معلومات المواد باللغة العربية

شفیق الرحمن ضیاء اللہ مدنی - کتابیں

عناصر کی تعداد: 433

  • اردو

    مشکو’ۃ المصابیح : زیرنظرکتاب حدیث نبوی صلى الله عليه وسلم کے مشہوراورمتداول مجموعے مشکاۃ المصابیح کا اردو ترجمہ ہے جوپانچ جلدوں پرمشتمل چھ ہزارچورانوے احادیث نبوی صلى الله عليه وسلم کا انمول ذخیرہ ہے جنہیں امام بغوی رحمہ اللہ نے حدیث کی مشہورکتابوں سے منتخب کرکےاسکا نام" مصابیح السنۃ" رکھا تھا اسکے بعد امام تبریزی نے مصابیح السنۃ کی تکمیل کرتے ہوئے اسمیں کچہ اضافہ کیا اوراسکا نام "مشکاۃ المصابیح" رکھا۔ اس ترجمہ میں حتىٰ المقدور یہ کوشش کی گئی ہے کہ نہایت سلیس اورعام فہم ہو، نیزمقصود پرحاوی ہو۔اس کے ساتھ ضعیف احادیث کے متعلق آگاہ کیا گیا ہے اورضعیف احادیث کی طرف نشاندھی کرتے ہوئے اسماء رجال کے مشہورومستند کتاب کے حوالہ جات ذکرکئےٍ گئے ہیں اوراگرکسی حدیث میں کوئی ابہام یا اشکال ہے تونہایت اختصارکے ساتھ اسکی وضاحت کرتے ہوئے مشہورشروح أحادیث اوردیگرمتعلقہ کتب سے حوالہ جات بھی نقل کئے گئے ہیں اورمتون احادیث میں آنے والی آیات کی تخریج اوران کی ہرجلد کے آخرمیں علیحدہ سے فہرست تیا رکردی گئی ہے نیزمذہبی تعصب سے بالاترہوکراختلافی مسائل پربحث سے گریزکیا گیا ہے

  • اردو

    واقعۂ معرا ج کی بابت لوگ افراط وتفریط کے شکارہیں کچہ تو اسے حسین خواب قرار دیتے ہیں اور کچھ اس میں افراط وغلو کا مظاہرہ کرتے ہوئے عبد ومعبود اور خالق و مخلوق کے فرق کو بھی مٹا ڈالتے ہیں زير نظر كتاب ميں واقعۂ معراج سے متعلق لوگوں کے مابین پائی جانے والی افراط وتفریط کی تغلیط وتردید، نیز اس سے متعلق رطب و یابس روایات کی تنقیح وتصحیح کرکے واقعہ کی صحیح شکل کو لوگوں کے سامنے پیش کیا گیا ہے . اردوزبان میں واقعہ اسراء ومعراج کے موضوع پر یہ پہلی مستند اور تحقیقی شاہکار ہے جسے حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ نے معتمد مصادر سے ترتیب دیا ہے۔

  • اردو

    زیرنظرکتاب میں عبادات: نماز,روزہ زکو’ۃ, حج ,عمرہ, , ذکر ,دعا,قسم,نذر, قرأت قرآن,اذان,طہارت, وضوء ,غسل,حیض, تیمم,مسح ,جنازہ ,مساجد ,ماہرجب,شعبان,محرم,ربیع الأول, عیدین اورجمعہ کے دن وغیرہ میں پائی جانے والی تمام بدعات کا تفصیلی جائزہ لے کر کتاب وسنت سےانکا ردکیا گیا ہے.

  • اردو

    زیرنظررسالہ میں فتنوں میں مبتلا ان مسلمانوں کوشکوک وشبہات سے دوررهنے کی تاکید کی گئی ہے جن پرفتنوں نے دوطرفہ حملہ كرركها هے 1-کفرکے فتوى’ لگانے میں افراط وغلوکرنا2-اسلام میں داخل ہونے کی امید میں نرمی وتفریط اختیارکرنا-, نیزفتنوں سے محتاط رہنے ,ارتدادوفساد کے کاموں سے بچنے,ایمان کی حقیقت ,ایمان اورمسئلہ تکفیرمیں لوگوں کی گمراہی,مسئلہ تکفیرکےأصول وضوابط ,کفراورکفارکی اقسام, حکمرانوں اورعوام کے باہمی حقوق وغیرہ کا تذکرہ کیا گیا ہے

