• اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميں اپنى ايك قريبى رشتہ دار لڑكى سے چھ ماہ قبل عقد نكاح كيا، يہ علم ميں رہے كہ ميں كسى دوسرے ملك ميں ملازمت كرتا ہوں، منگنى اور عقد نكاح يہ سب سفر كى حالت ميں ہى ہوا، جب سے ميرا عقد نكاح ہوا ہے بيوى ميں بہت تبديلى پيدا ہو چكى ہے اور وہ بہت ہى نحوست كرنے لگى ہے اور اسے شك ہے كہ ميرے ساتھ اس كى زندگى سعادت مند نہيں رہےگى. اور پھر مستقبل ميں بھى وہ ايسا محسوس نہيں كرتى اس ليے وہ مجھ سے طلاق طلب كرنے لگى ہے، كيا ميرے ليے اسے طلاق دينا جائز ہے ؟ يہ علم ميں رہے كہ وہ ميرے ليے اہم قسم كے معاملات ميں ميرى مخالفت كرتى ہے مثلا مكمل شرعى پردہ، اور مخلوط جگہ ملازمت كرتى ہے، ميں اپنے دين كى حفاظت كرنا چاہتا ہوں برائے مہربانى مجھے بتائيں ميں كيا كروں ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميرے بيٹے كى عمر تقريبا گيارہ برس ہے، وہ بہت زيادہ غصہ اور دشمنى والا بن چكا ہے، نہ تو ميرى عزت و احترام كرتا ہے اور نہ ہى بات مانتا ہے، اور ميرے سامنے آواز بھى بلند كرتا ہے، اور جب سے اس كے والد نے اسے كمپيوٹر ديا ہے بغير كسى سبب كے بعض اوقات ہاتھ بھى اٹھاتا ہے، يہ علم ميں رہے كہ اس كا باپ جادو ٹونا كرنا ہے، مجھے يہ يقينى طور پر تو معلوم نہيں كہ وہ جادوگر ہے، اللہ ہى جانتا ہے. اور وہ مجھ سے بيٹا لينا چاہتا ہے ہمارے درميان طلاق ہو چكى ہے، كس طريقہ سے ميں اپنے آپ اور اپنے بيٹے كو بچا سكتى ہوں، اور ميرا بيٹا پہلى حالت پر واپس آجائے جس طرح تھا اس كے ليے مجھے كيا كرنا ہو گا، اور اس باپ كى حقيقت كا مجھے علم كيسے ہو سكتا ہے ؟ اور اگر باپ اپنے بيٹے كو ملنے كے ليے آئے اور مجھے يقين ہو جائے كہ باپ جادوگر ہے اور مجھے اور بيٹے كو نقصان پہنچانا چاہے تو كيا ميں اسے بيٹے سے ملنے سے روكنے كاحق حاصل ہے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ايك شادى شدہ عورت كے خاوند نے بيوى كى ماں سے كئى بار زنا كا ارتكاب كيا ہے، بيوى كو معلوم نہيں ہو رہا كہ وہ ماں كے ساتھ كيا كرے اور خاوند كے ساتھ كيا سلوك كرے، وہ ا اس معاملہ سے بہت پريشان ہے اسے كيا كرنا چاہيے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ايك شخص يورپى ممالك كى طرف ہجرت كر كے گيا اور وہاں رہائشى پرمٹ حاصل كرنے كے ليے ايك عيسائى عورت سے شادى كى، اس كى ايك بچى بھى ہوئى، شادى كے ابتدائى برس تو اس نے گمراہى ميں ہى برس كر ديے، وہ بيوى پر ظلم و ستم كرتا اور بچى كو بھى اذيت ديتا گويا كہ وہ اس كے كچھ نہيں لگتے. اللہ تعالى نے اس كى بيوى كو ہدايت دى چنانچہ اس نے اسلام قبول كر ليا، ليكن خاوند كى حالت ميں كوئى تبديلى پيدا نہ ہوئى اور وہ اب تك زنا اور گناہوں كا ارتكاب كرتا ہے، اور گھر كے اخراجات بھى ادا نہيں كرتا، نہ تو بيوى كو رقم ديتا ہے اور نہ ہى كھانا لا كر ديتا ہے. بلكہ وہ زبردستى بيوى كے خرچ پر رہتا ہے، ليكن وہ مسكين ہر ظلم پر صبر و تحمل كرتى ہے كيونكہ اس كے اور بھى دو بچے ہيں، اور وہ اپنا گھر خراب نہيں كرنا چاہتى، اور اللہ سے اميد ركھتى ہے كہ اللہ تعالى اس كے خاوند كو ہدايت ضرور دےگا. عورت كے خاندان والوں كا خيال ہے كہ اجنبى لوگ اور اسلام ان كى بيٹى كى تباہى كا سبب ہيں، كيا آپ كوئى نصيحت كريں گے يا آپ كے پاس كوئى ايسا طريقہ ہے جو اس شخص كو صحيح راہ دكھا سكے، اور اس سلسلہ ميں اسلامى حكم كيا ہے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ڈينٹل ڈاكٹر بيمارى كى بنا پر خراب داڑھ نكال كر اس كى جگہ مصنوعى لگا ديتا ہے، اس كا كہنا ہے كہ اگر خالى جگہ پر نہ كى گئى تو باقى دانتوں كو بھى نقصان ہوگا، يہ علم ميں رہے كہ مصنوعى دانت يا تو فكس ہوتى ہے يا نہيں ( يعنى ان كا اتارنا ممكن ہوتا ہے، تو كيا يہ حلال ہے يا حرام، اور تغير خلق اللہ ميں داخل ہوتى ہيں يا نہيں ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    دينى امور كا التزام اور نفل و نوافل كا خيال ركھنے، اور حسب استطاعت اللہ تعالى كا تقوى اختيار كرنے والا شخص بچپن سے ہى ايك بيمارى كا شكار ہے، كہ وہ عورتوں جيسا لباس پہن كر اپنى خواہش پورى كرنے كا عادى ہے، كيا وہ اس فعل كى بنا پر گنہگار ہے ؟ دين كا التزام كرنے كى بنا پر بالفعل وہ اس بيمارى سے رك گيا، ليكن ابھى تك اس كى سوچ عورتوں كے ماتحت ہے اور ان سے مشابہت اختيار كرنے كے ساتھ منى يا مذى خارج ہونے كا امكان بھى ہے، تو كيا اس سے گناہ ہو گا ؟ اور كيا بغير انزال كے صرف افكار و سوچ سے بھى گناہ ہوتا ہے ؟ اور اگر اس كا حل شادى ہے تو كيا وہ اپنى بيوى كو بتا دے ، يا اگر بيوى موافق ہو تو كيا اس كے ساتھ مشابہت وغيرہ كر سكتا ہے ؟ آپ سے گزارش ہے كہ تفصيلى جواب ديں، اللہ كى قسم كتنى بار وہ اس سے توبہ كر چكا ہے، ليكن اس كا نفس پھر غالب آ جاتا ہے، اور غالبا وہ شہوت اس ميں صرف كر رہا ہے، ہميں معلومات فراہم كريں، اللہ كى قسم مجھے اپنے دين كا خطرہ پڑ گيا ہے.

