• اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى چار برس قبل ايك شخص سے شادى ہوئى اور اس كى ايك بيٹى بھى ہو چكى ہے، خاوند مجھے كہنے لگا يہ شادى ميرى بيوى اور والد پر مخفى رہنى چاہيے حتى انہيں لوگوں كے ذريعہ ہى علم ہو ميرى جانب سے پتہ نہ چلے، ميں نے اس كى موافقت كى اور جب سے ہم نے شادى كى ہے وہ ميرے پاس صرف ايك ہفتہ سويا ہے، وہ بھى اس طرح كہ سفر كا بہانہ كر كے اور اس كے بعد وہ ميرے پاس گھر ميں نہيں سويا، ميں اكيلى رہ رہى ہوں وہ روزانہ آتا تھا اور مجھے حمل بھى ٹھر گيا اور ميں نے ايك بچى بھى جنم دى جس كى عمر دو برس ہو چكى ہے اور آج تك اس بچى كا نام اندارج نہيں كرايا گيا اس خوف سے كہ كہيں اس كى بيوى كو علم نہ ہو جائے، يہ سارا وقت ميں صبر و شكر ميں بسر كرتى رہى اور كہتى كہ كوئى حرج نہيں كيونكہ صراحتا ميرا خاوند ايك انسان ہے جس كى كوئى مثال نہيں ملتى، وہ مجھ سے محبت كرتا ہے. ليكن ساڑھےتين برس گزرنے كے بعد اس كى پہلى بيوى اور اس كے والد كو علم ہو گيا اور وہ مجھے طلاق دينے كا مطالبہ كرنے لگى ليكن خاوند نے مجھے طلاق دينے سے انكار كر ديا اور اسے بھى طلاق دينے سے انكار كر ديا، ليكن اب تك وہ ہمارے درميان عدل نہيں كر پا رہا، اور ميرے اور اپنى بيٹى كے ہاں كبھى نہيں سويا، اور نہ ہى اس نے بچى كا اپنے نام سے اندراج كرايا ہے مجھے اس كا سبب معلوم نہيں كہ ايسا كيوں ہے، حتى كہ جمعہ كے دن بھى اس كے ليے ہمارے ہاں آنا مشكل ہو چكا ہے، يہاں تك كہ اگر ميرى بيٹى رات كو بيمار ہو جائے تو ميں اسے نہيں بتا سكتى اور ہميشہ اكيلے ہى ہاسپٹل لے جاتى ہوں مجھے سمجھ نہيں آ رہى كہ ميں كيا كروں، اللہ كى قسم ميں ہر وقت اللہ سے دعا كرتى ہوں كے وہ مجھے صبر دے كيونكہ ان برسوں ميں مجھے بہت زيادہ اكتاہٹ و تھكاوٹ ہو چكى ہے، اور پتہ نہيں كب تك ايسا ہو. يہ علم ميں رہے كہ ميرا خاوند اللہ سے ڈرنے والا ہے،اور كبھى نماز ترك نہيں كى، اور نيكى و بھلائى كے عمل كرنے والا ہے، جب بھى ميں نے اس سے بات كى تو وہ مجھے كہتا ہے ہر چيز اپنے وقت پر اچھى ہوتى ہے، اور تم نے بہت صبر كيا ہے، اب تم زيادہ صبر نہيں كر سكتى، برائے مہربانى ميرا تعاون كريں كيونكہ حقيقتا ميں زيادہ ظلم برداشت نہيں كر سكتى ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    خاوند كى منت و سماجت اور اصرار كے بعد ميں نے اپنے ماضى كے بارہ ميں بتا ديا، حالانكہ ميں توبہ كر چكى تھى اور شادى سے تين برس قبل اپنى اصلاح كر كے دين احكام كا التزام بھى كرنا شروع كر ديا تھا، اور اللہ كے فضل و كرم سے اب تك اس پر قائم ہوں. ليكن مجھے اس كى باتيں پريشان كرتى ہيں، اور وہ مجھے طعنے ديتا اور فاسق قسم كى عورتوں كے ساتھ تشبيہ ديتا ہے اور كہتا ہے كہ ميرى تربيت اچھى نہيں كى گئى، ميں اپنى تقدير پر راضى ہوں، اور اپنے خاوند سے محبت كرتى ہوں اللہ سے دعا ہے كہ وہ ہميں ہدايت نصيب فرمائے، اور ہمارے حالات كى اصلاح فرمائے، اور جن اور انسانوں ميں سے شيطان كو ہم سے دور كرے. ميرا سوال يہ ہے كہ: كيا ميرى غلطياں اور وہ گناہ جو ميں ماضى ميں كر چكى ہوں، ان كى بنا پر مجھے پاك اور عفت و عصمت والى كہنے ميں مانع ہيں، كہ ميں ايك اچھى اور فاضل پاكباز مسلمان عورت نہيں كہلا سكتى ؟ اور كيا ميرا خاوند ميرے بارہ ميں سوء ظن ركھنے كى بنا پر اور مجھ پر سب و شتم كرنے كى وجہ سے گنہگار ہوگا ؟ اور كيا ايسا كرنے پر ميرا خاوند ايك پاكباز عورت پر بہتان لگانے والا شمار كيا جائيگا يا نہيں، يا كہ ميرى جيسى عورت كو پاكباز عورت كہنا جائز نہيں ہے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميرے منگيتر كو علم ہے كہ اس سے معرفت سے قبل ميرے ايك دوسرے شخص كے ساتھ تعلقات تھے جو اس كا دوست بھى ہے اس شخص اور ميرے مابين كئى كچھ ہوتا رہا ليكن بڑا اور فحش كام نہيں ہوا، ليكن يہ كام حرام ضرور تھا. مگر اب ميں توبہ كر چكى ہوں اور اللہ سے بخشش كى دعا كرتى ہوں مشكل يہ درپيش ہے كہ ماضى ميں ميرے اور اس كے دوست ميں جو كچھ ہوتا رہا ہے اس ميں اسے شك ہے، اور پھر اس نے اپنے كچھ دوستوں سے ميرے بارہ ميں غلط قسم كى باتيں سنى ہيں، اوراس كے اس دوست نے جو كچھ ہمارے مابين ہوا تھا اسے فاش كر ديا ہے. اس ليے ميرے منگيتر نے مجھے قسم دى كہ ميں جو كچھ ہوا ميں سب بيان كروں اور قسم اٹھائى كہ اگر ميں نے جھوٹ بولا يا كچھ چھپايا تو شادى كے بعد ميں اس پر حرام ہوں، ميں مسجد ميں قرآن پكڑ كر قسم اٹھائى كہ مجھ پر كچھ چھپانا حرام ہے، حالانكہ حقيقت ميں جو كچھ ماضى ميں ہوا ميں نے اسے چھپايا تھا. يہ علم ميں رہے كہ ان شاء ميرى شادى قريب ہى ہونے والى ہے، مجھے خوف ہے كہ كہيں ميں اس كے حق ميں گنہگار تو نہيں، اور وہ ہميشں مجھے كہتا ہے كہ اگر كچھ چھپايا تو ميں اسے معاف نہيں كرونگا، اور اللہ كے سامنے اس پر راضى نہيں ہونگا، برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ ميں كيا كروں، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميں دو بچوں كى ماں ہوں، ايك بچے نے شادى كر كے عليحدہ فليٹ ميں رہائش اختيار كر لى تو ميں اور ميرا خاوند اس كے ساتھ والے فليٹ ميں رہنے لگے، دوسرے بچے كى شادى ہوئى تو وہ ہمارے ساتھ ہى فليٹ ميں رہنے لگا، ميرى دوسرى بہو ميرے خاوند كى بھتيجى ہے اور ہمارے اس بچى اور اس كى والدہ كے ساتھ بہت ہى اچھے تعلقات تھے، ليكن شادى كے كچھ عرصہ بعد ہى مجھے ريڑھ كى ہڈى ميں تكليف كى بنا ہلنے جلنے سے قاصر ہونا پڑا، اس ليے ميں كوئى بھى كام كرنے سے قاصر ہو گئى. تقريبا دو برس تك ميرى بہو ہمارے ساتھ رہى اور اچانك ہى گھر چھوڑ كر ميكے چلى گئى اور عليحدہ گھر ميں رہنے كا مطالبہ كرنے لگى، حالانكہ اس كا كوئى سبب بھى نہيں تھا، اور خاص كر ميرے دو بچوں كے علاوہ اور كوئى اولاد بھى نہيں ہے، اور نہ ہى كوئى بيٹى ہے، ميں اپنا اور اپنے خاوند كى ديكھ بھال تك نہيں كر سكتى، اور مجھ سے كوئى ايسا عمل بھى نہيں ہوا جو بہو كى ناراضگى كا سبب بن سكتا ہو، بلكہ ميں نے اس سے اپنى بيٹى جيسا برتاؤ ہى كرتى رہى ہوں، اور اپنى اولاد كو چھوڑ نہيں سكتى، ايك دن كے ليے بھى ان كے بغير نہيں رہ سكتى. ہم نے اصلاح كى پورى كوشش كى تا كہ وہ واپس گھر آ جائے ليكن ان كا مطالبہ شدت اختيار كرتا گيا كہ عليحدہ گھر ميں ہى رہيگى، وقتى طور پر يہ حل بھى پيش كيا كہ ہم ايك ماہ بڑے بچے كے ساتھ رہيں گے، حالانكہ بڑى بہو ملازمت بھى كرتى ہے، اور اس كے تين بچے بھى ہيں، اور اسى طرح ايك ماہ چھوٹى بہو كے ساتھ رہيں گے، چھوٹى بہو كا كوئى بچہ بھى نہيں ہے، بلكہ چھوٹى بہو والدين كا گھر قريب ہونے كى بنا پر صبح و شام اكثر اپنے والدين كے گھر ہى رہتى تھى. ہم نے اس كى يہ كوتاہى بھى برداشت كى اور رضامندى ہى ظاہر كرتے رہے، اور اپنے بيٹے سے بھى اسے چھپا كر ركھا كہ كہيں مشكلات نہ كھڑى ہو جائيں، ہمارے