محمد صالح - فتاوے
عناصر کی تعداد: 357
- تمام زبانیں
- تمام زبانیں
- آئغور زبان
- آرمینی
- آسامی زبان
- اردو
- ازبکی زبان
- اسپينی زبان
- اطالوی زبان
- الباني زبان
- انڈونيشی
- انگريزی زبان
- بنگالی زبان
- بوسنيائی زبان
- ترکی زبان
- تلگو زبان
- تمل زبان
- تھا ئی لنڈی زبان
- جاپانی
- جرمنی
- جورجیائی
- روسی زبان
- رومانی زبان
- سنھالی زبان
- صربی
- طاجکستانی زبان
- فارسی زبان
- فرانسيسی زبان
- مليالم زبان
- نيپالی زبان
- ويتنامی زبان
- يوروبا زبان
- يونانی
- چینی
- کردی
- کناڈا
- ھندی
- ہولنڈی
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں چوبيس برس كى ہوں ميرے ليےا يكن وجوان كا رشتہ آيا ہے جس ميں وہ سارى اخلاقى صفات موجود ہيں جنہيں ميں چاہتى ہوں، ميں نے اس نوجوان كو بہت پسند كيا، ليكن چند ماہ كے بعد يہ خبر ملى كہ وہ تو لواطت كا ارتكاب كرتا ہے، اس ليے ميرے والد صاحب نے فيصلہ كيا كہ وہ يہ شادى نہيں كرينگے، اور يہ فيصلہ اس تحقيق كے بعد كيا كہ وہ واقعى لواطت جيسى معصيت كا مرتكب ہے، اور ميرا دل اس كے ساتھ لگ چكا ہے، اور جو رشتہ بھى آتا ہے ميں انكار كر ديتى ہوں. وہ نوجوان اب دوبارہ ميرا رشتہ طلب كرنا چاہتا ہے اور مجھ سے محبت كرتا ہے؛ كيا يہ صحيح ہے كہ يہ شخص صحيح طريقہ سے ازدواجى تعلقات قائم نہيں كر سكتا، ميں زيادہ سے زيادہ معلومات حاصل كرنا چاہتى ہوں، اور كيا يہ ممكن ہے كہ شادى اس كى لواطت جيسى عادت ميں كمى كا باعث بن جائے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں اپنى مشكل كے متعلق مشورہ كرنا چاہتى ہوں اس كے حل كے ليے صحيح طريقہ كيا ہے، ميں شادى شدہ ہوں اور شادى كو ايك برس بھى نہيں ہوا، اور حاملہ بھى ہوں سب سے بڑى مشكل يہ ہے كہ مجھے چھيانوے فيصد شك ہے كہ ميرا خاوند غير محرم عورتوں سے محبت و غرام كى باتيں كرتا ہے كيونكہ اچانك مجھے اس كے موبائل فون كى كالز اور اس ميں موجود ميسج كے ليے اس كا انكشاف ہوا. اور اس كے تصرفات و معاملات بھى اس كى تصديق كرتے ہيں، مجھے بہت زيادہ صدمہ ہوا كيونكہ ميں نے خاوند كے حقوق ميں كسى طرح بھى كمى اور كوتاہى نہيں كى تا كہ وہ ميرے علاوہ كسى اور عورت كى طرف متوجہ ہى نہ ہو، برائے مہربانى جتنى جلدى ہو سكے ميرے سوال كا جواب ديں كيونكہ ميں اپنى زندگى كے بہت ہى مشكل ايام سے گزر رہى ہوں.
- اردو مُفتی : محمد صالح
آپ شكريہ كے مستحق ہيں، اور اللہ تعالى آپ كو اس ويب سائٹ كى جزائے خير عطا فرمائے، ميں اصل موضوع كى طرف آتى ہوں... ميرے والدين مجھے اتنے پيسے نہيں ديتے تھے جو ميرى ضروريات معاش كے ليے كافى ہوں، بعض اوقات مجھے رقم حاصل كرنے كے ليے جھوٹ كا سہارا لينا پڑتا تھا اور ميں ايسى اشياء بيان كرتى جن كى كوئى حقيقت نہ ہوتى، انہيں بھى اس كا علم ہوتا ليكن اس كے باوجود وہ صراحت نہ كرتے تا كہ ميں پيسے لينے كى عادت نہ بنا لوں، تو كيا اسے چورى شمار كيا جائيگا ؟ بعض اوقات ميں اپنى سہيليوں كے ساتھ كہيں جانا چاہتى تو ميں والدين سے اجازت اور پيسے لينے كے ليے جھوت بولتى تھى.
