كيا يوم عاشوراء كے موقع پر شيعہ كا پكايا ہوا كھانا تناول كرنا جائز ہے، ان كا كہنا ہے كہ يہ كھانا وہ اللہ كے ليے تقسيم كر رہے ہيں اور اس كا ثواب حسين رضى اللہ تعالى عنہ كو پہنچايا جاتا ہے، پھر اگر ميں يہ كھانا نہ لوں تو مجھے نقصان پہنچنے كا خطرہ ہے اس ليے كہ ميں عراق ميں رہائش پذير ہوں اور آپ جانتے ہيں كہ وہ اہل سنت كے ساتھ كيا سلوك كرتے ہيں ؟
مجھے عاشوراء کے روزہ کی فضیلت کا علم ہے کہ اس سے گذشتہ ایک برس کے گناہ معاف ہوتےہیں ، لیکن ہمارے ہاں میلادی تاریخ رائج ہے جس وجہ سے مجھے عاشوراء کا علم صرف اسی دن ہوتا ہے ، تواگر میں نے اس دن کچھ بھی نہ کھایا ہواورروزہ کی نیت کرلوں توکیا میرا روزہ صحیح ہوگا ، اورکیا مجھے عاشوراء کے روزے کی فضیلت حاصل ہوجائے گی ؟
میں اس سال عاشوراء کا روزء رکھنا چاہتا ہوں ، مجھے کچھ لوگوں نے بتایا ہے کہ میں عاشوراء کے ساتھ نو محرم کا روزہ بھی رکھوں ، توکیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی راہنمائي ملتی ہے ؟
میں نے سنا ہے کہ عاشوراء کا روزہ پچھلے ایک برس کے گناہوں کا کفارہ بنتاہے ، کیا یہ صحیح ہے ، اورکیا کبیرہ گناہ بھی مٹا دیۓ جاتے ہيں ، اورپھر اس دن کی تعظیم کا سبب کیا ہے ؟
كيا مختلف تہواروں ـ يعنى ميلاد اور عاشوراء وغيرہ ـ كے موقع پر خاندان ـ بھائيوں اور چچا ـ كا جمع ہونا اور اكٹھے كھانا تناول كرنا جائز ہے، اور ايسا كرنے والے كا حكم كيا ہے، اور اسى طرح حفظ مكمل كرنے كے بعد اس كى خوشى ميں تقريب منعقد كرنا كيسا ہے ؟
ايك شخص نے عمرہ كي ادائيگي كےبعد سركي ايك جانب سے بال كٹوائے اور اپنے گھر واپس پلٹ آيا اور اسے علم ہوا كہ اس كا يہ فعل صحيح نہيں تھا، اب اس پر كيا لازم آتا ہے ؟
كيا ميں درج ذيل اسباب كى بنا پر والد كا نافرمان بنوں گا: 1- ميرے والد صاحب ( رحمہ اللہ ) ميرى شادى كرنا چاہتے تھے اور ميں انكار كرتا رہا كيونكہ ميں اپنى يونيورسٹى كى تعليم مكمل كرنا چاہتا تھا. 2- ميں نے جو مال اكٹھا كيا تھا وہ صرف عقد نكاح كے ليے كافى تھا يہ علم ميں رہے ميں ملازم بھى ہوں. 3- پھر ميں تعليم مكمل كرنے كے ليے سفر بھى نہيں كر سكتا تھا، اس ليے ميں نے فيصلہ كيا كہ كوئى چھوٹا سا كام كرتا ہوں جس سے نفع ہو اور ميں اس سے حج كر لوں، اس طرح ميں نے زمين كا ايك ٹكڑا والد كے ساتھ مل كر خريد ليا، جس كى قيمت حج كے ليے بھى كافى نہ تھى، ہمارى نيت تھى كہ جس گھر ميں ہم رہ رہے ہيں اسے بدل ليں، كيونكہ پڑوسى اچھے نہ تھے اور اذيت ديتے تھے، اللہ انہيں ہدايت دے. 4- والد صاحب اس رقم سے مجھے حج كرنے سے منع كرتے اور كہتے كہ يہ مال ان كا ہے اور ميرى ملكيت نہيں. 5- كوشش كے باوجود بھى كوئى فائدہ نہ ہوا تو ميں نے كہا ميں شادى سے قبل حج كرونگا، اور والد صاحب كہنے لگے پہلے شادى كرو. 6- اب رمضان المبارك ميں وہ فوت ہو گئے ہيں اور ان كى موت كے بعد مجھ سے گھر والے مطالبہ كر رہے ہيں كہ والد كا ارادہ پورا كيا جائے، اور ميں انہيں كہتا ہوں كہ پہلے حج كرونگا. 7- اب وہ زمين اتنى رقم دے رہى ہے كہ اس سے حج ہو سكتا ہے، اور ہم نے قرض بھى ادا كر ديا ہے ( والد كى موت سے قبل زمين كى قيمت سے قرض ادا كر چكے ہيں ).