ليے تو بہو اور اس كے گھر والوں كى جانب سے يہ مشكل كھڑى كرنا بہت بڑا صدمے كا باعث بن گيا ہے، كيونكہ اس كا كوئى سبب بھى نہيں، اور ہمارے تعلقات بھى بہت قوى تھے، اور پھر ميں اپنے بيٹے كو چھوڑ بھى نہيں سكتى، ميں اور خاوند نے چھوٹى بہو كے ليے گھر خالى كر ديا اور بڑے بيٹے كے پاس جا كر رہنے لگے گھر سے نكلى تو ميں بلند آواز سے پھوٹ پھوٹ كر رو رہى تھى، كيونكہ مجھے توقع نہ تھى كہ زندگى ميں مجھے ايسا دن بھى ديكھنا پڑےگا. اس كے بعد بہو كے والد نے لوگوں كى باتوں كى خاطر اور لوگوں سے بچنے كے ليے بہو كو اس شرط پر واپس لانے كى رضامندى ظاہر كى كہ ہم ميں سے كوئى بھى اس كے گھر ميں داخل نہيں ہوگا، اور نہ ہى بہو كے ميكے كوئى جائيگا، اس طرح ميرى بہو سے محبت كراہت ميں تبديل ہو گئى اور ميں اس كے ليے بد دعا كرنے لگى، اس حالت كو اب تقريبا دس ماہ ہو چكے ہيں، اور اس كے مقابلہ ميں بہو كے ميكے والوں كى جانب سے قطع رحمى بھى ہو رہى ہے، ميں بہت پريشان ہوں اور حرام كام ميں پڑنے سے خوفزدہ ہوں، كہ كہيں يہ حرام نہ ہو، اور ميں اپنے آپ پر كنٹرول بھى نہيں كر سكتى كہ اسے پسند كرنے لگوں، اس ليے آپ سے گزارش ہے كہ آپ ہميں اس سلسلہ ميں معلومات فراہم كريں، كہ ہميں كيا كرنا چاہيے تا كہ ہم حرام عمل ميں نہ پڑ جائيں، اور اللہ كى ناراضگى سے بچ سكيں، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    كيا مسلمان لڑكى كے ليے آسٹريليا ميں مقيم شخص سے شاى كرنا جائز ہے، وہ وہى پيدا ہوا ہے اور اب پى ايچ ڈى كى تعليم مكمل كر رہا ہے، اس نوجوان كا اس لڑكى سے رشتہ طے ہو چكا ہے تقريبا ايك برس بعد وہ شادى كرينگے؛ كيا لڑكى كے ليے وہاں جا كر اس كے ساتھ رہنا جائز ہوگا ـ آپ جناب كے ليے واضح ہے كہ اس ملك ميں كيا كچھ قباحتيں موجود ہيں ـ يہ علم ميں رہے كہ لڑكى بھى سب دينى تعليمات كا التزام نہيں كرتى، اور اسى طرح وہ شخص بھى مكمل دينى تعليمات پر عمل نہيں كرتا يا اس سے كم كرتا ہے، برائے مہربانى اگر آپ ہميں اس كے بارہ ميں معلومات فراہم كريں تو بہتر ہے، اور لڑكى كے گھر والوں كو آپ كيا نصيحت كرتے ہيں كيونكہ وہ دينى التزام كرتے ہيں ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميں ايك نيك و صالح اور دين كا التزام كرنے والے شخص سے شادى شدہ ہوں، اس نے اپنے خاندان والوں سے خفيہ طور پر ميرے ساتھ شادى كى كيونكہ وہ پہلے بھى شادى شدہ تھا، اس كى رغبت كا احترام كرتے ہوئے ميں نے بہت سارے حقوق ختم كر ديے تا كہ يہ راز قائم رہے، اس طرح ميں اس سے رابطہ كرنے ميں مشكل سے دوچار رہنے لگى، ميرى شادى كو ايك برس ہو چكا ہے ليكن اس عرصے ميں اسے ميں نے صرف چوبيس دن ديكھا ہے. اور بالآخر ميں نے فيصلہ كيا كہ ميں اس كى بيويوں اور خاندان والوں كو بتا دوں ہو سكتا ہے وہ ميرے ساتھ نرمى و رحمدلى كا سلوك كرتے ہوئے ميرا تعاون كريں، ليكن اچانك مشكل اور بڑھ گئى كيونكہ ميں چھ ماہ كى حاملہ ہوں اس حالت ميں خاوند نے مجھے موبائل ميسج كر كے طلاق دے دى. مجھے حق سننے والا كوئى نہيں ملا ليكن اس سے بھى بڑھ كر ظلم يہ كہ ميرا خاوند حمل گرانے كا مطالبہ كر رہا ہے! اس سلسلہ ميں شريعت كيا كہتى ہے ؟ ميں تو ضائع اور تباہ ہو گئى ہوں كيونكہ ميرا نكاح سركارى طور پر رجسٹر نہيں ہوا، بلكہ صرف شرعى طور پر والد صاحب اور دو گواہوں كى موجودگى ميں نكاح ہوا تھا، اب ميں تو يہى كہتى ہوں كہ مجھے اللہ ہى كافى ہے، ميں نے اس كے خاندان والوں كو بتا كر كوئى برائى نہيں كى، كيونكہ ميرا خيال تھا كہ وہ سمجھتے ہيں، ليكن معاملہ اس كے برعكس اور الٹ ہو كيا، اب مجھے كيا كرنا چاہيے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميں چاليس سالہ طلاق يافتہ ايك حسب و نسب والى عورت ہوں، ميں نے سابقہ تجربہ سے بہت سخت سبق سيكھا ہے كيونكہ اختيار ظاہر كو ديكھ ہوا نہ كہ دين و اخلاق كو، اب ميرے ليے ايك دين و اخلاق والا رشتہ آيا ہے اور لوگ بھى اسےنيك و صالح كہتے ہيں، ليكن وہ شادى شدہ ہے اور اس بيوى ہمارے خاندان كى سہيلى ہے. اسى طرح معاشرتى طور پر بھى وہ ميرے خاندان سے كم درجہ كا شخص ہے، معاشرے كى نظر سے ميں اسے قبول كرنے سے خوفزدہ ہوں كہ اگر وہ رشتہ قبول كر لوں تو معاشرے ميں باتيں ہونگى، اور اسى طرح بيوى كى نظروں ميں بھى، ميں مصر سے تعلق ركھتى ہوں، مولانا صاحب آپ كو علم ہے كہ مصرى معاشرے ميں دوسرى بيوى كے بارہ ميں كيا نظريات ہيں. ميں نے نماز استخارہ كے بعد راحت محسوس كى ہے اور قريب ہے كہ بھائى سے يہ رشتہ قبول كرنے كا كہہ دوں، ليكن جب معاشرے كو ديكھتى ہوں اور لوگوں كے سوالات ذہن ميں آتے ہيں كہ اپنے سے كم درجہ كے خاندان كا رشتہ كيوں قبول كيا، اور ايك بيوى اور اس كى اولاد سے كس طرح خاوند چھين ليا حالانكہ وہ ميرے خاندان كى سہيلى بھى ہے تو ميرا سينہ تنگ ہو جاتا ہے. اس شخص نے ميرا رشتہ صرف مسلمان لڑكيوں كى عفت و عصمت محفوظ كرنے كے ليے طلب كيا ہے كسى مالى لالچ كى خاطر نہيں، خاص كر جب لڑكى نيك و صالح ہو، بلكہ وہ تو دوسروں كو بھى دوسرى شادى كى ترغيب دلاتا ہے تا كہ معاشرہ اور عورتيں عفت اختيار كريں، اس كى گواہى ميرا بھائى بھى ديتا ہے، اور پھر ميں كوئى جوان اور خوبصورت بھى نہيں كہ كوئى اور رشتہ آ جائے، وہ چھوٹى عمر كى كسى خوبصورت عورت سے بھى رشتہ كر سكتا ہے، ميرا سوال يہ ہے كہ آيا اگر ميں اس رشتہ كو ٹھكرا دوں تو كيا مجھ پر كوئى گناہ ہوگا، اور اس سلسلہ ميں آپ كى رائے كيا

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ايك عورت اپنے خاوند كے بارہ ميں دريافت كرتى ہے كہ اس كا خاوند نفسياتى مريض ہے، اور عقل ميں بھى خلل پايا جاتا ہے، گھريلو امور ميں تو كوئى دخل اندازى نہيں كرتا ليكن بيوى پر ہميشہ گناہ كا الزام لگاتا ہے، حالانكہ بيوى اس سے كوسوں دور ہے، يہ شخص دس افراد كا باپ ہے، اس كى اولاد نے باپ كى معاونت كے بغير ہى شادياں كى ہيں، جس كى بنا پر بيوى كے جذبات الٹ گئے اور وہ خاوند سے بات كرنے كى بھى طاقت نہيں ركھتى، برائے مہربانى ہميں بتائيں كہ اس سلسلہ شرعى حكم كيا ہے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    مجھ پر منكشف ہوا كہ ميرى بيوى كے ايك نوجوان كے ساتھ عشقيہ تعلقات ہيں، ابتدا ميں تو يہ ٹيلى فونك رابطے تك ہى محدود تھے، ليكن معاملہ اس حد تك پہنچ گيا كہ ميرى بيوى نے اسے ميرى غير موجودگى ميں گھر بھى بلايا. اب تك ميرى بيوى كو معلوم نہيں كہ مجھے ان كے تعلقات كا علم ہو چكا ہے، ميں اسے طلاق دينے كى نيت كر چكا ہوں، ميرا سوال يہ ہے كہ: كيا مجھے شرعى طور پر حق حاصل ہے كہ ميں اسے ديا ہوا مہر واپس لے لوں، اور بيوى كو شرعى عدالت ميں اسٹام ميں تحرير كردہ باقى مانندہ مہر سے بھى دستبردار ہونے پر مجبور كروں ؟ ميرا دوسرا سوال يہ ہے كہ: ميرى بيوى نے ميرى كئى بار كچھ رقم بھى چورى كى ہے، اس كا انكشاف اس كى آخرى چورى كے بعد ہوا ہے، تو كيا مجھے حق حاصل ہے كہ ميں اس كے گھر والوں سے چورى كردہ مال اور مندرجہ بالا سوال ميں بيان كيا گيا مہر واپس كرنے كا مطالبہ كروں ؟ ميرا تيسرا سوال يہ ہے كہ: ہمارى دو بچياں ہيں بڑى بچى كى عمر ڈھائى بر ساور چھوٹى كى عمر دس ماہ ہے، اور ماہ كا دودھ بھى چھوڑ چكى ہے كيا مجھے حق حاصل ہے كہ ميں طلاق دينے كے بعد بيوى كو بچيوں كى تربيت محروم كردوں؛ كيونكہ اس نے جو كچھ كيا ہے وہ خيانت ہے ؟ بيوى كے برے اخلاق كى بنا پر ميں اپنى بچيوں كى تربيت خود كرنا چاہتا ہوں. ميرا چوتھا سوال يہ ہے كہ: ميرى بيوى اب حاملہ ہے كيا ميں حاملہ بيوى كو طلاق دے سكتا ہوں ؟ ميرى پانچواں سوال يہ ہے كہ: ميڈيكل رپورٹ كے مطابق اب تك حمل پورى طرح صحيح حالت ميں نہيں، اور ہو سكتا ہے حمل ضائع ہو جائے، اور اگر ايسا ہوتا ہے تو كيا مجھے طلاق دينے كے ليے ايك حيض انتظار كرنا ضرورى ہو گا، طلاق دينے كے ليے شرعى وقت كيا ہے ؟ ميرا چھٹا سوال يہ ہے كہ: كيا ايك ہى طلاق كافى ہے يا كہ وقفہ وقفہ سے اسے تين طلاق دينا ہونگى، برائے مہربانى مجھے معلومات فراہم كريں، اللہ سبحانہ و تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے، ميں اسے طلاق دينے كے ليے آپ كے فتوى كا انتظار كرونگا ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى خالہ كے خاوند نے طلاق كى قسم اٹھائى كہ خالہ ہمارے گھر ميں نہ آئے، اور ميرى خالہ كو اس كا علم ہى نہ تھا وہ صلہ رحمى اور ہمارے ساتھ صلح كرنے كے ليے ہمارے گھر آ گئى، ہميں كوئى علم نہيں كہ ميرے خالو نے كب قسم اٹھائى ليكن اس نے طلاق كى قسم اٹھائى تھى كہ وہ يہاں نہ آئے. اللہ ہدايت دے ميرے والد صاحب ہميشہ طلاق كى قسم اٹھا ليتے ہيں، اور ميرى والدہ كو اب ايك طلاق ہى باقى ہے برائے مہربانى يہ بتائيں كہ اس ميں شرعى حكم كيا ہے ؟ صراحت كے ساتھ يہ ہے كہ ميرے والدين ہميشہ ہى اپنى سارى زندگى ہى لڑائى جھگڑے ميں گزار رہے ہيں، اور ہر بار ہمارى زندگى تباہ ہونے كے اور زيادہ قريب ہو جاتى ہے.

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميرى شادى كو دس برس ہو چكے ہيں، اور ميرے دو بيٹے اور ايك بيٹى ہے، ميرى شادى محبت كى شادى تو نہيں تھى، ليكن ميں اپنے خاوند سے بہت زيادہ محبت كرتى ہوں؛ كيونكہ شادى كے ابتدا ميں خاوند ميرى بہت عزت كرتا اور ہر معاملہ ميں مجھ سے مشورہ كرتا تھا، اور ميرے ساتھ الفت و محبت كى باتيں كرتا حتى كہ ميں اسے مكمل طور پر محبوب جاننے لگى. صريح بات ہے كہ وہ نماز باجماعت مسجد ميں جا كر ادا كرتا تھا، اور ہر معاملہ ميں ميرى معاونت كرتا، حتى كہ بچوں كى تعليم و تربيت اور گھر كے كام كاج ميں بھى ميرا ہاتھ بٹاتا ليكن شادى كے چار برس بعد اس كے دوسرے نوجوان لڑكوں سے تعلقات بننا شروع ہوئے. اور اچانك انكشاف ہوا كہ وہ تمباكو نوشى كرنے لگا ہے جس سے مجھے بہت دكھ اور صدمہ ہوا، اس نے مجھ سے وعدہ كيا كہ وہ دوبارہ ايسا نہيں كريگا، ليكن شديد افسوس كے ساتھ كہنا پڑتا ہے كہ وہ اب تك تمباكونوشى كر رہا ہے، اور اس كا اتنا عادى ہو چكا ہے كہ صبح كے وقت روزانہ كيفے جا كر حقہ پيتا ہے. جب ميں اسے روكتى ہوں تو وہ مجھ پر چيخنے چلانے لگتا ہے كہ مجھے اس كے معاملات ميں دخل اندازى نہيں كرنى چاہيے، يہ بھى علم رہے كہ وہ ميرے حقوق ميں بھى كوتاہى كر رہا ہے، اور بچوں كے حقوق بھى صحيح طور پر ادا نہيں