محمد صالح - فتاوے
عناصر کی تعداد: 357
-
تمام زبانیں
- تمام زبانیں
- آئغور زبان
- آرمینی
- آسامی زبان
- اردو
- ازبکی زبان
- اسپينی زبان
- اطالوی زبان
- الباني زبان
- انڈونيشی
- انگريزی زبان
- بنگالی زبان
- بوسنيائی زبان
- ترکی زبان
- تلگو زبان
- تمل زبان
- تھا ئی لنڈی زبان
- جاپانی
- جرمنی
- جورجیائی
- روسی زبان
- رومانی زبان
- سنھالی زبان
- صربی
- طاجکستانی زبان
- فارسی زبان
- فرانسيسی زبان
- مليالم زبان
- نيپالی زبان
- ويتنامی زبان
- يوروبا زبان
- يونانی
- چینی
- کردی
- کناڈا
- ھندی
- ہولنڈی
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
ميں نے چھ ماقبل دوسرى شادى كى ہے جس كا پہلى بيوى كو علم نہيں، ليكن كچھ عرصہ بعد ايسے لوگوں كے ذريعہ بيوى كو علم ہو گيا جنہيں ہم نہيں جانتے، ميرى پہلى بيوى سے چار اور دو برس كى دو بيٹياں ہيں، ليكن كچھ عرصہ سے ميرى پہلى بيوى اور گھر والوں كا جھگڑا چل رہا ہے، اور وہ اپنے مستقل گھر ميں عليحدہ رہتى ہے، اور پھر ميرے گھر والے بڑا اختلاف ہونے كى وجہ سے ميرى بيوى سے محبت نہيں كرتے، كيونكہ وہ ان كا احترام نہيں كرتى. جناب مولانا صاحب سوال يہ ہے كہ: ميرى پہلى بيوى طلاق لينے كا مصمم ارادہ ركھتى ہے، اور اس نے عدالت ميں بھى مقدمہ كر ركھا ہے، اس نے واپس آنے كے ليے شرط يہ ركھى ہے كہ ميں اپنى دوسرى بيوى كو طلاق دوں تو وہ واپس آ سكتى ہے، حالانكہ ميرى دوسرى بيوى ميرے گھر والوں سے بہت زيادہ محبت كرتى ہے. مجھے اس وقت مشكل يہ درپيش ہے كہ ميں اپنى بيٹيوں كى ماں ہونے كے ناطے اپنى پہلى بيوى سے بہت زيادہ محبت كرتا ہوں، ليكن اس كا يہ فيصلہ اٹل ہے اور اس ميں كوئى نقاش اور بات چيت يا سمجھوتہ نہيں ہو سكتا، يا تو ميں دوسرى بيوى كو طلاق دوں، يا پھلا يہ مقدمہ عدالت ميں جارى رہے حتى كہ وہ عدالت ميں طلاق حاصل كر لے. ميرى طرف سے تو يہ ہے كہ ميں دوسرى كى بجائے پہلى بيوى كى طرف زيادہ مائل ہوں، اس ليے برائے مہربانى كوئى نصيحت فرمائيں، اللہ تعالى آپ كو جزائے خير عطا فرمائے كيونكہ اللہ كى قسم ميں تھك گيا ہوں اور مجھے سمجھ نہيں آرہى كہ ميں كيا كروں ؟
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
برائے مہربانى ميرا ليٹر پڑھ كر جتنى جلدى ہو سكے اس كا جواب ارسال كريں؛ كيونكہ ميں فتوى كى ويب سائٹس تلاش كر كے اور ليٹر ارسال كر كے جواب كا انتظار كر كے تھك چكا ہوں، جس ويب سائٹ پر بھى ليٹر ارسال كيا اس نے جواب نہيں ديا، تو ان ويب سائٹس كے بارہ ميں ميرا نظريہ تبديل ہوگيا. اور جب ميں نے آپ كى اس ويب سائٹ پر كچھ فتوى جات كا مطالعہ كيا تو مجھے بہت راحت ملى اور ميں روزانہ ہى آپ كے فتاوى جات پڑھنے لگا، كيونكہ يہ ميرے ليے راحت كا باعث ہيں، ميں نے اپنے كچھ سوالات كے واضح اور شافى جوابات پائے. برائے مہربانى ميرے سارے سوالات كا حل پيش كريں كيونكہ مجھے يہ سوال سونے بھى نہيں ديتے مجھے شافى جواب كى بہت زيادہ ضرورت ہے؛ كيونكہ ميں بہت تھك چكا ہوں اور بہت زيادہ پريشان ہوں ذہن منتشر ہے اور مجھے خدشہ ہے كہيں ميں وہى غلطى نہ كر بيٹھوں جس سے دور بھاگتا ہوں. ميرا قصہ يہ ہے كہ: ميں اپنے كى بجائے كسى دوسرے ملك ميں زير تعليم تھا اور آپ جانتے ہيں كہ يورپى معاشرہ كيسا ہے ميں قصہ لمبا نہيں كرنا چاہتا: ميں نے شراب نوشى اور زنا جيسے فحش كام بھى كيے، اور رمضان المبارك ميں روزے بھى نہ ركھتا، بلكہ رمضان المبارك ميں زنا بھى كرتا رہا، ميرے غلطياں و كوتاہياں تو بہت ہيں. اس اللہ كا شكر ہے جس نے مجھے ہدايت سے نوزا اور ميں نے توبہ كر لى اور مجھے اللہ نے ايك نئى زندگى كى توفيق دى اور مجھے اندھيروں سے نور كى طرف لےآيا، ميں نے رمضان المبارك ميں توبہ كى تھى، ميرے ساتھ ايك عيسائى لڑكى رہتى تھى، جب اس لڑكى نے مجھے توبہ كر كے قرآن مجيد كى تلاوت كرتے اور نماز روزہ كى پابندى كرتے ہوئے ديكھا تو يہ لڑكى اسلام كے قريب ہونے لگى، اور دس رمضان المبارك كے روز يہ لڑكى بھى مسلمان ہوگئى، اور شرعى لباس زيب تن كر كے پردہ كرنا شروع كر ديا، اور قرآن مجيد كى تعليم حاصل كرنے لگى، اور فرض نمازيں اور سنتوں كے ساتھ ساتھ روزے بھى ركھنا شروع كر ديے، اور سيرت نبويہ كا مطالعہ كر كے بہت سارے اسلامى درس بھى سننے لگى. جس دن اس نے اسلام كا اعلان كيا ميں نے اس سے شادى كر لى، اور ہم اپنى زندگى كے بہترين ايام بسر كر رہے تھے كہ ايك دن ميں نے كڑوى حقيقت جانى جس نے ميرى زندگى كو ہى تبديل كر ديا، اور ميں ہر وقت پريشان و غمزدہ رہنا لگا، ميں نے اس لڑكى كى تاريخ معلوم كر لى، اس كا ماضى بالكل ايك اجنبى ( آزاد اور خائن ) لڑكى جيسا تھا، مجھے معلوم ہوا كہ اس نے مجھ سے كئى ايك بار خيانت كى ہے، ليكن اس نے يہ خيانت اسلام قبول كرنے اور ميرى اس كے ساتھ شادى كرنے سے قبل كى تھى، ليكن اس ليے كہ وہ ميرى بيوى بن چكى ہے اور پھر ميں عربى النسل ہوں ميں ماضى نہيں بھول سكتا، ميں نے اپنے دين اور اپنے پرودگار كى بھى خيانت كى اور اسلام سے دور رہا ميں پيدائشى مسلمان ہوں، وہ اسلام كے بارہ ميں كچھ نہيں جانتى تھى، ليكن ميں اسلام كے بارہ ميں بہت كچھ جانتا تھا وہ مجھ سے بہت بہتر ہے كيا واقعتا ايسا ہى نہيں ؟ اسلام اپنے سے قبل ہر گناہ كو ختم كر ديتا ہے، اور توبہ كرنے والا بھى ايسا ہى ہے جيسے كسى كے پہلے كوئى گناہ نہ ہو ميں اس كى قدر و احترام كرتا ہوں كيونكہ اس نے يقين كے ساتھ اسلام قبول كيا ہے، وہ بہت روتى رہتى ہے، خاص كر جب قرآن مجيد كى تلاوت كرے، اور احاديث نبويہ كا مطالعہ كرتے وقت بھى، اس نے بھى غلطياں كى تھيں، ليكن اسے اسلام كا علم نہ تھا اور ميں نے غلطياں اور گناہ كيے اور مجھے علم تھا كہ زنا گناہ كبيرہ ہے، اور اللہ سبحانہ و تعالى شديد العقاب ہے، ليكن انسان خطا كار ہے، اور اس كى سوچ محدود ہے. مجھے جو تنگى محسوس ہوتى ہے وہ يہ كہ جب مجھے ماضى كا علم ہوا تو ميں بہت شديد غصہ ميں آ گيا اور ناراض ہوا، اور اسے ايك بار طلاق بھى دے دى، اور دو روز كے بعد ميں پھر غصہ ميں ہوا اور اسے زدكوب بھى كيا اور بہت زيادہ ناراض ہوا، اور اسے دوبارہ طلاق دے دى، ہمارے درميان مشكلات بڑھ گئيں، اور ميرا غصہ زيادہ ہونے لگا، جب ميں غصہ ميں ہوتا ہوں تو پاگل كى طرح ہو جاتا ہوں، نہ تو كچھ سوچتا ہوں، اور نہ ہى سمجھ ہوتى ہے كہ زبان سے كيا نكال رہا ہوں، زبان سے جو كچھ نكلتا ہے وہ نكلتا ہى جاتا ہے مجھے كچھ علم نہيں ہوتا. ميں نے دونوں بار سوال اور استفسار كے بعد اس سے رجوع كر ليا، كچھ ايام ہى گزرے كہ ہمارے درميان پھر جھگڑا ہوا اور ميں نے اسے زدكوب كيا، اس نے ميرى توہين كى تھى ليكن شروع ميں كرنے والا تھا، ميں نے اسے تيسرى بار طلاق دے دى اور جتنى بار بھى طلاق ہوئى ميں نادم ہوتا اور روتا اور اس پر شفقت كرتا كيونكہ يہ لڑكى اسلام قبول كرنے كے بعد بہت ہى نيك و صالح بن گئى ہے، مجھے اس كے ضائع ہونے كا خدشہ رہتا ہے، ليكن غصے اور شيطان نے مجھے غلطياں كرنے پر مجبور كر ديا ہے، تيسرى بار طلاق دينے كے بعد ميں نے دو ركعت نماز ادا كى اور اللہ كے سامنے رويا بھى، اور اللہ سے دعا كى كہ اگر طلاق واقع ہو گئى ہے تو مجھے فورى طور پر اس سے دور كر دے اور اگر طلاق نہيں ہوئى تو پھر جتنى جلدى ہو سكے ميں اس سے رجوع كر لوں، اور يہى ہوا، ميں نے اللہ كى توفيق سے اسى رات اس سے رجوع كر ليا، ميں نے پڑھا ہے كہ غصہ ميں طلاق واقع نہيں ہوتى. اور جب ميرى تعليم مكمل ہوئى تو ميں اپنے ملك واپس آ گيا اور ميں نے اس سے وعدہ كيا تھا كہ ميں اپنے خاندان والوں سے بات كرونگا تا كہ تم بھى ميرے پاس آ سكو، ليكن يہاں معاملہ ہى مختلف ہے، ميں نے ايك عرب لڑكى جسے كبھى كسى نے ہاتھ بھى نہيں لگايا كو بہت مختلف پايا، اور ايك اجنبى لڑكى جو مجھ سے قبل بہت سارے مردوں كے ساتھ سوتى رہى ميں بہت فرق پايا، يہى چيز مجھے بہت غضبناك كر ديتى ہے اور بعض اوقات تو ميں اسے چھوڑنے كا سوچنا شروع كر ديتا ہوں، ليكن اللہ سے ڈرتا ہوں كہ ميں بھى تو اس جيسا ہى تھا، اور اب وہ مجھ سے بہتر اور افضل ہو چكى ہے، اب ميرى عقل اور سوچ ايك عرب لڑكى اور ايك اجنبى لڑكى ميں موازنہ كرنے ميں مشغول رہتى ہے، اور ميرے گھر والے بھى ميرى شادى كو قبول نہيں كرتے، اور وہ مجھ سے سوال كرنے لگے ہيں: وہ كون ہے ؟ كيا شادى سے قبل وہ لڑكى تھى ؟ تو ميں نے انہيں كہا جى ہاں وہ ايسى نہ تھى، ميں نے اس سے شادى اس ليے كى كہ اس نے اسلام قبول كر ليا تھا، اور بہت اچھى مسلمان بن گئى، ميں نے اس سے شادى اللہ كى رضا و خوشنودى كے ليے كى ہے، اور تا كہ ميں اپنے گناہوں كا كفارہ ادا كر سكوں، اور اب وہ ميرا انتظار كر رہى ہے، اور مسلمان ملك ميں رمضان كے روزے ركھنے كى تمنا ركھتى ہے، ليكن ميرے گھر والے اس سے انكار كرتے ہيں، ميں چاہتا ہوں كہ و ہ ميرے پاس آ جائے تا كہ وہاں رہ كر ضائع نہ ہو جائے، وہ بہت اچھے اخلاق كى مالك ہے اور خاص كر اسلام لانے كے بعد تو اس كا اخلاق اور بھى اچھا ہو چكا ہے، ميرى نظر ميں تو وہ پہلے دور كى ايك اسلامى عورت بن چكى ہے، ميں اب بہت ہى عذاب سے دوچار ہوں، جب ميں اپنى اور اس كى تاريخ اور ماضى ياد كرتا ہوں تو اپنے دل ميں كہتا ہوں اللہ نے اس لڑكى كو ميرے ليے گناہوں كا كفارہ بنا كر بھيجا ہے. كيا طلاق واقع ہو چكى ہے يا نہيں ؟، اور اگر طلاق واقع ہو گئى ہے تو كيا مجھے رجوع كرنے كا حق حاصل ہے تاكہ وہ ايك كفريہ ملك ميں اكيلى رہ كر ضائع نہ ہو جائے ؟ مجھ پر كيا واجب ہوتا ہے، كيا ميں ايك نيا اسلام قبول كرنے والى بيوى كے ساتھ رہوں، يا كہ ايك عرب مسلمان لڑكى سے شادى كر لوں ؟ ميں اپنے گھر والوں كے ساتھ كيا معاملہ كروں، وہ چاہتے ہيں كہ ميں اسے طلاق دے دوں، اور اگر ميں انہيں راضى كرنے كے ليے بيوى كو طلاق دے دوں تو كيا يہ حرام ہوگا ؟ كيا زنا ميرى گردن ميں قرض ہے كہ ايك دن مجھے اس كى قيمت ادا كرنا پڑيگى ؟ اور ميں اس كا ماضى كيسے بھول سكتا ہوں كہ وہ ميرے ساتھ كھاتى پيتى اور سوتى جاگتى تھى اور ميں اس كے ساتھ مسلمان خاوند بيوى كى طرح رہتا تھا ؟ برائے مہربانى ايسے دلائل ارسال كريں جو اس سلسلہ ميں ميرى معاونت كريں، ميں آپ سے شديد گزارش كرتا ہوں كہ آپ مجھے شافى جواب ديں جس كا مجھے بہت عرصہ اور شدت سے انتظار ہے، اور اس ليے بھى كہ جو ويب سائٹس مسلمانوں كى معاونت كے ليے كھولى گئى ہيں ان كے بارہ ميں ميرا گمان برا نہ ہو جائے، اور خاص كر ان كى معاونت كے ليے جو تباہ ہو كر برے راستے پر چل نكلے ہيں اور ميرى طرح ضائع ہو رہے ہيں وہ مدد كے محتاج ہيں، چاہے كوئى نصيحت كر كے ہى مدد كريں، ( ڈوبنے والے كو تنكے كا سہارا ہى سہى ) اے مسلمانوں كے علماء كرام جب تم ميرى مدد نہيں كرو گے تو ميں كہاں جاؤں ؟
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
ميں تئيس سالہ لڑكى ہوں اور پندرہ برس سے اپنى والدہ كے ساتھ جرمنى ميں رہائش پذير ہوں، والدين ميں طلاق كے بعد ايك برس قبل ميرى والدہ اور بھائى نے مجھے ايك شخص كے ساتھ شادى كرنے پر مجبور كيا، والدہ كا دعوى تھا كہ وہ شخص بہت مجبور ہے اور معاونت كا محتاج ہے، والدہ كے اصرار اور ہر وقت ناراضگى كى دھمكى سن كر ميرے ليے اسے قبول كرنے كے علاوہ كوئى اختيار باقى نہ رہا كيونكہ بھائى نے بھى ميرى مسؤليت ختم كرنے كا كہہ ديا تھا. ميرى والدہ اپنے ہر معاملے كو دين كہہ كر صحيح قرار ديتى، جرمنى كى عدالت ميں يہ عقد نكاح ہو گيا اور ميں نے اس شخص كو صرف عقد نكاح كے وقت ہى ديكھا ہے اس كے بعد نہيں، كيونكہ اس طرح جرمنى كى نيشنلٹى حاصل ہو سكتى ہے، دو برس كے بعد كئى ايك كوشش كرنے كے بعد ميں نے والدہ كو طلاق لينے كا معاملہ شروع كرنے پر تيار كيا، وہ شخص آج جرمنى ميں رہنے پر قادر ہے طلاق پر راضى موافق ہوگيا جيسا كہ شروع سے ہى ميرى والدہ كے ساتھ متفق تھا. ميرا سوال يہ ہے كہ: كيا ميرے ذمہ مطلقہ كى عدت ہے اور ميں اپنے اس گناہ كا كفارہ كس طرح ادا كروں، ميں بہت پريشان ہوں، كيونكہ ميرے ليے ايك نوجوان كا رشتہ آيا ہے اور اگر ميں اسے اپنے مطلقہ ہونے كا بتاتى ہوں تو وہ مجھ سے دور ہو جائيگا، اور اگر نہ بتاؤں تو ميں اسے دھوكہ ميں ركھوں گى، مجھے خدشہ ہے كہ وہ مجھے چھوڑ دےگا، پھر يہ كہ ميں اس كے ليے كب حلال ہونگى آيا باطل شادى سے طلاق كے بعد يا كہ اس سے قبل ؟
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
مجھے اصل ميں اپنى مشكل كا صحيح طور پر علم نہيں ہو پا رہا! ! ! ميں تيس برس كى عمر كا جوان ہوں اور شادى شدہ ہوں، الحمد للہ ميرى ايك بيٹى بھى ہے، اور ميں بدنظمى كا شكار ہوں، اور انتہائى طور پر عدم كنٹرول ركھتا ہوں. الحمد للہ مجھ ميں بہت سارى صلاحيات پائى جاتى ہيں ميں شاعر بھى ہوں، اور قصہ گو بھى، اور تاليف بھى كر سكتا ہوں، اور ٹى اور سٹيج ڈرامے پر كرنے كا بھى ملكہ ركھتا ہوں اور ادب شعر و شاعرى ميں بھى يدطولى ركھتا ہوں، اور تاريخ اور ثقافت ميں بھى. اور واقعہ كو سمجھنے كى صلاحيت بھى ہے، اور حافظہ بہت تيز ہے، جلد حفظ كر ليتا ہوں، اور ياداشت بھى بہت قوى ہے، ليكن اس كے باوجود اپنى پڑھائى اور تعليم ميں سست ہوں، حالانكہ ميں اچھے نمبر حاصل كر كے امتيازى حيثيت حاصل كر سكتا ہوں ليكن ! مجھے نيند اور سستى و كاہلى سے بہت عشق ہے، كبھى كبھار ہى كوئى كام مكمل كر پاتا ہوں، اور بعض اوقات تو ميرى اميديں خيال كى حدود سے بھى تجاوز كر جاتى ہيں، ميں سب كچھ ہى بننا چاہتا ہوں. مثلا جب تاريخ كى كوئى كتاب پاتا ہوں تو مجھے يقين ہونے لگتا ہے كہ ميں امام طبرى كى طرح مؤرخ بن جاؤں گا، اور جب ميں ٹى وى ميں كسى عالم كو ديكھتا ہوں اور وہ مجھے اچھا لگتا ہے تو ميں يہ فيصلہ كرتا ہوں كہ ميں ايسا طالب علم بنوں گا كہ لوگ اس كى طرف اشارے كريں گے. ليكن كچھ عرصہ بعد جب ميں كوئى قصيدہ پڑھتا ہوں تو كہتا ہوں ميں امت كا ايك بہت بڑا شاعر بنوں گا، اسى طرح آپ ديكھيں گے كہ ايك ہى دن ميں يہ فيصلہ كرتا ہوں كہ ميں دنيا ميں سب سے عظيم شخص بنوں گا، اور ہر چيز كا اصل اور ميں يہ بنوں ايسا بنوں گا. عجيب بات ہے كہ ميں بعض اوقات پينٹنگ كرتا ہوں اور اس سلسلہ ميں پلاننگ بھى كرتا ہوں اور پروگرام بھى بناتا ہوں يہ سب كچھ كسى كى نقالى ميں نہيں ہوتا بلكہ سب كچھ اپنى جانب سے ہى ابتدائى طور پر كرتا ہوں، ليكن يہ كاغذ پر سياہى ہى بن كر رہ جاتى