- اردو مُفتی : محمد صالح
اللہ تعالى آپ كو اتنى اچھى ويب سائٹ قائم كرنے پر جزائے خير عطا فرمائے، ميرے ذہن ميں جو سوال بھى ابھرا مجھے اس كا آپ كى ويب سائٹ سے جواب ضرور ملا. اس وقت ميرا سوال والدہ كے ساتھ حسن سلوك اور صلہ رحمى كرنے كے متعلق ہے، ميرى عمر تقريبا بيس برس سے زائد ہے اور ہم پانچ بھائى ہيں سب ايك ہى گھر ميں والدہ كے ساتھ رہائش پذير ہيں، دس برس گيارہ برس قبل ہمارے والد صاحب فوت ہوئے تو ہمارى والدہ نے ہمارے سارے تعليمى اور معاشى اخراجات خود اٹھائے اور اس طرح ہم نے گريجويشن كر ليا. الحمد للہ اللہ كے فضل و كرم سے گھر كے سارے اخراجات اور بھائيوں كے اخراجات بھى ميں برداشت كرتا ہوں، ليكن درج ذيل دو اشياء كے بارہ ميں دريافت كرنا چاہتا ہوں: اول: ايك بار بہت بڑى رقم جو ميں نے جمع كر ركھى تھى ميرى والدہ نے خرچ كر لى كيونكہ ميرے ماموں كى مالى حالت بہت تنگ تھى تو والدہ نے وہاں رقم خرچ كر دى تو اس وقت ميں بہت ناراض ہوا كہ والدہ نے مجھے بتائے بغير ميرے پيسے وہاں صرف كر ديے. ليكن ميں نے ناراضگى كے متعلق والدہ كو نہيں بتايا اور اس رقم كے متعلق ميں نے والدہ سے كوئى باز پرس بھى نہيں، گويا كہ كچھ ہوا ہى نہ ہو. ليكن اس كے كئى ماہ بعد ميرى بڑى بہن كو آپريش كى بنا پر بہت زيادہ مالى تنگى سے گزرنا پڑا، تو اس وقت بھى والدہ نے پہلا جيسا عمل ہى كيا، اور جو رقم ميں نے دوبارہ جمع كى تھى وہ بھى مجھے بتائے بغير وہاں خرچ كر دى. ميں نے سوچا كہ مجھے اس سلسلہ ميں خاموش نہيں رہنا چاہيے بلكہ بات چيت كرنى چاہيے تاكہ پھر دوبارہ ايسا نہ ہو، ميں نے بات كى تو والدہ نے كہا آپ كى بہن كو پيسوں كى ضرورت تھى تو ميں نے اسے دے ديے اور تجھے بتانا بھول گئى تو ميں نے والدہ سے كہا كہ ميرے علم كے بغير آپ ميرے پيسے خرچ مت كيا كريں، تو والدہ نے خاموشى اختيار كر لى ليكن مجھے بعد ميں محسوس ہوا كہ والدہ كے ساتھ مجھے ايسا نہيں كرنا چاہيے تھا. ميرا سوال يہ ہے كہ آيا ميرى والدہ كو ميرے مال ميں ميرے علم كے بغير تصرف كا حق حاصل ہے ؟ ميں نے يہ بات صرف اس ليے كى كہ دوبارہ ايسا نہ كيا جائے، كيا ميرا يہ عمل اور والدہ كو كہنا غلط تو نہيں تھا ؟ دوم: دوسرا سوال اوپر بيان كردہ معلومات اور نيت كے متعلق ہے: ميں نے نيت كر ركھى تھى كہ گھر كے سارے اخراجات اور بھائيوں كا خرچ اللہ كے ليے ميں خود ہى برداشت كرونگا، تاكہ والدہ سے صلہ رحمى اور حسن سلوك كر سكوں، اكثر اوقات ميرے اور والدہ كے مابين كسى چيز ميں بہت زيادہ اختلافات ہو جاتے ہيں، ان اختلافات كے بعد مجھے شيطانى وسوسہ سا ہوتا ہے كہ تمہارى نيت خالص اللہ كے ليے نہ تھى، اور خاص كر جب يہ اختلافات پيسوں اور خرچ كرنے كے طريقہ كے بارہ ميں ہوتے ہيں، ميں ڈرتا ہوں كہ كہيں ميرى نيت ميں فتور تو نہيں برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ ميں اپنى نيت كو كيسے كنٹرول كر سكتا ہوں تا كہ شيطانى وسوسوں سے بچ كر خالصتا اللہ كے ليے نيت ركھوں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں ايك طويل عرصہ سے اپنى ساس اور نندوں كے ساتھ رہ رہى ہوں، ابتدا ميں تو مجھے علم نہ تھا كہ ميں اپنى ساس اور نندوں كے ساتھ رہوں گى، ليكن مجبورا ناپسند كرتے ہوئے بھى مجھے اس پر راضى ہونا پڑا، اور ميں نے كئى برس تك ساس اور نندوں كے ساتھ رہنے ميں صبر كيا اور اس عرصہ ميں ان سے كوئى معاونت بھى حاصل نہيں كى. نندوں اور ميرے درميان سمجھوتہ نہ ہونے كے باوجود بھى ميں سب كو راضى كرنے كى كوشش كرتى رہى، ابتدا ميں تو ميرا خاوند بھى اپنى والدہ كے ساتھ رہ كر اور ميرى خدمت كے ذريعہ والدہ كو راضى كرنے كى كوشش كرتا رہا حالانكہ گھر بہت چھوٹا تھا اور اولاد زيادہ تھى. ميں چھوٹے بچوں كے ساتھ ايك كمرہ ميں اور خاوند برآمدہ ميں اور باقى بچے دوسرے كمرہ ميں سوتے ہيں، اور حالت يہ ہے كہ بچہ بچى كے ساتھ اور ساس اور ننديں سب ايك كمرہ ميں سوتى ہيں، ميرى كوئى خاص زندگى نہيں اور نہ ميرے اندر شادى شدہ ہونے اور خاوند اور بچوں كى ديكھ بھال كرنے كا كوئى احساس پايا جاتا ہے، ميرا خاوند اپنى والدہ سے دور نہيں ہونا چاہتا چاہے رہائش قريب ہى ہو پھر بھى نہيں چاہے اس كے مقابلہ ميں اسے مجھے بھى چھوڑنا پڑے. ميرى ہر وقت خاوند سے يہى لڑائى اور جھگڑا رہتا ہے كہ ميں اس طرح كے ماحول ميں نہيں رہ سكتى، اور عليحدہ رہائش كا مطالبہ كرتى رہتى ہوں تا كہ ہمارے تعلقات صحيح ہوں، ليكن وہ نہيں مانتا، اب تو ميں طلاق كا بھى سوچنے لگى ہوں، اور سوچ رہى ہوں كہ اپنے والد كو بھى اپنى مشكلات كے متعلق بتاؤں تا كہ وہ اسے حل كرنے كے ليے دخل اندازى كريں ليكن صرف اولاد اور اپنى ساس كى بنا پر تردد ميں ہوں كيونكہ ميرى ساس ہمارے قريبے رشتہ داروں ميں سے ہے. ميں نفسياتى مريض بن چكى ہوں اور اس زندگى كى تنگى كى وجہ سے چڑچڑا پن آ چكا ہے مجھے سمجھ نہيں آ رہى كہ ميں كيا كروں ؟ ميرا خاوند اس معاملہ كو اہميت ہى نہيں ديتا اور نہ ہى مجھے اس محروميت كے عوض ميں كوئى خوشى ديتا ہے كہ كوئى اچھى كلام اور بات كرے جو مجھے صبر دلانے كا باعث بنتا ہو، اس كے ليے يہى اہميت ركھتا ہے كہ ميں كسى طرح اس كى والدہ كو راضى ركھوں، اور اس كى ديكھ بھال كروں، حالانكہ ميرا خاوند ديندار ہے، ميرا خاوند اپنى والدہ كو بہت چاہتا ہے، ميں يہ معلوم كرنا چاہتى ہوں كہ اس حالت ميں شرعى حكم كيا ہے، اور كيا اس مسئلہ ميں ميرا والد دخل اندازى كر سكتا ہے، ميرے والد صاحب بہت غصہ والے ہيں، ميں يہ معلوم كرنا چاہتى ہوں كہ آيا ميرا عليحدہ رہائش طلب كرنا چاہے قريب ہى ہو خاوند كے ليے والدہ كى نافرمانى كا باعث تو نہيں ہوگا ؟ ميرى نندوں نے ميرى جوانى اور صحت لوٹ لى اور برباد كر دى ہے، اور ميرے خاوند اور بچوں كے ساتھ ميرى زندگى ميں شريك بن چكى ہيں، مجھے كوئى حل بتائيں، اللہ سبحانہ و تعالى آپ كے علم و عمل ميں بركت فرمائے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرى شادى كو كم از كم پندرہ برس ہو چكے ہيں اور ميرا خاوند بڑا مہربان ہے، ہم ايك دوسرے كے واجبات ادا تو كر رہے ہيں ليكن ايك دوسرے سے لگاؤ نہيں ہے، اسى طرح ہمارے جنسى تعلقات بھى بہت كم ہيں، صرف واجبى حق ہى ادا ہوتا