كرتا، اپنے دوست و احباب كے ساتھ بہت زيادہ مشغول رہتا ہے، بلكہ صبح گھر سے نكلتا ہے تو رات كے آخرى حصہ ميں ہى واپس پلٹتا ہے. ميں نے اس موضوع ميں اس كے خاندان والوں كو بھى شامل كرنے كى كوشش كى كہ وہ اسے سمجھائيں ليكن اس كا بھى كوئى فائدہ نہيں ہوا، وہ كسى كى بات سنتا ہى نہيں، ميں اس سلسلہ ميں بہت پريشان ہوں، كيونكہ وہ ميرے ساتھ بہت زيادہ عصبيت كا معاملہ كرنے لگا ہے اور بات بات پر غصہ ہونا شروع ہو جاتا ہے. ليكن اپنے دوستوں كے ساتھ ہنستا اور مذاق كرتا رہتا ہے ان سے خوش رہتا ہے، اسى طرح اگر ہم اسے كہيں كہ ہم سب اكٹھے كہيں گھومنے جاتے ہيں تو وہ راضى نہيں ہوتا، اور اگر ہمارے ساتھ كہيں چلا بھى جائے تو بالكل خاموش رہتا ہے اور كسى سے بات تك بھى نہيں كرتا، موبائل كے ساتھ ہى لگا رہتا ہے يا تو ميسج كرتا ہے يا پھر فون پر بات چيت، يہ اس حد تك تھا كہ ابتدائى طور پر تو ميں خيال كرنے لگى كہ اس كے ميرے علاوہ كسى اور كے ساتھ بھى تعلقات ہيں. ليكن اس كے تصرفات كے مطابق تو ميں يہى سمجھتى ہوں كہ وہ اپنے دوستوں كے ساتھ مشغول رہتا ہے، ميں اس سے ہر طرح محبت كرتى ہو اور دل و جان سے چاہتى ہوں. ملاحظات: وہ مسجد ميں نماز ادا كيا كرتا تھا، ليكن اب كئى نمازيں تو وہ ادا ہى نہيں كرتا، وہ مجھے اكثر طور پر مجروح كرتا اور ميرى اہانت كرتا رہتا ہے، اولاد كے سامنے مجھے غصہ ہوتا اور چيختا ہے، بلكہ كسى بھى شخص كے سامنے ميرى بےعزتى كر ديتا ہے اور ميرے جذبات كا خيال بھى نہيں كرتا كہ كسى دوسرے كے سامنے ذليل كر رہا ہے. اكثر طور پر وہ تمباكونوشى كے عادى نوجوانوں كے ساتھ ٹور پر جاتا ہے، اپنے لباس وغيرہ پر فضول خرچى اور اسراف كا مرتكب ہوتا ہے، ليكن اسے گھريلو اخراجات اور ضروريات كى كوئى فكر نہيں كہ گھر ميں كيا چيز كم ہے يا كچھ لانا ہے اس پر قرض بہت زيادہ ہے، اور اس كے پاس كوئى قيمتى چيز تك نہيں رہى. يہ علم ميں رہے كہ ميں كام كرتى اور اپنے اخراجات خود برداشت كرتى ہوں، گھر كا كرايہ بھى ديتى ہوں، اور گھر كى ملازمہ كى تنخواہ بھى ميرے ذمہ ہے، اور گھر كى اكثر ضروريات بھى پورى كرتى ہوں، ليكن اسے كوئى فكر ہى نہيں مجھے بتائيں كہ ميں اس كے ساتھ معاملات ميں كيا طريقہ اختيار كروں ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميں اٹھائيس برس كى ہوں، بااعتماد اور دين كا التزام كرنے والى ہوں، الحمد للہ ہر كوئى ميرا احترام كرتا اور مجھ سے محبت كرتا ہے، ميرى شادى نہيں ہوئى، سبب يہ ہے كہ جب بھى ميرا كوئى رشتہ آتا ہے تو ميں كوشش كرتى ہوں كہ اس ميں كوئى عيب نكالوں تا كہ اس رشتہ سے انكار كر دوں، ليكن پھر بعد ميں نادم ہوتى ہوں. ميرى ايك سہيلى جو مجھ سے محبت بھى كرتى ہے اور ميرى مصلحت بھى چاہتى ہے كچھ ايام قبل اس نے مجھ سے كہا يہ جادو كى وجہ سے ہے جو چاہتا ہے كہ آپ كى شادى نہ ہو اس نے آپ پر جادو كر ركھا ہے. ميں اس موضوع كے متعلق شرعى حكم معلوم كرنا چاہتى ہوں، آيا كيا ممكن ہے كہ واقعى ايسا ہو سكتا ہے ؟ يعنى كيا يہ ممكن ہے كہ وہ مجھے ايسا جادو كر ديں جو ميرے خيال ميں رشتہ سے انكار پيدا كر دے چاہے آنے والے رشتہ پر مطمئن بھى ہوں. اور اگر يہ بات صحيح ہے تو يہ بتائيں كہ اس كا حل كيا ہے ؟ ميرى سہيلى نے مجھے يہ بھى كہا كہ كچھ ايسے افراد موجود ہيں جو يہ جادو ختم كر سكتے ہيں، برائے مہربانى ميرى مدد فرمائيں كيونكہ ميں اس واقع كى تصديق نہيں كرتى.

