہ باتیں
- دعوت الی اللہ
- اسلامی دعوت کی صورتحال
- بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا
- رقائق ومواعظ
- اسلام کی دعوت
- Issues That Muslims Need to Know
- عربی زبان
- تاریخ
- الثقافة الإسلامية
- منبری خطبے
- Academic lessons
حقوق زوجیت
عناصر کی تعداد: 55
- اردو مُفتی : محمد صالح
میں تیس برس کی عمرکا جوان ہوں اورشادی سے قبل دین کا التزام نہیں کرتا تھا ، الحمد للہ اب اللہ تعالی نے مجھ پرھدایت کا انعام کیا ہے میں دین کا التزام کرنے لگا ہوں ، میں نے ایک ایسی لڑکی سے شادی کی جوکہ اسلامک سٹڈی کر چکی تھی ۔ میں بہت ہی خوش تھا کہ وہ اللہ تعالی اطاعت اوردینی التزام میں میری معاون ثابت ہوگي ، لیکن اس کے ساتھ رہنے سے مجھے پتہ چلا کہ وہ توایک عام سی لڑکی ہے اوراس میں دینی التزام تونام کا بھی نہیں ، اوراس میں بہت ساری منفی چيزیں بھی پائي جاتی ہیں ۔ مثلا: اس میں کسی بھی چھوٹی یا بڑی برائي کوروکنے کی طاقت نہيں ، بلکہ وہ خود بعض برائياں کرتی ہے مثلا ٹیلی ويژن دیکھنا ، غیبت اورچغلی کرنی ، اورعبادت میں کمی بھی پائي جاتی ہے ۔ اوراس میں بعض مثبت چيزیں بھی ہيں مثلا ، وہ بہت اچھی اورصابرہ ہے ، اورخاوند اورگھرکے سب واجبات کو اچھے طریقے سے نبھاتی ہے ، لیکن جوچيز غم میں ڈالتی ہے وہ یہ کہ میں کوئي ایسا شخص چاہتا ہوں جو دینی التزام کرنے میں میرا تعاون کرے ، اوریہ کسی دین والے کے ذریعہ ممکن تھا لیکن میں نے تودین والی کوبھی پایا ہے کہ وہ بھی اس کی محتاج ہے کہ اس کی معاونت کی جائے ، میری یہی مشکل ہے میں آپ سے گزارش کرتا ہے کہ آپ مجھے اس کا کوئي حل بتائيں آپ کا شکریہ ۔
- اردو مُفتی : عبد العزيز بن عبد الله بن باز
ايك شادى شدہ نوجوان آدمى جو جنون جيسے مرض كا شكار ہونے كى بنا پر ہر وقت پريشان سا رہتا ہے، اور كمزور حافظہ كى بنا پر وسوسے كا بہت زيادہ شكار ہے, وہ اپنے اس خاندان والوں كے ساتھ ہى رہائش پذير ہے جو نجوميوں اور بدفالي پر ايمان ركھتا ہے. اسى بنا پر وہ اسے كہتے ہيں كہ اسے جو بيارى اور تكليف ہو رہى ہے اس كا سبب اس كى بيوى ہے اور وہ اسے منحوس قرار ديتے ہيں، كيونكہ اس كا ستارہ منحوس ہے، اور اگر وہ اسے نہيں چھوڑتا تو بيمارى بھى نہيں جائيگى. اس نوجوان نے بيمارى سے شفايابى كا لالچ كرتے ہوئے بيوى كو تين طلاق كےالفاظ ادا كر ديے، ان الفاظ كى ادائيگى كرتے وقت اس كے پاس كوئى شخص نہ تھا حتى كہ بيوى بھى نہ تھى، اور بيوى كے گھر سے چلے جانے اور واپس نہ آنے كے خوف كى بنا پر اس نے اس كے بارہ ميں كسى كو بتايا بھى نہيں، وہ كچھ عرصہ اس كے پاس رہى حتى كہ اس كے بچے كو جنم ديا. اس نوجوان