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى اپنى سسرال والوں كے ساتھ پربلم چل رہى ہے، ميں نے ان كى بيٹى سے يہ گمان كر كے شادى كى كہ وہ اپنے دين پر قائم ہيں، ليكن بعد ميں علم ہوا كہ وہ تو رسم و رواج پر سختى سے چمٹے ہوئے ہيں. ميرے سسرال والے زبردستى ميرى بيوى كو لے جاتے ميں اس دنيا ميں بہت كمزور ہوں، لا حول و لا قوۃ الا باللہ، اس كى پيدائش ان كے ہاں ہوئى ہے، اور اب وہ ميرى بيوى اور بيٹى كو واپس بھيجنے كے ليے شرط ركھتے ہيں كہ جب تك ميں بہت مالدار نہيں ہوتا وہ بيوى كو واپس نہيں بھيج سكتے. يہ علم ميں رہے كہ انہوں نے ميرى بيوى كو اختيار ديا كہ وہ ميرے ساتھ آ جائے يا پھر مالدار ہونے تك اپنے ميكے ہى رہے، اور اگر وہ ميرے ساتھ جانا اختيار كرتى ہے تو خاندان والے ناراض ہو جائيں گے. ميرى بيوى جانتى ہے كہ ميں حق پر ہوں اور اس كے ميكے والے باطل پر ہيں، ليكن اس كے باوجود اس نے بھى ان كا طريقہ ہى اختيار كر ليا ہے، برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ شرعى طور پر مجھے كيا كرنا چاہيے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميرا بہترين مشغلہ رومانٹك ڈائجسٹ اور ناول پڑھنا ہے، جن ميں بعض اوقات ہيرو اور ہيروئن كے جنسى تعلقات اور مشاہد كو تفصيلا بيان كيا گيا ہوتا ہے، يہ علم ميں رہے كہ ميں نماز بھى ادا كرتى ہوں، اور پردہ بھى كرتى ہوں، اور بہت زيادہ اللہ كا تقوى اور ڈر بھى ركھتى ہوں، اور ميرا كسى بھى نوجوان سے كوئى تعلق نہيں ہے، ليكن ميں ايك رومانسى لڑكى ہوں، اور موسيقى سننا، ار رومانٹك افلام ديكھنا پسند كرتى ہوں، ليكن مجھے جو چيز پريشان كرتى ہے وہ يہ ناول ہى ہيں.

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى خالہ كى بيٹى فوت ہو چكى ہے، اور زيادہ احتمال اور واضح يہى ہوتا ہے كہ اس نے خود كشى كى ہے، اس ليے خود كشى كرنے والے كا حكم كيا ہے؟ اور اللہ تعالى كے ہاں اس كى حالت كيا ہے ؟ اور اس سے كمى كرنے كے ليے والدين كو كيا كرنا چاہيے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميں جوان لڑكى ہوں ميرے ليے ايك ايسے شخص كا رشتہ آيا ہے جس ميں ہر وہ صفت پائى جاتى ہے جو ايك مسلمان لڑكى اپنے شريك حياۃ ميں ديكھنا چاہتى ہے، الحمد للہ ميں نے يہ رشتہ قبول كر ليا اور عقد نكاح بھى كچھ عرصہ قبل ہو چكا ہے. ميں اس نوجوان ميں خير كے علاوہ كچھ نہيں ديكھتى ليكن مشكل يہ ہے كہ اس نوجوان كے رشتہ آنے سے قبل ميرى سہيلى نے مجھ سے ميرے متعلق دريافت كيا تو ميں نے اسے بتايا تھا كہ ميرے طويل عرصہ تك ايك نوجوان سے تعلقات رہے ہيں، ليكن اب يہ تعلقات ختم ہو چكے ہيں اور ميں نے اللہ سے اس كى توبہ بھى كر لى ہے. ليكن مجھے كچھ عرصہ قبل ہى معلوم ہوا ہے كہ ميرى اس سہيلى نے اسے يہ سب كچھ بتا ديا ہے، ميں گواہى ديتى ہوں كہ ميں نے اللہ كے ہاں توبہ كر لى ہے، اور صحيح راہ پر واپس آ چكى ہوں، اور اس سے كبھى بات بھى نہيں. ليكن مجھے جب ميرى سہيلى نے يہ بتايا تو مجھے بہت صدمہ ہوا اور ميں نے اسے ڈانٹا، ليكن سہيلى مجھے كہنے لگى اسے ان تعلقات كے بارہ ميں بتانا ہمارے ليے واجب تھا، اور مجھ پر بھى واجب ہے كہ ميں پورى صراحت كے ساتھ اسے بتاؤں، ميرا سوال يہ ہے كہ: اگر وہ مجھ سے اس كے متعلق دريافت كرے تو كيا مجھ پر صراحت كرنى ضرورى اور واجب ہے يا كہ ميں معاملہ كو چھپانا چاہيے؟ ميں خوفزدہ ہوں كہ ميرا يہ ماضى ميرى زندگى نہ تباہ كر دے.

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    الحمد للہ ميں دو يا تين برس سے مسلمان ہو چكى ہوں يونيورسٹى ميں اپنے كلاس فيلو سے متاثر ہوئى اور پھر ہم ايك دوسرے كو پسند كرنے لگے، اور ميں نے اسلام قبول كر ليا اور اب ہم شادى كى رغبت ركھتے ہيں، كيونكہ خاندان كافر ہے اس ليے وہ ان تعلقات كى مخالفت كرتا ہے، اور اسى طرح اس نوجوان كے والدين كى بھى يہى حالت ہے، ميرے والدين كو ميرے اسلام قبول كرنے كا كوئى علم نہيں، كيونكہ نے اسلام ظاہر نہيں كيا اور خفيہ طور پر اسلامى امور پر عمل كرتى ہوں. اور ميں آپ كو يہ بھى معلومات دينا چاہتى ہوں كہ ميں مذكورہ نوجوان سے شادى كر كے ايك اسلامى زندگى بسر كرنا چاہتى ہوں، ميں كسى كافر شخص سے شادى نہيں كرنا چاہتى ميرے والدين چاہتے ہيں كہ ميں اپنے ملك واپس جا كر ايسے شخص سے شادى كروں جو ان كے دين پر ہى عمل كرتا ہے. كيا ہمارى شادى كے ليے ہمارے والدين كى موافقت ضرورى ہے، اور كيا ان كے علم كے بغير ہمارى شادى ممكن ہے يا كہ اسے ان كى اجازت تك مؤخر كر ديا جائے، مجھے خدشہ ہے كہ اگر ميرے والدين كو پتہ چل گيا كہ ميں مسلمان ہو گئى ہوں تو وہ زندگى سے ہاتھ دھو بيٹھيں گے اور مر جائينگے، كيونكہ وہ مسلمانوں كو ناپسند كرتے ہيں، اور ميں نہيں جانتى كہ انہيں كيسے مطمئن كيا جائے، كيا ميرى شادى كے ليے انہيں مطمئن كرنا ضرورى ہے، يا كہ ميرے ليے ان كى رغبت كى مخالفت كرنا جائز ہے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميرے والد نےوفات سے ايك برس قبل ہميں تين لڑكيوں اور ايك لڑكے كواس كے خاص مالي حساب وكتاب كےاوراق ديے جوانہوں نے ہمارے ليے ہم سے كئي برس دور رہ كر كتني مشكلات سے جمع كيے ، ہم سب جانتے ہيں كہ انہوں نے ہمارے ليے يہ سب كچھ كرنے ميں كتني مشكل اٹھائي اس ليے احتراما ہم ميں سےكسي ايك نے بھي يہ جرات نہيں كي كہ اس مال ميں سے ان كے پوچھےبغير كچھ رقم نكلوائے . ميرےبھائي اور بہن كےدرميان جھگڑا ہوا جس كي بنا پر بھائي نے اكاؤنٹ سےساري رقم نكلوا لي ، والد مرحوم لڑكيوں كي طرف داري ميں تھے جس كي بنا پر بھائي ( اللہ اسے معاف فرمائے) نے وہ ساري رقم نكلوا لي جووالد صاحب نےاس كے اكاؤنٹ ميں ركھي تھي اور اس كےكاغذات بھي اسے دے ديے تھے، اور جب بھائي كواس وصيت كا علم ہوا تواس نے اس كےخلاف دعوي دائر كرديا جس ميں اس نے وصيت اور اس كي مشروعيت ميں كيڑے نكالنے كي كوشش شروع كردي . جب والد صاحب كوبنك سے اس كا علم ہوا توانہيں بہت شديد صدمہ پہنچا ، اور اسے رقم واپس كرنے كا كہا اس ليے كہ انہيں بيماري ميں رقم كي ضرورت ہے ليكن بھائي نے والد صاحب كورقم واپس كرنے سے انكار كرديا جس كا والد صاحب