ہے. حالانكہ مجھے يقين ہوتا ہے كہ اگر ميں اس پلاننگ كا چوتھائى بھى كر لوں جس حالت ميں ہوں اس سے بہت زيادہ بہتر بن سكتا ہوں، اور اس سے بھى زيادہ عجيب و غريب بات يہ ہے كہ ميں تربيت كے ميدان ميں ايك امتيازى حيثيت كا مالك ہوں، اور اس ميں كوئى دوسرا ميرا مقابلہ نہيں كر سكتا، ميں كيمپ كے جس گروہ اور فريق كا ميں سربراہ بن جاؤں وہ ہر چيز ميں پہلى پوزيشن حاصل كرتا ہے، ليكن اپنى تربيت نہيں كر سكا، ميرا سامان اور لباس ہميشہ ہى بكھرا سا رہتا ہے اور كبھى منظم نہيں ہوا. ہر چيز بكھرى سى رہتى ہے اور ميں اسے مرتب نہيں كر سكتا، اور نہ ہى كوئى نظام ركھتا ہوں، ميں يہ محسوس كرتا ہوں كہ منظم لوگ تو اپنى زندگى ميں ايك ربوٹ كى طرح ہيں جو صرف اپنے كام پورے كرتے ہيں. ميں بہت زيادہ خيالى پلاؤ اور سپنے ركھنے والا شخص ہوں، ليكن فى الواقع كچھ بھى نہيں ہوتا، صراحت كے ساتھ كہتا ہوں كہ اب ميں معطل ہو كر رہ گيا ہوں، ميں نے يونيورسٹى چھوڑ دى ہے، دس برس قبل ميں نے ميٹرك كيا تھا اور پھر يونيورسٹى ميں داخلہ ليا اور كئى ايك كالجز ميں منتقل ہوتا رہا.... اور خيراتى اور تعاونى اداروں ميں بھى كام كرتا رہا ہوں اور جب كوئى كام لوں تو اس ابتدا ميں سب سے زيادہ بہتر ہوتا ہوں، ليكن جلد ہى اسے چھوڑ كر نكل جاتا ہوں، اور ميرے بارہ ميں اس بات كا سب كو علم ہو چكا ہے، اس ليے اب كوئى كام مجھے سونپا ہى نہيں جاتا، حالانكہ انہيں علم ہوتا ہے كہ ميں كوئى بھى كام اچھے طريقہ سے سرانجام دينے كى صلاحيت ركھتا ہوں. تقريبا ميرى عمر تيس برس ہو چكى ہے، ليكن ميرى آمدنى كا كوئى ذريعہ نہيں ہے حالانكہ ميں شادى شدہ ہوں اور پھر بھى كوئى نصيحت حاصل نہيں كر سكا، ميرى حالت بہت ہى تنگ ہے، اور ميں اس كو حل كرنے ميں بہت سنجيدہ ہوں، اللہ ہى مدد كرنے والا ہے، برائے مہربانى آپ كوئى حل بتائيں ؟
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
ميرے خاوند كى بہن يعنى ميرى نند كى سابقہ زندگى گناہ اور زنا اور حرام افعال سے بھرى ہوئى ہے، اور تقريبا ہم نے اس سے پندرہ برس تك تعلقات ختم كيے ركھے، پھر ميرا خاوند اس سے بات چيت كرنے لگا. اب مجھے اپنى اولاد كے متعلق خدشہ ہے كہ كہيں وہ اس سے متاثر نہ ہو جائے، اس ليے ميں نے اپنى اولاد كے سامنے اس كے شرف پر حملہ كيا اور اسے عار دلائى تا كہ ميرى اولاد اس سے دور رہے، ميں نے بچوں كے سامنے كہا: تمہارى پھوپھى تو اپنے ماموں كے ساتھ زنا كرتى رہى اور اس سے جنسى تعلق بنا ركھے تھے، تو كيا اپنى اولاد كو اس سے دور كرنے كے ليے ايسا كرنا جائز ہے ـ حالانكہ بچے اس سے منقطع رہتے ہيں ليكن مجھے خدشہ ہے كہ ميرا خاوند ان پر اثرانداز نہ ہو جائے ـ تو ميں نے اس كے شرف اور عزت پر ہاتھ ڈالا كيا يہ جائز ہے ؟ اللہ تعالىآپ كو جزائے خير عطا فرمائے.
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
ميرے ايك ايسے نوجوان سے تعلقات تھے جس نے ميرا كنوارہ پن ختم كر ديا تھا، اور اب ميں كنوارى نہيں رہى، ميں اب اس فعل سے توبہ كر چكى ہوں اور اللہ سے دعا ہے كہ وہ ميرى توبہ قبول فرمائے، اور اس نوجوان نے مجھے شادى كا پيغام بھيجا ہے ليكن وہ اسلامى تعليمات كا پابند نہيں، بلكہ كسى بھى نوجوان كى طرح حشيش اور شراب اور سگرٹ نوشى كرتا ہے. اس نے ميرے ساتھ جو كچھ كيا ہے اس كى وجہ سے ميرے ليے زيادہ بہتر ہے اب ميں كيا كروں، يا ميں اسے چھوڑ كر آپريشن كے ذريعہ بكارت كا پردہ صحيح كروا كر كسى اور نوجوان سے شادى كر لوں جو اسلامى تعليمات پر عمل كرنے والا ہو ؟ يہ علم ميں رہے كہ ميں اس زنا سے حاملہ بھى تھى اور حمل ضائع كروا ديا تھا، ميرى توبہ كى سچائى كا اللہ كو ہى علم ہے ؟
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
ميں تونس سے تعلق ركھتى ہوں مجھے ايك يہ مشكل درپيش ہے كہ ميرا منگيتر مجھے پردہ نہيں كرنے ديتا( چاہے وہ اس وقت رائج پردہ ہى ہو ) ميرا سوال يہ ہے كہ آيا ميں اس سے تعلق ركھوں يا كہ اس رشتہ سے انكار كر دوں، يہ علم ميں رہے كہ اكثر تونسى شہرى ايسے ہى ہيں ؟
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