ہے. اتنے برسوں كے بعد بھى ميں محسوس كرتى ہوں كہ ميرى ازدواجى زندگى سعادت والى نہيں اور ميں اللہ كا شكر ادا نہيں كرتى، بلكہ پچھلے دو ماہ سے تو ميں ايك دوسرے شخص ميں دلچسپى لينے لگى ہوں جو ميرى عليحدگى كے بعد مجھ سے شادى كرنا چاہتا ہے، ميں يہ محسوس كرنے لگى ہوں كہ اگر اپنى اس خاوند سے عليحدہ نہ بھى ہوئى تو ميں اپنے خاوند كے ساتھ مخلص نہيں رہونگى. اس ليے آپ مجھے كيا نصيحت كرتے ہيں كہ اس حالت ميں دين اسلام ہميں كيا كہتا ہے، ميں نے اپنى دنيا تو ضائع كر لى ہے، ليكن اپنى آخرت ضائع نہيں كرنا چاہتى، برائے مہربانى ميرے سوال كا جواب ضرور ديں، ميں ايسے افراد سے دريافت نہيں كرنا چاہتى جو دين اسلام كا علم نہيں ركھتے ميرى اس مشكل كا حل صرف علماء كرام ہى بتا سكتے ہيں اگر يہ جگہ ميرے سوال كے ليے مناسب نہيں تو برائے مہربانى آپ مجھے كسى ايسے عالم دين كا بتائيں جو ميرى مشكل كو حل كر سكے، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
اس دور ميں شادى بياہ كى تقريبات بعض برائى اور منكرات كے ارتكاب سے خالى نہيں ہوتيں مثلا ان ميں گانا بجانا اور موسيقى و رقص اور بےپردگى اور شارٹ لباس ضرور ہوتا ہے ميرا بہت اہم سوال ہے: 1 ـ كيا اس طرح كى تقريب ميں شركت كى دعوت قبول كرنى جائز ہے ؟ 2 ـ اگرچہ ان تقريبات ميں ننانوے فيصد تقريبات گانے بجانے سے خالى نہيں ہوتيں خاص كر ان ميں حرام موسيقى يا فحش كلمات ضرور پائے جاتے ہيں، تو كيا اس كا معنى يہ ہے كہ اس طرح كى تقريبات ميں بالكل شريك نہ ہوا جائے ؟ 3 ـ اگر ہم اس طرح كى تقريبات ميں شامل نہ ہوں تو كيا يہ قطع رحمى ميں شامل ہوگا اور لوگوں كے درميان عداوت و بغض كا باعث تو نہيں بنےگا ؟ 4 ـ اس طرح كى تقريبات ميں شركت كے ليے علماء شرط لگاتے ہيں كہ وہاں اس برائى سے روكا جائے، ليكن اس روكنے والے كى بات كو كہاں تسليم كيا جاتا ہے، اور اصل ميں اس طرح كے اوقات جسے وہ خوشى و سرور كے اوقات سمجھتے ہيں روكنے كى فرصت كہاں ہوتى ہے ؟ برائے مہربانى مولانا صاحب اگر آپ كے پاس وقت ہے تو اس سلسلہ ميں وافى و شافى معلومات فراہم كريں كيونكہ ہمارے دور ميں يہ مسئلہ بہت پھيل چكا ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرا بھائى دين پر عمل پيرا ہے، ليكن اس كى بيوى دين پر عمل نہيں كرتى، نہ تو وہ روزہ ركھتى بلكہ اسے اصل ميں رمضان كے متعلق كچھ علم ہے ہمارا كوئى قريبى رشتہ دار ان كے قريب رہائش پذير نہيں، ميرا بھائى اپنى بيوى پر اثر انداز نہيں ہو سكتا تا كہ اسے دينى احكام پر عمل پيرا ہونے پر تيار كر سكے، وہ دعاء كرتا رہتا ہے كہ اللہ تعالى اسے ہدايت نصيب فرمائے، اور اسے ايسى بيوى كے متعلق صبر سے نوازے، ليكن ظاہر يہ ہوتا ہے كہ اس كى بيوى تبديل نہيں ہونا چاہتى اور نہ ہى مسلمانوں كى طرح دين پر عمل كرنا چاہتى ہے. كيا آپ بتا سكتے ہيں كہ ميرا بھائى اپنى بيوى كے ساتھ كس طرح كے معاملات كرے تا كہ وہ دين اسلام كے زيادہ قريب ہو كر دينى احكام پر عمل كرنے لگے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں جوان ہوں اور الحمد