پر بہت برا اثر ہوا ، اور والد صاحب بھائي پر ناراضگي كي حالت ميں ہي فوت ہوگئے ، صحيح ہوش وحواس ميں رہتے ہوئے انہوں نے وفات سے قبل بيٹيوں كےليے ايك تہائي كي وصيت لكھ دي يہ وصيت بھائي كےليے بطورسزا تھي . ميں نے خود بھي يہ وصيت ماننے سے انكار كرديا تھا كيونكہ ميں اس وصيت پر خوش نہيں تھي اور ميں نے صرف اپنا شرعي حق ليا اور اپني بہنوں كي بھي نصيحت كي كہ اس وصيت كوچھوڑ ديں تا كہ اگر والد صاحب كسي غلطي ميں پڑے ہوں تو ہم اس شك سے بھي نكل سكيں ، اور اسي طرح بھائي كےساتھ بھي صلہ رحمي قائم رہے جيسا كہ اللہ تعالي نے ہميں حكم بھي ديا ہے ، ليكن انہيں اس پر مطمئن كرنے كي ميري كئي كوشش كامياب نہ ہوسكيں اور انہوں نے اس وصيت پر عمل كرنے كےليے مقدمہ بازي كا راستہ اختيار كر ليا . ميري والدہ مرحومہ كےآنسو بھي انہيں اس مطالبہ سے باز نہ ركھ سكے ، ميں نے بھائي كےساتھ بھي كئي ايك بار كوشش كي كہ وہ والد صاحب كے نام اور شہرت كي حفاظت كي خاطر بہنوں كےساتھ مقدمہ بازي ميں نہ پڑے ليكن اس ميں بھي كامياب نہ ہوسكي ، اور اسے كہا كہ يہ سب كچھ وہ اپنے ليے دنيا ميں ان اعمال كي سزا تصور كرلے جو كچھ اس نے والد صاحب كے ساتھ كيا تھا ، ليكن اس نے جو اپنا حق سمجھ ركھا تھا اس سے پيچھے ہٹنے سے انكار كرديا ، اور دونوں فريق مجھے يہ كہنا شروع ہوگئے كہ تم حق كا ساتھ نہيں ديتي ، ميں نے ابتدا سے ہي اس جھگڑے ميں نہ پڑنے كا فيصلہ كرليا اور وكيل كےذريعہ اس معاملہ سے انكار كرتي رہي . ميري گزارش ہے كہ اس بارہ ميں آپ جوشرعي حكم ديكھتے ہيں وہ بيان كريں اور ميري بہنوں كا اس ميں شرعي حق كيا ہوگا ، اور ان كےمتعلق ميرے كيا واجبات ہيں ميري صلہ رحمي كي كئي ايك كوشش كےباوجود انہوں نے ميرے بارہ ميں موقف اختيار كرركھا ہے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    میرے خاوند کا بھائی ہروقت ہمارے گھرمیں ہی رہتا ہے یا پھر خاوند سے ٹیلی فون پر بات چيت کرتا یا اسےاپنے ساتھ گھر سے باہرلے جاتا ہے ، میرے خاوندکے بغیر وہ کچھ بھی نہیں کرسکتا ، اوریہ معاملہ یہاں تک پہنچ چکا ہےکہ میں اب اسے دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتی ، اورمجھے محسوس ہوتاہے کہ وہ میرے خاوند کومیری اوراولاد کی ذمہ داری سے دور ہٹا رہا ہے ۔ ہم اپنی اولاد کے ساتھ اچھی بھلی زندگی بسر کر رہے ہیں اور میں یہ چاہتی ہوں کہ اپنی اولاد کے لیے جوچاہوں کروں ، لیکن مجھے اسی طرح یہ بھی پسند ہے کہ میرا خاوند ہمارے ساتھ ہو ، لیکن اس کا بھائي ہماری لیے اس کی فرصت ہی نہیں دیتا ، اورجب ہم کہیں جائيں تووہ ٹیلی فون پر اسے تلاش کرلیتا ہے ۔ اسی وجہ سے میرے اورخاوند کے مابین جھگڑا بھی ہوچکا ہے اس کے خیال میں میرے لیے کسی بھی کام میں نہ کرنا آسان ہے کیونکہ میں اسے معاف کردیتی اور کچھ نہیں کہوں گی لیکن وہ اپنے بھائي کے سامنے انکار نہیں کرسکتا کیونکہ اس کی بنا پر وہ اس سے ایک طویل عرصہ تک ناراض ہوجائے گا ۔ خاوند کے لیے واجب اورضروری تو یہ ہے کہ اگروہ یہ چاہتا ہے کہ ہماری ازدواجی زندگی اچھی رہے تو وہ ہمارے ساتھ زيادہ تعلقات رکھے نہ کہ اپنے بھائي کے ساتھ ، ایک مسلمان عورت ہونے کے ناطے کیا میں اس سے اپنے حقوق سے بھی زيادہ کا مطالبہ کررہی ہوں ؟ یا کہ اسے اپنے بھائي کی سوچ ہم سے بھی پہلے آنی چاہیے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    میں ایک یورپیین عورت ہوں اللہ تعالی نے صراط مستقیم کی ھدایت نصیب فرمائي اورالحمدللہ اسلام قبول کرلیا ۔ میں پوری کوشش کرتی ہوں کہ اللہ تعالی کے دین کی اتباع کروں ، لیکن میں آپ سے بعض ازدواجی مشکلات کے بارہ میں نصیحت طلب کرتی ہوں جوکہ میرے اورخاوند کے مابین پیدا ہوچکی ہیں ۔ میرے خیال میں آپ کویہ بتانا ضروری ہے کہ ہماری ازدواجی زندگي کشیدگي کی علامت بن چکی ہے ، حتی کہ معاملہ اس حد تک جا پہنچا ہے کہ میں نے اپنے خاوند سے چند مال قبل پہلی مرتبہ طلاق کا مطالبہ بھی کردیا ہے ، اس کا سبب یہ ہے کہ وہ جانتے ہوئے بھی کہ نماز فرض اورضروری ہے نماز میں سستی کرنے لگا ہے ۔ اوراس نے ایک اوربری عادت بنا لی ہے کہ وہ جب بھی غصہ میں ہوتا ہے مجھے طلاق کی دھمکیاں دیتا ہے ، اوراسی حالت میں مجھے اس نے گھر سے بھی نکال دیا تھا ، اورجب اسے یہ پتہ چلا کہ میں بھی اسے چھوڑ دونگي تو اس نے توبہ کی اوراپنے معاملات میں تبدیلی پیدا کرلی ، جس کی وجہ سے میں نے اپنا مطالبہ ختم کردیا اوراس کے پاس واپس آگئی ۔ اس کے باوجود کشیدگي ابھی تک پائي جاتی ہے اورہمارے تعلقات کوخراب کررہی ہے ، اس کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ موجود دور میں وہ مجھ سے ایمان میں کمزور ہے ، اورمیں بھی اپنے آپ کوکامل ایمان نہيں سمجھتی ، اورمجھے بھی علم ہے کہ میں بھی معصیت اورگناہ میں پڑ جاتی ہوں ، لیکن میں اسے ہروقت دیکھتی ہوں کہ وہ اچھے کام نہیں کرتا ( وہ حرام اورمکروہ کام میں پڑا رہتا ہے ) ۔ میں یہ سب کچھ برداشت نہیں کرسکتی اوراسے ایسے کاموں سے منع کرنے سے نہیں رک سکتی کہ میں اس پر خاموش رہوں مثلا : بیٹی کے سامنے ایسی جگہ کا بوسہ لینا جوکہ کسی کے سامنے شرم کی بات ہے ، اوربیٹی کی موجودگی میں ہی فحش کلمات کی ادائیگي وغیرہ الخ ۔ اورجب میں اس سے یہ کہتی ہوں کہ ایسا کرنا صحیح نہیں ، بعض اوقات تووہ مجھے قرآن وسنت میں سے دلیل دیتا ہے وہ چاہتا ہے کہ اس سے معلوم کروائے اورپھر وہ اپنے اسی فعل میں کوجاری رکھتا ہے ، یا پھر غصہ میں آجاتا ہے اورمجھے کہتا ہے کہ وہ اپنے معاملات میں ہی مشغول رہے میرے معاملات میں دخل نہ دیا کرو ، اورہمارے درمیان کشیدگي کا یہی سبب اورمصدر ہے ۔ ہم دونوں میں سے ہرایک کے صبر کا پیمانہ لبريز ہوچکا ہے کوئي بھی صبر نہیں کرسکتا تومیرا سوال یہ ہے کہ : اللہ تعالی ان حالت میں مجھے کس چيز میں آزمانا چاہتا ہے ؟ اگرمجھے علم ہوتوکیا مجھ پر ضروری نہيں کہ میں اسے نصیحت کروں اوراسے صحیح چيز کے متعلق بتا‎ؤں یا کہ میں صبرو تحمل کا مظاہرہ کروں اورانتظار کروں کہ اسے خود ہی صحیح اورغلط کا علم ہوجائے گا کیونکہ اب وہ اسلامی کتب پڑھنے لگا ہے ؟ اس موضوع کے بارہ میں آپ سے نصیحت چاہتی ہوں ، کیونکہ اب وہ اس طرح کی تنبیھات سے تنگی محسوس کرنے لگا ہے ، اورمیں صبر نہیں کرسکتی بلکہ اگر تو وہ میری بات نہ سنے تو میں غصہ میں آجاتی ہوں ، میری آّپ سے گزارش ہے کہ آپ مجھے کوئي نصیحت کریں اوراس میں کتاب وسنت کے دلائل بھی دیں ۔

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى عمر سولہ برس ہے ميں نے اپنى تعليم ختم كر كے اپنى والدہ سے گھريلو كام كاج اور خاوند كے متعلقہ امور سيكھنا شروع كر ديے ہيں، يہ ميرے ارادہ سے ہى ہوا كسى نے مجھ پر جبر نہيں كيا. ميرا ايك چچازاد ہے جس كى عمر بتيس برس ہے اور وہ شادى شدہ بھى ہے، اس كا اخلاق بھى اچھا ہے اور ديندار بھى ہے اور مالى حالت بھى اچھى ہے، ميں اس سے جنون كى حد تك محبت كرتى ہوں، اور كسى دوسرى كے ليے اس سے محبت كرنے كو مباح نہيں كرتى. ميرے چچا كے بيٹے نے دوسرى شادى كرنا چاہى اور ميرا نصيب كہ اس نے سب لڑكيوں ميں مجھے ہى اختيار كيا، اور اس وقت ميرى محبت كے بارہ ميں جانا ميں نے سب كو كہہ ديا كہ ميں اس سے محبت كرتى ہوں اور اس كى دوسرى بيوى بننے پر موافق ہوں. اور حقيقتا اس نے آ كر ميرے والد سے ميرا رشتہ طلب كيا ليكن ميرے والد نے انكار كر ديا، اور مجھے كہنےلگے: ميں آپ كى شادى كسى شادى شدہ مرد سے نہيں كرونگا، تم ابھى چھوٹى عمر كى ہو اور اپنى مصلحت كو نہيں پہچانتى، ميرے چچا كے بيٹے نے ابھى اس كو تسليم نہيں كيا اور ابھى تك وہ ميرے ساتھ شادى كرنے پر اصرار كر رہا ہے، ليكن پہلے كى طرح وہ ہمارے گھر نہيں آتا، تا كہ كوئى فضول بات نہ ہو اور مجھے اور باقى سب كو تنگى كا سامنا نہ كرنا پڑے، ليكن وہ عادت كے مطابق گھر ميں آتا اور ڈرائنگ روم ميں ميرے دادا اور چچاؤں كے ساتھ بيٹھتا ہے. يہاں يہ بات قابل ذكر ہے كہ ميں اسے روزانہ ديكھتى ہوں ليكن وہ مجھ سے بات نہيں كرتا، ميں دين پر عمل كرنے والى ہوں اور جانتى ہوں كہ ايك بالغ شخص اللہ كے سامنے اپنے اعمال كا جواب دينے