  • اردو

    جادو كا علاج كتاب وسنت كى روشنى میں : ساده لوح ,ضعيف الإعتقاد, توهّم پرست مسلمانوں کی مال ودولت پرڈاکہ اورانکی ایمان واعتقاد کا سودا کرنے والے دنيادارفنكاروں,شعبدہ بازوں ,پامسٹروں ,فالبازوں ,تعویذفروشوں,فٹ پاتھ پہ خاک پھکنے والے عاملوں ,برہنہ جسم ,مخبوط الحواس,ماؤف العقل, تمناؤں کی تکمیل کا دعوى کرنے والوں, ساری مشکلات کے حل کا دعوى کرنے والوں ,کاہنوں ,نجومیوں ,ساحروں اورجادوگروں کی مکمل داستان, سحرکی حقیقت,اقسام ,جادو وجادوگروں کی معرفت کا طریقہ ,جادوکا شرعی حکم وعلاج, جنات کی حقیقت ,جادوکے سلسلے میں انکا عمل ودخل, نظربد کی حقیقت وتاثیر اور اسکے علاج وغیرہ پر سيرحاصل بحث.ضرورپڑھیں اوردعادیں.

  • اردو

    زیرنظرکتاب میں ان سومشہورضعیف حدیثوں کا تذکرہ کیا گیا ہے جوکم علم خطبا وواعظین کی زبانوں پرعام ہیں نیزاصول حدیث سے متعلق مفید جامع اورمختصربحث بھی شامل کردیا گیاہے اورفضائل اعمال میں ضعیف حدیث کو حجت سمجھنے کے بارے میں محقیقین محدثین کے موقف کو بھی بیان کردیا گیا ہے میرے ناقص علم کے مطابق یہ کتاب طالب علم کے لئے نہایت ہی مفیدہے.

  • اردو

    تقلید کی حقیقت : زیر نظر کتاب میں مولف حفظہ اللہ نے کتاب وسنت اورعلماء کرام کے أقوال کی روشنی میں تقلید کی حقیقت کی نقاب کشائی کی ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ اس اندہی تقلید کا قرون مفضلہ میں کہیں وجود نہ تھا, یہ تو چوتھی صدی ہجری کی پیداوار ہے جس میں آج تک امت محمدیہ کا کافی طبقہ مبتلا ہے , نیزتقلید کے قائلین کی دلیلوں کا شرعی تفصیلی جائزہ لےکر انکا مسکت جواب بھی دیا ہے , اورکتاب وسنت کی اتباع کو لازم قراردیا ہے. مصنف خود بھی اسی اندہی تقلید اورمذھبی تعصب کا شکار تھے رب کریم نے اپنے فضل وکرم سے انھیں کتاب وسنت کی اتباع کی توفیق بخشی. میرے خیال میں اس کتا ب کا مطلعہ اندھی تقلید میں مبتلا لوگوں کیلئے ہدایت کا سبب ثابت ہوگا ان شاء اللہ.

  • اردو

    اس مقالہ میں سجدہ سہو کی تینوں حالتوں (زیادتی,نقصان, شک)کے بارے میں مثالوں کے ذریعہ تفصیلی طور پر روشنی ڈالی گئی ہے, تاکہ ائمہ ہی نہیں بلکہ عوام کو بھی سمجھنے میں کوئی دشواری نہ ہو.

  • اردو

    يہوديت اور شيعيت کے مشترکہ عقائد : یہ کتاب ڈاکٹر ابوعدنان سہیل حفظہ اللہ کی عمدہ ونادرشاہکارمیں سے ایک ہے جسکے اندریہودیت اورشیعیت کی اسلام کے خلاف ریشہ دوانیوں کی نقاب کشائی کی گئی ہے اوریہ ثابت کیا گیا ہے کہ اسلام کے خلاف سب سے پہلا فکری یلغار عبد اللہ بن سبا یہودی یمنی کی طرف سےٍ کیا گیا جس نے بظاہر اسلامی لبادہ پہن کر اسلام کے خلاف ایسا رکیک حملہ کیا جس کا زخم آج تک مندمل نہ ہوسکا ، نیزیہ ثابت کیا گیا ہےکہ یہودیت اورشیعیت کے افکاروعقائد کافی حد تک مماثل ومشابہ ہیں گویا کہ شیعیت،یہودیت کی شاخ وپیداوارہے یا یہ دونوں ایک ہی سکّے کے دو رخ ہیں ۔ نہایت ہی اہم تحریر ہے جسکا مطالعہ ہر عام وخاص کے لئے بہت مفید ثابت ہوگا۔