نے اس كے متعلق دريافت كيا تو اسے كہا گيا كہ جب وہ اسے بتائےگا تو اس كے بعد اس پر عدت ہوگى پھر وہ اس سے رجوع كر سكتا ہے، اور اسے اب چار برس بيت چكے ہيں اس نوجوان نے كسى اور سے بھى دريافت كيا: تو اس شخص نے اسے بتايا كہ نہ تو اسے طلاق ہوئى ہے اور نہ ہى وہ عدت گزارے گى، ليكن تمہيں اللہ سے توبہ كرنى چاہيے. برائے مہربانى مجھے يہ بتائيں كہ اس طلاق پر كيا مرتب ہوتا ہے، كيونكہ بيوى اب تك ميرے پاس گھر ميں ہے اور ميرى حالت بھى ويسى ہى ہے ؟ اور اس طرح كے اعمال كے صحيح ہونے اور ان سے فائدہ ہونے كا اعتقاد ركھنے والے كو آپ كيا نصيحت كرتے ہيں ؟ اور اسى طرح آپ بغير علم كے فتوى دينے والے لوگوں كو كيا نصيحت كريں گے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
پہلے تو ميں اپنے بارہ ميں كچھ معلومات دينا پسند كرونگا، ميرى عمر انتيس برس ہے اور ميں انجينئر ہوں اور بہت تنظيم پسند ہوں صفائى اور خاموشى كو پسند كرتا ہوں اپنے تصرفات ميں توازن ركھنے والا اور عقل و دانش ركھتا ہوں اور ميں وضاحت و صراحت اور حقيقى محبت كو پسند كرتا ہوں، اسى طرح مصلحت كى دوستى كو ناپسند كرتا ہوں. جب كسى شخص كے بارہ ميں علم ہو كہ وہ ميرى تحقير كرنے كى كوشش كر رہا ہے يا پھر وہ ميرى قدر نہيں كرتا تو ميں بہت جلد بھڑك اٹھتا ہوں، غالب طور پر ميں اپنا غصہ پى جاتاہوں اور موضع سے تجاہل كرتا ہوں. ليكن مشكل يہ ہے كہ ميرى منگيتر جس كے بارہ ميں اپنى غلطى كا اعتراف كرتا ہوں كہ ميں نے اسے قليل سے عرصہ ميں ہى ہر قسم كے تحفہ تحائف ديے اور اسے سارى محبت بھى دى ہے اس كى عقل اور سارے تصرفات اس كى والدہ كے ہاتھ ميں ہيں. ميں نے جس لڑكى سے نكاح كيا ہے اس كى عمر سترہ برس ہے اور ميرى بيوى نہ تو اپنے گھر سے باہر جاتى ہے اور نہ ہى لوگوں سے ميل جول ركھتى ہے، صرف اس كى والدہ يعنى ميرى ساس ہى سارے معاملات نپٹاتى ہے، حتى كہ ميرى اس سے شادى كے بعد بھى وہ اب ماں كے گھر ميں ہے اور رخصتى كا وقت بھى قريب آ رہا ہے. اس كى والدہ ہمارى ٹيلى فون كاليں تك سنتى ہے اور ميرى بيوى كے سارے حالات كى خبر گيرى كرتى رہتى ہے اور ميرى بيوى كا موبائل بھى چيك كرتى ہے اور اسے اپنى سوچ اور افكار كے مطابق مجھے جواب دينے كو كہتى ہے. مختصر يہ كہ اس لڑكى كى سوچ اور ارادہ سب كچھ ماں نے سلب كر ركھا ہے، ميں نے اس كى راہنمائى كرنے كى كوشش كى اور اسے كہا كہ وہ اس كے بارہ ميں اپنى والدہ كو مت بتائے ہمارے درميان جو باتيں ہوتى ہيں ان كى خبر بھى نہ ہو، ليكن اس كا كوئى فائدہ نہيں. ميرے سامنے تو كہتى ہے كہ ميں اسے افشاء نہيں كرونگى، ليكن ميرى اپنى ساس كے ساتھ بات چيت سے پتہ چلتا ہے كہ اس نے ماں كو سب كچھ بتا ديا ہے، اور جس پر ميں اور بيوى نے اتفاق كيا ہوتا ہے اسے اس كى ماں تبديل كر ديتى ہے اور وہ ماں كى بات مان كر اپنے وعدہ سے مكر جاتى ہے. اور بعض اوقات تو مجھے ايسے ميسج ملتے ہيں جو اس كى عمر سے بڑے ہوتے ہيں مجھے معلوم ہو جاتا ہے كہ ميرى ساس دخل اندازى كر رہى ہے، جب ميں اپنى منگيتر سے اس كے بارہ ميں ٹيلى فون پر بات چيت كرتا ہوں تو وہ ہڑ بڑا جاتى ہے اور اسے سمجھ نہيں آتى كہ وہ كيا كرے كيونكہ وہ ميسج اس كى عقل سے بڑا ہوتا ہے. ميں اس طوالت پر آپ سے معذرت كرتا ہوں، مختصر طور پر ميرى مشكل درج ذيل ہے: لڑكى اكھڑ اور تعصب و غصہ والى ہے، اور اس سے بھى بڑھ كر يہ كہ وہ بات كو قبول نہيں كرتى، بلكہ اپنے سارے معاملات اپنى والدہ كے سپرد كر ديتى ہے، اور اس كى والدہ بھى بہت تعصب والى ہے، اور جو اس كى بات نہ مانے اس سے حقد و كينہ اور ناراضگى ركھتى ہے، چاہے ميں اس كى نناويں باتيں تسليم بھى كر لوں اور صرف ايك ميں مخالفت ہو جائے تو ميرى ساس مجھ سے ناراض ہو جاتى اور مجھے نا پسند كرنے لگتى اور ميرى بيوى بھى مجھ پر ناراض ہو جاتى ہے، اور اس طرح ميرى بيوى يہ سمجھتى ہے كہ ميں نے اس كى والدہ كو ناراض كيا ہے، اور اس طرح اس كى خفگی ميں اضافہ ہو جاتا ہے. اور اب ميرى بيوى كہتى ہے كہ: وہ مجھ سے محبت كرتى ہے ليكن ميرے بارہ ميں پوچھتى تك نہيں، اور نہ ہى كبھى كوئى ميسج كيا ہے، اور جب ميں پہل كرتے ہوئے كوئى ميسج بھیجوں تو فورا جواب ديتى ہے ليكن ميرے بارے ميں كوئى سوال نہيں كرتى. كم از كم يہ كہ مجھ سے ناراض ہو تو وہ عناد ركھتى ہے اور اپنے معاملات ميں ميرے ساتھ بالكل خشك رويہ اپنانا شروع كر ديتى ہے، كيا ميں اسے طلاق دے دوں يا كہ اس كے تصرفات پر صبر و تحمل سے كام لوں اور جب وہ ميرے گھر آئے گى تو اس كے معاملات بہتر ہو جائيں گے ؟ يا ميں اس كے ساتھ كوئى نيا طريقہ اختيار كروں، برائے مہربانى مجھے اس سلسلہ ميں معلومات فراہم كريں، اللہ تعالى آپ كى كوششوں ميں بركت عطا فرمائے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں شادى شدہ ہوں شادى كے وقت ميں رہائش اور گھريلو ساز و سامان اور دلہن كو ديا جانے والے سونے سے دستبردار ہو گئى تھى كيونكہ ميرا خاوند باہر كے ملك ميں ملازمت كرتا تھا، چنانچہ عفت اختيار كرتے ہوئے شادى كى موافقت كر لى كہ ميں خاوند كے ساتھ باہر كے ملك جانے كے معاملات حل ہونے تك سسرال والوں كے ساتھ رہونگى. ليكن كچھ ہى عرصہ قبل جب ميں نے خاوند سے تنخواہ كے بارہ ميں دريافت كيا تو حيران رہ گئى كہ وہ تو اپنے امير ترين شادى شدہ بھائى كا تعاون كرتا ہے، اور اسى طرح وہ اپنے سارے خاندان كى معاونت كرتا ہے، حالانكہ ہميں اپنا مكان بنانے كے ليے مال كى زيادہ ضرورت ہے. جب ميں نے ايسا كرنے كى مخالفت كى تو خاوند نے ايسے معاملہ ميں دخل دينے كا الزام لگايا جو ميرے ساتھ خاص نہيں، اور كہنے لگا كہ اسے اپنے گھر والوں كے ليے خير و بھلائى كرنى چاہيے، اس كے ليے رہائش اور سونا مہيا كرنا لازم ہے، اس كے بعد مجھے خاوند كے مخصوص معاملات ميں دخل دينے كا كوئى حق نہيں. ميرا سوال يہ ہے كہ اس مسئلہ ميں ميرا خاوند كى مخالفت كرنا غلطى تو نہيں، كيا اس سے اللہ تعالى ناراض تو نہيں ہوگا ؟ ميرا خاوند مجھ سے دور ہو اور ميں اس كى جدائى برداشت كرتى پھروں اور ميں اس كى ممد و معاون بنوں، اور اپنے ميكے سے دور رہوں، ليكن اس عرصہ ميں اس كا بھائى ميرے خاوند كے مال سے فائدہ حاصل كرتا پھرے، حالانكہ خاوند كا بھائى اچھا خاصہ امير اور دولتمند بھى ہے، كيا ميرا خاوند اس مال كا زيادہ حقدار نہيں ہے ؟ اور اگر خاوند كى ضروريات سے مال زيادہ ہے تو اسے اپنے فائدہ كے ليے جمع كرنا چاہيے تھا تا كہ بعد ميں بوقت ضرورت استعمال كر سكے، يا پھر كسى مستحق اور فقير شخص پر صدقہ كر دے، ميرا سوال يہ ہے كہ آيا ميرا خاوند صحيح كر رہا ہے يا نہيں ؟ خاوند اپنے خاندان والوں كى محبت كے ليے مال صرف كرتا ہے، ميرے خيال ميں خاوند مجھ پر ظلم كر رہا ہے، اگر ميرے خاوند كے پاس مال زيادہ ہے تو فقير شخص اس كا زيادہ محتاج ہے، يا پھر ميں، آپ ہم دونوں ميں سے كسے صحيح خيال كرتے ہيں، اور اگر ميرا خاوند صحيح ہے تو آپ مجھے كيا نصحيت كريں گے تا كہ ہم آپس ميں ايك دوسرے كو معاف و درگزر كر ديں، اور ميں بھى اس كے اجروثواب ميں شريك ہو سكوں، اور اگر ميں صحيح ہوں تو آپ كيا كہتے ہيں ؟ اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ايك عورت كا خاوند سارا ہفتہ كام پر رہتا ہے، اور ہفتہ كے آخر ميں چھٹى والے دن اور رات اپنے دوستوں كے ساتھ گھونے نكل جاتا ہے، اور بيوى كو اكيلے ہى چھوڑ ديتا ہے. جب اس سے بات كى جائے تو دليل يہ ديتا ہے كہ يہ اس كا حق ہے، اور بيوى كو پورا ہفتہ حاصل ہے. تو كيا بيوى كو اس پر اعتراض كرنے كا حق حاصل ہے كہ كيونكہ خاوند سارى رات نہيں آتا اور دوستوں كے ساتھ بسر كر ديتا ہے ليكن نماز ضائع نہيں كرتا، اور وہ اپنا وقت بات چيت اور حقہ وغيرہ پى كر اور لڈو وغيرہ كى كھيل ميں بسر كر ديتے ہيں ؟ اور يہ بتائيں كہ اگر اللہ كى اطاعت ميں رات بسر كى جائے نہ كہ دوستوں كے ساتھ كھيل تماشہ ميں تو كيا پھر بھى وہى حكم ہو گا ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں اپنى مشكل كے متعلق مشورہ كرنا چاہتى ہوں اس كے حل كے ليے صحيح طريقہ كيا ہے، ميں شادى شدہ ہوں اور شادى كو ايك برس بھى نہيں ہوا، اور حاملہ بھى ہوں سب سے بڑى مشكل يہ ہے كہ مجھے چھيانوے فيصد شك ہے كہ ميرا خاوند غير محرم عورتوں سے محبت و غرام كى باتيں كرتا ہے كيونكہ اچانك مجھے اس كے موبائل فون كى كالز اور اس ميں موجود ميسج كے ليے اس كا انكشاف ہوا. اور اس كے تصرفات و معاملات بھى اس كى تصديق كرتے ہيں، مجھے بہت زيادہ صدمہ ہوا كيونكہ ميں نے خاوند كے حقوق ميں كسى طرح بھى كمى اور كوتاہى نہيں كى تا كہ وہ ميرے علاوہ كسى اور عورت كى طرف متوجہ ہى نہ ہو، برائے مہربانى جتنى جلدى ہو سكے ميرے سوال كا جواب ديں كيونكہ ميں اپنى زندگى كے بہت ہى مشكل ايام سے گزر رہى ہوں.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرى شادى كو كم از كم پندرہ برس ہو چكے ہيں اور ميرا خاوند بڑا مہربان ہے، ہم ايك دوسرے كے واجبات ادا تو كر رہے ہيں ليكن ايك دوسرے سے لگاؤ نہيں ہے، اسى طرح ہمارے جنسى تعلقات بھى بہت كم ہيں، صرف واجبى حق ہى ادا ہوتا ہے. اتنے برسوں كے بعد بھى ميں محسوس كرتى ہوں كہ ميرى ازدواجى زندگى سعادت والى نہيں اور ميں اللہ كا شكر ادا نہيں كرتى، بلكہ پچھلے دو ماہ سے تو ميں ايك دوسرے شخص ميں دلچسپى لينے لگى ہوں جو ميرى عليحدگى كے بعد مجھ سے شادى كرنا چاہتا ہے، ميں يہ محسوس كرنے لگى ہوں كہ اگر اپنى اس خاوند سے عليحدہ نہ بھى ہوئى تو ميں اپنے خاوند كے ساتھ مخلص نہيں رہونگى. اس ليے آپ مجھے كيا نصيحت كرتے ہيں كہ اس حالت ميں دين اسلام ہميں كيا كہتا ہے، ميں نے اپنى دنيا تو ضائع كر لى ہے، ليكن اپنى آخرت ضائع نہيں كرنا چاہتى، برائے مہربانى ميرے سوال كا جواب ضرور ديں، ميں ايسے افراد سے دريافت نہيں كرنا چاہتى جو دين اسلام كا علم نہيں ركھتے ميرى اس مشكل كا حل صرف علماء كرام ہى بتا سكتے ہيں اگر يہ جگہ ميرے سوال كے ليے مناسب نہيں تو برائے مہربانى آپ مجھے كسى ايسے عالم دين كا بتائيں جو ميرى مشكل كو حل كر سكے، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرا بھائى دين پر عمل پيرا ہے، ليكن اس كى بيوى دين پر عمل نہيں كرتى، نہ تو وہ روزہ ركھتى بلكہ اسے اصل ميں رمضان كے متعلق كچھ علم ہے ہمارا كوئى قريبى رشتہ دار ان كے قريب رہائش پذير نہيں، ميرا بھائى اپنى بيوى پر اثر انداز نہيں ہو سكتا تا كہ اسے دينى احكام پر عمل پيرا ہونے پر تيار كر سكے، وہ دعاء كرتا رہتا ہے كہ اللہ تعالى اسے ہدايت نصيب فرمائے، اور اسے ايسى بيوى كے متعلق صبر سے نوازے، ليكن ظاہر يہ ہوتا ہے كہ اس كى بيوى تبديل نہيں ہونا چاہتى اور نہ ہى مسلمانوں كى طرح دين پر عمل كرنا چاہتى ہے. كيا آپ بتا سكتے ہيں كہ ميرا بھائى اپنى بيوى كے ساتھ كس طرح كے معاملات كرے تا كہ وہ دين اسلام كے زيادہ قريب ہو كر دينى احكام پر عمل كرنے لگے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