ميرى شادى كوتيرہ برس ہو چكے ہيں اور ميرى دو بيٹياں ايك كى عمر گيارہ اور دوسرى كى نو برس ہے، كئى ہفتے قبل مجھ پر اچانك انكشاف ہوا كہ گھر كے ٹيلى فون پر غير معروف نمبر پر لمبى لمبى ٹيلى فون كاليں ہوئى ہيں. اس كے بعد مجھے علم ہوا كہ ميرى بيوى كے پاس خفيہ طور پر موبائل ٹيلى فون بھى ہے، اور اس سے بھى زيادہ خطرناك بات يہ كہ ميرے علم كے بغير بيوى گھر سے باہر جاتى ہے. جب ميں اس سے دريافت كرتا ہوں يا تو وہ انكار كر ديتى ہے، يا پھر تسلى بخش جواب نہيں دے سكتى، ميں نے سسرال والوں سے اس كى شكايت كى ليكن اس سے بھى كوئى فائدہ نہ ہوا، اس كے مسلسل انكار كہ اس سے كوئى غلطى سرزد نہيں ہوئى اور قوى شخص نہ ہونے كى بنا پر بالآخر مجھے اپنے موبائل پر كئى كاليں موصول ہوئيں. اس ميں بتايا گيا كہ ميرى بيوى نے اپنے عاشق سے بہت سارى رقم چورى كى ہے، پھر اس شخص نے مجھ سے ملاقات بھى كى اور يہ دعوى كيا كہ اس نے ميرى بيوى كے ساتھ ميرے ہى گھر ميں كئى بار زنا بھى كيا ہے. اس شخص نے ميرے گھر كا باريك بينى سے پورا نقشہ بھى بتايا، اور ازدواجى راز بھى بتائے جسے ميں اور بيوى كے علاوہ كوئى اور شخص نہيں جانتا تھا، وہ راز ميرے اور بيٹيوں اور بيوى كے خاندان والوں كے متعلق تھے، اور ميرے بيڈ روم كے قالين اور فرش كے متعلق بھى بتايا. اور اسى طرح بيوى كے موبائل نمبر كا بھى جسے ميں بالكل نہيں جانتا تھا كہ موبائل بھى بيوى كے پاس ہے، اور ہمارے ازدواجى اختلافات بھى بتائے، اور ميرے اور ميرے گھر والوں كے بارہ ميں جھوٹى باتيں بھى. پھر اس شخص نے دعوى كيا كہ ايك بار زنا كے بعد ميرى بيوى نے اس كى رقم بھى چورى كر لى، اس سے بڑھ كر مصيبت يہ ہے كہ وہ اب تك انكار كرتى ہے اور ان معلومات كے بارہ ميں كوئى بات نہيں كرتى جو كہ تفصيلى اور صحيح ہيں!! وہ اس اعتبار سے طلاق كا بھى انكار كرتى ہے كہ اس لعنتى شخص كى قربانى بن رہى ہے!! بعض اوقات وہ ميرے سامنے توبہ ظاہر كرتى اور قرآن مجيد كى تلاوت كرتى ہے، اور بعض اوقات مجھے چھوٹى سى بات پر بھى گالياں دينے لگتى ہے!! ہمارے درميان مشكلات بڑھ رہى ہيں، اور ازدواجى زندگى كا قائم رہنا محال ہو چكا ہے، بيٹياں زندگى تباہ كر رہى ہيں اور ميرى نفسياتى حالت بھى بہت خراب ہے، اور اسى طرح ملازمت ميں بھى ميرا مورال كم ہو رہا ہے. دسيوں بار نماز استخارہ ادا كرنے كے بعد ميں اسے اپنى بيوى بنانے پر تيار نہيں ہوا، اس ليے ميرے سامنے يہى راہ رہا ہے كہ راضى و خوشى طلاق پر سمجھوتہ كيا جائے، ليكن اس كى مالى شروط بہت ہى زيادہ ہيں اس ليے كہ وہ اپنے آپ كو برى سمجھتى ہے اور طلاق سے انكار كرتى ہے: اس كے مطالبات يہ ہيں: تيس ہزار خرچ بطور فائدہ ( متعہ ) اور پانچ ہزار باقى مانندہ مہر، بيٹيوں كے ليے بارہ ماہانہ، مكمل ازدواجى گھر كے ساز و سامان كے ساتھ فليٹ، علاج معالجہ اور تعليمى اور لباس كے اخراجات، بچوں كى پرورش كے ليے ايك ملكيتى فليٹ!! سوالات يہ ہيں: كيا عورت كو حق حاصل ہے كہ وہ اس طرح كے مطالبات كرے، خاص كر متعہ كے اخراجات ؟ كيا مجھے لعان كرنے كا حق حاصل ہے، اور كيا مجھے حق ہے كہ ميں اسے اپنے فليٹ سے باہر نكال دوں، يا كسى اور گھر ميں منتقل ہو جاؤں ؟ جو كچھ ہوا ہے اس ميں دين اور قانون كى رائے كيا ہے اور آپ مجھے كيا نصيحت كرتے ہيں كہ مجھے كيا كرنا چاہيے ؟
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
ميرى ايك مسلمان لڑكى سے شادى ہونے والى ہے ليكن وہ غير ملك ميں پرورش پانے كى بنا پر بےپرد ہے، ميں حيران اور پريشان اور خوفزدہ ہوں اور كچھ سمجھ نہيں آ رہى كہ كيا كروں، سبب يہ ہے كہ اگر شادى ہوگئى تو كيا وہ ايسے ہى بےپرد رہےگى. ميرا سوال يہ ہے كہ مجھ پر كيا لازم آتا ہے اور كيا يہ شادى حرام ہے، كيا ميں گنہگار ہونگا، اور مجھے كيا كرنا چاہيے ؟
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
ميرى كچھ عرصہ قبل شادى ہوئى ہے، ليكن ميں اس شادى پر خوش اور سعادتمند نہيں، اور ميرے خاوند ميں كوئى عيب نہيں ہے، يا پھر كوئى نفرت والى چيز بھى نہيں ہے، بلكہ وہ صوم و صلاۃ كا پابند ہے اور نمازيں مسجد ميں ادا كرتا اور اخلاق جميلہ كا مالك بھى ہے، اور اللہ كا تقوى كرنے كى كوشش كرتا ہے. مشكل يہ ہے كہ ميں اس سے محبت نہيں كرتى، حالانكہ ميں ہميشہ يہى چاہتى تھى كہ كسى دين كا التزام كرنے والے شخص سے شادى كروں، ہو سكتا ہے ميں نے يہ رشتہ قبول كرنے ميں جلد بازى سے كام ليا ہو كيونكہ ميں شادى سے قبل اس شخص كو اچھى طرح نہيں جانتى تھى. اور عقد نكاح كے عرصہ ميں بھى بعض اوقات محسوس كرتى تھى كہ مجھے يہ رشتہ قبول نہيں كرنا چاہيے، مجھے خدشہ ہے كہ اندھيرے مستقبل ميں اس سے عليحدہ نہ ہو جاؤں ليكن ميں ابھى تك متردد ہوں. صرف ايك چيز مجھے مطئمن كرتى ہے كہ ميں نے شادى سے قبل استخارہ كيا تھا، مجھے معلوم نہيں ہو رہا كہ اب ميں اس حالت ميں كيوں ہوں، اور آيا كيا يہ حقيقتا امتحان تو نہيں ہے، يا كہ ميں نے يہ غم خود اپنے آپ پيدا كيا ہے. اور كيا ميں اس شعور اور احساس كے ہوتے ہوئے يہ شادى مكمل بھى كر سكوں گى يا نہيں اور اس سے اپنى اولاد پيدا كر سكوں گى، اور وہ بڑے ہوں گے، اور كيا ميرى اس شخص كے ساتھ زندگى راضى و خوشى بسر ہوگى جس پر ميں راضى ہى نہيں. يا مجھے يہ سب كچھ بھول كر بغير كسى شعور اور احساس كے اپنے اس خاوند كے ساتھ زندگى بسر كرنى چاہيے!