  • اردو

    زیر تبصرہ کتاب حافظ صلاح الدین یوسف اور چند دیگر صاحبانِ علم کے مضامین و مقالات کا مجموعہ ہے۔ شروع میں بطور مقدمہ مولانا حنیف ندویؒ کا مضمون کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے جس میں انہوں نے اہلحدیث اور ان کے مسلک کے تعارف کے حوالے سے بحث کی ہے۔ اس کے بعد باقاعدہ مضامین کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ پہلا مضمون حافظ صاحب کی وہ تحریر ہے جو انہوں نے حافظ محمد گوندلویؒ کی کتاب ’الاصلاح‘ کے مقدمہ کے طور پر لکھی تھی۔ اس کے بعد ’عقائد علمائے دیوبند‘ کے عنوان سے دوسرا مقالہ شروع ہوتا ہے جس میں آل دیوبند کی مشہور و معروف کتاب ’المہند علی المفند‘ میں سے ان کے بعض اعقتادات ان ہی کی زبانی بیان کیے گئے ہیں اور ساتھ ساتھ فاضلانہ تبصرہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ تیسرا مضمون ’شخصیت پرستی اور مشیخیت کے دینی و اخلاقی مفاسد‘ کے عنوان سے ہے جو دراصل ایک دیوبندی عالم دین ہی کی تحریر ہے جس میں انہوں نے نہایت اخلاص اور دردِ دل سے اپنے مشاہدات اور ان کے دینی رجحانات کا تذکرہ کیا ہے۔ چوتھا مقالہ مولانا ابراہیم میر سیالکوٹی کا شامل کیا گیا ہے جس میں مولانا نے نہایت شدو مدّ کے ساتھ اہل تقلید کے تقلیدی جمود کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسی مناسبت سے مولانا عبدالرحمٰن ضیاء کے مضمون کو بھی کتاب کا حصہ بنایا ہے جو اس سے قبل سہ ماہی ’نداء الجامعہ‘ میں بھی شائع ہو چکا ہے۔ سب سے آخر میں علامہ البانیؒ کا اپنے دوست کے ساتھ ہونے والے مکالمہ’’ہم سلفی کیوں کہلائیں؟‘‘ کے عنوان سے شامل اشاعت ہے۔

  • اردو

    اللہ رب العزّت کے امّت اسلامیہ پر ان گنت احسانات میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے اپنی کتاب عزیز قرآن مجید اور سنّت مصطفیٰﷺ میں اپنے خلیل ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بحیثیت والد سیرت مطہّرہ کو ہمیشہ ہمیش کے لیے محفوظ فرمادیا ہے جو کہ راہ نمائی کے طلب گار والدین کے لئے مشعل راہ اور منارہدایت ہے۔ان کی سیرت مطہرہ میں اولاد کے متعلق والدین کے بہت سے سوالات کے جوابات موجود ہیں ،انہی سوالات میں سےدرج ذیل تین سوالات ہیں جو اس کتاب کا بنیادی موضوع ومحور ہیں: ۱۔ابراہیم علیہ السلام نے اپنی اولاد کے لیے کن چیزوں کو پسند فرمایا؟ ۲۔انہوں نے کن چیزوں سے اپنی اولاد کو بچانے کی رغبت اور کوشش کی؟ ۳۔اولاد کے بارے میں اپنے عزائم اور ارادوں کی تکمیل کے لیے انہوں نے کیا طریقے اختیارکئے؟