والا ہے اور ہر چيز كا محاسبہ ہونا ہے، اور ميرے والد كو يہ حق نہيں كہ وہ اس چيز كو حرام كرے جسے اللہ نے حلال كيا ہے. حديث ميں ہے: " جب تمہارے پاس ايسا شخص آئے جس كے دين اور اخلاق كو تم پسند كرتے ہو تو تم اس كے ساتھ ( اپنى لڑكى كا ) نكاح كر دو، اگر ايسا نہيں كرو گے تو زمين ميں بہت زيادہ فتنہ و فساد بپا ہو گا " برائے مہربانى آپ اس كا جواب ديں اور كوئى نصيحت كريں كہ ميں اپنےوالد كى نافرمانى كيے بغير كيا كروں، اور ميرا چچا زاد بيٹا كيا كرے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    وہ کونسا بہتراورافضل طریقہ ہے کہ میں اپنی غیرمسلم والدہ جوکہ اسلام پربڑی شدت سے تنقید کرتی ہے کوبتا سکوں کہ میرا خاوند دوسری شادی کرنے والا ہے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    مجھے ان دنوں کسی چيزکی وجہ سے پریشانی درپیش ہے لیکن یہ علم نہيں کہ کس چيزمیں ہے ، میں نے اسے بھولنے کی بہت کوشش کی ہے لیکن کوئی فائدہ نہيں ، مجھے آپ کے تعاون کی اشد ضرورت ہے ۔ ایک مسلمان اورشادی شدہ لڑکی ہونے کے ناطے مجھے کیا کرنا چاہیے کہ میں اس موضوع کو بھول جاؤں ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    کیا یہ ممکن ہے کہ آپ رابعہ عدویہ کے مختصرحالات زندگی اورکچھ معجزات کا بارہ میں بتائيں ؟ کیا یہ شروع سے ہی مسلمان تھی ؟ اوریہ زاھدہ خاتون کیوں بنی ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ہمارے گھر ميں ايك ملازمہ كام كرتى ہے جو كہ مسلمان نہيں، والدہ نے اسے ہر قسم كا كھانا پكانے كى تعليم دى حتى كہ وہ اس ميں ماہر ہو گئى ہے، اور ملازمہ نے خود ہى كھانے كے سارے طريقے ايك كاپى ميں لكھ ليے ہيں، سوال يہ ہے كہ: اب والدہ اس كى وہ كاپى اس دليل كے ساتھ ملازمہ كے علم كے بغير لينا چاہتى ہے كہ يہ سب كچھ اس نے ہى سكھايا ہے، اور اسے يہ لينے كا حق حاصل ہے، تو كيا يہ ملازمہ پر ظلم شمار تو نہيں ہو گا ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميرا دوست عنقريب ايك اسلامى ملك ميں شادى كر رہا ہے وہ صراط مستقيم پر قائم اور سنت كى پيروى كرتا ہے ( اس نے داڑھى بھى ركھى ہوئى ہے ) ليكن جس ملك ميں وہ جائيگا وہاں داڑھى والے شخص كو بند كر ليا جاتا ہے، اور پھر خفيہ پوليس والے اس كا پيچھا كرتے رہتے ہيں، ميرا دوست اپنے سسرالى خاندان كے ليے كوئى مشكلات پيدا كرنا نہيں چاہتا، كيونكہ حكومت كى جانب سے ان كا خفيہ طور پر پيچھا كرنا متوقع ہے، اس بنا وہ اپنى داڑھى كى تھوڑى سى كانٹ چھانٹ كرنا چاہتا ہے، اور پھر بعد ميں دوبارہ داڑھى بڑھا لےگا اگر مذكورہ بالا اسباب نہ ہوتے تو وہ داڑھى كو نہ كاٹتا، اس كا حكم كيا ہے ؟