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    جو شخص كچھ دير جہنم ميں رہا اور پھر اسے نكال كر جنت ميں داخل كر ديا جائے تو وہ جنت ميں كس طرح فائدہ حاصل كريگا؟ اور جہنم ميں گزرے ہوئے وقت كے نفسياتى دباؤ كے ہوتے ہوئے وہ جنت كے فائدہ كو كس طرح محسوس كرينگے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ايك شخص كى بيوى اپنے خاوند پر سب و شتم كرتى ہے، اس نے كئى بار بيوى كو دھمكايا بھى ليكن وہ زبان درازى سے باز نہيں آتى، خاوند برداشت نہيں كر سكتا، اب اسے اپنى بيٹى سے بھى عليحدہ ہونے كا خطرہ نظر آ رہا ہے اس صورت ميں خاوند كو كيا كرنا چاہيے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    میرا خاوند مسلمان ہے اورمجھے اسلام قبول کرنے کا بہت زیادہ کہتا ہے لیکن میرے نزدیک ایک چيزبہت اہم ہے جو کہ پردہ ہے ، عورتوں پریہ کیوں واجب ہے کہ عادتا ظاہرہونے والی اشیاء کے علاوہ باقی ہرچيزکا پردہ کریں ؟ میں امریکی عورت ہوں اورہم عام طورپرعادتا جسم کا زیادہ ترحصہ ننگا رکھتی ہيں ، میں سمجھنا چاہتی ہوں ۔

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميں ٹيچر ہوں اور ميرى عمر اكتيس برس ہے، ميں ( 1996 ) سے ليكر ( 1997 ) كے آخر تك محكمہ تربيت و تعليم ميں ملازم رہى ہوں، ميرے ليے ميرے سكول كے ايك ساتھى نے رشتہ طلب كيا تو ميں نے اسے انتظار كرنے كا كہا كہ پہلے ميرى بڑى بہن كى شادى ہونے دو، چنانچہ ( 2000 ) ميں بڑى بہن كى شادى كے بعد اس مدرس نے گھر آ كر ميرا رشتہ طلب كيا ليكن ميرے والد نے اس رشتہ سے انكار كر ديا حالانكہ والدہ راضى تھى. والد صاحب نے انكار كرنے كى دليل يہ دى كہ اس نے تو ابھى ايم اے اور پى ايچ ڈى كرنى ہے، اور احتمال ہے كہ يونيورسٹى ميں اسے پڑھانا بھى پڑے، اسى طرح كئى ايك اور بھى رشتے آئے تو ان سے بھى انكار كر ديا، سبب يہ تھا كہ يونيورسٹى ميں ملازمت كے بعد اس سے بھى بہتر رشتہ آئيگا ( جن رشتوں كا انكار كيا گيا اس ميں ايك انجينئر كا بھى رشتہ آيا تھا ) اور ( 2002 ) ميں مجھے يونيورسٹى ميں بطور استاد متعين كر ديا گيا، اور بھى كئى ايك رشتے آئے، ليكن والد صاحب نے ان سے كئى اسباب كى بنا پر انكار كر ديا. جو رشتہ بھى آتا اسے يہ كہہ كر انكار كر ديا گيا كہ وہ تو پڑھائى ميں مشغول ہے... جس ميں ايك ڈاكٹر كا بھى رشتہ آيا تھا اس كا رشتہ اس ليے رد كيا گيا كہ وہ ميرى نوكرى اور مرتبہ كا لالچى تھا، جس مدرس اور ٹيچر كا سب سے پہلے رشتہ آيا تھا اس نے دوبارہ رشتہ لينے كى كوشش كى اور ميرى مكمل اور واضح موافقت كے اعلان كے باوجود اس رشتہ سے انكار كر ديا گيا اور والد نے دليل يہ دى كہ تمہارا پيشہ مختلف ہے ( وہ مدرس ہے اور ميں يونيورسٹى ميں ليكچرار ). باوجود اس كے كہ وہ علمى طور پر ميرا ہم پلہ ہے كيونكہ وہ يونيورسٹى كى تعليم بھى اسى شعبہ ميں مكمل كريگا، اور ثقافتى اور معاشرتى طور پر بھى وہ ميرے مناسب ہے، اور اسى طرح مالى حالت بھى اچھى ہے، اور اخلاقى اور دينى اعتبار سے بھى بہتر ہے. ( 2003 ) سے اب ( 2006 ) تك سوائے اس شخص كے ميرے ليے كسى اور كا رشتہ نہيں آيا اور وہ اب تك مجھ سے شادى كرنے پر مصر ہے، اور ميں بھى اس سے شادى كرنے كى رغبت ركھتى ہوں، ميرے والد صاحب نے مجھے بتايا ہے كہ تمہارا مدرس سے شادى كرنے سے غير شادى شدہ رہنا ہى افضل ہے، اور دليل يہ دى كہ ميرى ملازمت پكى ہے، اور پھر آمدنى بھى بہت زيادہ ہے ميں شادى كى محتاج نہيں. اور اس كے نزديك يہ چيز حقيقت پر مبنى ہے، اور يہ چيز ميرے ليے نفسياتى ضرر اور پريشانى كا باعث ہوگا، كيونكہ ميرے رائے اور لالچ ملازمت ميں نہيں بلكہ ميں تو ايك خاندان اور گھر بنانا چاہتى ہوں. ميرا سوال يہ ہے كہ: كيا مجھے حق حاصل ہے كہ ميں ولى كے علم كے بغير ہى شادى كر لوں ؟ اور كيا يہ رشتہ ميرے ليے كفؤ شمار نہيں ہوتا، برائے مہربانى اس سلسلہ ميں مجھے تفصيل سے معلومات عنائت كريں، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميں اپنے خاوند سے جنونى محبت كرتى ہوں، اور ميرا خاوند مجھ سے مكل طور پر راضى ہے، جب وہ سفر پر جاتا ہے تو ميرا انتظار يہاں تك پہنچ جاتا ہے كہ ميرا اشتياق اور بڑھ جاتا ہے، اور جب تك وہ مجھ سے بات نہ كر لے مجھے سكون نہيں آتا. حالانكہ ميں دينى واجبات كى ادائيگى كرتى ہوں ليكن اس كے باوجود ميں اس كے نہ ہونے كى كمى محسوس كرتى ہوں، ميرے دينى بھائيوں صبر كے ليے مجھے آپ كيا نصيحت كرتے ہيں ؟ اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے.