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
ميرا خاوند مجھے مجبور كرتا ہے كہ ميرى والدہ يا بہن يا كسى دوسرے شخص نے جو بات بھى مجھ سے كى ہے وہ بتاؤں، اور دليل يہ ديتا ہے كہ ہو سكتا ہے ميرى ماں نے كوئى ايسى بات كہى ہو جس سے گھر خراب ہو جائے، اور اگر ميں نہ بتاؤں تو مشكلات شروع ہو جاتى ہيں، كيا ميں خاوند كى بات مان لوں يا نہ ؟
-
اردو
مُفتی : محمد صالح
ميرى عمر چھبيس برس ہے اور سال بھر خاوند كا گھر چھوڑنے كے بعد اب تقريبا ايك ہفتہ قبل مجھے طلاق ہوئى ہے ميں اس وقت اپنے بچے كے ساتھ ميكے ميں ہوں بچے كى عمر تقريبا دو برس ہے. يہ شادى محبت كى شادى تھى ابتدا ميں تو ميں اپنى ساس كے ساتھ رہائش پذير رہى اور ميرى ساس ہر چيز ميں دخل اندازى كرنے لگى. اور خاوند نے مجھ سے ملازمت كا مطالبہ كيا تا كہ شادى كے ليے حاصل كردہ قرض كى ادائيگى ميں مدد ہو سكے، اور مجھے ملازمت مل گئى ميں نے ملازمت كر كے قرض كى ادائيگى ميں مدد بھى كى. ميرى ايك ہى شرط تھى كہ ہم اپنے عليحدہ گھر ميں رہيں جہاں ساس كا دخل نہ ہو، اور خاوند نے مجھ سے اس كا وعدہ بھى كيا تھا، كيونكہ گھر ميں والدہ ہى ہر كام كو كنٹرول كرتى تھى، اور ميرا خاوند كوئى اعتراض نہيں كر سكتاتھا، اگر اعتراض كرتا تو والدہ اسے گھر سے نكال ديتى، ميرى ساس بھى ملازمت كرتى ہے. ميں نے دو برس اپنے خاوند كا تجربہ كيا اور اس كے ساتھ رہى ہوں تو ميں نے اسے وہ شخص نہيں پايا جسے ميں نے ابتدا ميں جانا تھا، وہ تو صرف ايك نقاب اور ماسك تھا جو اس نے پہن ركھا تھا. ميرا خاوند ميرى سارى تنخواہ لے ليتا اور مجھے يوميہ اخراجات كے علاوہ كچھ نہ ديتا، جب بھى اسے رقم كى ضرورت ہوتى يا پھر كام چھوڑ ديتا تو مجھ سے زيور فروخت كرنے كا مطالبہ كرتا، اور ميں نے ايسا ہى كيا اور اپنا زيور تك فروخت كر ديا، اور بعض اوقات اس نے بھى ايسا ہى كيا. ميرا خاوند مجھ سے كہتا كہ جاؤ اپنے گھر والوں سے قرض لاؤ تو ميں اپنے ميكے سے رقم حاصل كرتى، ليكن اس كے مقابلہ ميں وہ مجھے كچھ نہ ديتا، ميں ہر چيز سے محروم تھى، اور وہ ہميشہ مجھے يہى كہتا تھا " تمہيں ہمارى حالت كا علم ہے اور تم اسے برداشت كرو " وہ اپنا بٹوہ گاڑى ميں چھپا كر ركھتا تھا اور كہتا كہ مجھے كوئى حق نہيں پہنچتا كہ اسے معلوم ہو اس كے پاس كتنى رقم ہے، يا كچھ بھى نہيں. اس طرح ہمارے مابين مشكلات ميں اضافہ ہوتا رہا، اور ميں مطالبہ كرتى رہى كہ ہمارا عليحدہ گھر ہونا چاہيے كيونكہ ميں اس كى عادى نہ تھى كہ ايسے گھر ميں رہوں جہاں جو مرضى ہوتا رہے اور خارج والا خارج رہے. كيونكہ اس كى ايك مطلقہ بہن تھى جو ملازمت كرتى اور اپنى ملازمت والى جگہ پر ہى ہوٹل ميں رات بسر كرتى تھى جو ہمارے علاقے سے باہر تھا، اور ہميں ملتى آتى تو اس دوران بھى ہر رات باہر رہتى اور آدھى رات كے بعد گھر واپس آتى مجھے يہ چيز اچھى نہ لگتى اور ميں اپنے محترم خاوند سے كہتى: ہمارے پڑوسى اس گھر والوں كے متعلق كيا كہيں گے جہاں ہم رہتے ہيں ؟ يہ عيب ہے تو خاوند جواب ديتا: ميں ان سے بات كرونگا مجھے بھى يہ چيز اچھى نہيں لگتى، اور مجھے صبر كرنے كا كہتا، اور بالآخر اس نے يہ كہا: يہ ہمارى عادت اور رسم و رواج ہے ( كيونكہ وہ عرب نہيں ہيں غير عرب ہيں " اور ميں اپنى والدہ اور بہن كو اكيلے اپنے سے دور نہيں ركھ سكتا، ميں نے اپنے گھر والوں كو بالكل كچھ نہيں بتايا كيونكہ وہ تو شروع سے ہى اس شخص كے ساتھ شادى كرنے كى مخالفت كرتے تھے، ليكن ميں نے اس سے شادى كرنے پر اصرار كيا تھا اس ليے كہ ميں نے اس ميں اچھا اخلاق ديكھا اور يہ كہ وہ اچھے دل كا مالك ہے، ميں اس وقت كتنى اندھى ہو چكى تھى. بالآخر ميں نے اپنے گھر والوں كو بتا ديا كيونكہ ميں نے اپنے كانوں سے سنا كہ وہ اپنى والدہ كو ميرى شكايت لگا رہا ہے اور والدہ اسے مجھے زدكوب كر كے مجھ سے بچہ لينے كا كہہ رہى ہے، سب سے آخرى بات يہى ہے اس كے بعد ميں نے اچھے چھوڑ ديا اور اپنے ميكے چلى آئى. اس كے پندرہ روز كے بعد ميرا خاوند يہ معلوم كرنے آيا كہ ميں نے گھر كيوں چھوڑا ہے، ليكن ميں نے اسے يہ نہ بتايا كہ ميں اس كى والدہ كے ساتھ ہونے والى بات سن چكى ہوں، ميں نے اس سے عليحدہ گھر كا مطالبہ كيا اور اس نے موافقت كى. جب ہم نے مكان ديكھا اور خاوند مكان ديكھنے گيا تو اس نے اپنى رائے بدل لى اور دو برس تك ايسے ہى حالت رہى، اس دوران ميرے خاوند نے مجھ پر الزام لگايا كہ ميرے كسى كے ساتھ تعلقات ہيں، اور ميرى عقل كے ساتھ كھيل رہا ہے، يہ اس وقت ہوا كہ جب اس نے ديكھا كہ ميرے والد كے جاننے والے شخص نے مجھے ميرى ملازمت والى جگہ سے مجھے گھر پہنچايا، جسے ميں نے ايك روز اچانك اپنے آفس ديكھا اور نيچے ميرا خاوند ميرا انتظار كر