  • اردو

    فوت ہونے والا شخص اپنےپیچھے جو اپنا مال، زمین،زیور وغیرہ چھوڑ جاتاہے اسے ترکہ ،وراثت یا ورثہ کہتے ہیں۔ کسی مرنے والے مرد یا عورت کی اشیاء اور وسائلِ آمدن وغیرہ کےبارے یہ بحث کہ کب ،کس حالت میں کس وارث کو کتنا ملتا ہے شرعی اصلاح میں اسے علم الفرائض کہتے ہیں۔ علم الفرائض (اسلامی قانون وراثت) اسلام میں ایک نہایت اہم مقام رکھتا ہے۔ قرآن مجید نے فرائض کےجاری نہ کرنے پر سخت عذاب سے ڈرایا ہے۔ چونکہ احکام وراثت کاتعلق براہ راست روز مرہ کی عملی زندگی کے نہایت اہم پہلو سے ہے ۔ اس لیے نبی اکرمﷺ نے بھی صحابہ کواس علم کی طرف خصوصاً توجہ دلائی اور اسے دین کا نہایت ضروری جزء قرار دیا۔ صحابہ کرام میں سیدنا علی ابن ابی طالب، سیدنا عبد اللہ بن عباس، سیدنا عبد اللہ بن مسعود، سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہم کا علم الفراض کے ماہرین میں شمار ہوتا ہے۔ صحابہ کے بعد زمانےکی ضروریات نے دیگر علوم شرعیہ کی طرح اس علم کی تدوین پر بھی فقہاء کومتوجہ کیا۔ انہوں نے اسے فن کی حیثیت دی اس کے لیے خاص زبان اور اصلاحات وضع کیں اور اس کے ایک ایک شعبہ پر قرآن وسنت کی روشنی میں غورو فکر کر کے تفصیلی و جزئی قواعد مستخرج کیے۔ اہل علم نے اس علم کے متعلق مستقل کتب تصنیف کی ہیں۔ زیر تبصرہ کتاب ’’الاعوان الناجیۃ فی شرح الفرائض السراجیۃ‘‘ مولانا ابو میمون محمدمحفوظ اعوان کی تصنیف ہے ۔مصنف موصوف نے اس کتاب میں مدارس دینیہ کے نصاب میں وراثت کے موضوع پر شامل معروف کتاب ’’سراجی ‘‘ کی تسہیل وتشریح اور تمام مسائل کو مثالوں سے عملی طور پر حل کرکے اردودان علم وراثت میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے انتہائی آسان کر دیا ہے۔ یہ کتاب علم میراث پڑھنے والے طلباء کےلیے انتہائی عمدہ کاوش ہے۔ اللہ تعالیٰ مؤلف کے علم وعمل میں برکت فرمائے اور ان کی اس کاوش کو شرف قبولیت سے نوازے۔ (آمین) (م۔ا)

  • اردو

    برّ صغیرپاک وہند میں علمائے اہل حدیث کی تفسیری خدمات: برصغیر پاک وہندمیں علمائےاہل حدیث نےاشاعت اسلام ، کتاب وسنت کی ترقی وترویج، ادیان باطلہ اور باطل افکار ونظریات کی تردید اور مسلک حق کی تائید اور شرک وبدعات ومحدثات کےاستیصال اور قرآن مجید کی تفسیر اور علوم القرآن پر جو گراں قدر نمایاں خدمات سرانجام دیں وہ تاریخ اہل حدیث کاایک زریں باب ہے زیر تبصرہ کتابچہ ’’برصغیر پاک وہند میں علمائے اہل حدیث کی تفسیری خدمات‘‘جماعت اہل حدیث کے ممتاز مؤرخ ومقالہ نگار محترم جناب عبدالرشید عراقی حفظہ اللہ کی کاوش ہے ۔یہ کتابچہ دراصل مولانا عبدالرشید عراقی کےان مضامین کا مجموعہ ہے جوانہوں نے 1980ء میں’’علمائے اہل حدیث کی تفسیری خدمات ‘‘ کےعنوان سے ہفت روزہ الاعتصام میں تحریر کیے بعد ازاں بعض اہل علم کے اصرار پر ان میں مزید اضافہ جات کرکے اسے کتابی صورت میں شائع کیاگیا۔عراقی صاحب کا یہ رسالہ تین ابواب پر مشتمل ہے ۔اس میں انہوں نے 308 کتابوں کاذکر کیا ہےجن کا تعلق تفسیر قرآن اور علوم القرآن سے ہے اور اس کے علاوہ 28 مفسرین کرام (اہل حدیث) کے مختصر حالات زندگی اوران کی تفسیری خدمات کاذکر کیا ہے۔نیز ان کتابوں کابھی ذکر کیا ہے جومخالفین اسلام نے قرآن مجید پر اعتراضات کیے اور علمائے اہل حدیث نے ان کے جوابات دیے اور کچھ ایسی کتابوں کابھی ذ کر کیا ہے جوعلمائے اسلام نے فروعی اختلافات کی وجہ سے بطور تنقید ایک دوسرے کے خلاف لکھیں۔ اللہ تعالی ٰ عراقی کو صحت وعافیت سے نوازےاوران کی تمام مساعی حسنہ کو قبول فرمائے (آمین) (م۔ا) ناشر:(صادق خلیل اسلامک لائبریری،رحمت آباد،فیصل آباد،پاکستان)