الحمد للہ ميں ايك دينى التزام كرنے والے نوجوان سے شادى شدہ ہوں، اور وہ امر بالمعروف و نہى عن المنكر كے ادارہ سے تعاون كرتا رہتا ہے، ميں جانتى ہوں كہ اس ادارہ سے تعاون كرنا ميرے ليے ايك شرف كى بات ہے، اللہ جانتا ہے كہ اگر كچھ برائياں ختم كرنے ميں ميرا خاوند كامياب ہو جائے تو ميرے ليے يہ خوشى كا مقام ہوگا. ليكن مشكل يہ ہے كہ ميرا خاوند اس ادارہ سے صرف خيالى طور پر تعلق ركھتا ہے، مثلا جب ہم دونوں سير و تفريح كے ليے باہر نكلتے ہيں اور وہ كوئى برائى ديكھے تو اس كا پيچھا كر كے امر بالمعروف و نہى عن المنكر كے ادارہ والوں سے رابطہ كرتا ہے اور وہ آ جاتے ہيں. ليكن جب ميں اس سے كسى معاملہ ميں بات چيت اور بحث كرتى ہوں تو وہ يہ سمجھنے لگتا ہے كہ ميں برائى كو خم نہيں كرنا چاہتى!! حالانكہ اللہ جانتا ہے كہ ميں ايسا نہيں چاہتى، ليكن ميں تو چاہتى ہوں كہ يہ ايك حد تك ہو، اور يہ بھى كہ وہ اس سلسلہ ميں مجھے پريشان مت كرے وہ كثرت سے عورتوں كے ساتھ بات چيت كرتا ہے، اور جب كہتا ہے كہ اس عورت نے ايسا لباس پہن ركھا ہے اور اس كى شكل ايسى ہے تو ميرى غيرت اور بڑھ جاتى ہے، مجھے بتائيں كہ ميں كيا كروں ؟ اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
قرآن مجيد كى نص كے مطابق جب خاوند ہى بيوى كا كفيل ہے اور وہ اس كا محافظ بھى ہے اور اسے بيوى پر حكمرانى اور نگرانى كا حق حاصل ہے جيسا كہ درج ذيل فرمان بارى ميں ہے: { مرد عورتوں پر نگران اور حاكم ہيں اس ليے كہ اللہ تعالى نے بعض كو بعض پر فضيلت دى ہے، اور اس ليے كہ انہوں نے اپنا مال خرچ كيا ہے }النساء ( 34 ). اس ميں كوئى شك و شبہ نہيں كہ خاوند پر واجب اور ضرورى ہے كہ وہ شرعى احكام كى پابندى كرے، ليكن يہ كيسے ہو سكتا ہے جب ايك شخص عيسائى عورت سے شادى شدہ ہو يا يہودى عورت سے نكاح كر ركھا ہو تو پھر وہ روز قيامت انہيں آگ سے كيسے بچا سكےگا ؟ اس ليے كہ غير مسلم يعنى عيسائى اور يہودى بيوى نہ تو محمد صلى اللہ عليہ وسلم پر ايمان ركھتى ہے، اور نہ ہى وہ قرآن مجيد كو مانتى ہے، اور يہى دو چيزيں جہنم كى آگ سے بچانے والى ہيں، تو پھر اللہ سبحانہ و تعالى نے غير مسلم عفيفہ عورتوں سے شادى كرنا كس طرح مباح كر ديا ؟ ميرى رائے تو يہ ہے كہ مسلمانوں كو صرف مسلمان عورتوں سے ہى شادى كرنى چاہيے، كيا يہ صحيح نہيں ؟ برائے مہربانى مجھے اس سلسلہ ميں معلومات مہيا كر كے عند اللہ ماجور ہوں.