رہا تھا تو مجھے خوف ہوا كہ كہيں خاوند مجھے نقصان نہ پہنچائے لہذا ميں نے والد صاحب كو جاننے والے شخص سے كہا كہ وہ مجھے گھر پہنچا دے. اس كے بعد ميرے كچھ جاننے والے لوگوں كو بھيجا كہ يا تو ميں اپنے سسرالى گھر ميں واپس آ جاؤں يا پھر طلاق كے مقابلہ ميں اپنے حقوق سے دستبردار ہو جاؤں، ليكن ميں نے انكار كر ديا، اور ميں نے طلاق لينے پر اصرار كيا، ميں گھر نہيں چاہتى. اس نے دو بار مقدمہ بھى كيا اور بالآخر ميں نے بھى طلاق كا مقدمہ كر ديا، ليكن ان آخرى پانچ ماہ ميں ميں نے بغير كسى قصد و ارادہ كے اچانك اسى شخص سے بات كى جس نے مجھے گھر پہنچايا تھا اور اسے ميرے والد صاحب جانتے ہيں اور وہ مجھ سے چودہ برس بڑا بھى ہے، ميرے ساتھ جو كچھ ہوا ميں نے اسے سب كچھ بتايا، تو اس نے ميرا ساتھ ديا، اور زندگى اور لوگوں كے متعلق اس نے مجھے كئى ايك امور سمجھائے، اور كچھ ايسے امور ہوتے ہيں جن پر خاموش نہيں رہنا چاہيے. كہ ابتدا سے ہى ميرا اس شخص كے قريب ہونا غلط تھا اور ميں نے كسى كى كوئى نصيحت نہ سنى اور سب كى رائے كو ٹھكرا ديا، ميں ہى غلط تھى، اس كے بعد مجھے محسوس ہوا كہ ميں اس كى جانب كھنچى جا رہى ہوں، مجھے اندر سے معلوم ہے كہ ايسا كرنا غلط ہے، اور مجھے ہر وقت يہ احساس نادم كرتا رہا ہے، خاص كر اب تو ميں اس سے محبت كرنے لگى ہوں، اور جانتى ہوں كہ وہ بھى مجھ سے محبت كرتا ہے، يہ ايسا معاملہ ہے جس كى كوئى پلاننگ نہيں كى گئى تھى. ہم كئى ايك بار مل بھى چكے ہيں، اور بيٹھ كر بہت باتيں بھى كى ہيں حتى كہ طلاق ہونے سے قبل اس نے شادى كا مطالبہ بھى كيا تھا، ميں بھى يہ چاہتى ہوں ليكن مجھے خوف ہے كہ كہيں بعد ميں مخالفت نہ ہو جائے، خاص كر جن حالات ميں يہ تعلقات قائم ہوئے ہيں، مجھے اللہ سے بھى خوف ہے كہ كہيں ميں غلطى پر تو نہيں كہ ميں نے كسى اور شخص سے محبت كى ہے حالانكہ ميں ابھى كسى اور كے نكاح ميں تھى. يہ علم ميں رہے كہ ميں نے اپنے خاوند كو ايك بر ساور تين ماہ سے چھوڑ ركھا ہے، اور اب مجھے دو ہفتے قبل طلاق ہوئى ہے، برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ آيا ميں غلطى پر ہوں اور كيا ميں نے جو كچھ كيا ہے وہ حرام ہے ؟ ميں ہميشہ اپنے اندر كى مخالفت كرتى ہوں اور بہت پريشان ہوں؛ كيونكہ ميں اللہ كو ناراض نہيں كرنا چاہتى اور كہيں ميں معصيت و نافرمانى كا ارتكاب تو نہيں كر بيٹھى.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميں جوان ہوں اور تقريبا اڑھائى برس قبل شادى كى ہے الحمد للہ ہمارى شادى كے ابتدائى ايام ميں ہزار خير پائى جاتى تھى، اور ہم كتاب اللہ اور رياض الصالحين پر جمع تھے اور سوموار اور جمعرات كا روزہ بھى ركھتے، ليكن ـ جيسا كہ ضرب المثل ہے ـ كہ حالت ايك طرح كى رہنى محال ہے، ہمارى شادى كے تين ماہ ہى گزرے تھے كہ اس بيوى كى حالت تبديل ہوگى. يہ انكشاف ہوا كہ يہ عورت تو ان عورتوں ميں شمار ہوتى ہے جو نمازيں بروقت ادا نہيں كرتيں، اور بعض اوقات تو اكثر نمازيں ايك ہى وقت جمع كر كے ادا كرتى ہے، حالانكہ بعض اوقات تو ميرى بيوى تھجد بھى ادا كرنے كا اہتمام كرتى ہے، اور رات كو بيدار رہنے كا اسے عشق ہے، جس كى بنا پر سارا دن سوئى رہتى ہے. گھر ميں ڈش نہيں تھى تو بيوى كے مطالبہ پر تقريبا چھ ماہ قبل ميں نے ڈش چينل كا اضافہ كرديا، اس پر مستزاد يہ كہ اس كے نزديك خاوند كى كوئى اہميت نہيں وہ اس كا اہتمام نہيں كرتى، اكثر طور پر ہم بسترى سے انكار كرتى ہے، اور اس سلسلہ ميں كثرت سے كر ليں كر ليں گے كہتى رہتى ہے. حالانكہ اسے علم ہے كہ خاوند اسے اس كى سزا كا بھى علم ہے؛ اور پھر اس كے پاس اسلامى علوم ميں بى اے كى ڈگرى بھى ہے!! اور جب ميں اس سے ناراض ہوتا ہوں تو پھر بھى اس پر كوئى اثر نہيں ہوتاگويا كہ يہ چيز تو اس كے ليے عام حيثيت ركھتى ہے، كتنى بار اسے بستر پر الگ چھوڑا ہے ليكن اس پر كوئى اثر ہى نہيں. اور كئى بار تو دوسرے لوگوں نے اس كى اصلاح كے ليے دخل اندازى كى ہے ليكن افسوس كہ اس كى حالت پہلے سے بھى خراب ہوئى ہے، اس پر مستزاد يہ كہ اس ميں دائمى عناد پايا جاتا ہے، وہ بڑى شدت سے اس پر قائم ہے چاہے غلطى پر ہى ہو، اس كے ہاں تو معذرت كا اسلوب پايا ہى نہيں جاتا كہ وہ كبھى معذرت بھى كر سكتى ہے، برائے مہربانى آپ يہ بتائيں كہ اس كا حل كيا ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
كيا يہ صحيح ہے كہ جب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے سنگى لگوائى تھى تو ايك صحابى نے خون پى ليا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: " تيرے اندر نبوت سرايت كر گئى ہے " ؟ ايك طالبہ نے خون كے نجس ہونے اور خون پينے كى حرمت كے متعلق حديث بيان كى ہے.