للہ اللہ تعالى نے مجھے تقريبا چارہ ماہ سے ہدايت، مجھے بہت حيرانگى ہوتى ہے كہ لوگ بہت سارى بدعات اور غلط كاموں ميں پڑے ہوئے ہيں، اس ليے ميں مسلسل آپ كى اس ويب سائٹ كى سرچ كرتا رہتا ہوں. اس كے بعد جناب مولانا صاحب گزارش ہے كہ ميں ايسے خاندان كا فرد ہوں الحمد للہ جس كے سب افراد نمازى ہيں، ميرى ( چودہ اور سولہ برس ) كى دو بہنيں ہيں، وہ مكمل پردہ نہيں كرتيں بلكہ صرف سر پر اسكارف اوڑھتى ہيں، اور جب ميں انہيں پردہ كے متعلق قائل كرنے كى كوشش كرتا ہوں تو ميرى والدہ راہ ميں ركاوٹ بن جاتى ہيں، حالانكہ وہ خود مكمل پردہ كرتى ہيں، مجھے كہتى ہيں: جب يہ دونوں بڑى ہو جائينگى تو مكمل پردہ اور برقع پہن لينگى. ليكن ميں قرآن مجيد كے احكام پر عمل كرتے ہوئے كہ والدين كا احترام كرنا چاہيے خاموشى اختيار كر ليتا ہوں، ميرا سوال يہ ہے كہ: 1 - كيا ميں خاموشى اختيار كروں حتى كہ بہنيں بڑى ہو جائيں ؟ 2 - كيا ميں اپنے والدين كى مخالفت كرتے ہوئے ا نكى نافرمانى كروں اور بہنوں كو پردہ كرنے پر مجبور كروں، خاص كر ميرے والدين اس وقت اس كى شديد مخالفت كرتے ہيں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
الحمد للہ ميں ايك دينى التزام كرنے والے نوجوان سے شادى شدہ ہوں، اور وہ امر بالمعروف و نہى عن المنكر كے ادارہ سے تعاون كرتا رہتا ہے، ميں جانتى ہوں كہ اس ادارہ سے تعاون كرنا ميرے ليے ايك شرف كى بات ہے، اللہ جانتا ہے كہ اگر كچھ برائياں ختم كرنے ميں ميرا خاوند كامياب ہو جائے تو ميرے ليے يہ خوشى كا مقام ہوگا. ليكن مشكل يہ ہے كہ ميرا خاوند اس ادارہ سے صرف خيالى طور پر تعلق ركھتا ہے، مثلا جب ہم دونوں سير و تفريح كے ليے باہر نكلتے ہيں اور وہ كوئى برائى ديكھے تو اس كا پيچھا كر كے امر بالمعروف و نہى عن المنكر كے ادارہ والوں سے رابطہ كرتا ہے اور وہ آ جاتے ہيں. ليكن جب ميں اس سے كسى معاملہ ميں بات چيت اور بحث كرتى ہوں تو وہ يہ سمجھنے لگتا ہے كہ ميں برائى كو خم نہيں كرنا چاہتى!! حالانكہ اللہ جانتا ہے كہ ميں ايسا نہيں چاہتى، ليكن ميں تو چاہتى ہوں كہ يہ ايك حد تك ہو، اور يہ بھى كہ وہ اس سلسلہ ميں مجھے پريشان مت كرے وہ كثرت سے عورتوں كے ساتھ بات چيت كرتا ہے، اور جب كہتا ہے كہ اس عورت نے ايسا لباس پہن ركھا ہے اور اس كى شكل ايسى ہے تو ميرى غيرت اور بڑھ جاتى ہے، مجھے بتائيں كہ ميں كيا كروں ؟ اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
عورت کہاں تک اورکون سی مجال میں تعلیم حاصل کرسکتی ہے ؟ اورکیا عورت کے لیےوکالت کا پیشہ اختیار کرنا اوردوسروں کی طرف سے قابل استطاعت معاملات میں وکیل بننا جائز ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں رافضى شيعہ اور صوفيوں كى كتابوں كا مطالعہ كرنا پسند كرتا ہوں، ميرا علم بہت قليل ہے، اور الحمد للہ ميں نے ان كے شبہات كے متعلق كسى بھى بيسط سبب كى بنا پر اس كے مخالف موقف اپناتا ہوں، وہ يہ كہ ان مجھے علم ہے ان كا دين باطل ہے، اور ان ميں اكثر غالى قسم ہيں، يا پھر عامى و جاہل و مسكين ہيں جو شفقت كے مستحق ہيں، كيونكہ ان كے گمراہ پيروں اور بزرگوں نے انہيں دھوكہ ميں ركھا ہوا ہے، تو كيا آپ كى رائے ميں مجھے مطالعہ جارى ركھنا چاہيے يا كہ ترك كر دوں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