- اردو مُفتی : محمد صالح
کیا اگرمسلمان کے پاس بیوی کوحج کرانے کے لیے مال ہوتو توکیا اس پراپنی بیوی کوحج کرانا واجب ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں نے ايك اچھے خاندان كى لڑكى سے شادى كى، ليكن شادى سے قبل اس كے بارہ ميں دريافت كرنے سے انہوں نے مجھے بتايا كہ وہ ايك رافضى نواجوان سے محبت كرتى تھى اور اس كے گھر والوں نے رافضى ہونے كى بنا پر قبول نہيں كيا. ميں نے ان كے قابل بھروسہ دوستوں سے دريافت كيا تو ان كا كہنا تھا كہ: ان كا آپس ميں كوئى تعلق تو نہ تھا، وہ لوگوں كے سامنے صرف اكٹھے بيٹھا كرتے تھے، اس ليے ميں نے اس سے شادى كرنے كا فيصلہ كر ليا تا كہ ميں اسے غلطى سے چھٹكارا دلا سكوں. ليكن جب ميرى رخصتى ہوئى تو ميں نے اسے كنوارى نہيں پايا، اور اس نے ميرے سامنے اعتراف كيا كہ اس سے جنسى تعلقات قائم كيے تھے، ليكن دخول نہيں ہوا، ہو سكتا ہے اسے علم نہ ہو اور اس رافضى نے دخول كر ديا ہو. وہ توبہ كر چكى ہے، اور اپنے كيے پر نادم بھى ہے، ميں نے فيصلہ كيا كہ كچھ عرصہ تو ميں اس كى ستر پوشى كرتا ہوں اور پھر اسے طلاق دے دوں گا، ليكن اسے حمل ہوگيا، اب مجھے بتائيں كہ ميں كيا كروں ؟ اس كے جس لڑكے كے ساتھ تعلقات تھے ميں اسے جانتا ہوں، اور وہ بھى مجھے جانتا ہے، اور ميں غصہ سے مر رہا ہوں يہ علم ميں رہے كہ ميں دينى التزام كرتا ہوں، اور بيت اللہ كا حج بھى كر چكا ہوں، اور ايك صلاۃ و صوم كى پابندى كرنے والے خاندان سے تعلق ركھتا ہوں جو سنت پر عمل كرتا ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
مجھ پر انكشاف ہوا كہ ميرى بيوى ايك نوجوان كے ساتھ حرام تعلقات قائم كيے ہوئے ہے، اس خيانت كے انكشاف ہونے كے بعد مجھے شك ہونے لگا كہ ہونے والا بچہ بھى ميرا نہيں، اگر يہ بچہ زندہ رہا تو كيا ميں نسب كے ثبوت كے ليے ميڈيكل رپورٹ پر انحصار كر سكتا ہوں ؟ اور اگر ايسا نہيں ہو سكتا تو اس حالت ميں شرعى حل كيا ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں ايك ديندار گھرانے سے تعلق ركھتا ہوں اور الحمد للہ ايك ديندار گھرانے ميں ہى ميرى شادى ہوئى ميرا سسر داعى دين اور مصلح افراد ميں سے ہے، اور اس كى سارى اولاد حافظ قرآن ہے، مشكل يہ ہے كہ ميرى بيوى ان آخرى ايام ميں بہت بدل چكى ہے، مجھ پر انكشاف ہوا كہ اس كے ايك شخص كے ساتھ ناجائز تعلقات تھے، ابتدا ميں تو ٹيلى فون كے ذريعہ رابطہ ہوا اور پھر كئى ايك ملاقاتيں بھى ہوئيں. جب سے يہ انكشاف ہوا ہے ميرى بيوى صاحب فراش بن كر رہ گئى ہے اور اس كى نفسياتى حالت بھى خراب ہو چكى ہے، اور وہ اپنے كيے پر نادم ہے، جب ميں نے اس سے بات چيت كى تو اس نے قسم اٹھا كر كہا كہ اس نے زنا كا تو ارتكاب نہيں كيا، بلكہ ملاقات بات