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    تقريبا اڑھائى برس قبل ميرى شادى ہوئى ہے ليكن ميرا خاوند تقريبا ہر تين يا پانچ ماہ ميں ہى ميرے قريب آتا ہے اور بيمارى يا پھر جادو كا بہانہ بناتا ہے، يا پھر كبھى مالى حالت صحيح نہيں ہے، اور ميرے ساتھ بالكل محبت و مودت نہيں كرتا، جب بھى ميں نے بات كى اس كے پاس عذر اور بہانے تيار ہوتے ہيں. يہ علم ميں رہے كہ وہ جو كچھ كہتا ہے اس ميں سے اسے كوئى بھى مشكل درپيش نہيں، حتى كہ ميں نے اس كے گھر والوں كو بھى اس كے متعلق بتايا ہے، ليكن انہوں نے بھى اس سے كلام كى اور كوئى فائدہ نہيں ہوا، اب وہ مجھ پر حمل كے علاج كا دباؤ ڈالتا رہتا ہے. تقريبا اڑھائى برس قبل ميرى شادى ہوئى ہے ليكن ميرا خاوند تقريبا ہر تين يا پانچ ماہ ميں ہى ميرے قريب آتا ہے اور بيمارى يا پھر جادو كا بہانہ بناتا ہے، يا پھر كبھى مالى حالت صحيح نہيں ہے، اور ميرے ساتھ بالكل محبت و مودت نہيں كرتا، جب بھى ميں نے بات كى اس كے پاس عذر اور بہانے تيار ہوتے ہيں. يہ علم ميں رہے كہ وہ جو كچھ كہتا ہے اس ميں سے اسے كوئى بھى مشكل درپيش نہيں، حتى كہ ميں نے اس كے گھر والوں كو بھى اس كے متعلق بتايا ہے، ليكن انہوں نے بھى اس سے كلام كى اور كوئى فائدہ نہيں ہوا، اب وہ مجھ پر حمل كے علاج كا دباؤ ڈالتا رہتا ہے. مجھے كچھ سمجھ نہيں آ رہى كہ يہ كيسے ہوگا، ميں بہت تھك چكى ہوں، اور كچھ علم نہيں كہ كيا كروں، اگر ميرے ميكے والوں كا اس كا علم ہوگيا تو پھر طلاق يقينى ہے اور يہ بھى علم ميں رہے كہ ہم كئى ايك عالم دين كے پاس بھى گئے ہيں، يہ سب متفق ہيں كہ كوئى ايسا ہے جس كى ہميں نظر لگى ہے، ليكن ہميں كوئى فائدہ نہيں ہوا. ميں صراحت كے ساتھ كہتى ہوں كہ مجھے خدشہ ہے كہ كہيں فحاشى كا ارتكاب نہ كر بيٹھوں، برائے مہربانى مجھے معلومات فراہم كريں كہ مجھ پر كيا واجب ہوتا ہے، اور طلاق كى حالت ميں ميرے حقوق كيا ہونگے ؟ مجھے كچھ سمجھ نہيں آ رہى كہ يہ كيسے ہوگا، ميں بہت تھك چكى ہوں، اور كچھ علم نہيں كہ كيا كروں، اگر ميرے ميكے والوں كا اس كا علم ہوگيا تو پھر طلاق يقينى ہے اور يہ بھى علم ميں رہے كہ ہم كئى ايك عالم دين كے پاس بھى گئے ہيں، يہ سب متفق ہيں كہ كوئى ايسا ہے جس كى ہميں نظر لگى ہے، ليكن ہميں كوئى فائدہ نہيں ہوا. ميں صراحت كے ساتھ كہتى ہوں كہ مجھے خدشہ ہے كہ كہيں فحاشى كا ارتكاب نہ كر بيٹھوں، برائے مہربانى مجھے معلومات فراہم كريں كہ مجھ پر كيا واجب ہوتا ہے، اور طلاق كى حالت ميں ميرے حقوق كيا ہونگے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ميں ايسى كمپنى ميں ملازمت كرتا ہوں جہاں سب ملازمين غير مسلم ہيں، ميں اكيلا ہى مسلمان ہوں، سارا دن وہاں وضوء كے ليے كوئى مناسب جگہ نہيں ملتى، اور نہ ہى نماز كے ليے مخصوص جگہ ہے، كيا ميرے ليے گھر جانے تك ظہر اور عصر كى نماز ميں تاخير كرنى جائز ہے ؟

  • اردو

    مُفتی : محمد صالح

    ایک جدید مسلم دوست کا سوال : ایک آدمی نے شادی کی جس سے اس کے دو بچے ہيں ، وہ کام کے سلسلے میں سعودیہ گیا اوراپنے بیوی بچوں کوملک میں ہی چھوڑ دیا ، سعودیہ میں ایک عورت سے تعارف کے بعد پہلی بیوی کے علم کے بغیر ہی دوسری شادی کرلی اوراس سے بھی ایک بچہ پیدا ہوا اورسعودیہ میں کام کرنے والے دونوں میاں بیوی نے اسلام قبول کرلیا ۔ اس لیے کہ وہ دونوں جدید مسلمان ہیں ان کوخدشہ ہے کہ ہم نے گناہ کا کام کیا ہے ، توکیا ممکن ہے کہ آپ ہمیں کوئ نصیحت کریں ؟ 1 - مذکورہ تعلق کا کیا حکم ہے ؟ 2 - آدمی کے ذمہ پہلی بیوی اوربچوں کے بارہ میں کیا واجبات ہیں ؟ 3 - وہ کون سے گناہ کے مرتکب ہوۓ ہيں اوراس سے بچنے کے لیے انہيں کیا کرنا چاہیے تا کہ آئندء وقوع پذیر نہ ہو ؟ گزارش ہے کہ اس جیسے حالات کوختم کرنے کے لیے کو‏ئ نصیت فرمائيں