اسلامی تعلیمات پرعمل پیرا ہونے سے قبل میں نے ایک بینک سے فائدہ کی بنیاد پراپنے ایک دوست کے لیے قرض حاصل کیا اورمیرے دوست نے قطعی طور پرمعاھدہ کیا تھا کہ وہ خود اس قرض کی ادائيگي کرے گا، اب میں والدہ کے ساتھ حج کرنا چاہتا ہوں ، لیکن معاملہ یہ ہے کہ حج سے قبل وہ قرض اداکرنے کی سکت نہيں رکھتا ( یہ علم میں رکھیں کہ قرضہ میرے نام سے ہے ) توکیا میرے فریضہ حج کی ادائيگي پریہ اثرانداز ہوگا ؟
جب میری بیوی کی عمرچودہ برس تھی تواس نے اپنی والدہ اوردوبہنوں اوربہنوئي جواس کا محرم نہيں تھا کے ساتھ حج کیا ، اسے اس وقت علم نہيں تھا کہ عورت پراپنے محرم کے ساتھ حج کرنا واجب ہے ، توکیا اس کا حج قبول ہے یا اس پردوبارہ حج کی ادائيگي واجب ہوگي ؟ میری گزارش ہے کہ آپ اس موضوع میں کچھ دلائل اورعلماء کرام کی آراء ذکرکریں ، اللہ تعالی آپ کوجزائے خیر عطا فرمائے ۔
میں اپنے گھرمیں اکیلی لڑکی اورشادی شدہ ہ اورامریکہ میں رہائش پذیر ہوں ، ہمارے سارے رشتہ دار مشرق وسطی میں بستے ہیں ، اورمیرا محرم خاوند کےعلاوہ کوئی نہيں ، اوروہ بھی امریکہ سے باہرنہيں جاسکتا جس کے اسباب میں اس خط میں ذکرنہيں کرسکتی ۔ میرے پاس حج کرنے کی استطاعت ہے اورمیں حج کرنا چاہتی ہوں توکیا میرے لیےقافلہ کے ساتھ حج کا سفر کرنا جائز ہے ؟ اگرجائز نہيں توپھر دین اسلام کا یہ رکن میں کس طرح ادا کرسکتی ہوں کیونکہ میرا کوئي محرم نہيں ہے ؟
میرے والدین نے قسطوں پرگھرخریدا ہے اوروہ اس قرض پرسود ادا کرتے ہيں ، اوراب انہوں نے حج پرجانے کا فیصلہ کیا ہے اورمکان کی اقساط کی ادائیگي کے ابھی پندرہ برس باقی ہیں توکیا مقروض ہونے کے باوجود ان کےلیے حج کی ادائیگي جائزہے ؟ آیاانہیں پندرہ برس انتظار کرنا چاہیے کہ نہیں ؟ اوراگرفی الحال ان کےلیے حج کی ادائيگي جائزنہيں توکیا وہ اس دوران عمرہ ادا کرسکتے ہیں ؟
دوبرس قبل میں حج پرگئي تومیں نے نقاب کیے رکھا ، پھرمجھے علم ہوا کہ دوران حج چہرہ ڈھانپنا جائز نہيں ، لیکن جب میں نے نقاب کیا تومجھے باوثوق ذرائع سے کہا گيا تھا کہ چہرہ ڈھانپنا جائز ہے ؟
میں ایک بینک کا مقروض ہوں ، اورعمرہ کرنا چاہتاہوں ، مجھے علم ہے کہ حج یا عمرہ سے قبل مجھ پرقرض کی ادائيگي واجب ہے ، توکیا آپ مجھے اس کے بارہ میں کوئي صحیح اسلامی طریقہ کی راہنمائي کرسکتے ہیں ؟
کیا کوئي شخص والدین کی اجازت کے بغیر حج کرسکتاہے ؟ اورکیا اس کا حج صحیح ہوگا ؟ اورکیا والدین کی اجازت کے بغیر علم حاصل کیا جاسکتا ہے ؟ اورکیا وہ دونوں گناہ گارہونگے ؟