- اردو مُفتی : محمد صالح
کثرت افراد کے حامل ممالک میں تحدید نسل کا کیا حکم ہے مثلا قاہرہ وغیرہ میں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرا سوال رمضان كے علاوہ روزہ ركھنے كے متعلق ہے، يعنى جب مسلمان شخص شادى كى خواہش ركھے ليكن فى الحال شادى كى استطاعت نہ ہو تو مجھے علم ہے كہ اسے اس حالت ميں روزے ركھنے كى نصيحت كى جاتى ہے، ليكن اس ميں صحيح حكم كيا ہے ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
كچھ مدت قبل ميرے ليے ايك نوجوان كا رشتہ آيا ميں اور والدہ نے كئى بار استخارہ كيا اور ميرا عقد نكاح كر ديا گيا ليكن چھ ماہ بعد نامعلوم اسباب كى بنا پر اس كى جانب سے نكاح فسخ كر ديا گيا، وہ كہتا ہے كہ: وہ اپنے جذبات اور احساسات ميں گرمجوشى محسوس نہيں كرتا. حالانكہ وہ مجھ سے بہت زيادہ محبت كرتا تھا، جس كى بنا پر ميں نوجوانوں كو ناپسند كرنے لگى ہوں جنہيں صرف اپنى زندگى اہم ہے كسى اور كى پرواہ نہيں، ميں اب دوبارہ رشتہ نہيں كرنا چاہتى، كيونكہ پہلى بار سب كچھ صحيح تھا اور پھر شادى بھى استخارہ كے بعد ہوئى تھى. نوٹ: وہ نوجوان بنك ميں ملازمت كرتا ہے، تو كيا يہ ممكن ہے كہ ميں نے بنك ملازم كے ساتھ شادى پر رضامندى كا اظہار كيا تو اللہ نے مجھ يہ سزا دى ہو، ليكن ميں نے كئى بار استخارہ بھى كيا تھا ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ناكامى سے بچاؤ كرے كچھ لوگوں كے پاس كيا اسباب ہوتے ہيں ؟
- اردو مُفتی : محمد صالح
ميرى تيرہ برس قبل شادى ہوئى اور ميرے تين بچے بھى ہيں، تقريبا دو برس سے ميں اپنى بيوى كے بستر سے عليحدہ ہوں اور اس كے علاوہ ميرى بيوى بہت موٹى بھى ہو گئى وہ اپنا خيال بھى نہيں كرتى، ڈيڑھ برس سے ميرا ايك شادى شادہ عورت سے تعلق بنا ہے اور يہ عورت مجھ سے بہت زيادہ محبت كرنے لگى ہے حتى كہ اس نے اپنے خاوند اور دونوں بچيوں كو بھى چھوڑ ديا ہے اور اسے ايك طلاق بھى ہو چكى ہےز جب سے اسے طلاق ہوئى ہے وہ مجھ سے زيادہ تعلق ركھنے لگى ہے حتى كہ وہ مجھ سے ملنے كے ليے اپناشہر چھوڑ كر ميرے شہر ميں آئى ہے اور چند ايام ميرے ساتھ رہ رہى ہے ( ميرے بيوى بچے دوسرے شہر ميں ہيں ) وہ عورت مجھ سے روزانہ فون اور اي ميل پر رابطہ كرتى ہے. ہمارا كئى بار شادى كرنے پر اتفاق ہوا ليكن ہر بار اپنے بچوں اور گھر كى تباہى كا سوچ كر ميں پيچھے ہٹ جاتا ہوں، ليكن مجھے اس عورت پر بھى بڑا ترس آتا ہے كيونكہ اس نے ميرے ليے اپنى زندگى اور بچيوں كى قربانى دينے سے بھى گريز نہيں كيا ( حالانكہ ميں نے اسے طلاق لينے كا نہيں كہا تھا ) ميں اس عورت سے شادى كرنا چاہتا ہوں ليكن ميں يہ بھى نہيں بھول سكتا كہ وہ مجھ سے قبل كسى اور شخص كى بيوى تھى جو اس سے جنسى تعلقات قائم كرتا رہا ہے. اب رمضان المبارك سے ميں نے دينى امور كا التزام كرنا شروع كر ديا اور سارى نمازيں باجماعت مسجد ميں ادا كرتا ہوں كسى نماز سے پيچھے نہيں رہتا، اور قرآن مجيد كى تلاوت كرتا ہوں، اور صدقہ و خيرات بھى، اور اب ميرا اخلاق بھى پہلے سے بہت بہتر اور اچھا ہو گيا ہے، اور اب وہ عورت بھى بہت اچھى ہو گئى ہے، مجھے اللہ سے ڈر لگتا ہے كہ ميں كہيں اس عورت كى پہلى زندگى تباہ كرنے كا سبب تو نہيں بنا، اور ميں اس كے ساتھ اپنى دوسرى بيوى كى طرح زندگى بسر كرنا چاہتا ہوں، ليكن مجھے اپنا گھر تباہ ہونے كا خطرہ ہے، اور ميں اس كى پہلى شادى نہيں بھول سكوں گا. برائے مہربانى ميرى راہنمائى كريں، كيونكہ مجھے ضمير كى ملامت درپيش ہے جس كى بنا پر ميرى عبادت بھى خراب ہو جاتى ہے، يہ علم ميں رہے مالى طور پر ميں شادى كرنے كى استطاعت ركھتا ہوں.
- اردو مُفتی : محمد صالح
ہمارى شادى كو ساڑھے تين برس ہوئے ہيں، ميرا خاوند دين پر عمل كرنے والا اور بہت اچھا ہے، الحمد للہ ہم اكھٹے حسب استطاعت اللہ كى عبادت بھى كرتے ہيں، شادى كى ابتداء سے ميرے ساتھ يہ مشكل درپيش ہے كہ اس كے ليے دوران جماع كوئى نہ كوئى جنسى قصہ بيان كرنا ضرورى تھا اور ميں اس قصہ كے خيالات ميں كھو جاتى؛ كيونكہ ميں اس كے بغير اپنى خواہش پورى نہيں كر سكتى تھى. ميرے ليے ان خيالات ميں كھونا ضرورى ہوتا تا كہ ميں مكمل لطف اٹھا سكوں اور اپنى حاجت پورى كروں، يہ مشكل اب تك موجود ہے، اور ہر جماع كے بعد اپنے ضمير كى ملامت محسوس كرتى ہوں، ميں اس كے ساتھ بھى ہوتى ہوں تو يہ خيالات ميرا پيچھا كرتے رہتے ہيں. يہ خيالات بالكل كسى اور شخص كے متعلق نہيں ہوتے صرف وہ لوگ جنہيں ميں جانتى بھى نہيں، ميں نے اسے اپنى اس مشكل كے بارہ ميں بتايا تو وہ كوئى ناراض نہيں ہوا، ليكن ميں ايك قسم كى خيانت كا شعور محسوس كرتى ہوں برائے مہربانى مجھے بتائيں كہ ميں كيا كروں، اور شرعى طور پر اس كا حكم كيا ہے ؟