برائے مہربانى گزارش ہے كہ امام ابو حنيفہ رحمہ اللہ اور ان كے مذہب كے متعلق ہميں معلومات فراہم كريں، كيونكہ ميں نے بعض افراد كو ان كى تنقيص اور تنقيد كرتے ہوئے سنا ہے، كيونكہ اكثر طور پر وہ قياس اور رائے پر اعتماد كرتے ہيں.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں نے ٹيلى ويژن پر ايك بار سنا كہ طلب علم كے ليے چہرہ ننگا كرنا جائز ہے ـ مجھے يہ ياد نہيں كہ كس مسلك ميں ـ اور يہ بات كرنے والے كا يہ بھى كہنا تھا كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ كا فرمان ہے: " ميرى امت كے فقھاء كا اختلاف رحمت ہے " اور خاص كر ميں بے پردگى سے پردہ اور حجاب كى طرف جانا مشكل سمجھتى ہوں، اس ليے مجھے كوئى صحيح راہ كا بتائيں تا كہ ميں اس پر چل سكوں.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ہمارے ہاں بعض عورتيں شامى محدث علامہ محمد ناصر الدين البانى رحمہ اللہ كے فتوى سے شك ميں پڑ چكى ہيں، علامہ صاحب نے اپنى كتاب " آداب الزفاف " ميں فتوى ديا ہے كہ عورت كے ليے عمومى طور پر سونے كے حلقے پہننا حرام ہيں. اور بالفعل كچھ عورتيں سونا پہننے سے رك گئى ہيں، اور وہ سونے پہننے والى عورتوں كو گمراہ اور گمراہ كرنے والياں شمار كرنے لگي ہيں، لہذا خاص كر سونے كے حلقے پہننے ميں آپ كا بيان كيا ہے، كيونكہ ہميں اس كى بہت زيادہ ضرورت ہے، اس سلسلہ ميں آپ كا فتوى اور دليل كيا ہے، كيونكہ معاملہ بہت آگے جا چكا ہے، اللہ تعالى آپ كو بخشے اور آپ كے علم ميں اضافہ فرمائے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
مسلمانوں کے ہاں چاند اورستارہ کس چیز کی علامت ہے ؟ میں نے انٹرنیٹ پرآپ کی ویپ سائٹ پر اوراپنی لائـبریری میں موجود مراجع میں اسے تلاش کرنے کی جستجو کی لیکن مجھے اس کے متعلق سواۓ عثمانی دورحکومت کی علامت کے اشارہ کے کچھ نہیں ملا، آپ کے اس اھتمام پرمیں مشکورہوں ۔
- اردو مُفتی : محمد صالح
اسلام کی ابتدا کب ہوئ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور عیسی علیہ السلام کے درمیان کتنا وقفہ ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
میں الحمدللہ اپنے ایمان میں شک نہیں کرتا ، لیکن میرے ذھن میں کچھ اشیاء آتی ہیں وہ یہ کہ : جب آدم اور حواء علیہ السلام کی اولاد ہوئ تو ان کی شادی آپس میں ہوئ ، تو کیا قرآن مجید میں بہن کی اپنے بھائ کی شادی حرام نہيں ہے توپھر یہ کیسے ہوا ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
کیا آپ کے لیے ممکن ہے کہ مندرجہ ذیل حدیث کی وضاحت کردیں ؟ عبداللہ بن عمررضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےہمیں عشاء کی نماز پڑھائ اور فرمانے لگے : کیا تم اس رات کوجانتے ہو ؟ جوبھی اس وقت زمین پرموجود ہے وہ آج رات سے سوسال بعد تک باقی نہیں رہے گا ۔ صحیح بخاری
- اردو