  • اردو

    پاک وہند میں علمائے اہل حدیث کی خدماتِ حدیث: برصغیرپاک وہند میں ’’اہل حدیث‘‘ کی تاریخ اتنی ہی قدیم ہے جتنی اسلام کی۔ اسلام کا ابتدائی قافلہ جب وارد ہند ہوا تو اس وقت تقلیدی مذاہب کا کہیں وجود نہ تھا، تمام کا ملجا وماویٰ اللہ تعالیٰ کی کتاب اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث وسنت تھی۔ بلکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد: لاتزال طائفۃ من أمتی ظاھرین علی الحق (الحدیث) کے مطابق تقلید وجمود کے رواج پاجانے کے باوجود یہاں ہردورمیں خال خال ہستیاں ایسی رہی ہیں جنہوں نے صحابہ کرامؓ اورتابعین عظامؓ کے نقشِ قدم پرکتاب وسنت کو ہی دین کی اصل بنیاد قراردیا۔ پھرآخری دورمیں حضرت مجدّدالفؒ ثانی اورحضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ نے بڑے پرحکمت انداز سے یہاں کے جامد ماحول میں تحریرا اوران کے بعد حضرت امام شاہ محمد اسماعیل شہیدؒ اوران کے رفقاء نے عملا ایسا ارتعاش پیدا کیا جس کی صدائے بازگشت بستی بستی سنائی دینے لگی۔ شرک کی جگہ توحید اوربدعات کی جگہ سنّت کا چرچا ہونے لگا۔ مدارس میں(جہاں پہلے حدیث پاک کی ایک آدھ کتاب محض بطورتبرّک پڑھائی جاتی تھی) کتب ستّہ کو شامل نصاب کرکے اس کی تعلیم وتدریس کا آغاز کیا گیا، اورکتب احادیث کی شروح وحواشی،نیزان کے تراجم اوران کی نشرواشاعت کا اہتمام کیا جانے لگا۔تاکہ دین اسلام کے دوسرے بڑے ماخذ سے براہ راست تعلق عام اورآسان ہوسکے، اس سلسلے میں علمائے اہلحدیث نےکیا خدمات سرانجام دیں؟ اس اجمال کی ضروری تفصیل آپ کو ان شاء اللہ زیرنظررسالہ میں ملے گی۔ تصنیف: علامہ ارشادالحق اثری حفظہ اللہ، ناشر:ادارۃ العلوم الاثریہ،فیصل آباد۔ نوٹ:اس کتاب میں ہندوستانی مدارس کے ضمن میں ہندوستان کی راجدہانی دلی میں واقع سابق ناظم جمعیت اہل حدیث ہند علامہ عبدالحمید عبدالجباررحمانیؒ کا مشہوردینی ادارہ جامعہ اسلامیہ سنابلؔ کا تذکرہ لاعلمی میں چھوٹ گیا ہے جس کا تذکرہ کئے بغیرہندوستانی مدارس نا مکمل ہیں۔(ش،ر)

  • اردو

    جدید دنیا میں بین الاقوامی تعلقات کی بنیاد کاتعین اور اس کے قواعد و ضوابط کی تشکیل تو کچھ ہی عرصہ پہلے ہوئی مگر اسلام نے قرآن مجید میں جگہ جگہ ’یا ایہا الناس‘ کے خطاب سے آج سے پندریاں صدیاں قبل ہی اس کی طَرح ڈال دی تھی۔ اسلام کا نظام بین الاقوامی تعلقات زبانی جمع خرچ کی بجائے ٹھوس حقائق، صدیوں کے تجربات اور عملی کامیابی کے ساتھ نمایاں اور ممتاز رہا ہے۔ اس موضوع پر ایک وسیع اور ضخیم لٹریچر اس کا دستاویزی سرمایہ ہے۔ ڈاکٹر وھبہ زحیلی نے اسی موضوع پر ایک ضخیم کتاب ’العلاقات الدولیۃ فی الاسلام‘ کے نام سے لکھی۔ جس کا اردو ترجمہ مولانا حکیم اللہ نے زیر نظر کتاب کی صورت میں کیا۔ ڈاکٹر وھبہ زہیلی کی یہ کتاب اسلام کے بین الاقوامی تعلقات کے نظام پر ایک قابل قدر کاوش ہے جس میں اسلامی قواعد و ضوابط کا جدید بین الاقوامی قانون کے ساتھ موازنہ بھی شامل ہے۔ یہ کتاب بنیادی طور پر ایک تمہید اور دو ابواب پر مشتمل ہے۔ پہلے باب میں حالت جنگ میں بین الاقوامی تعلقات کا تذکرہ ہے۔ اس میں پانچ مباحث کے تحت جنگ کے حالات، اس کی ابتدا اور انتہا اور قواعد و ضوابط کا بیان ہے جبکہ دوسرا باب حالت امن میں بین الاقوامی تعلقات کے اصول و ضوابط پر مشتمل ہے۔ اس میں متعدد مباحث کے تحت اسلام کے مزاج امن، دارالاسلام اور دارالحرب کی تقسیم کی منطق اور بین الاقوامی تعلقات کے قیام کے اصول و ضوابط اور عالم اسلام کے علمی تجربات کی تفصیل موجود ہے۔ جدید بین الاقوامی قانون کے حوالے سے اس کتاب میں قارئین کے لیے بہت کچھ ہے۔ نظرثانی: ڈاکٹرغلام مرتضی آزاد، تنقیح:ڈاکٹراکرام الحق یٰسین، ناشر:شریعہ اکیڈمی،اسلام آباد