چيت كى حد تك ہى رہى ہے، بيوى نے بتايا كہ وہ اس سے دور رہنا چاہتى تھى، ليكن اس شخص نے دھمكى دى اور بليك ميل كيا، اب وہ اپنے كيے پر نادم ہے، اس پر اثرانداز ہونے والے اسباب ميں درج ذيل سبب شامل ہيں: ـ ميں اپنى بيوى سے بہت ہى كم بات چيت كرنے والا شخص ہوں، اور اس كے جذبات پورے نہيں كرتا. ـ آخرى ايام ميں ميں اپنے گھر والوں كو رہائش لے كر نہيں دے سكا. ـ ميں نے بيوى كو مستقل طور پر اس كى رشتہ دار لڑكيوں سے ملاقات دے ركھى تھى، اور مجھے علم نہيں تھا كہ يہ لڑكياں خراب ہيں انہوں نے ميرى بيوى كو بھى اس گندگى ميں دھكيل ديا. ـ شادى سے قبل ميں نے كچھ كبيرہ گناہوں ( مثلا زنا بلكہ اس سے بھى سخت ) كا ارتكاب كيا، ميرا خيال ہے كہ اللہ نے مجھے اس كى سزا دى ہے. ـ آخرى ايام ميں ميرى بيوى كى نفسياتى حالت بہت خراب تھى حالانكہ ايسا كبھى نہيں ہوا، ليكن اب ميں اللہ كو گواہ بنا كر كہتا ہوں كہ وہ اس گناہ سے توبہ كر چكى ہے، وہ روتى رہتى ہے اور تسليم نہيں كرتى كہ يہ كام ہوا ہو، ميرى اس سے اولاد بھى ہے. ميرا سوال يہ ہے كہ مجھے كيا كرنا چاہيے: كيا ميں اسے طلاق دے دوں، حالانكہ مجھے اس كى توبہ كا يقين بھى ہو چكا ہے اور كيا اس كى توبہ قبول ہو گى ؟ اپنى اولاد كو اس كے ساتھ ركھنا اور دوسرى شادى كرنا ميرے ليے عذاب ہے، كيا ميں اس كا يہ گناہ معاف كر كے اس كے ليے اور اپنے غم و پريشانى سے نجات كى دعا كروں ؟ اور كيا اگر ميں ايسا كر ليتا ہوں تو كہيں ديوث تو نہيں كہلاؤنگا جيسا كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے وصف بيان كيا ہے، گھر تباہى كى طرف جا رہا ہے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں ايك مہاجر مسلمان ہوں اور اٹھارہ برس سے ايك عورت كے ساتھ شادى شدہ ہوں، ميرا كام ہى ايسا ہے كہ مجھے اكثر سفر پر جانا پڑتا ہے، اور بيوى اكيلى رہتى ہے، جب ميں ايك بار سفر سے واپس آيا تو بيوى نے مجھے بتايا كہ اس كے پاس ايك شخص آيا اور اس نے اس سے بوس و كنار كيا اور كہنے لگا تم بہت چھوٹى ہو. آج اس واقعہ كو اٹھارہ برس گزرنے كے بعد بيوى نے مجھے بتايا ہے كہ وہ شخص اس كے پاس آيا اور بوس و كنار كرنے كے ساتھ ساتھ مجامعت بھى كى اور وہ اس كے سامنے زير ہو چكى تھى، اب ميں بہت ذلت محسوس كر رہا ہوں اور شديد غصہ ميں ہوں كيونكہ اس نے مجھے دھوكہ ميں ركھا اور اصل حقيقت نہيں بتائى، اور اس موضوع سے مجھے لاعلم ركھا. اس كى بنا پر ميں نفسياتى طور پر تباہ ہوگيا ہوں اور نماز تك كے ليے مسجد جانے كى رغبت بھى نہيں ركھتا، برائے مہربانى مجھے يہ بتائيں كہ ميں كيا كروں، آيا ہمارى شادى شرعى ہے، يا كہ ميں اسے طلاق دے دوں ؟ اللہ سبحانہ و تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.