  • اردو

    زیرمطالعہ کتاب میں شیخ جلال الدین قاسمی حفظہ اللہ نے تقلید کی شرعی حیثیت کو بیان کرکے اس کے متعلقہ شبہات واشکالات کا نہایت مسکت علمی جواب دیاہے۔ تقلید کے موضوع پرنہایت بہترین تالیف ہے جو عوام وخواص،طلبا اورعلماء سب کے لئے مفید ہے(تقدیم وتعلیق:ڈاکٹرحافظ محمد شہبازحسن)

  • اردو

    روز مرّہ زندگی میں خواتین کو بہت سے خصوصی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں سے بیشترکا تعلّق نسوانی تقاضوں ،عبادات اور معاشرتی مسائل سے ہوتا ہے۔ عموما خواتین ان مسائل کو پوچھنے میں ججھک محسوس کرتی ہیں۔ خواتین سے متعلق ایسے ہی مسائل پر مشتمل 350 سے زائد سوالات کے جوابات سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ ابن باز، شیخ ابن عثیمین اورشیخ ابن جبرین رحمہم اللہ نے دئیے ہیں اردو ترجمہ: مولانا جاراللہ ضیاء (فاضل مدینہ یونیورسٹی)۔

  • اردو

    زیر مطالعہ کتاب میں حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ نے رویت ہلال سے متعلق کتاب وسنت اورعلماء کرام کے اقوال کی روشنی میں تحقیقی گفتگو کرکے سال کے بارہ اسلامی مہینے سے متعلق وارد فضائل اورمسنون اعمال کا تذکرہ کیا ہے ، نیز اس مہینے میں جہالت وتعصّب اوراندھی تقلید کی بنا پرکئے جانے والے بدعی اعمال ورسومات سے بھی پردہ اٹھایا ہے۔نہایت مفید کتاب ہے ضرورمطالعہ فرمائیں۔

  • اردو

    پیش نظر کتاب میں جناب تفضیل احمد ضیغم ایم.اے-حفظہ اللہ- نے برصغیر پاک وہند میں جہالت واندھی تقلید اور مذہبی تعصب کے سبب منتشر بدعات اور غیرشرعی رسومات سے پردہ اٹھا کر ان سے دور رہنے کی دعوت فکر دی ہے۔ اللہ اس کتاب کے ذریعہ گم گشتہ راہ مسلمانوں کو راہ راست پر لائے،اور انہیں بدعت کی تاریکی سے نکال کر سنت کی روشن شاہراہ پرچلنے کی توفیق دے، اور کتاب کے مولّف،مراجع اور ناشر کے لئے اسے صدقہ جاریہ بنائے آمین۔

  • اردو

    پیش نظر کتابچہ میں محترمہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی ۔حفظہا اللہ۔ نے ماہ صفر سے منسوب باطل عقائد اور توہّمات کی تردید کرکے یہ واضح کیا ہے کہ اسلام میں کوئی دن یا مہینہ یا وقت منحوس نہیں ہے، اور نہ ہی دن اور مہینے رب کی تقدیر میں کوئی تاثیر رکھتے ہیں، اگر منحوس ہے تو وہ آدمی کا برا عمل اورکردار ہے۔